پاکستان کی بنگلادیش کو 1 لاکھ ٹن چاول کی برآمدات، معاملے میں اہم پیشرفت

قلمکار

Well-known member
پاکستان نے بنگلادیش کو ایک لاکھ ٹن چاول براڈ کرنے کے معاملے میں اہم پیشرفت کی ہے، جس میں پاکستان کی ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان (ٹی سی پی) نے چاول براڈ کرنے کے لیے خریداری کے لیے ٹینڈر کھول دیا ہے۔

حال ہی میں ٹی سی پی کی دستاویزات کے مطابق 11 بولیاں موصول ہوئیں جو اس معاملے میں خریداری کے لیے بنیں، جس میں کم سے کم 394 اعشاریہ 95 ڈالرز اور زیادہ سے زیادہ 424 اعشاریہ 80 ڈالرز فی میٹرک ٹن شامل ہیں۔

چاول براڈ کرنے کے معاملے میں اس معاہدے کے تحت کراچی پورٹ سے بنگلادیش کی جانب سے 25 ہزار اور زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ٹن چاول براڈ کرنی جائے گی۔

دستاویزات کے مطابق معاہدے کے تحت، چาวل کی ترسیل کو 45 روز میں اہل قرار دی گئی ہے۔
 
بھاگ رہے ہیں ان چاولوں پر ایک لاکھ ٹن، اب یہ سیکھاؤں کہ یہ کیسے آئیں اور اس سے کیا فائدہ ہوا گا؟ توہین عام کارروائیوں کو روکنے کے لیے ہم کچھ سمجھتے ہیں، بس یہ پہلے بھی کہا گیا تھا کہ چاول براڈ کرنے سے بنگلادیش کو فیس باک کس طرح ملا گیا? اور اب یہ کیا ہوا گیا، پچاس لاکھ روپے پر ایک لاکھ ٹن چاول براڈ کرنا، کیا یہ بھی ایک توہین کی نئی صورت ہوگی؟
 
بھائی یہ رائے ہے کہ یہ معاہدہ ایک بڑا سہولت ہے پاکستان اور بنگلادیش کے لیے۔ پچیس روز میں چاول براڈ کرنا ایک بھرپور منصوبہ ہے جس سے دونوں ممالک کی معاشیات میں لگن دخل ہوگی۔ یہ معاہدہ ٹی سی پی کے لیے بھی ایک اچھا موقع ہے اس کے ذریعے پاکستان کو ملک میں چاول کی کمی سے نجات ملے گی۔
 
ایسا محض بھنکتی ہے کہ پاکستان نے چاول براڈ کرنے کا ایسا معاملہ حل کیا ہے، اب تو دیکھیئے کہ بنگلادیش کی جانب سے بھی ایک لاکھ ٹن چاول براڈ کرائی جائے گی اور پاکستان کو یہ معاملہ حل ہو گيا ہے تو دوسرے ممالک کے لئے بھی اسی طرح کی تشدد سے بچ سکتے ہیں؟
 
بھارتیاں انکوائری نہیں کر رہیں پھر بھی پاکستانیوں کو ایک لاکھ ٹن چاول براڈ کرنی ہوئی! یہ بھی ان کے لیے اچھا معاملہ ہوگا، مگر یہ بھی پتا نہیں کہ وہ چاول کی گنجائش اور ٹن کی قیمت میں فرق کیا کر رہے ہیں؟ انہیں کچھ تو فائدہ بھی ملا ہوگا!
 
بنگلادیش کے ساتھ چاول براڈ کرنے کا معاملہ جاری ہے، لگتا ہے معیار تو بتایا گیا ہے، لہذا یہ بہت بہتر ہو گا چاول کی ترسیل سے معاشیات میں اضافہ ہوگا، اس معاملے میں پاکستان کا بھی فائدہ ہوسکے گا، لیکن یہ بات ٹھیک طور پر بتائی نہیں دی جا سکتی کہ ایسا معاملہ کیوں شروع ہوا اور اس میں پاکستان کے لئے کوئی فوائد کون سے ہیں؟
 
عمر انس
یہ بات بہت اچھی ہے کہ پاکستان اور بنگلادیش کی دو ملکیں ایک دوسرے سے یوں منسلک ہو رہی ہیں جو ناکام ہونے والی ٹریڈنگ کے معاملے میں ایسا ہوا ہے، آج کے معاہدے سے ہمारے اس خطے میںTrade کو بھی بہتر بنایا جائے گا اور یہ چاول براڈ کرنے کا معاملہ ایک لاکھ ٹن چاول کی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی پیداوار سے ہمارے ملک میں وPF وٹس اور معیشت کو بھی بہتر بنانے کا ایک اچھا موقع ہے۔
 
ایسے رہو ، ٹی سی پی نے بھارتی بھاتیاں نہیں بلکہ 95 ڈالرز سے چاول براڈ کرنے کا معاہدہ کیا ہے ، یہ تو ایک اچھا قدم ہے لیکن 424 ڈالرز سے بھی کیا پتا ہو گا کہ چاول کی قیمتیں کیسے رہیں گی ، اس معاہدے سے قبل بھی پاکستان اور بنگلادیش نے بھارتی بھاتیاں لائے ہوتے تھے تو اب کیسے ٹیکس آئے گا ?
 
میری رائے یہ ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہوگا کہ بنگلادیش اس طرح سے چاول براڈ کرے اور پاکستان اس پر بھی ٹیکس ادا کری گا؟ یہ معاہدہ کسی نئی فیکٹری کے لگاتار بننے کی بجائے بھاپ کے زون میں چاول براڈ کرنا تھا تو اس سے ان کے ذاتی وہل پر کتنے اثرات پڑenge گے؟
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ معاہدہ بہت زیادہ اچھا ہے، پاکستان کو بنگلادیش سے ایک لاکھ ٹن چاول براڈ کرنے میں مدد ملگئی ہے اور یہ معاہدہ اس بات کا مظاہرہ ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے سے بہتر تعلقات قائم کرنا چाहतے ہیں۔ لیکن یہ سوچنا ضروری ہے کہ معاہدے میں کیا بنیاد ڈالی گئی ہے، اور پاکستان کو بھارتی ٹرینوں سے مقابلہ کرنے کی کافی صلاحیت ملگئی ہے۔
 
ایسا کہنے کے ساتھ ساتھ سمجھنیا چاہیے کہ ایسا معاملہ بھی ٹی سی پی کی طرف سے کیا گیا ہے، اس کے لئے بنگلادیش کو بھی کسی طرح کی ترجیح دینی چاہیے۔
 
واپس
Top