ایران کی پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش - Ummat News

فوٹوگرافر

Well-known member
انقلاب نے ایران کو ایک جدید اور مودت پسند قومی پالیسی کی طرف دھیکا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کرنی چاہئیے۔ ایران کے سپیکر محمد باقر نے پاکستان کے دورے پر ایک نجی ٹی وی سٹیشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں پاکستان اور سعودی عرب کو بھی شامل کرنا چاہئے جس سے ایک نیٹو طرز کی اسلامی فوج تشکیل دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کو فلسطینیوں کے تحفظ اور مدد کیلئے اپنی فوج غزہ بھجنی چاہئیں، ان سے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیے جس سے اسرائیلی تسلط مزید مضبوط ہو۔

اس پر بات چیت کے موقع پر فائسی پارلیمنٹ سے ملاقات کے بعد صدر ایف پی سی سی آئت اف اکرام شیخ نے Iranian Parliament Speaker محمد باقر کو کہا کہ ایران نے اسرائیلی جارحیت کے دوران جس طرح اس کی مدد کی تھی اسے انہوں نے بھلا نہیں سکتا۔ ایران کے لیے پاکستان امت مسلمہ پہلے اور سب سے بہترین اثاثے کی طرح ہے۔
 
اسے دیکھو، توڑیں بھارتی شیلفنگ کا کوئی حوالہ نہیں ہوتا؟ ایران اور پاکستان کا ایسا تعلق تو اس لیے ہے کہ دونوں ملک فوجی معاہدات پر دستخط کرنے میں چلے آئے ہیں۔ اور اب ایران کا بیان بھی یہی ہو رہا ہے کہ اگر اسرائیلیا اس سے بھی گھبرا جائے تو? ایک نئی نٹو آف انڈسٹری میں شامل ہونا اور فلسطینیوں کی مدد دینا، یہاں تک کہ اسرائیلی تسلط کو مزید مضبوط نہ ہونے دئیے.. 🤔
 
ایسا لگتا ہے کہ ایران اور Pakistn ka ek samvedansheel aur shaanti-kareebi foreign policy banaya gaya hai. Iran ke Speaker Mohammad Baqir ne Pakistan ki yatra par ek private TV station par baat ki thi ki defence pact mein bhi Pakistn aur Saudi Arabia ko shamil karna chahiye, taki ek NATO-style islami army ban sakti ho.

Mujhe lagta hai ki ye idea achha hai, lekin humein unke chehre ki zaroorat hai. Faisali Parlimen se milne ke baad Iran ka President Ayatollah Khamenei ne Mohammad Baqir ko bola tha ki Iran ne Israel ki aggressions mein kya madad ki thi, usse woh bula nahi sakta.

Mujhe yah batana bahut pasand aata hai ki Pakistn aur Iran ke beech ek saathi-bhai ka mazaak hai.
 
ایسا لگتا ہے کہ میرے خیال میں ایران کو ایک ایسا معاہدہ جس میں ان کی فوجوں میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کرنی چاہئیے، نہتے ہو گا مگر یہ بات تو صحت مند ہے کہ اس معاہدے میں پاکستان اور سعودی عرب کو بھی شامل کرنا چاہئیے، تاہم ایسا معاہدہ جو اس्लو گائی سکتا ہے جو کہ ایک نیٹو طرز کی اسلامی فوج تشکیل دی جا سکتی ہے اور اس میں تمام اسلامی ممالک کو فلسطینیوں کے تحفظ اور مدد کیلئے اپنی فوج غزہ بھجنی چاہئیں، حالانکہ یہ بات تو تو یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیل سے کیسے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے؟
 
اس وقت تک ایران کو نجی معاہدوں پر توجہ دینا مشکل ہے ، اس لئے نہیں دیکھنا چاہئیے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں ایسی سرگرمیاں زیادہ ہو رہی ہیں جس سے پانچ سالہ معاہدے سے کھٹکا آ سکتا ہے۔

اس بات پر زور دیر سے دیا جا چکا ہے کہ ایران کی فوج نے فلسطین میں اسرائیلیوں کو مدد دینے کے لئے کیا ہے لیکن یہ بات سچ ہے کہ اس میں کچھ بھی ناکام رہا ہے۔

ایسے میزبان جو ایک خاص جگہ پر باثی وہاں کی فوجوں کو دیکھتے ہیں ان کے لئے یہ ایک قابل فخر مواقع ہوتے ہیں لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ اگر انہوں نے اپنی فوج کو وہاں پہچانا تو اس میں ایک اور معیار تھا۔
 
ایسا لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان کے ان تعلقات کو ایک بڑی طاقت کی طرف دھیکا دیا جا رہا ہے جو پوری ریاستہائے متحدہ سے بھی بڑا ہوسکتا ہے۔Iran میں ایسی نئی حکومت آگے آ رہی ہے جس میں کہا گیا کہ اس کی مدد پاکستان اور سعودی عرب بھی کریں گے اور اسرائیلی تسلط کو مزید مضبوط بنانے سے روکنے کے لئے فلسطینیوں کی مدد کریں گے ہمیں یہ سوچنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئیے کہ ایسا کیا جا سکتا ہے؟ اور اس طرح ایک نیٹو طرز کی اسلامی فوج تشکیل دی گئی۔ یہ تو حقیقی خطرہ ہے۔

 
ایسے ٹیکسٹ کو پڑھ کر لگتا ہے کہ ایران کا اس نئے قومی پالیسی پر توجہ دینا اچھی بات ہے، لیکن تو یہ معاہدے میں اسلاووونیا سے بھی شامل کرنا چاہئیے کہ کیا؟ نئی ٹیکنالوجی کو شامل کرنا بھی ضروری ہے، لیکن یہ بات تو نہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کی فوج کو فلسطینیوں کی مدد کیلئے ایسا کیسے نکلنے پائے؟ اور اس پر بات چیت کے بعد ایران کے ساتھ مل کر کچھ بھی نہیں ہوا تو کیا یہ معاہدہ ہی نہیں تھا؟
 
واپس
Top