پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول مذاکرات میں ڈیڈلاک

پب جی ماسٹر

Well-known member
اتحاد نہیں، دھماکہ نہیں: پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول مذاکرات میں پھٹ گیا ڈیڈلاک

ترکیہ کے دارالحکومت استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں دھماکہ اور اتحاد کی بات نہ تو ہوئی، بلکہ پھٹ گیا ڈیڈلاک۔

وزیر اطلاعات عطا تاڑ نے کہا کہ پاکستان اپنے اصولی موقوف پر قائم ہے اور افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں اب تک ناکام رہا ہے۔

وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پاکستان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ممالک کے مفاد میں نہ ہوں، اس لیے پاکستان اپنے عوام اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ افغان عوام کے لیے خیرسگالی کا جذبہ رکھتا ہے اور ان کے لیے ایک پرامن مستقبل کا خواہش مند ہے۔

وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔
 
سورکھا تو ہوا ہٹا ، پھر اچھا نہیں ہوگا. واضح بات یہ ہے کہ دھماکے کی بات کرنا ایسا نہیں ہوتا جیسا پہلے ہوا اور ابھی انشعاعات کے بارے میں بھی کوئی نتیجہ نہیں ہو سکا. افغانستان کی جانب سے کیا یہ طالبان سے انحصار کرنا چاہتا ہے؟ پچیس لاکھ دھماکے تو ہوا اور اب بھی نتیجہ آتا ہے نہیں?
 
اس دھماکہ کی بات تو انھوں نے چھپا دی ہے، وہاں تقریباً سارا معاملہ ڈیڈلاک پر مشتمل تھا جس میں ایسی یہودی شہری کو دھماکہ لگایا گیا تھا جو ٹرائپل کونسل کا نمائندہ تھا اور وہیں انھوں نے اس کی فائلिंگی بھی کرائی ہوتی ہے، لیکن انھوں نے یہ بات چھپانے کا فیصلہ کیا تھا اور اب وہ دھماکہ کے بعد بھی کچھ نہ کچھ ہوا ہوتا رہتا ہے، یہ تو انھوں نے ڈرامہ بنایا تھا اور اب وہ اس میں ڈرامہ مگھا رہے ہیں 🤑
 
اس مذاکرات میں پھٹ گیا ڈیڈلاک کی بات بڑی دیر سے آئی تھی۔ واضح طور پر یہ بات نہیں آئی کہ ڈیڈلاک پر بات کی جائے گی یا نہیں، ابھی تک پھر بھی کوئی نہیں بتایا کہ انچھٹے کسے لگ رہے ہیں؟ ایسے میں یہ بھی بات کتنے اہم ہوگی کہ افغانستان کی سرزمین پر دہشت گردی سے نمٹنے کا معاملہ کیسے حل ہوگا؟
 
اس دھماکے سے بے پناہ ڈیڈلاک کی بات سن کر مجھے ایسا لگتا ہے جیسے افغانستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے تھوڑے سے بھی کم پابندی ہے۔ اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ دھماکہ نہیں، اتحاد نہیں بلکہ ڈیڈلاک سے بھی پابندی ہوگی تو یقیناً اس معاملے کی حل کشی میں ایسے ٹوٹ پھوٹ کے باوجود بھی ایک جسمانی اور مقناطیسی معاہدے پر راہبر ہونا چاہیے۔
 
مظاکرات نہ تو ہوئے ، پھر کوئی بات نہیں چلا سکا .. استنبول میں جو مذاکرات ہوئے وہ صرف بھرے ڈائالogs پر بھر گئے تھے ، نا کہ کوئی معاہدہ ہوا یا بات چیت ہوئی .. پھر دھماکہ اور اتحاد کی بات ہی نہیں چلی .. یہ تو دیکھنا منزل بھی گئے ہوتے تھے کہ انہوں نے کیا چلا سکتا ہے .. اس معاملے پر کوئی یقینات نہیں رکھنی چاہیے ..
 
اس دھماکے کی ایسے وقت آ گیا ہے جب ہم انہی باتوں کو یاد کرتے ہیں جو ہم نے اپنے بیٹے سے پوچھا تھا ، اس میں کہ میرے بیٹے کس طرح لڑائیوں میں مصروف ہوتے ہیں اور فوج کی جڑیں کیوں پکڑتی ہیں۔ یہاں بھی ایسی ہی باتوں پر ہمیں توجہ دینی چاہئیے۔
 
واپس
Top