پاکستان کا افغان سرزمین دہشت گردی میں استعمال روکنے کا مطالبہ برقرار، ٹرمپ کی دوبارہ ثالثی کی پیشکش

خرگوش

Active member
جنوبی ایشیا کے دو ہمسایہ ممالک پاکستان اور افغانستان نے استنبول میں مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز کیا ہے جس میں دھماکیاری سرزمینوں پر دھارنا ختم کرنا اور امن و ایمان کو برقرار رکھنا کے معاملات پر بات چیت کی جارہی ہے۔ پاکستان نے اس دور میں افغانستان سے پکڑنے والی دھماکیاری سرزمینوں کا استعمال روکنے کا مطالبہ برقرار رکھا ہے جبکہ افغانستان نے اپنا نیا مسودہ بھی تیار کر لیا ہے جو پاکستان کو پیش کیا گیا ہے۔ اس دور میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دونوں ممالکو کے درمیان تنازع ختم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
 
یہ بات تو واضح ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن کے دور کی بات نہیں آئی تھی، اب یہ بات ہوئی ہے کہ اب ان ممالکو کے درمیان talks ہو رہے ہیں، مگر یہ بات بھی واضح ہے کہ اس میں کچھ عرصے قبل کی دھماکیاری سرزمینوں پر دھارنا ختم نہیں ہوتا، ابھی بھی یہ بات واضح ہے کہ ان ممالکو کو ایک نیا پلیٹ فارم بننا ہو گا جس میں امن اور ایمان کو برقرار رکھنا شامل ہو گا، میں یقین رکھتا ہوں کہ اس دور میں صدر ٹرمپ نے دونوں ممالکو کے درمیان تنازع ختم کرنے کی پیشکش کی ہو گی، مگر یہ بات واضح ہے کہ تنازع ختم کرنے میں ایک سال بھی کم نہیں لگ سکتا۔ 🤞
 
یہ بات تو واضح ہے کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان یہ تنازع ہزAREN سالوں پرانا نہیں ہے، بلکہ اس میں بھی ایسیThings ہوتی رہتی ہیں جس کے لئے دو دہائیوں سے کوشش کی جا رہی ہے... پھر اور پھر! 😐 میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت تک ان ممالکو نے کسی بھی بات پر ایک فیصلہ نہیں کیا ہے، تو کیوں توجہ استنبول میں لگا دی جائے؟ 🤔
 
یہ رائے میرا ہے کہ یہ مذاکرات ایک اچھا سٹاپ لگ رہے ہیں، دو ملکوں کے درمیان بہت سارے تنازعات رہ چکے ہیں جو لوگوں کی جانوں کو مار رہے ہیں اور حال ہی میں ایسے ہی واقعات بھی ہوئے ہیں کہ ابھی تک.

اس بات پر غور کرنا چاہئیے کہ کون سا دھارنا ختم ہونا ہو گیا اور کون سا نئا معاہدہ پیش کیا جا رہا ہے، لہٰذا یہ مذاکرات ایک اچھی طرف لگ رہے ہیں۔

اس بات کو بھی غور کرنا چاہئیے کہ امریکہ کی جانب سے تنازع ختم کرنے کی پیشکش کی گئی ہے، یہ ایک اچھا سائن کہ دونوں ممالکو کو مل کر کام کرنا شروع کرنا چاہئیں.
 
یہ واضح ہے کہ یہ معاملہ ہزاروں گھنٹوں سے چل رہا ہے اور اب تک کبھی نا کبھی توجہ حاصل کر رہا ہے لیکن اب یہ ایک موقع ہے جس پر دوسرے ممالکو کی طرف سے ایسی بھلائیوں اور صلاحیتوں کا پیش کش کیا جا سکta hai جو دو ممالکو کے درمیان امن اور امaan کو مضبوط بنائے۔
 
یہ بات بہت اچھی ہے کہ جنوبی ایشیا کے دو ہمسایہ ممالک نے استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور شروع کیا ہے، یہ بات ہی نئی ہے کہ دھماکیاری سرزمینوں پر دھارنا ختم کرنا اور امن و ایمان کو برقرار رکھنا کے معاملات پر بات چیت کی جا رہی ہے، یہ سچ ہے کہ افغانستان نے اپنے نیا مسودہ پیش کیا ہے جس پر پاکستان کو اجتناب کرنا پڑے گا تو یہ بھی ایک اچھی بات ہے کہ امریکہ کے صدر نے دونوں ممالکو کے درمیان تنازع ختم کرنے کی پیشکش کی ہے، لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ معاہدے میں دھماکیاری سرزمینوں پر دھارنا ختم کرنا اور امن و ایمان کو برقرار رکھنا شامل ہونا چاہیے
 
یہ بات بہت اچھی ہے کہ جنوبی ایشیا کی دو بڑی ممالک، پاکستان اور افغانستان نے استنبول میں مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دھماکیاری سرزمینوں پر دھارنا ختم کرنا اور امن و ایمان کو برقرار رکھنا کے معاملات پر بات چیت کی جارہی ہے۔ یہ ایک بڑا قدم ہے جو شامل تاجرانہ تنازعات کو ختم کرنے کی کوشش میں ہے۔ اگر ابھی تو ہم ان دونوں ممالکو کے درمیان ایک بڑا فرق نہیں دیکھتے، تو اب وہ یہ بات سے آگے बढتے ہیں! 😊🤞
 
یہ بات واضح ہے کہ اس دور میں مذاکرات کا سب سے اہم حصہ امن اور ایمان کو برقرار رکھنا ہوگا، یہ تو پتہ چلتا ہے کہ ملکی سرگرمیوں میں امن کی بات کروائی جا سکتی ہی نہیں بلکہ دھماکیاری سرزمینوں پر دھارنا ختم کرنا بھی ضروری ہے، اس لیے یہ بھی محض ایک اور وعدہ ہی نہیں بلکہ ایک معاملہ کے حل کی آواز ہوگا
 
یہ تو بہت گمھور ہے کہ اس دور میں ان سب لوگوں کے درمیان کیا بات چیت ہوئی؟ ناقابل تردید پانی کی مشکل کا حل کس کے پاس ہوسکتا ہے؟ میرے خیال میں یہ سب کچھ ایک جگہ پر ایکٹ کرتا ہے، نہ تو اس پر آپسی معاملات کا انحصار ہوتا ہے اور نہ ہی پانی کی کمی کو حل کرنے کے لیے ان سب کو ایک ساتھ لانا ہوگا؟ لگتا ہے یہ سب کچھ ہوا تو پھر بھی اس پر نہیں چل سکتی... 🤔
 
یہ اعلان سنیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے دو اہم ممالک پاکستان اور افغانستان نے استنبول میں مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز کیا ہے، اس سے بہت خوش ہو رہا ہوں... کھلا، یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ یہ مذاکرات ایک اہم کامیابی کی گیند ہوگی... کیا کہتے؟
 
ایسا لگتا ہے کہ اس دور میں دھماکیاری سرزموں پر دھارنا ختم کرنے کا معاملہ زیادہ اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ وہ واحد بات ہے جو اس علاقے کو امن سے بچاسکتا ہے... 😊
 
یہ بھی ایک اچھا قدم ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک ایک ایسے معاہدے پر دستخط کرنے کی پہلی کوشش کر رہے ہیں جو دھماکیاری سرزموں کو ختم کرنے اور امن و امان کا مظاہرہ کرنے سے لے کر تنازعہ ختم کرنے تک شامل ہے۔ یہ ایک بھارپور کوشش ہے کیونکہ ابھی ہی 20 سے زائد دھماکیاری سرزموں پر حملے ہوئے ہیں، اور اس پر پورا دنیا دیکھ رہی ہے... :(
 
یہ وہ ساتھ نہیں آتا جس پر یہ معاہدہ مبنی تھا کہ دونوں ممالک نوجوانوں کو ان دھماکیاری سرزمینوں کی طرف لانے سے روکنے کی کوشش کریں گے اور ان کے لیے ایک نئی زندگی دیں گے۔ اب انہوں نے یہ معاہدہ واپس لینا پھیریں ہیں! 🤦‍♂️
 
یہ بات بالکل ضروری ہے کہ اس دور میں بھی توسیع اور ترقی کا راستہ چुनا جائے، نہ کہ واپس جانے پر زور دیا جائے। پاکستان اور افغانستان کو اپنے وطن کی راہوں پر چلنا ہی ناجائز ہوگا، انھیں مل کر کوشش کرنی چاہئے کیونکہ یہ دونوں ایک دوسرے کے لیے بہت اہم ہیں۔
 
جنوبی ایشیا کے دو ہمسایہ ممالک کے بچتے ہوئے فریڈم میٹنگ کو چلانے والی ایسی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس سے یہاں اس پر دھارنا ختم کرنے کے معاملات پر بات چیت کر سکے۔ مگر پچاس سال سے یہی مسئلہ تھا اور نہا ہوا بھی رہا۔
 
افغانستان اور پاکستان کی بات چیت جاری ہے، مگر یہ سچے نتیجے نہیں دکھائیں گے! پہلے ایسا کیا ہوتا تھا اور اب بھی ایسا ہی رہے گا؟ یہ مذاکرات جاری رہیں گے، لاکھوں روپے کی ملاس کی بات کرتے ہوئے، اور آخر میں کچھ نتیجے نہیں نکال پائے گا! ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد یہ بات سے باہر نہیں چلیگا!
 
جنوبی ایشیا میں اس طرح کے منظر نامے کا شواہدہ انٹرنیشنل سروسز کے مطابق استنبول میں مذاکرات کے تیسرے دور کی خبریں آئی ہیں تو بھی یہ بات یقینی طور پر نہیں ہو سکتی کہ ان مذاکراتوں سے کوئی معقول اور مقبول حل پایا جائے گا؟ اس طرح کے منظر ناموں میں اکثر معاشی اور سیاسی مفادات کی بات چیت ہوتی ہے تو یہ بھی کوئی حقیقت نہیں کہ ان مذاکراتوں سے فلاح کیا جائے گا؟

ایک ایسا واضح خیال تھا کہ دھماکیاری سرزمینوں پر اٹھنا اس کا معنوی اور روانی حوالہ نہیں ہوتا۔
 
یہ بات واضح ہے، استنبول میں مذاکرات کو لینا ایک بڑا قدم ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس دوران دھماکیاری سرزمینوں پر دھارنا ختم کرنا اور امن و ایمان کو برقرار رکھنا اچھا معاملہ ہے۔ لیکن یہ بات بھی یقینی ہے کہ اگر پکڑنے والی دھماکیاری سرزمینوں پر دھارنا ختم نہ ہوتا تو اس سے ایسا معاملہ پیدا ہوسکتا ہے جو اس کے بعد بھی استنبول میں مذاکرات کرنے میں مزید مشکل بن جاتا۔
 
یہ بات بھی تو ہی ہوگیا ہے کہ دنیا کے Leaders اپنی ملاپ ملاقاتوں سے کام نہیں کر پائتے ہیں، ہر بار یہی بات سامنے آتی ہے جب لوگ دھماکیار کی گئی زمین پر اٹھتے ہیں تو ان کا یہی ذہن رہتا ہے کہ وہاں سے کچھ لینے جاتے ہیں، ابھی ان کی ایک بار پھر تنازع ختم کرنے کی پیش کش کی جا رہی ہے؟ یہ کتنے دنوں تک چل سکتا ہے ؟
 
واپس
Top