افغان طالبان کو یقینی بنانا ہوگا کہ انکی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہو: عطا تارڑ

افغان طالبان کو یقینی بنانے کے لیے، وہ اپنی سرزمین پاکستان کی خلاف استعمال سے خود کو منصوبہ بندی کر رہے ہیں، واضح طور پر عطا تارڑ نے بتایا ہے کہ افغان طالبان کو اپنے سرزمین پاکستان سے استعمال نہ کرنے کی یقینی بنانے کے لیے، وہ دوسرے ممالک سے مدد حاصل کر رہے ہیں۔

عطا تارڑ نے بتایا کہ قطر اور ترکیے کی مدد سے دوبارہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں، اس میں دوستانہ ممالک پاکستان کو قدرتی نظر سے دیکھتے ہیں، اور یہ بات بھی واضح کیا گیا ہے کہ افغان طالبان کو انہیں ایسی جنگ بندی کی یقینی بنانے کی ضرورت ہے جس میں دہشت گرد کارروائیاں شامل نہ ہوں، اور اس کے لیے وہ فریق کو سزا دیا جا رہا ہے جس نے جنگ بندی خلاف ورزی کی ہے۔

عطا تارڑ نے بتایا کہ جنگ بندی میں افغان طالبان کی جانب سے فتنہ الخوارج کے خلاف کارروائیاں بھی شامل ہیں، اور افغان طالبان کو اپنی سرزمین پاکستان کی خلاف استعمال سے خود کو منصوبہ بندی کرنا ہوگا۔
 
افغان طالiban کی سرگرمیوں پر دیکھتے ہیں تو یہ بات بھی محسوس ہوتی ہے کہ وہ صرف اپنے ملک میں نہیں بلکہ پوری دنیا کو اپنی جگہ پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں! 😂 یہ بھی بات چیت کے لیے ایک بڑا قدم ہوگا کہ وہ پختونوں اور دوسرے اقلیتوں کی جانب سے مدد حاصل کریں جس سے وہ اپنے ملک میں ایسی منصوبہ بندی کر سکیں جو دنیا کے سامنے بھی معقول ہو.
 
سپتیستری کے بعد کھلوڑی بھرے تھے، اور اب پھر وہی ماحOLE کے جیسے حالات ہیں... افغان طالبان کا یہ دھندلا ماحول پاکستان کو کس کی مدد سے دور نہیں کیا جا سکتا... قطر اور ترکیے کے ساتھ مذاکرات، ایسا تو بھی کچھ نئی hope kiyan hai... لیکن وہی सवाल بنتا ہے کہ یہ مدد کیسے استعمال نہ کی جائے... اور دوسرے ممالک کو کیوں تو اچھا دیکھتے ہیں؟
 
بصرے مeree! یہ تو کچھ واضح ہوتا ہے، پاکستان میں دوسرے ممالک سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کرو رہی ہے تاکہ افغان طالبان کو اپنی سرزمین سے استعمال نہ کرنا ہو، یہ تو حقیقت ہے کہ قطر اور ترکیے کی مدد سے دوبارہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں، لیکن یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ افغان طالبان کو ایسی جنگ بندی کی ضرورت ہے جو دہشت گرد کارروائیاں شامل نہ ہوں، اور اس کے لیے وہ فریق کو سزا دیا جا رہا ہے جس نے جنگ بندی خلاف ورزی کی ہے، یہ تو پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورت حال میں سہارا دے اور دوسرے ممالک کو مدد دی۔ 🤦‍♂️
 
بہت متاسف تھا۔ پاکستان کی سرزمین پر افغان طالبان کے رہنے کے حوالے سے ایسا نہیں ہونا چاہئیے جیسا کہ افغان طالبان اپنی سرزمین پاکستان کی خلاف استعمال سے خود کو منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
اس کے بجائے، قطر اور ترکیے کی مدد سے وہ دوبارہ مذاکرات شروع کر رہے ہیں اور یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ افغان طالبان کو جنگ بندی خلاف ورزی نہیں کرنے کی ضرورت ہے، اور اس لیے انہیں سزا دی جا رہی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے نہیں ہونا چاہئیے کہ افغان طالبان پاکستان کی سرزمین پر اپنی فتنہ خوارج کے خلاف کارروائیوں سے دباؤ کم نہ کریں، بلکہ ایسا کرنا چاہئیے جو جنگ بندی کو تیز करے اور اس کی قوت کو بڑھائے۔
 
افغان طالبان کی گئی بات تو کچھ متاثر کن ہے، لیکن یہ بات تھوڑی بھی اچھی نہیں کہ وہPakistan کی سرزمین سے استعمال کر رہے ہیں، ان کو اپنی مدد حاصل کرنے والے ملکوں سے بھی یہ بات تو واضح ہو چکی ہے کہ وہ ان کے ساتھ دوسرے ملکوں سے بھی معاہدہ کر رہے ہیں تاکہ وہ یہ نہیں کرسکے کہPakistan پر دباو پڑے۔ فتنہ الخوارج سے نمٹنے کی بات بھی تو اچھی ہے، لیکن یہ بات کو یقینی بنانے کے لیے ان کو اپنی سرزمین سے استعمال کرنا نہیں چاہئے، اس کے بدلے میں وہ ایسی باتوں پر فوج کی توجہ مبذول کریں جو پAKستان کے لیے بھی اچھی ہوں۔
 
افغانوں کے لیے یہ ایک بڑا وعدہ ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان سے استعمال نہ کر پائngen گے؟ کیونکہ اس وقت انھیں بہت سخت سزا دی جارہی ہے اور وہ کتنے ایمپریلز سے مدد حاصل کر رہے ہیں، قطر اور ترکیے تو بالکل ایسی ملک نہیں جو دہشت گردوں کی مدد دیتے؟
لگتا ہے کہ وہ افغان طالبان کو پھر سے جنگ بندی پر بات چیت کرنا ہوگی اور اس وقت انھیں بہت سخت سزا دی جارہی ہے، تو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ فتنہ الخوارج کے خلاف کارروائیوں کو شامل کر رہے ہیں؟
اس لیے لوگ سوچ رہے ہیں کہ افغان طالبان کی جانب سے ایسی جنگ بندی پر بات چیت کرنا شروع کی جائے جو دہشت گردوں کو شامل نہیں کر سکے گی?
 
🤔 یہ بات تو بھی نہیں کہ وہ فریق جس نے جنگ بندی خلاف ورزی کی ہے، اس کے بعد کیا کہتے؟ ایک جگہ پہنچ کر دوسری جگہ سے جوڑنا؟ یہ سب کوئی بات نہیں۔ میں بھی سوچتا ہوں کہ قطر اور ترکیے کی مدد سے دوستانہ ممالک پاکستان کو قدرتی نظر سے دیکھتے ہیں، لیکن اس پر یہ بات بھی تو کیا کہتے؟ کہوں تاک تاک پھیل رہا ہے ایسا نہیں۔
 
اس نئے دور میں بھی ایسے معاملات پیدا ہوتے رہتے ہیں جس پر ہم سے بات چیت کرنا بھی ضروری ہوگا، افغان طالبان اور پاکستان کی سرحد پر اٹھنے والے معاملات کے بارے میں بھی ایک وقت آئے گا جب اس پر واضح طور پر بات چیت کرنی پڑے گی، تاہم، یہ بات بھی ضروری ہوگا کہ ان معاملات کو حل کرنے میں دوسرے ممالک کی مدد حاصل کرنا نہیں دہیم ہونا چاہیے، لیکن اس میں بھی یقین رکھنا ضروری ہوگا کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان معاملات کو سمجھ کر حل کیا جائے گا۔
 
افغان طالبان کی سہولتیں بھی اس کے بعد تو لازمی بن جائیں گی، یہ بات ہمیشہ سے واضح تھی اور اب یہ بات ان کے پاس نہیں ہوسکتی. پاکستان کو دوسرے ممالک کی مدد سے اپنی سرزمین پر پابند رہنا ہو گا، جس سے ہم وطن کی سچائی اور پابندی کا احترام کرسکتے ہیں.
 
افغان طالبان کے بارے میں یہ بات بھی تھی کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کی خلاف استعمال سے بچنے کے لیے پوری دuniya سے مدد حاصل کر رہے ہیں، یہ تو آسان بات ہی ہو گی، لیکن وہاں تک کہ Qatar اور ترکیے کی مدد سے دوبارہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں تو بھی وہیں میں ایک لالچ ہی ہو گی، یہ طالبان کا کام نہیں بلکھ پھرنا اور دوسرے لوگوں کی مدد لینا، آج بھی طالبان کو اپنی سرزمین پاکستان سے استعمال کرنے کی اجازت دینا ہی نہیں بلکھ پھرنا چاہیے، انہیں اٹھنا ہو گا۔
 
افغان طالبان کے بارے میں یہ بھی بات کہی جاتی ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان سے استعمال نہ کر رہے، لیکن یہاں سب سے خاص بات یہ ہے کہ وہ دوسرے ممالک سے مدد حاصل کر رہے ہیں اور جنگ بندی میں فتنہ الخوارج کے خلاف کارروائیاں بھی شامل ہیں، جس میں وہاں کی پالیسیوں پر نئی بات چیت کی گئی ہے।
 
واپس
Top