پاکستانی فضائی حدود کی بندش بھارتی ایئر لائن کو 4 ہزار کروڑ روپے کا نقصان

نقاش

Well-known member
پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے ایئر انڈیا کو ایک بھارتی اور ایسے ہی بڑی ایئر لائن کا نقصان ہوتا ہے، جس نے بھارت-چین تعلقات میں پچاس سالہ براہ راست پروازوں کی بحالیت کے بعد بھی کافی تاخیر لاحق۔

پاکستان کی فضائی پابندی کے بعد ایئر انڈیا نے بھارتی حکومت سے مالی مدد کی درخواست کی ہے، تاہم اس صورتحال میں چینیہ اور سنجیانگ کی فضائی حدود پر نظر تھپک کرنے کا راز رکھتا ہے۔ ایئر لائنز نے اعلان کیا ہے کہ وہ چین سے بات چیت کرتے ہوئے سنجیانگ کی فضائی حدود استعمال کرنے میں مدد مل سکتی ہے، اور اس طرح اس صورتحال کو کم کرکے اس سے ایئر انڈیا کا نقصان بھی کم ہو جائے گا۔

سپورٹز
ایئر لائن نے پہلے بھی یہ دعویٰ کیا تھا، لیکن اس میں وہ کامیابی حاصل کر سکے نہیں۔ پاکستان کی فضائی حدود پر بنام ہونے والی پابندیوں کی وجہ سے ایئر انڈیا کو بڑھتے اخراجات، طویل سفر کا دورانیہ ملتا ہے اور یہ دونوں باتوں اس لائن کے نقصان میں اہم کردار اداکارتی ہیں۔

ایئر انڈیا نے پہلے بھی یہ تجویز پیش کی تھی، لیکن اب اسے ایک مستحکم دعویٰ کے طور پر بھی پیش کر رہا ہے اور حال ہی میں چین سے بات چیت کرتے ہوئے سنجیانگ کی فضائی حدود استعمال کرنے کے معاملات میں اس کا حصہ بھی لینے کے منصوبوں کو ترجح دے رہا ہے۔
 
ایئر انڈیا کی پابندی پر پاکستان کی سaza ہونے کی صورت میں ایک بڑا نقصان ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اُنھیں اپنے لائن کو کم کرنا پڑے گا تاکہ انھینھیں ایسے مہنگے سفر کا سامنا نہ کرنا پڑے گا، جیسا کہ پاکستان کی سaza ہونے پر انھوں نے یہ تجویز پیش کی تھی اور اب ایسے معاملات میں اس کا حصہ لینے کے منصوبوں کو ترجح دے رہا ہے۔
 
اس صورتحال میں ایئر انڈیا کی مدد کرنے والی چین، سنجیانگ کی فضائی حدود پر نظر تھپک کرنا تو کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے... پھر بھی یہ بھارتی اور چین کی تعلقات میں ایک اچھا معاملہ ہوسکتا ہے.
 
اس صورتحال کی وجہ سے ایئر انڈیا کو بڑے نقصان سے گزرنا پڑے گا اور اس کے پروازوں پر یقین نہ ہونے والی صورت حال نے انھیں بھارتی حکومت سے مالی مدد کی تجویز کرنی پڑی हے۔
 
یہ یقینی طور پر ایئر انڈیا کو نقصان پہنچای گا، چینی اور سنجیانگ کی فضائی حدود کے باعث بھی نہیں ہو رہا، وہ بھارت کے لیے ایک اہم سفر منصوبہ بن گیا ہے اور یہاں اس کے سفر کا دورانیہ بھی طویل ہو گا، ایئر انڈیا کو اب یہ بھی پتہ چلا ہوگا کہ وہ اس لائن پر پرواز کر سکتا ہے یا نہیں؟
 
ایئر انڈیا کی سٹریٹجک ریسرچ کی بات کر رہا ہے، لیکن ابھی تک اس کا یہ منصوبہ بھی نہیں ہوا جس پر وہ اپنے تجزیے کو مبنی کرنے کا انحصار کرتا ہے، ایئر لائنز کی جانب سے چین اور پاکستان کے درمیان بھی تو بات چیت ہو رہی ہے، لیکن جس صورتحال کو اس نے پیش کیا ہے وہ تو بڑی دباؤ میں لایا گئا ہے...
 
ایئر انڈیا کی جڑیں پوری نہیں تھمیں اور ایسے تو ہونے کا کوئی عجیب بھی نہیں، ان کے لئے یہ سب صرف ایک معاملہ ہے ایسی ہی سنجیانگ کی فضائی حدود پر دیکھنا اور اس صورتحال کو کم کرنا
 
ایئر انڈیا کی اچھی پھر اچھی صورت حال سے نکلتی ہے، تو اس میں بھی ایک معقول حل تلاش کرنا چاہیے، ایسے نہیں کہ وہ بھارتی حکومت سے پوری مدد مانگ رہے اور اس کے بعد ایسے ہی بھارتی اےئر لائنز کو فائدہ حاصل ہو جاتا۔

اس وقت یہ بات یقینی نہیں ہے کہ چین سے بات چیت کی صورت میں ایئر انڈیا کو بھارتی اےئر لائنز کی طرف جانے کی مدد مل سکتی ہے، لیکن اس صورتحال میں یہی کوشش کرنے سے بہتر نہیں کہ ایئر انڈیا پچاس سالوں سے بھارتی اےئر لائنز کو ایک مین ٹرک کی طرح دیکھ رہا ہے، اس میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہونے دے۔

اس کی جگہ انہیں ایسے لائنز کے ساتھ بات چیت کرنا چاہیے جو ملک کے لیے اس صورتحال میں مدد فراہم کریں، نہ تو اس کی معیشت سے نقصان ہوتا اور نہ ہی یہ ایسے لائنز کو فائدہ حاصل ہو جاتا جو ملک کے لیے کام کرنے کے بجائے سلیب میں رہتے ہیں۔
 
ایئر انڈیا کی وہ پچاس سالہ براہ راست پروازوں کی بحالیت بھی ایسے میزاب پر آتی ہے جہاں دوسری آئین کی حد تک ملک کا دورہ کرنے والے وطنوادار یاترا کو ایسے نہ رہنے پڑتے ہیں کہ وہ اپنی اپنی جگہ پر چل سکیں۔ اب ایئر انڈیا کی یہ وضاحت کہ وہ چین سے بات چیت کرنے کو اچھا دیکھ رہا ہے تو کسی کی نیند نہیں آتی
 
ایئر انڈیا کی سٹریٹجک یوزہس کا ایسا ہی راز ہے جس کے بعد اسے بھارتی حکومت کو مالی مدد میں پہنچانے کی ضرورت محسوس کرنا پڑتی ہے۔ لیکن یہ بات تو ایک پہلو میں بھی آتے ہیں کہ چینیہ اور سنجیانگ کی فضائی حدود پر نظر تھپک کرنے کا راز رہتا ہے؟

اس صورتحال کو کم کرنے کے لئے ایئر انڈیا نے چین سے بات چیت کرتے ہوئے سنجیانگ کی فضائی حدود استعمال کرنے میں مدد مل سکتی ہے، یہ بھی ایک اچھا راز ہے لیکن اس نے پہلے ہی یہ دعویٰ کیا تھا، لہذا ابھی تک اس میں کامیابی حاصل کرنے کی بات بھی کرنا ہوگی۔
 
ایئر انڈیا کی ایسی بھی ضرورییت ہے کہ وہ اپنی جائیداد کو سمجھ لیتے ہوئے کہ یہاں میں کچھ عائدات کرنا پڑ سکتے ہیں، لیکن ان عائدات کا جواب ملنے پر نہیں تو وہ ایسے معاملات میں اپنی جائیداد کو محفوظ رکھ سکتی ہے جہاں اس کی ضرورت ہو۔
 
ایئر انڈیا کی جگہ پالنا ایک مشکل کام ہے، یہ سبسٹیٹی کروانی ہے تو چینیاں اور سنجیانگ نہیں بنائیں گے، پابندیوں کا بھی ایئر انڈیا کو نقصان ہوتا ہے، وہ بھارتی حکومت سے مدد لینا چاہتا ہے یہ تو سمجھیں تو، لیکن ایئر لائنز کا انڈیا کے سبسٹیٹی کروانے کا سلسلہ ابھی ابھی ٹھوس رہتا ہے
 
ابھی سے یہ بات سبھی جانتے تھے کہ پاکستان کی فضائی حدود پر پابندی اور ایئر انڈیا کو بڑے نقصان پہنچتا رہا ہے، اب یہ بات سامنے آگئی ہے کہ ایئر لائنز نے چین سے بات چیت کرکے اپنی پریشانیوں کو حل کرنے کا کوشش کی ہے۔ اس میں یہ بات بھی کچھ دلچسپ ہے کہ ایئر انڈیا نے پہلے ہی یہ تجویز پیش کی تھی لیکن اب اس کو ایک مستحکم دعویٰ کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
اس صورتحال سے باہر بھی کچھ باتوں ہیں، جیسے کہ چین کی جانب سے ایئر انڈیا کو کیا کہنا چاہتا ہے۔ یہ بھی دیکھنی پڑے گا کہ ایئر لائنسز اور وہ چین کی جانب سے بات چیت کرکے اس صورتحال کو حل کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
 
ایئر انڈیا کو ایسا پورے پاکستان کی فضائی پابندی کے بعد بھی نقصان ہوتا ہے؟ تو یہ دیکھنا تھا کہ پچاس سال کی براہ راست پروازوں پر اب بھی تاخیر لگ رہی ہے، وہ کیسے بات چیت کرتا ہے اور اس صورتحال کو کم کرتا ہے؟ اور ایسے میچ ہاتھوں نہیں آتے؟ مینے یہاں سے ایک سوچا ہے کہ یہ دیکھنا بہت اچھا ہوگا جب ایئر انڈیا چین کو بات چیت کرنے کے لیے کہیں وہاں سے اتر جائے گا؟
 
بھارت کی اور ایئر انڈیا کی سنجیانگ جانب سے بات چیت کرنے کا یہ معاملہ جالڈا نہیں دکھتا ہے، یہ ایسا لگ رہا ہے جیسے وہ بھی اپنی گارڈ سیکشن کو کم کرنا چاہتے ہیں!
 
اس صورتحال کی پھول سے نکلنے کا طریقہ اور ایئر انڈیا کو اس پر کس طرح بچایا جا سکتا ہے؟ چینیہ اور سنجیانگ کی فضائی حدود پر نظر تھپک کرنے کا راز چھپاتے ہیں، تو یہ سوال پہلے سے بھی ہو چکا ہے۔

ایئر انڈیا کی ایسی تجویز پیش کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ وہ بھارتی حکومت سے ہی مدد لینے کا مطالبہ کر رہا ہے، کیا انہیں اس صورتحال میں پہلے سے ہی بچایا جانا چاہیے؟ اور چینیہ اور سنجیانگ کی فضائی حدود پر نظر تھپک کرنے کے بعد ایئر انڈیا کو اس صورتحال میں بچایا جا سکتا ہے؟
 
ایسے situations میں ایک اہم lesson milta hai, yeh ki samay aur tanasheb se pehle koi solution nahi mil sakti, bas yeh sabhi ko ek dusre ke saath baat karne ka mauka deta hai. Airways company ne apni financial loss ko kam karne ke liye China se baat karne ka faisla kiya aur ab woh chiniya se baat karte hue sanyang ki air space mein bhi baithne ki koshish kar rahi hain, yeh sab kuch ek saath milakar unki loss ko kam karne mein madadgar ho sakta hai.
 
ਯارو! یہ بات تو ایک حد تک تسلی بخش ہے کہ ایئر انڈیا نے چین سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن اس کے پھائل میں یہ بات بھی تھی کہ وہ جو کہ کہتے ہیں اب اس پر کام کرنے والے ہیں۔ میں نہ تو ان کی سوچ کو تسلی دیتا ہوں اور نہ ہی اس صورتحال کو حل کرنے کی کوئی possibility. پچاس سالے براہ راست پروازوں کی بحالیت کی بات تو بھارتی حکومت کے لئے ایک اعلان بن چکی ہے، لیکن اس میں سے نکل کر انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا. پچاس سالے پروازوں کی بحالیت کی وعدے تو بھی ایک بات ہی ہے، لیکن اسی پر ان کا اعتماد ہمیں کیسے مل سکے گا؟
 
ایئر انڈیا کی جگہ بھی پوری نہیں ہوسکتی، اس وقت پاکستان کے ساتھ بھی تعلقات کچھ دیر سے اچھی نہیں تھے تو چینیہ اور سنجیانگ کی فضا حدود پر نظر تھپک کر رہا ہے، ایئر لائنز کو اپنی جگہ بنانے کا کچھ بھی سہولہ نہیں ملتا
 
ایئر انڈیا کی صورتحال کا یہ معاملہ مزید تھکاوٹ دے رہا ہے، فضا پابندیوں کے بعد بھی اُنہوں نے ایسے اچھلے منصوبوں کی واپسی میں کامیابی حاصل کرلی ہی نہیں۔ پہلے سے بھی انہوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ سنجیانگ کی فضا حدود استعمال کرنے میں مدد مل سکتی ہے، لیکن اب اس معاملے میں بھی اُنہوں نے ایسا ہی کیا ہے جو پچاس سال پہلے کیا تھا، یہ بھی اکلیت کی بات نہیں ہے۔
 
واپس
Top