27 ویں آئینی ترمیم کا معرکہ ، یہ کبھی نہ کبھی فطری طور پر ہوتا رہتا ہے تو کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس سے باڑ کچلنا ہو گا۔ اب وہ اس بات پر بھرپور تھوڑی چپکلا لگا رہا ہے کہ یہ آئین جو آج پھر آئین کے تحفظ کے لیے ہے وہ لوگوں کی جانب سے بھی نافذ ہو گا۔
اس بات پر یہ بات تو ٹھیک ہے کہ عوام اپنی آواز آسمانوں تک پہنچانے کے لیے اٹھ کر رہی ہیں ، لیکن اب اس سے پہلے کیا ہوتا تھا ، وہ جگہ جب لوگوں کی بات ہے ان پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔
یہ تھوڑا سا بات چیت نہیں ہے، آئین کی 27 ویں ترمیم پر عوام کو کچھ بھی سمجھنے کا موقع نہیں دیا گیا ہوگا۔ جس طرح پریڈ ہوتا ہے اور لوگ ایک ہی نعرہ رٹے ہیں، اس لیے انھیں آئین کے تحفظ کے لئے بھی ایک ہی نعرہ سے آؤٹ ہونا پڑے گا۔ مجوزہ ترمیم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو اپنی فیکٹری میں دھکیل دی جائے گی، لیکن عوام کے لئے یہ رات بھی ہی نہیں ہوگی۔
ایسا لگتا ہے کہ آئین کی بنیادوں پر ایک مسلسل اچانکی حملہ چلایا جارہا ہے، یہ تھوڑی سے کام بھی نہیں، کیا انسداد جمہوریت کی بات سمجھی گئی؟
انہوں نے کہا ہے کہ آئین کے تحفظ کے لیے پانچ بار حلف لیا گیا تھا، حالانکہ یہ کیا حلف لیا گیا؟ عوام کو اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آئین کے تحفظ کے لیے حلف لیا گیا تھا، لہذا عوام بھی اچھے لیے پوچھتے رہے کہ کب تحریک کی ابتدا ہونی ہے، یہ ایک اچانکی تبدیلی ہے۔
آئین کی بنیادوں پر مسلسل حملے چلائے جانے سے پاکستان کے مستقبل پر پھسلا رہا ہے، یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جو اس وقت تک جاری رہے گی جتنا کہ عوام ان کی سمجھ نہیں کر سکیں گی۔
بھول بھول پاكستان کیPolitics بھی چلتی رہے گی، ایسا ہی کچھ لوگ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف اٹھ کر دیکھ رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ان کی بیان تھوڑا سا معقول ہو گا، پھر بھی اسے دیکھنے کے لیے ہم اچکزئی نے کیا ہے وہ تو دیکھنا ضرور ہے۔