افغان طالبان رجیم نے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ چترال سے نکلنے والے پانی کو دریاں میں موڑنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
دوسری طرف، حکومت پاکستان نے دریائے چترال کو میرکھنی کے مقام پر موڑنے کا منصوبہ شروع کرنا ہے۔ یہ منصوبہ نے سرحدی علاقوں کی آبی تحفظ اور توانائی کے ساتھ ساتھ زرعی ضروریات کو بھی برقرار رکھنے کا مقصد رکھا ہے۔
دلیل دیکھیں، دریائے چترال افغانستان میں داخل ہونے پر "دریائے کنڑ" کہلاتا تھا اور بعدازاں دریائے کابل میں شامل ہو کر پاکستان واپس آتا تھا اور چارسدہ، نوشہرہ اور پشاور کے علاقوں کو سیراب کرتا تھا۔ اور یہی دریائے چترال 85 فیصد چٹھی پانی ہی کیوں کہ اس میں 15 فیصد نہیں تھا۔
حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت بھارت کی مدد سے دریائے کنڑ پر ڈیموں کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اس کے نتیجے میں پانی کے دباؤ میں اضافے سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے یہ منصوبہ تیار کیا ہے تاکہ اپنے حصے کا پانی محفوظ رکھ کر ملک کو آبی تحفظ، توانائی اور زرعی ضروریات سے بھرپور بنایا جا سکے۔
یہ منصوبہ 42 کلومیٹر طویل سرنگ سے میر کھنی (چترال) سے بیبیوڑ تک پانی کودیا رہا ہے اور اس کے بعد دریائے پنجکوڑہ کی طرف موڑ دیا جائے گا۔
ان منصوبوں کا معیار انہیں یہ بناتا ہے:
* مقام: میرکھنی (چترال) اور بیبیوڑ تک
* ڈھانچہ: افغانستان کی سرحد سے پہلے میرکھنی کے مقام پر ایک ڈیم اور تقریباً 42 کلومیٹر طویل سرنگ کے ذریعے پانی بیبیوڑ کے مقام پر دریائے پنجکوڑہ کی طرف موڑنا
* لاگت: 1.64 ارب روپے
* مدت تکمیل: 30 ماہ
* ممکنہ بجلی پیداوار: 2,400 میگاواٹ سے زائد
* پانی کا ذخیرہ: 1.6 لاکھ ایکڑ فٹ
* اہداف: بجلی کی پیداوار، آبپاشی میں بہتری، سیلاب پر قابو اور پانی کا مؤثر استعمال
چیرال دیم پر زور دیا جائے تو کیا پاکستان نے اسے ایک چھوٹی سی بات سمجھ لی ہیں? افغان طالبان جو یہاں پانی لاتے ہیں وہ کیا تھے؟ "دریائے کنڑ" کہتے تھے اور اس میں سے بڑی سی جگہ پاکستان کی ہے، پھر کیا افغانستان نے کسی بھی بات کو انکی لائن سے باہر لے کر چلا گیا? یہ ایک جھاڑا ہے اور اس پر جواب ڈالنا پارسٹو ہے
ان منصوبوں کی ناہیٹ کو دیکھ کر تو بھی ناہیں ہوتی کہ دریا میں چھپنا پڑ گیا ہوا، دریائے چترال 85 فیصد چٹھی پانی کیوں ہوا؟
افغانستان کی حکومت کے بھارت کی مدد سے ڈیموں کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے، لیکن یہ کیسے گزریں کہ دریائے چترال 15 فیصد نہیں تھا؟
پاکستان نے بھی اپنا منصوبہ تیار کیا ہے، لیکن یہ کیسے موازنہ ہوگا؟ 42 کلومیٹر طویل سرنگ سے میرکھنی سے بیبیوڑ تک پانی کودیا رہا ہے اور اس کے بعد دریائے پنجکوڑہ کی طرف موڑ دیا جائے گا...
یہ منصوبے کی ناہیٹ کو دیکھ کر تو کیا ہوتا؟ آبپاشی میں بہتری، بجلی کی پیداوار، سیلاب پر قابو اور پانی کا مؤثر استعمال... لیکن یہ کیسے ممکن ہوگا؟
یہ تھوڑا بھی چلنے کی بات نہیں، دریا کی زندگی کو توڑ کر پھیلایا جائے گا...
یہ منصوبے جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے یہ پوری دنیا میں مہمتی کارروائیوں کی طرح ہوتے رہتے ہیں۔
اس مقام پر افغانستان کی حکومت نے بھارت کے ساتھ مل کر ڈیم بنانے کا منصوبہ شروع کیا ہے اور اس سے پانی میں اضافے سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے یہ منصوبہ تیار کیا ہے۔
یہ واضح ہے کہ ابھی اور ڈیم بنانے سے پانی کی مںگھلتی ہوئی نہیں، لیکن یہ منصوبے اس صورت حال کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے اور اس طرح ملک کو آبی تحفظ، توانائی اور زرعی ضروریات سے بھرپور بنایا جا سکے گا۔
اس منصوبے نے صرف ایک اہم اقدامت کی ہے جو پانی کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ اس سے ملک کے مختلف حصوں میں سیراب، بجلی پیداوار، آبپاشی اور سیلاب پر قابو کیا جا سکے گا۔
اس کے بارے میں بھی کہنا ہوگا کہ یہ منصوبہ پاکستان کو اپنے ملازمت کی صلاحیت سے لچکے سے نمٹنے کا موقع فراہم کرے گا، اور اس طرح ملک میں پانی کی مںگھلتی ہوئی کو ختم کیا جا سکے گا۔
یہ منصوبے ہر طرف سے موٹھی پکڑتے ہیں۔ افغانستان کی حکومت بھارتی مدد سے دریائے کنڑ پر ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس کے نتیجے میں پانی کے دباؤ میں اضافے سے پاکستان کو نمٹنے کے لیے 42 کلومیٹر طویل سرنگ کی تعمیر پر کام کر رہا ہے۔
لیکن، یہ سوچنا بھی صعبوں والا ہے کہ چترال سے نکلنے والا پانی دریا میں موڑ دیا جائے گا اور دریائے چترال کو میرکھنی کے مقام پر موڑ دیا جائے گا، اس سے دریائے چترال میں اضافی پانی ہوگا، اور اس سے ملک کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا؟
دوسری جانب، یہ بھی کیا گہرا ہے؟ افغانستان کی حکومت کو پانی کے دباؤ میں نمٹنے کے لیے دریائے کنڑ پر ڈیم بنانے کی اجازت دینا چاہیے اور اس سے ملک کو aquatic تحفظ، توانائی اور زرعی ضروریات سے بھرپور بنانے کا موقع ملے گا؟
تاہم، یہ بات یقینی نہیں ہے کہ یہ منصوبے ملک کو فائدہ پہنچایں گے یا نہیں۔ اس پر ہمارے پاس ایک رائے ہو کر سکتا ہے اور اس کی تجزیہ کریں تاکہ یہ بات یقینی ہوجائے کہ یہ منصوبے ملک کے لیے فائدہ پہنچاتے ہیں یا نہیں؟
اس منصوبے سے یہ سوچنا مشکل ہے کہ دریا کا ایسا موڑنا چاہئیے کہ اس میں 85 فیصد پانی ہو جائے، 15 فیصد تو کیا؟ یہ میرکھنی سے بیبیوڑ تک اس 42 کلومیٹر کی سرنگ کی لپٹ پر نہیں چلی گئی، یہ ایسا نظراتا ہے جیسے ڈیم کے باوجود دریا میں پانی کا پتلا حصہ رہتا۔
یہ ایسا محض ہوا نہیں ہے جیسا کہ افغانستان کی حکومت نے دیا ہے کہ وہ دریائے کنڑ پر ڈیموں کی تعمیر کر رہے ہیں، اور یہ بھی صریع طور پر تسلیم کیا جاتا ہے کہ چارے سے نکلنے والا پانی دریا میں موڑنا ایک ایسا کام ہے جو پاکستان کو aquatic تحفظ، توانائی اور زرعی ضروریات کی حامل بنائے گا۔
میری رाय یہ ہے کہ یہ منصوبہ بہت اعلیٰ درجے سے موثر ہوگا تاکہ پاکستان کو پانی کی کمی سے نجات مل سکے اور ملک میں فٹورز، توانائی کے وسائل اور زرعی حوالے میں بھی بہتری آئے۔
افغانستان نے دریا کنڑ کو ڈیم بنانے کا حکم دیا ہے، یہ تو جس گزری ہوئی چیلنج کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن پانی کے ذخیرے میں اضافہ کرنے کا یہ منصوبہ ضروری تھا لیکن اب انہوں نے دریا چترال کو بھی ڈیم بنانے کا منصوبہ پیش کیا ہے جو ابھی بھی ایک واضح بات ہے کہ یہ منصوبے اس وقت کی ضروریات سے زیادہ ہیں۔ ہم نے پہلے سے ہی انہیں روکنے کی کوشش کی تھی لیکن اب یہ بھی ایک حقیقت بن گیا ہے کہ افغانستان چیرال کو دریا میں موڑنے کے منصوبے سے ان کے پاس ناکام رہنا گئی ہے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اہداف اور لگتی لاگت کو بھی دیکھا جائے گا لیکن ابھی تک یہ بات نہیں پوری کی گئی ہے کہ یہ منصوبے ہمیں کس طرح فائدہ اٹھانا پائے گے؟
افغانستان اور پاکستان کی اس ریلی و بینس کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے مجھے یہ سوچنے میں بے حد تруд ہوتا ہے کہ اب کیا ہو رہا ہے؟
آج کل افغانستان کی حکومت نے ڈیم بنانے کا منصوبہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے جو کہ دریائے کنڑ پر ہوگا اور یہ پانی بھی پاکستان میں داخل ہونے کی صورت میں "دریائے چترال" کہلاتا تھا ۔اس سے قبل یہ دریا کابل میں شامل ہو کر پاکستان واپس آتا تھا اور اب ان علاقوں کو سیراب کر رہا تھا۔
حکومت پاکستان کی طرف سے میرکھنی (چترال) سے بیبیوڡ تک پانی کودنا اور اس کے بعد دریائے پنجکوڑہ کو متوصل کرنا ایسا منصوبہ ہے جس نے 42 کلومیٹر کی طویل سرنگ سے شروع ہونے کے ساتھ ساتھ 1.64 ارب روپے کی لاگت کے ساتھ 30 ماہ میں مکمل ہونے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔
اس طرح یہ منصوبہ پانی کو بھی برقرار رکھ کر اور بجلی کی پیداوار بھی شروع کرنا چاہتا ہے جو کہ ملک کو آبی تحفظ، توانائی اور زرعی ضروریات سے بھرپور بنانے میں مدد دے گا۔
کیا یہ افغانستان کے لئے ہی نہیں تھا کہ وہ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کر دیتے؟ اور اب وہ پاکستان کو پانی کو چلانے کی مہم میں لگاتار مصروف رہتے ہیں۔ کیا یہ اس نے اپنی فطرت کو فراموش کر دیا ہو؟
آج کل افغانستان کی حقیقت تو کیا ہے؟ ان لوگوں نے دریا کو چھوڑ کر ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اور اب پورا خیال ہوتا ہے کہ چترال شہر کو نئی چارہ جواز دیکھائی دیتا ہے
افغان طالبان رہنماؤں نے دریا کنڑ پر ڈیم بنانے کا حکم دیا ہے… لاکھوں لوگوں کی زندگی ہی اس ڈیم سے متاثر ہو گی اور پاکستان کی حکومت نے میرکھنی کے مقام پر اپنا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے… یہ ایک بڑی aquatic crisis ہے جس سے ہر سال سیلاب اور پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے…
آج دی دuniya میں زیادہ تر پانی دریا کنڑ سے چلا جاتا ہے تو اس سے ملنے والے علاقوں کے لوگ کیسے رہتے ہیں؟
میں اور اپنے دو ساتھیوں نے پہلے چارسدہ کا سفر کیا تھا جس کے لیے دریا کنڑ ضروری تھا… لاکھوں روپئے کی لاگت ہوئی اور اس سے دو سال گزریں…
اب افغان طالبان رہنماؤں نے 85 فیصد پانی بھرنے کا یہ فیصلہ کیا ہے… یہ ہی دریا کنڑ کو "دریائے چٹھی" سے بدل کر "دریائے Kabul" میں تبدیل کر دیا گیا تھا جس سے پانی کو موڑنا مشکل ہو گیا اور سیلاب کا خطرہ بڑھ جائے گا…