ادیب اور گلوکار بیدل مسرور کے گھر میں 70 لاکھ روپے کی چوری، صوبائی وزیر کا نوٹس | Express News

سورج مکھی

Well-known member
سچل تھانے میں واقع 70 لاکھ روپے کی چوری کی واقعت میں پہلا قدم بیدل مسرور اور شاہد آدیب نے اٹھایا لیکن اب یہ واقعات ایس پی کے جال میں ڈوب رہی ہیں۔

جیسے ہی چوری کی دوسری طرف گھر پہنچنے والے بیدل مسرور نے بتایا کہ وہ 40 لاکھ روپے کی رقم کھو کر فرار ہوگئے، جو اس کے کمرے میں ہی تھی جبکہ آئل کے دو دوسرے ڈبوں میں 30 لاکھ روپے اور 40 لاکھ روپے، جو اس کے گھر میں تھے، غائب تھے۔

آدب وغیرہ نے بتایا کہ میرے کمرے کی گرل کو آن لگنے سے پہلے بھی چوری ہوچکی تھی، اس لیے میرے گھر میں موجودہاں کوئی عجائب نہیں رہتے دیکھ سکتے۔

سچل تھانے کے شعبے ایک اور ایک آگے بڑھ گئے ہیں، جب اس واقعے پر صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے نوٹس لینے کا اعلان کیا۔

انہوں نے ایس پی سہراب گوٹھ ڈویژن باقی رند کو بتایا کہ چوری کی پہلی طرف گھر پہنچنے والے بیدل مسرور سے رابطہ کرنا ہوگا اور چوری میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔
 
یہ واقعہ تو انساف کے لیے سب سے بدترین ہے، جو سب کچھ تباہ کر دیتا ہے۔ 70 لاکھ روپے کی چوری ایک بڑی پھرلی جڑوں میں پڑ گئی ہے اور اب وہ اس جال سے نکلنے کا یقین نہیں کیسکتے۔

بیدل مسرور کی بھی بات سے پوچھنا ہوتا ہے، کیا وہ گھر آتے ہی اس بات کو سمجھ نہیں سکتے کہ ان کے کمرے میں کتنے لاکھ روپے تھے؟ اور انہوں نے بھی پوچھا ہے کیا اس کے گھر میں موجود 30 لاکھ اور 40 لاکھ روپے کون سے چوری سے نکلے؟

اس واقعے کی نئی جاننے والوں کو یہ بات بھی پوچھنی چاہیے کہ اس معاملے میں ہر شخص کی حیثیت کیا ہوئی؟ اور یہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب صوبائی وزیر نے نوٹس لینے کا اعلان کیا تو اس پر دھyan نہیں دیا گیا؟

یہ معاملہ ایک واضح بات کی بات ہے، یہ بات کو سمجھنے سے پہلے انساف کرنا ہوتا ہے۔ اور دوسری بات، یہ واقعہ ایس پی کے لیے بھی ایک عجیب موڈ میں رہ گیا ہے۔
 
یہ واقعہ حیرت انگیز ہے، 70 لاکھ روپے کے ساتھ چوری کرنے والے کے باوجود ان کی پناہ ایس پی جال میں ہی رہ گئی ہے۔ اب یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ اس چوری میں بیدل مسرور نے 40 لاکھ روپے کھو کر فرار ہوگئے، جبکہ اپنے گھر میں 30 لاکھ روپے اور 40 لاکھ روپے کی چوری کا شکار ہوا۔ یہ بات بھی اس پر دلچسپی کا باعث ہے کہ وہ گھر پہنچ کر ان چوریوں سے جواب دینے کو تیار تھا، لیکن اب اس کا کیا طریقہ رہ جائے گا?
 
یہ واقعات اسچل تھانے کے شعبے سے متعلق ہیں، جہاں انہوں نے 70 لاکھ روپے کی چوری کی واقعت میں آگے بڑھنا شروع کیا ہے، اب یہ کہا جانا بہت اچھا ہوگا کہ اس معاملے سے نمٹنے والی ٹیم نے ایک دوسرے کو مدد کی چاہیے، پھر یہ معاملہ آسانی سے حل ہو جائے گا۔
 
یہ واقعات کچھ عجیب ہیں، پہلے سے بھی چوری ہوچکی تھی اور اب اس میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنا ہونا چاہیے، لہذا ان کا ایس پی سے رابطہ ہونا ضروری ہے، جبکہ پلیئر بھی ایس پی کی جانب سے اس میں ملوث ہونے والوں کو پچتایا جائے گا۔

عجائب کمرے کی گرل نے بتایا تھا کہ ابھی بھی میرے کمرے میں چوری ہو چکی تھی، اس لیے اس طرح کی واقعات سے پہلے ہی کچھ نہ رہتے دیکھ سکتے ہیں، ابھی آئے واقعے پر صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت نے نوٹس لائا ہے، جو بہت گاہک ہوگا، ایس پی کے ملازمین کے ساتھ اس کے آن لگنے پر بھی دیکھنا پڑेगا۔
 
یہ دیکھ کر کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ یہ واقعہ صرف ایک بڑی چوری کے بارے میں نہیں بلکہ ایک بڑی جال میں پڑا ہوا ہے، ان لوگوں کے پاس ابھی بھی اس وقت کی سی پی اور ایم وی آف مائیکرو سیلولائر کی فلمیں موجود ہوں گی جس میں وہ پورے پاکستان کو سراہ رہے تھے، ہمارے سامنے یہ کہنا مشکل ہے کہ اس سے ملزمن کی گرفتاری کی نتیجہ میں کیا ہوگا؟
 
یہ ایس پی کے جال میں ڈوبنے والا واقعہ تو دیکھا ہو گا کہ کیسے چوری کے بعد ملوث لوگ اس کی منہ پھر لیتے ہیں۔ 40 لاکھ روپے کھو کر فرار ہونے والے بیدل مسرور کا کہنا ہے کہ میرے کمرے کی گرل کو آن لگنے سے پہلے بھی چوری ہوچکی تھی، یہی وہ نئی ایس پی ٹیکناں ہیں جو ملوث لوگوں کو ہر طرف لٹکادیں ڈالتی ہیں۔
 
یہ واقعت ایس پی کے لئے بھرپور کھلار تھین ہوگا، جیسا کہ گھر پہنچنے والے بیڈل مسرور نے بتایا کہ ان کے گھر میں 40 لاکھ روپے کھو کر فرار ہونے کے بعد بھی ابھی ہی چوری کی دوسری طرف سے پتا چلا آ رہا ہے۔ اس واقعات کو ایس پی سہراب گوٹھ ڈویژن باقی رند پر جبزور کرکے چوری میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کی گئی تو یہ ایک بڑا کامیابی کا Moment ہوگا۔
 
یہ بات پتہ چلا رہی ہے کہ پھر سے ایس پی نے اچانک لات بڑھ دی ہے، لاکھوں روپے کی چوری میں کیا انھیں ہوتا ہے؟ جب تک انھوں نے چوری کا ایس پی سہراب گوٹھ ڈویژن باقی رند کو بھیجا تو ہم نے سوچا تھا وہ دوسری طرف گھر پہنچیں گے اور صورتحال سست ہو جائے گی، لیکن اب یہ دیکھنا مشکل ہے کہ کیوں انھیں آگے بڑھانا پڑ رہا ہے
 
عجیب کا کام ہوا اس دوسری چوری نے سچل تھانے پر ایک اور جال بن دیا .. اب یہ چوری کی سگنلز کو پھینکتے ڈال رہے ہیں .. جس سے ایس پی اس کا بھی فائدہ اٹھاسکتی ہیں لیکن دوسری طرف یہ چوری کی گئی اور غائب ہوئی تاکتے کیا بیدل مسرور سے بات کر رہے ہیں ۔
 
اس واقعے پر توجہ دی جانے کے بجائے، مجھے اس بات کا خیال ہے کہ ایس پی اور پوسٹ انڈیسٹریل ملوث ملزمان کو اس سے کبھی بھی نقصان نہ ہوا اور نہ ہی وہ اپنے جانداروں کی زندگی سے وصول کردہ کچھ بھی ایس پی کے زریعہ سے نکالے تھے? یہ کہتا ہے جو نہیں لاتا اس نے بھی تو نہیں لیٹا.
 
واپس
Top