پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول مذاکرات میں ڈیڈلاک - Ummat News

ڈولفن

Well-known member
پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں مذاکرات میں ایک اہم بھیڑ اٹھ گئی ہے جس سے اس ملک کی آئین کی سلامتی پر پابند سرحدیں بھی دبائی جارہی ہیں۔

ان مذاکرات میں ایکس کے کھوجلے بیان میں وفاقی وزیر معلومات عطا اللہ تارڑ نے بتایا کہ پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کو قابو پانے کی ذمے داری انہیں عائد ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں اب تک ناکام رہا ہے۔

عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں عوام کے لیے خیر سگالی کا جذبہ رکھتے ہیں اور ان کے لیے ایک پُرامن مستقبل کی کوشش کرتی ہے۔

ایسے حالات میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے طالiban حکومت کے اس اقدام کو موزوں نہیں سمجھا جس کے تحت افغان عوام کی سرزمین پر دہشت گردی دبائی جا سکتی ہے۔

عطا اللہ تارڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکی اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے اس بیان سے یہ بات بھی س्पष्ट ہو گئی ہے کہ پاکستان نے استنبول کی مذاکرات میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور افغانستان کی سلامتی پر اس کی آواز سنائی جا رہی ہے۔
 
افغانستان کے ساتھ استنبول میں مذاکرات میں یہ بات پتہ چل گئی ہے کہ وہاں بھی ایسے لوگ ہیں جو صرف دوسرے کی بات سناتے ہیں اور اس وقت سے بھی یہ بات پتہ چلتا آ رہا ہے کہ وہاں کی الحاقیت کیا جواب نہیں دے گا۔
 
پاکستان نے اپنے وطن کے لیے بہت بڑا کوشش کیا ہے، انھوں نے استنبول میں مذاکرات سے دبای گئی سرحدیں اس کی آئین کی سلامتی پر پابند رکھنی چاہیے، اور وفاقی وزیر معلومات عطا اللہ تارڑ نے اپنے بیان میں افغان طالبان کو دہشت گردی سے نمٹنے کی ذمے داری لگائی ہے، ایسا تو بہت معقول ہے۔
 
اس وقت یے لگتا ہے کہ پاکستان میں عوام کی خیر سگالی نہیں ہی بلکہ حکومت کی توجہ اور فیکٹریوں پر نظر تھوڑی بھی ہے، ان کا یے توجہ اس پر مرکوز کر رہی ہے کہ وہ کس طرح اپنے آئین کی سلامتی کو بنाए رکھ سکتے ہیں؟
 
ایسے حالات میں یہ بات حقیقت تھی کہ اس ملک نے دوہرے معاملے میں اپنی جان کی عارضی پابندی کر دی ہے اور دوسری جانب بھی ایسا کیا ہو رہا ہے جس سے ملک کے لوگوں کے لیے سچائی کی تلاش میں یہاں پہلی بار گاڑھا چال آئی۔
 
اس کے بعد یہ تو استنبول میں مذاکرات ہو رہے ہیں... پھر بھی دوسری طرف وہی رہے ہیں جو کچھ کہتے ہیں اور اس کی طرف سے کچھ نہیں کرتے۔

افغانستان کی ایسٹرن بریج کو دبایا جا رہا ہے تو پھر بھی وہی رہے ہیں جو طالiban کو لاوارث نہیں بناتے۔

سوشل میڈیا پر یہ بات ابھی سچ پائی گئی ہے کہ اس ملک کا کیا کہنا چاہتے ہو... پوری دنیا کے سامنے آ رہے ہو...
 
یو ہیں، ٹرولرز نے بتایا تھا کہ بھارت نے چینی لاکڈن سے واپس چلو دیا ہے ، اب یہ بھی ہو رہا ہے کہ پاکستان کی آئین کی سلامتی پر پابند سرحدیں دبائی جا رہی ہیں، ایسے میں یہ بات بھی سڑ گئی کہ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے کی ناکامیت پر ابھی بھی غور کر رہے ہیں؟
 
اس کے بات چیت میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان کی دہشت گردی سے لڑنے کے لیے اسے پہلے ازولہ حل کو تلاش کرنا چاہیے، حالانکہ آج کل انھوں نے ایسا ہی کیا ہے

[Diagram of a broken circle with an X marked through it]

اس سے پتا چلتا ہے کہ ڈھونگے دوہرے جیسا یہ معاملہ حل نہیں ہو سکتا

[Simple ASCII art of a broken mirror]

انہوں نے ٹالiban حکومت کے اس اقدام کو موزوں نہ سمجھا جس کے تحت افغان عوام کی سرزمین پر دہشت گردی دبائی جا سکتی ہے، یہ بات قابل ذکر ہے کہ انھوں نے بہت سارے حل کو چھوڑ دیا ہے
 
اس کھوجلے بیان سے یہ بات بھی سچ میں آئی ہے کہ افغان طالبان کا کردار کبھی بھی ناکام رہا ہے اور وہ اس معاہدے پر عمل نہیں کر سکے گا جس پر انہوں نے دستخط کیے تھے۔ لگتا ہے کہ پاکستان کو اپنے اصولی موقف پر ہمیشہ ٹکلا دیا جائے گا اور وہ ایسے حالات میں بھی ناکام رہے گا جب افغان عوام کی سرزمین پر دہشت گردی دبائی جا سکتی ہے۔
 
اس سے پتہ چalta ہے کہ ایکس کو اپنے بیان میں کچھ باتوں نہیں بتایا ہے کیونکہ انھوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان اس ملک کے لیے سب سے بہتر شخص ہے جو دہشت گردی کو دور کرنے کے لیے تیار ہے!
بھائے یہ کتنے جادو کے ساتھ بیان کیے گئے بیان ہیں! 🤣
پاکستان کے اصولی موقف پر ہمارا انحصار ہے، اس لیے ایک بھی کامیابی نہ ہونے سے ہماری آئین کی سلامتی پر پابند سرحدیں دب جائیں گے!
دونوں ممالک کو موافقت پر چلنا ہوگا اور یہاں تک کہ افغانستان کے لیے بھی ایک مناسب مستقبل کی طرف قدم उठایا جا سکتا ہے!
بہت سی باتوں میں دباو پڑنے والی سرحدیں بھی اس وقت تک دبائی جائیں گی جتنی تک یہ مذاکرات کامیاب نہ ہون۔
اس سے پتہ چalta ہے کہ ترکی اور قطر ایک اچھا کام کر رہے ہیں!
 
میں تھوڈا سا دیکھا ہے کہ ان مذاکرات میںTurkey اور قطر کیا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں. Pakistan بھی اپنی سلامتی پر چیلنجوں سے نمٹ رہا ہے ، لیکن اس بات کو دیکھنا بہت دلچسپ ہے کہ Afghanistan کی صورتحال کیسے حل کی جا سکتی ہے. پہلے میں دھمaki پھار دیا جانا ہوتا تھا لेकن اب ان مذاکرات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ Pakistan ki Salamati par pakki bharosa nahi ho sakta.
 
افغانستان میں طالبان کا یہ ریکارڈ بدترین ہو گیا ہے انھیں ملک کے لوگوں کی سرزمین پر دبائی جانا ہوا نہیں تھا بلکہ اس نے اپنی حکومت کو محرک بنایا ہے حالات ایسے تو بھی بدل گئے ہیں جہاں عوام کے لیے خیر سگالی کی کوشش کرتی ہوں بھلا اچھا ہے یا نہیں؟
 
اس سلسلے میں تھوڑی بات چیت کرنے کی پریشانی ہے، کہا جاتا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں عوام کے لیے خیر سگالی کا جذبہ ہوتا ہے، لیکن واضح رہے کہ اس کی آواز کو اٹھانے کے لئے بہت سارے نقصان دہ تصورات ہیں جو نکل آتے ہیں۔
 
اس بات سے متصدم نہیں ہوں گے کہ پاکستان کی پابند سرحدیں دبائی جارہی ہیں اس میں ایک اہم بھرستہ ہوا ہوئی ہے؟ ایسا نہیں کہ پاکستان افغانistan ki sarzameen se honay wale dastgori ko kabein rakhne ki zameede doosra hai, Pakistan ki baat thodi jhok si lagti hai...

اس میں bharosa tha ki afghanistan ki salamat par pakistan ki aawaz sunayi jaegi, lekin ab tak kya hua hai? Pakistan ne afghanistan ki taliban sarkar ke iss aakaash ka saamna nahi kiya?

Turkey aur Qatar ko shukriya di gayi hai, lekin yeh bhi dikh raha hai ki pakistan ki bina koi bhi gair-sadiq dost nahin hai?
 
اس ملک کو دھماکہ سے باہر لانے میں وقت اور جوش کا معیار نہیں پائے گا اس لیے ایسا لگتا ہے کہ ہم اپنے ملک کی آئین کی سلامتی کے لیے بھی ایسی دباؤ کو محسوس کر رہے ہیں جو دھماکے سے پائے جاتے ہیں۔
 
افغانستان نے استنبول میں مذاکرات میں بہت زیادہ دباؤ ڈالا ہے ، یہ تو کچھ واضح ہو گیا ہے کہ افغان طالبان دوحے امن معاہدے میں ناکام رہا ہے، اب وہ اپنی سرزمین پر دباؤ پانے کی کوشش کر رہی ہے ، یہ کچھ بھی بدلتے ہوئے حالات میں نہیں ہو سکتا ، ترکی اور قطر نے اس لیے ایسے مذاکرات میں بھی حصہ لیا ہے جو پاکستان کو ایک اہم کردار ادا کرنے کی سہولت دی ہے ، اب وہ افغانستان کے لیے اسٹینڈ ان رکھتی ہے جس نے طالبان حکومت کے اس اقدام کو موزوں سمجھا تھا جو عوام کی سرزمین پر دباؤ پانے کے لئے ٹھرثھورہ سادہ ہے ، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایسے وقت میں پاکستان کی آواز اس پر فائدہ پہنچا سکتی ہے۔
 
اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان یہ بات تو واضح ہے کہ دونوں ملکوں کو دھمکاوں میں بھیگنا پڑا ہے۔ اس لیے انھوں نے اپنے منصوبوں پر بھی استنبول کی مذاکرات میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے، جس سے افغانستان کی سلامتی پر پابند سرحدیں دبائی جا رہی ہیں۔ مگر انھوں نے یہ بھی سچائی تھی کہ اس معاملے میں پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی عوام کو خیر سگالی کی بات اٹھانے کی لازمی مہنت ہے۔
 
واپس
Top