پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ اور دیگر 15 ممالک نے اسرائیل کے مغربی کنارے پر قبضے کے منصوبے سے بڑھ کر مذمت کی ہے۔ یہ منصوبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کے خلاف ہے جس میں اسرائیل کو 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر قبضے کے لیے مذمت کی گئی ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے یہ توثیق کر دی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی سرزمین پر قبضے اور آباد کاری غیرقانونی ہیں اور اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر کوئی خودمختاری حاصل نہیں ہے۔
دوسری तरफ، امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کو ضم کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ دنیا کو مغربی کنارے کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں، ان کا خیال ہے کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں ملک ہونگاریف کر کے اس خطے میں امن برقرار رکھ سکتے ہیں۔
اسلامی ممالک کا مشترکہ بیان میں عالمی عدالت انصاف کی بدھ کے روز غزہ میں امداد کی جاری رائے کو بھی مذمت کیا گیا ہے اور اسرائیل کو یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات سے باز رکھنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ عالمی برادری سے اس کی اخلاقی اور قانونی ذمے داری پوری کرنے کی مطالبہ بھی کی گئی ہے۔
اس منصوبے کا کوئی مفید نہیں ہوگا، اس پر تمام متعلقہ ممالک کا استحкам کروگا اور امن و استحلال کی ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کے حقوق کو بھی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے
اسرائیل کا مغربی کنارے پر قبضے کا منصوبہ بے شمار لوگوں کو غرانیت فراہم کر رہا ہے، یہ سچ ہے اور اس پر انہوں نے الٹی میٹھنے کی کوشش بھی کی ہے۔ آج تک اسرائیل نے فلسطینی سرزمین پر قبضے کا ایک غیر مستحکم نظام قائم کیا ہے اور یہاں کے لوگوں کو انسانی حقوق کا خوفناک حال تجربہ کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکا کی جانب سے اس مظالم کی وکالت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن یہ سوال ابھر رہا ہے کہ اسرائیل کے ایسے منصوبوں کا سایہ کیا فراہم کیا جا سکتا ہے؟
ایسے میں یہ بات تو واضح ہو گی کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی سرزمین پر قبضے کا منصوبہ کچھ نہ کچھ غلطی ہے اس کے خلاف سارے عالمی ممالک نے اس پر بڑی مخالفت کی ہے اور اس کا توثیق کرنا عالمی عدالت انصاف کا ایک بھرپور فیصلہ ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کو فلسطینی سرزمین پر کوئی خودمختاری نہیں ہے اور اس کے قبضے کی گئی سرزمین پر کچھ بھی قانونی نہیں ہے
دوسری طرف، امریکا کے صدر نے کہا ہے کہ اسرائیل کو مغربی کنارے کی پابندی کے لیے کسی بھی جواز کی ضرورت نہیں ہے ان کا خیال ہے کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں ملک ہونگاریف کر کے اس خطے میں امن برقرار رکھ سکتے ہیں لیکن یہ بات تو واضح ہو گی کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی سرزمین پر قبضے کا منصوبہ کچھ اچھی نہیں ہے
اسلامی ممالک کا مشترکہ بیان میں عالمی عدالت انصاف کی بدھ کے روز غزہ میں امداد کی جاری رائے کو بھی مذمت کی گئی ہے اور اسرائیل کو یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات سے باز رکھنے پر مجبور کیا گیا ہے عالمی برادری سے اس کی اخلاقی اور قانونی ذمے داری پوری کرنے کی مطالبہ بھی کی گئی ہے، اور یہ بات تو واضح ہو گی کہ اسرائیل کو اپنی اقدامات سے جواب دینا چاہیے
اس کا بڑا جسورہ ہو گا کہ کیا اسرائیل کو اس خطے میں اپنی وہی کامیابی حاصل کرنے کی چاہن پائی جائے گی? دنیا بھر سے انھوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر اسٹینڈنگ لیا ہے اور اب وہ یہ رکاوٹ نہیں بنای گی?
بڑا خوفناک بات ہے یہ اسرائیل کے مغربی کنارے پر قبضے سے نکل رہی ہے؟ دنیا بھر میں ایسے لوگ ہیں جو فلسطینیوں کے حق میں بڑے گاڑھے دھن سن رہے ہیں اور اس منصوبے سےIsrael کو ایک اور مضر پٹا دیا جا رہا ہے…انصاف کی وعدے پر چل رہے ہو؟ آج بھی فلسطینیوں کے حق میں کچھ نہیں کر رہا ہے، ان کی جانب سے کیا اس منصوبے سے مزید مذمت کی جا سکتی ہے؟ USA کو اپنی واضح موقف پر Stand करنا چاہئے…
اس رہسما کا یہ منصوبہ واضح طور پر ناکام ہوگا اگر فلسطینی لوگوں کو سمجھنے دیا جائے کہ ان کی ملکیت بھی نہیں ہو رہی ہے اور ان پر ایسے احتاط سے پابندیاں لگائی جا رہی ہیں جو ان کے زندگی کو بھی ٹک کر رہی ہیں
اسلامی ممالک کی ایسے توثیق کے لیے جس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کو مسترد کر دیا ہے وہ ختم ہوگی اگر دنیا کو یہ سمجھنے پر مجبور کیا جائے کہ اسرائیل کے ساتھ شریک ہونے کی پابندی کے نتیجے میں فلسطینی لوگوں کا وطن بھی تباہ ہوتا رہا ہے
امریکا کے صدر کا یہ خیال کہ دنیا کو مغربی کنارے کی فکر نہیں کرنی چاہیے، ایسا سچمہ بھی ہوگا جیسا اس کی جانب سے فلسطینی لوگوں پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، جو ان کی زندگی کو پھیلانے والے نہیں بلکہ ان کو قید میں رکھنے کے جواز کے طور پر استعمال کیے جائیں گے
اس اسرائیل کا خوف و Horror kitna bada hai ! Unhone galat soch li aur apne haq ki khoj mein duniya ko rakhne ke bajay uski aazadi par gairzat kar di. Filhaal tak yeh sochta hai ki kyun log ise apni raksha kar rahe hain? Chalo, jab isse pata chalta hai ki Israel ka goal kabze ka nahi balki duniya ko samajhne ka, toh kaisa rehta?
Maine socha, agar ye sab galat hai to kaise yeh deshon ne apni salaah di aur uska aage badhna chala. Phir bhi duniya mein koi nahin hai jo iske saath ho sake. Duniya ko sirf is cheez par dhyan dena chahiye ki kyun log is tarha ka matlab nazarandaaz hain?
ایسے معاملوں میں لوگ اپنی نظر سے دیکھتے رہتے ہیں، پھر ان کی واضح نہیں کی جا سکتی کہ ان کو کس قدر غم اور مصائب کا سامنا کیا جانا پڑتا ہے فلسطین کے لوگوں کو اپنی خودمختاری چھیننے کی صورت میں کیسے محسوس ہوتا ہے؟ ہمیں ایک دھوکہ نہیں دینا چاہیے اور اس معاملے میں اسرائیل کی طرف سے ہونے والے کچھ بھی گہرے جذبات کو نہیں جاننا چاہیے
اس کچرے میں بھی تھوڑا لگام ہوا ہے، اس پر اسرائیل کی جانب سے اسٹیلتو کا منصوبہ دوسری طرف کو متاثر کر رہا ہے تو ایک طرف فلسطین کو ڈرایا جا رہا ہے، اس پر عالمی عدالت انصاف کی جسمانی مہم ناکافی لگتی ہے، دنیا کی توجہ کے لیے ایک ایسی اقدامت بھی چاہئیے جو دنیا کو اس کچرے سے دوڑنے پر مجبور کرے
اسرائیل کا یہ منصوبہ دنیا کو ایسا لگ رہا ہے جیسا کہ وہ کیا چاہتا ہے کہ بھوڑا دھڑا کرے اور سب کو اس کے بائے میر کی پالٹی پر لگا دے۔ فلسطینی لوگوں کا حق و freedoms کیا چاہتا ہے؟ ان کے باوجود یہ اسرائیل کی جنت ہوگی۔ اسے ابھی بھی دنیا کے ایسے Leaders نے تعاطف کرتے دیکھا ہے جو اس سے مل کر وہاں کچھ بناتے ہیں۔ America کی یہ بات بہت حقیقی ہے کہ دنیا کو مغربی کنارے کی فکر نہیں کرنی چاہیے، جیسا کہ وہ کہتا ہے۔ فلسطینی لوگ اس خطے میں امن برقرار رکھنے کے لئے کتنے بے چیرے سے مجبور ہیں اس پر ان کو کچھ جواب نہ ملے گا۔
ایس کا تو یہ بات کوں نہیں ہوتا کہ اسرائیل وغیرہ ان کے سارے فتوحات سے بھی گریز کرتے ہیں۔ اور اب وہ مظالم لاد رہے ہیں، ایسا تو یہ پوری دنیا کی نظر میں آتا ہے۔ یہ سب کچھ فلسطینیوں کو دیکھنا پڑرہا ہے، ان سے اور ان کے باپا بапی کو ۔ نہ تھا ایسا تو یہ پوری دنیا میں ہم سب دیکھتے تھے۔ اب یہ مظالم لاد رہنے والا جواب اتنے سارے ملکوں نے دیا ہے تو یہ کہیں چل گیا ہے؟
اس سے بہت زیادہ خوفناک ہے کہ امریکا نے اب بھی اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کو ضم کرنے کی طرف بڑھتی ہوئی ترجح کی ہے، ایسا یقیناً دنیا کو گمراہ کر دے گی اور فلسطینی لوگوں کے لیے ایک نوجوانوں کے جیسا بھوت بڑھ سکتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ دنیا کی آٹھ گھنٹیوں میں یہ بات قابل غور ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن برقرار رکھنے کے لیے اس خطے پر ایک معاہدہ لگایا جائے جو دونوں ممالک کے لیے صحت مند ہو۔
بھائیو، یہاں تک کہ امریکہ نے Israel کو غلطی سے نکلانے دتا ہے، دنیا کو مغربی کنارے کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں؟ انہوں نے فلسطین کے حقوق کی جانب سے بھی نہیں سوچا۔ Israel اور فلسطین دونوں ملک ہونگاریف کر کے امن برقرار رکھ سکتے ہیں، لیکن انہیں اپنی جسمانی پیداوار پر غور کرنا چاہئے۔ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو واپس آنے کی ضرورت نہیں؟
یہ سب کچھ ایسا لگ رہا ہے جیسے دنیا بھر میں لوگ ایک دوسرے پر تنقید کرنا چاہتے ہیں لیکن اس سے ہٹ کر ان کے منصوبوں کو روکنے کے لئے کیونکہ وہ نہیں کہے گا کہ انھیں اپنی سرزمین پر قبضے سے انکار کرنا چاہیے۔ اس ماحول میں اسرائیل کو انصاف کی عدالت کی توثیق ایک عظیم بات ہے جس کا Meaning یہ کہ وہ لوگ جو اس منصوبے سے مل کر نہیں چلن گئے، اسی طرح انھیں اپنی سرزمین پر قبضے سے بھی نہیں جانا چاہیے۔