افغانستان میں خواتین کے لئے تعلیم، آواز اور آزادی سب قید ہیں۔ طالبان حکومت کی جانب سے یہ پابندیاں نہ صرف افغانستان کی ترقی اور امن کو مسدود کر رہی ہیں بلکہ انسانیت کے ضمیر کو بھی تباہ کر رہی ہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جب خواتین کی آواز چھین لی جاتی ہے تو قوم کے لئے ترقی کی possibility ہار جاتی ہے، وہ خاتون جو علم اور آگہی کی روشنی میں تھی، اب خاموشی کی دیوار سے چھिपائی ہوئی ہے۔
افغانستان کا مستقبل اس وقت تک ٹوٹ نہیں پاوگا جب تک اس پر یہ پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی۔ یہ پابندیاں نہ صرف خواتین کو کھیلنے سے روک رہی ہیں بلکہ ان کی شناخت، آواز اور وجود بھی اس حد تک کمزور کر دی گئی ہے جس سے وہ اپنی زندگی کا انتخاب کرنے میں بھی تنگ آ رہی ہیں۔
افغانستان کی معیشت اور قومی ترقی اس وقت تک متاثر نہیں ہوگی جب تک ان پر یہ پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی، اور خواتین کی تعلیم پر یہ پابندیاں بھی اس کی ترقی کو مسدود کر رہی ہیں، وہ سکولوں اور جامعات میں پڑھنے والی لڑکیوں کے لیے ایسی صورتحال آ رہی ہے جس سے ان کی زندگی بھی تنگ کر دی گئی ہے۔
یہ پابندیاں نہ صرف افغانستان کو متحرک کرنے میں ملوث ہیں بلکہ انسانی وقار اور ترقی کے تمام اصولوں کی تباہی کا باعث بن رہی ہیں، جب سوچنے والے ذہن خاموش ہو جاتے ہیں تو قومیں زوال کا شکار ہوجاتی ہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جب خواتین کی آواز چھین لی جاتی ہے تو قوم کے لئے ترقی کی possibility ہار جاتی ہے، وہ خاتون جو علم اور آگہی کی روشنی میں تھی، اب خاموشی کی دیوار سے چھिपائی ہوئی ہے۔
افغانستان کا مستقبل اس وقت تک ٹوٹ نہیں پاوگا جب تک اس پر یہ پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی۔ یہ پابندیاں نہ صرف خواتین کو کھیلنے سے روک رہی ہیں بلکہ ان کی شناخت، آواز اور وجود بھی اس حد تک کمزور کر دی گئی ہے جس سے وہ اپنی زندگی کا انتخاب کرنے میں بھی تنگ آ رہی ہیں۔
افغانستان کی معیشت اور قومی ترقی اس وقت تک متاثر نہیں ہوگی جب تک ان پر یہ پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی، اور خواتین کی تعلیم پر یہ پابندیاں بھی اس کی ترقی کو مسدود کر رہی ہیں، وہ سکولوں اور جامعات میں پڑھنے والی لڑکیوں کے لیے ایسی صورتحال آ رہی ہے جس سے ان کی زندگی بھی تنگ کر دی گئی ہے۔
یہ پابندیاں نہ صرف افغانستان کو متحرک کرنے میں ملوث ہیں بلکہ انسانی وقار اور ترقی کے تمام اصولوں کی تباہی کا باعث بن رہی ہیں، جب سوچنے والے ذہن خاموش ہو جاتے ہیں تو قومیں زوال کا شکار ہوجاتی ہیں۔