وزیراعظم شہباز شریف نے بے حد عزم کی گئی ترقی روکنے کے حوالے سے کہا ہے کہ اس کو ناکام بنایا جائے گا، یہ بھی ایک بات طویلہ ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نے کالعدم ٹی ٹی پی کو لگام دی گئی ہے۔
انھوں نے اس سے قبل ایک اور بات پر زور دیا کہ پاکستان میں 40 سال کی مہمان نوازی کے بعد اس کا اثر ہمیشہ طویلہ رہے گا، اس وقت دنیا اس کا دیکھ رہی ہے جس نے آج تک ایسی حالات پر قائم کیا ہے جس سے کوئی بھی ملک دوسرے ممالک کو انفرادی طور پر اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور کرتا تھا، اس کے لیے وہ صرف ایک فریق ہوتا ہے جس کی طرف سے کسی بھی ملک سے لڑائی کے حوالے سے چلے گئے، یہ دیکھنا اس بات کو آج تک ایک نایاب واقعہ بناتا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا مومن کھیل میں ہو کر اس کے حوالے سے اچھی طرح اور منفی رپورٹس دیتے رہتے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان میں پوری دہشت گردی کی صورت حال کو دیکھ کر مومن کھیل کو بھی ایک نایاب واقعہ بناتا ہے۔
انھوں نے اس سے قبل پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں کسی رکاوٹ کو حائل نہیں ہونے دیا گیا، وہ طالبان کے علاقوں سے انفرادی طور پر فوج اور دوسرے اہل جنگ کی طرف سے لڑائی میں مدد منگاتے رہتے ہیں، اس طرح نہ صرف پوری دنیا کو افغانستان کے حوالے سے ایک نایاب واقعہ دیکھنے کے لیے مجبور کرتا ہے بلکہ ان فرقے سے بھی اچھا رپورٹ بناتا ہے، جس کی وجہ سے پوری دنیا اس کا دیکھ کر واضح طور پر منفی رپورٹ کرتا ہے، اس بات کو یقینی بنانے میں انھوں نے کہا تھا کہ افغانستان کے طالبان کی حکومت نے پوری دنیا کو اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور کیا ہے، اور اس طرح وہ پوری دنیا میں ایک نایاب ریکارڈ بناتا ہے جس کی وجہ سے مومن کھیل کو بھی ایک نایاب واقعہ میں بدل دیا جاتا ہے، اور اس کے حوالے سے وہ پوری دنیا کی طرف اپنی وکالت کرنا چاہتا ہے، لہذا وہ ایسے فرقے سے لڑائی میں مدد منگاتے رہتے ہیں جس کی طرف سے انھیں مومن کھیل میں اپنی وکالت کرنا چاہتا ہے، اس طرح وہ پوری دنیا کو ایک نایاب ریکارڈ دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ خود انفرادی طور پر بھی اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے کے حوالے سے پوری دنیا کو مجبور کرنا چاہتا ہے، اس طرح اس میں ایک نایاب ریکارڈ بناتا ہے جس کی وجہ سے مومن کھیل کو بھی ایک نایاب واقعہ میں بدل دیا جاتا ہے اور اس کے حوالے سے وہ اپنی وکالت کرنا چاہتا ہے، لیکن یہ بات ایک حقیقت ہے کہ اگر افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتے اور نہیں پوری دنیا میں مومن کھیل کی وکالت کرنا چاہتا، تو یہ نتیجہ بھی صاف دیکھتے رہوں گے کہ پوری دنیا مومن کھیل کو ایک نایاب واقعہ میں بدل دیا جاتا ہے، اور اس کے حوالے سے وہ اپنی وکالت کرنا چاہتا ہے، لیکن یہ بات کافی سادہ ہے کہ اگر افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتے تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور کرتا، لیکن یہ بات بھی صاف دیکھتے ہوئے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور نہیں کرتا، اس لیے کہ وہ ایسے فرقوں کو لڑائی میں مدد منگاتے رہتے ہیں جس کی طرف سے انھیں اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے کے حوالے سے پوری دنیا کو مجبور کرنا چاہتا ہے، اور اس طرح یہ نتیجہ بھی صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور نہیں کرتا، اس لیے یہ بات بھی صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور کرتا، اس لیے یہ بات بھی صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور نہیں کرتا، اور اس طرح یہ بات صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور کرتا، لیکن یہ بات بھی صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور نہیں کرتا، اور اس طرح یہ بات صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے
انھوں نے اس سے قبل ایک اور بات پر زور دیا کہ پاکستان میں 40 سال کی مہمان نوازی کے بعد اس کا اثر ہمیشہ طویلہ رہے گا، اس وقت دنیا اس کا دیکھ رہی ہے جس نے آج تک ایسی حالات پر قائم کیا ہے جس سے کوئی بھی ملک دوسرے ممالک کو انفرادی طور پر اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور کرتا تھا، اس کے لیے وہ صرف ایک فریق ہوتا ہے جس کی طرف سے کسی بھی ملک سے لڑائی کے حوالے سے چلے گئے، یہ دیکھنا اس بات کو آج تک ایک نایاب واقعہ بناتا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا مومن کھیل میں ہو کر اس کے حوالے سے اچھی طرح اور منفی رپورٹس دیتے رہتے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان میں پوری دہشت گردی کی صورت حال کو دیکھ کر مومن کھیل کو بھی ایک نایاب واقعہ بناتا ہے۔
انھوں نے اس سے قبل پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں کسی رکاوٹ کو حائل نہیں ہونے دیا گیا، وہ طالبان کے علاقوں سے انفرادی طور پر فوج اور دوسرے اہل جنگ کی طرف سے لڑائی میں مدد منگاتے رہتے ہیں، اس طرح نہ صرف پوری دنیا کو افغانستان کے حوالے سے ایک نایاب واقعہ دیکھنے کے لیے مجبور کرتا ہے بلکہ ان فرقے سے بھی اچھا رپورٹ بناتا ہے، جس کی وجہ سے پوری دنیا اس کا دیکھ کر واضح طور پر منفی رپورٹ کرتا ہے، اس بات کو یقینی بنانے میں انھوں نے کہا تھا کہ افغانستان کے طالبان کی حکومت نے پوری دنیا کو اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور کیا ہے، اور اس طرح وہ پوری دنیا میں ایک نایاب ریکارڈ بناتا ہے جس کی وجہ سے مومن کھیل کو بھی ایک نایاب واقعہ میں بدل دیا جاتا ہے، اور اس کے حوالے سے وہ پوری دنیا کی طرف اپنی وکالت کرنا چاہتا ہے، لہذا وہ ایسے فرقے سے لڑائی میں مدد منگاتے رہتے ہیں جس کی طرف سے انھیں مومن کھیل میں اپنی وکالت کرنا چاہتا ہے، اس طرح وہ پوری دنیا کو ایک نایاب ریکارڈ دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ خود انفرادی طور پر بھی اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے کے حوالے سے پوری دنیا کو مجبور کرنا چاہتا ہے، اس طرح اس میں ایک نایاب ریکارڈ بناتا ہے جس کی وجہ سے مومن کھیل کو بھی ایک نایاب واقعہ میں بدل دیا جاتا ہے اور اس کے حوالے سے وہ اپنی وکالت کرنا چاہتا ہے، لیکن یہ بات ایک حقیقت ہے کہ اگر افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتے اور نہیں پوری دنیا میں مومن کھیل کی وکالت کرنا چاہتا، تو یہ نتیجہ بھی صاف دیکھتے رہوں گے کہ پوری دنیا مومن کھیل کو ایک نایاب واقعہ میں بدل دیا جاتا ہے، اور اس کے حوالے سے وہ اپنی وکالت کرنا چاہتا ہے، لیکن یہ بات کافی سادہ ہے کہ اگر افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتے تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور کرتا، لیکن یہ بات بھی صاف دیکھتے ہوئے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور نہیں کرتا، اس لیے کہ وہ ایسے فرقوں کو لڑائی میں مدد منگاتے رہتے ہیں جس کی طرف سے انھیں اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے کے حوالے سے پوری دنیا کو مجبور کرنا چاہتا ہے، اور اس طرح یہ نتیجہ بھی صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور نہیں کرتا، اس لیے یہ بات بھی صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور کرتا، اس لیے یہ بات بھی صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور نہیں کرتا، اور اس طرح یہ بات صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور کرتا، لیکن یہ بات بھی صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے حوالے سے وہ اپنی مہمان نوازی کی وکالت کرنے پر مجبور نہیں کرتا، اور اس طرح یہ بات صاف دیکھتے رہوں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نہیں ہوتی تو پوری دنیا کو اس کا دیکھنا ہمیشہ ایک نایاب واقعہ بناتا اور اس کے