افغانستان کی معاشی صورتحال میں اس وقت کا سب سے بڑا نقصان اس لیے ہے کہ طالبان نے ملک کو عالمی تنہائی میں ڈھیل دیا ہے۔ دنیا کے زیادہ تر ممالک نے افغانستان پر انسانی حقوق کے غاصب طالبان پر مکمل عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، ان کی جانب سے عالمی فورمز میں بلانا اور تعلقات قائم کرنا تو لگنے کے باوجود اس کے لیے ٹھیک سے مواقع نہیں ہیں، دنیا بھر میں طالبان کو دوسروں کا اعتماد حاصل نہیں کر سکتے۔
علاوہ ازیں افغانستان کو ایک بار پھر شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا ہے، اور اس کے بغیر وہاں کوئی افغان نمائندہ بھی موجود نہیں تھا۔
دونوں ممالک اپنے ادارے میں اجلاس پر شرکت کی، ہلچل ہوئی جیسے کہ اقتصادی، تجارت، سرمایہ کاری، ثقافتی اور انسانی ہمدردی کے تعاون جیسے مواقع پر بات کی گئی۔
اس میں ایک چیز یہ بھی نہیں رہی کہ افغانستان کو ٹرانزٹ کوریڈور کی اہمیت کے باوجود طالبان کی پالیسیوں کی وجہ سے اس اجلاس میں شرکت نہیں کرنے کی بھی بات ہوئی، کیونکہ افغانستان کو اپنی عوام پر ظلم و جبر اور جبر و استبداد کے بعد ان پر سخت ترین عالمی پابندیاں ناگزیر ہو گئی ہیں۔
علاوہ ازیں افغانستان کو ایک بار پھر شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا ہے، اور اس کے بغیر وہاں کوئی افغان نمائندہ بھی موجود نہیں تھا۔
دونوں ممالک اپنے ادارے میں اجلاس پر شرکت کی، ہلچل ہوئی جیسے کہ اقتصادی، تجارت، سرمایہ کاری، ثقافتی اور انسانی ہمدردی کے تعاون جیسے مواقع پر بات کی گئی۔
اس میں ایک چیز یہ بھی نہیں رہی کہ افغانستان کو ٹرانزٹ کوریڈور کی اہمیت کے باوجود طالبان کی پالیسیوں کی وجہ سے اس اجلاس میں شرکت نہیں کرنے کی بھی بات ہوئی، کیونکہ افغانستان کو اپنی عوام پر ظلم و جبر اور جبر و استبداد کے بعد ان پر سخت ترین عالمی پابندیاں ناگزیر ہو گئی ہیں۔