افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی کے پاکستان پر دہشت گرد حملے بدستور جاری ہیں، امریکی جریدہ

نیٹ سرفر

Well-known member
انکشاف ہوا ہے کہ افغانستان میں موجود تحریکِ طالبان پاکستان کی قیادت کی ہدایت پر افغان سرزمین سے دہشت گرد حملے پاکستان میں مستمر ہیں، جو دونوں ممالک کے تعلقات کو سنگین حد تک نقصان پہنچا رہے ہیں۔

دنیا بھر کے شعبے میں پھیلے تاکفر کارخونزائی کے بعد، افغانستان میں طالبان کی حکومت نے کبھی تو کبھی دہشت گرد حملوں سے اپنے سرحدوں پر حملہ کر رکھے ہیں، جس کے باعث اہم سفارتی فاصلے بھی متاثر ہوئے ہیں۔

افغانستان میں داعش خراسان کی سرگرمیاں اب بھی طالبان حکومت کو بڑے سکیورٹی چیلنج کے سامنے رکھتی ہیں، اسی لیے ان پر یہ خدشہ بھی ہے کہ وہ ٹی ٹی پی یا دیگر شدت پسند گروہوں کے خلاف جارحانہ پالیسی اپنائی گئی تو ان کے متعدد کارکنان داعش خراسان میں شامل ہو سکتے ہیں۔

طالبان امیر ہیبت اللہ آخندزادہ کو یہ خدشہ ہے کہ ان کی سخت گیر نظریاتی پالیسی نے تحریکِ طالبان افغانستان کو متحد رکھنا چاہتے ہیں، جس کے باعث اعتدال پسند یا اصلاحاتی اقدامات مزید مشکل ہوگئے ہیں۔

طالبان حکومت کی جانب سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسے گروہوں کو پناہ دینا پاک–افغان تعلقات کو نہایت پیچیدہ بنا رہا ہے، اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعاملات کچھ کمزور ہوئے ہیں۔

طالبان کو یہ بھی واضح ہے کہ اگر انہوں نے شدت پسند گروہوں کے خلاف جامع حکمتِ عملی اختیار نہ کی تو خطے میں عدم استحکام مزید بڑھ سکتا ہے، اس لیے انہیں اپنے گھرستان پر قبضہ کرنا پوری توجہ کے حوالے سے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
 
کیوں نہیں، یہ سب اچھی طرح واضح ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد حملے پاکستان سے آ رہے ہیں اور اب بھی طالبان حکومت کو ان گروہوں سے نمٹنا مشکل ہے، یہ بھی بات کھل کر کی جاسکتا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان کی سرگرمیاں طالبان حکومت کو بڑے سکیورٹی چیلنج کے سامنے رکھتی ہیں... 👊 [https://www.dawn.com/news/2251369/t...n-relation-hit-by-insurgency-from-afghan-side ]
 
اب تک کوئی اچھا فیصلہ نہیں نکلا تھا افغانستان میں دہشت گرد حملوں کے خلاف، حالانکہ پوری دنیا ان کی سرزمین پر حملے روکنے پر بہت اچھی توجہ مرکوز کر رہی ہے… 😕 اس وقت پورے خطے میں امن کا لطف उठنا ممکن نہیں ہوگا یہی وجہ ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کوئی اچھا پلیٹ فارم نہیں نکلا… 🤔
 
جی وو، یہ تو ایک بڑیProblem ہے۔ اب تک طالبان حکومت نے دہشت گرد حملوں کو روکنے کے لئے اچھی تاکید کی ہے تاہم یہاں سے بھی پتہ چلتا ہے کہ انہیں اپنی حکومت کو استحکام دेनے کے لئے کچھ اور چارے بھی کیپڑے پہنا ہوتے ہیں۔

میری رائے میں یہ سب سے زیادہ Problem ہے کہ پاکستان میں بھی ان دہشت گرد حملوں سے نوجوانوں کو ہلاک کرنا پڑ رہا ہے جو ابھی اچھے تعلیمی اور کارکردگی والے ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ لوگ جن میں ہلاک ہونے سے پہلے بھی تعلیم حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے وہ ابھی تعلیمی اداروں کے ساتھ کام کرنے کو اچھا ملاپ دیتے ہیں۔

ان سارے Samajik Muddo ko dhoondhna hi nahi hai taaki hum apne bachon ko safe rakhein. Hum kuch aur steps lena padega.

 
تاکنہ ہونے کی ایسی صورت حال واضح ہو گئی ہے جو اس بات کو تصدیق کرتी ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین تعلقات سست ہیں. آج تک، افغانستان میں طالبان کی حکومت نے دہشت گرد حملوں کو اپنا سرحدوں پر دھماکہ دینا رکھا ہے اور اس کے باعث سفارتی تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں.

مفسرین کہتے ہیں کہ داعش خراسان کی سرگرمیاں افغانستان میں طالبان حکومت کو بڑے خطرے کا سامنا رکھتی ہیں، اس لیے ان پر یقین کے ساتھ بتایا جاتا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی یا دیگر گروہوں کے خلاف جارحانہ پالیسی اپنائی گئی تو انہیں داعش خراسان میں شامل ہونے کی سچھڑی تھی.

طالبان امیر ہیبت اللہ آخندزادہ کا بھی یہ خدشہ ہے کہ ان کی پالیسی نے تحریک کو متحد رکھنا چاہتی ہے، لیکن اس کے باعث اعتدال پسندی یا اصلاحات کی طرف بڑھنا مشکل ہو گیا ہے.

اس بات کو تصدیق کرتے ہوئے کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین تعلقات سست ہیں، اسے سمجھنا ضروری ہے کہ طالبان کو اپنے گھرستان پر قبضہ کرنا بھارتی توجہ کا حوالہ ہے۔
 
افغانستان اور پاکستان کی بین الاقوامی تعلقات تو ہی دہشت گرد حملوں میں ڈوب رہی ہیں 🤕🚨 یہ سب طالبان کی حکومت پر ہی نچلا ہوا ہے، وہاں تک کہ افغانستان کو داعش خراسان کی سرگرمیوں سے لڑنا پڑ رہا ہے تو وہ اپنے باقی شعبے میں بھی دہشت گردی سے نکلنا نہیں پائے، یہ سب ایک نازک معاملہ ہے اور وہاں تک کہ ان کی توجہ سے بھی اس معاملے کو حل نہیں کر سکے گئے ۔
 
بہت غمگسٹ ہو رہا ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کی تعلقات اس وقت ایسی problematic ban gai hain jese koi solution nahi hai. Taliban ko apni harsh policies ko badalne ka faisla karna chahiye, kyunki yeh extremism aur in security threats ko badhava de raha hai.

Taliban Amir Hebatollah Akhundzada ki bhi ye samajhdari hai, lekin unki apni policies ko change karne mein mushkil hai. Kya unhein ek dusre tareeke se sochna chahiye, jese koi peaceful solution ka search karna?

Pakistan aur Afghanistan ke beech ka relationship kitna zyada complex ban raha hai, kyunki Taliban ki governments ko apni policies ko badalne mein mushkil hai. Yeh Pakistan ke liye bhi ek big problem ban rahi hain.

Mujhe laga ki yeh situation kuch der ke liye continue rehne ka intezaar kar raha hai, lekin agar koi solution nahi milegi to ye dono countries ko bahut mushkil mehgan ka saamna karna padega. 😞
 
فیکس رپورٹ्स آئیں ہیں کہ افغانستان میں داعش خراسان کی سرگرمیاں اب بھی طالبان حکومت کو بڑے سکیورٹی چیلنج کے سامنے رکھتی ہیں، اور اس لیے یہ خدشہ ہے کہ وہ ٹی ٹی پی یا دیگر شدت پسند گروہوں کے خلاف جارحانہ پالیسی اپنائی گئی تو ان کے کارکنان داعش خراسان میں شامل ہو سکتے ہیں... 😬

طالبان امیر ہیبت اللہ آخندزادہ کی سخت گیر نظریاتی پالیسی نے تحریکِ طالبان افغانستان کو متحد رکھنا چاہتے ہیں، لیکن اعتدال پسند یا اصلاحاتی اقدامات مزید مشکل ہوگئے ہیں... 🤔

ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسے گروہوں کو پناہ دینا پاک–افغان تعلقات کو نہایت پیچیدہ بنا رہا ہے، اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعاملات کچھ کمزور ہوئے ہیں... 🚫

ٹی ٹی پی کو اپنے گھرستان پر قبضہ کرنا پوری توجہ کے حوالے سے ضروری سمجھا جاتا ہے، اور اگر وہ شدت پسند گروہوں کے خلاف جامع حکمتِ عملی اختیار نہ کی تو خطے میں عدم استحکام مزید بڑھ سکتا ہے... 🚨
 
واپس
Top