افغان خواتین کی شناخت، آواز اور آزادی سب قید

خطاط

Well-known member
افغانستان میں خواتین کے لئے تعلیم، آواز اور آزادی سب قید ہیں۔ طالبان حکومت کی جانب سے یہ پابندیاں نہ صرف افغانستان کی ترقی اور امن کو مسدود کر رہی ہیں بلکہ انسانیت کے ضمیر کو بھی تباہ کر رہی ہیں۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جب خواتین کی آواز چھین لی جاتی ہے تو قوم کے لئے ترقی کی possibility ہار جاتی ہے، وہ خاتون جو علم اور آگہی کی روشنی میں تھی، اب خاموشی کی دیوار سے چھिपائی ہوئی ہے۔

افغانستان کا مستقبل اس وقت تک ٹوٹ نہیں پاوگا جب تک اس پر یہ پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی۔ یہ پابندیاں نہ صرف خواتین کو کھیلنے سے روک رہی ہیں بلکہ ان کی شناخت، آواز اور وجود بھی اس حد تک کمزور کر دی گئی ہے جس سے وہ اپنی زندگی کا انتخاب کرنے میں بھی تنگ آ رہی ہیں۔

افغانستان کی معیشت اور قومی ترقی اس وقت تک متاثر نہیں ہوگی جب تک ان پر یہ پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی، اور خواتین کی تعلیم پر یہ پابندیاں بھی اس کی ترقی کو مسدود کر رہی ہیں، وہ سکولوں اور جامعات میں پڑھنے والی لڑکیوں کے لیے ایسی صورتحال آ رہی ہے جس سے ان کی زندگی بھی تنگ کر دی گئی ہے۔

یہ پابندیاں نہ صرف افغانستان کو متحرک کرنے میں ملوث ہیں بلکہ انسانی وقار اور ترقی کے تمام اصولوں کی تباہی کا باعث بن رہی ہیں، جب سوچنے والے ذہن خاموش ہو جاتے ہیں تو قومیں زوال کا شکار ہوجاتی ہیں۔
 
افغانستان کی خواتین کو ایسا نہیں کیا جا سکتا جو انکے علم اور آگہی کی روشنی میں ہونے پر پابندیاں لگائی جائیں۔ یہ پابندیاں افغانستان کے مستقبل کو متاثر کر رہی ہیں، اس وقت تک وہ ٹوٹ نہیں پاوگی گئی جب تک ان پر پابندیاں ہٹائی نہیں جائیں گی۔
 
جب تک افغانستان میں خواتین کو تعلیم اور آزادی کی پابندی نہیں ہوتیگی اس وقت تک ٹوٹے ہوئے افغانستان کا مستقبل بھی اپنی پوری طاقت سے نہیں نکل سکگا। ہمیشہ کی طرح خواتین کی آواز کو کمزور کرنا انسانیت کے ضمیر کو تباہ کر رہا ہے، اور اس وقت تک افغانستان کے مستقبل میں تبدیلی آئگی جتنی دیر نہیں رہ سکگے۔
 
ایسے تو اچھا ہے کہ افغانستان کی خواتین کو تعلیم، آواز اور آزادی سب ہیں۔ یہ پابندیاں نہ صرف وہ خواتین تھیں جنہوں نے اس کے لئے کہا تھا "آزادی ہے میرا जनم بھی"، اب وہ خاموش ہیں اور یہ پابندیاں ان کی زندگی کو کمزور کر رہی ہیں۔

میں اپنے ساتھیوں کے لئے بھی اس بات پر Thoughts ہیں کہ جب خواتین کی آواز چھین لی جاتی ہے تو قوم کے لئے ترقی کی possibility ہار جاتی ہے، اور میں اس کا معانہ کیا ہوتا ہوں کہ اگر خواتین کو تعلیم اور آواز دیا جائے تو افغانستان کا مستقبل بھی ٹوٹ سکتا ہے، مگر ایسے میں کچھ نہیں کہ ہر کوئی اپنی زندگی کا انتخاب کر سکے اور اس کے لئے خواتین کو آواز دی جائے۔
 
یہ پابندیاں خواتین کے لئے ایک بڑا نقصان ہیں، انھیں تعلیم اور آواز کی آزادی دی گئی ہو تو افغانستان کا مستقبل بہت بہتر ہوجاتا ہے 🤔

افغانستان کو اپنے خواتین کی ترقی اور تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، انھیں کہ نہیں دیا جائے وہ اپنی زندگیوں میں بہت سے اچھے نتیجے حاصل کر سکتی ہیں 🌟

خواتین کو تعلیم اور آواز کی آزادی ملنے کے لئے ہمیں ایک دوسرے کی حمایت کرنی چاہئے، اس طرح انھیں اپنے مستقبل کی توقع کی جا سکتی ہے 💪
 
😩 یہ پابندیاں افغانستان کی جانب سے ان خواتین کو بھی نہیں تھام رہیں جس کے لئے ان्हوں نے جدوجہد کی ہوئی تھی، وہ جو آواز اٹھا کر اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کی کوشش کر رہی تھیں، اب وہ خاموش ہو گئی ہیں۔

اس پابندی کو دور کرنے کے لئے ضروری ہے کہ افغانستان کی حکومت کو ایسے اقدامات پر عمل کرنا چاہئے جو خواتین کی تعلیم، آواز اور آزادی کو سنجیدہ طور پر Samajھیں اور ان کی زندگی میں تبدیلی لانے کے لئے کوشش کریں। 😔
 
افغانستان میں خواتین کو تعلیم، آواز اور آزادی کی پابندیاں ایسی ہیں جو انھیں انسانیت کے ضمیر سے تباہ کر رہی ہیں. جب خواتین کی آواز چھن لی جاتی ہے تو قوم کو ترقی نہیں مل سکتی اور وہ لڑکیاں جو علم اور آگہی کی روشنی میں تھیں اب خاموش ہو کر چھپ رہی ہیں.
 
افغانستان کی خواتین کو تعلیم اور آزادی دینی ایک بڑا کام ہے، مگر اس میں تالبان حکومت نے پابندیاں لگا دی ہیں جو ابھی ابھی افغانستان کی ترقی کے لئے بھی اور انسانیت کے لئے بھی سست کر رہی ہیں 🤕

سکولوں میں پڑھنے والی خواتین کو تعلیم حاصل کرنا ایک ہمیشہ کی ضرورت ہے، لیکن یہ پابندیاں اس کے لئے بھی رکاوٹ بن رہی ہیں جو خواتین کو اپنی زندگی کا انتخاب کرنے میں بھی تنگ آگئی ہیں 📚

افغانستان کی معیشت اور ترقی اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک خواتین کو تعلیم حاصل کرنا یہ پابندیوں سے رکھا نہیں جاتا، وہ سکولوں اور جامعات میں پڑھنے والی لڑکیوں کے لئے ایسی صورتحال بھی آ رہی ہے جو ان کی زندگی کو تنگ کر رہی ہیں 💔
 
افغانستان کی خواتین کو تعلیم، آواز اور آزادی کی مفت میں نہیں دی جا سکتی #JusticeForAfghanWomen. یہ پابندیاں افغانستان کے مستقبل کو تباہ کر رہی ہیں، خواتین کو انki pehle yaad dilane ki zarurat hai #EmpowermentThroughAwareness. اسے روکنے ka samay ayega jab tak afghanistan ke leaders apni awaaz sunenge aur unki mahaulat ko hal karenge #LeadershipMatters.
 
افغانستان کی خواتین کے لئے تعلیم اور آزادی سب ہی کوڑی ہے : میرے خیال میں افغانستان کی خواتین کی آواز چھپانے کی صورتحال غلط ہے، یہ تو کہیں سے بھی نہیں گئی اس لیے وہ جو علم اور آگہی کی روشنی میں تھی اب خاموشی کی دیوار سے چھپائی ہوئی ہے۔

میری رائے یہ ہے کہ افغانستان کا مستقبل وہ وقت تک ٹوٹ پدا گا جب تک ان پابندیوں پر کوئی عمل نہیں لaga دے گا، یہ پابندیاں خواتین کی شناخت، آواز اور وجود بھی اس حد تک کمزور کر دی گئی ہے جس سے وہ اپنی زندگی کا انتخاب کرنے میں تنگ آ رہی ہیں۔

میں یہ نہیں چاہوںगا کہ افغانستان کی معیشت اور قومی ترقی ان پابندیوں پر ہی بن جائے۔
 
mera yeh dikh raha hai ki taliban govt afghanistan ko kaisi tareeke se rok rahi hai. unki pabandiyan khatoon ke liye shiksha, azadi aur awaz sab qeyd hain. yeh pabandiyan nahi sirf afghanistan ki development aur peace ko rok rahi hain balki humanitay ka dimir bhi tahra kar rahi hain.

jab khatoon ki awaz chen li jati hai to qom ke liye development ki sambhavna haari jaati hai, wo khatoon jo shiksha aur tajreeb ki roshni mein thi ab shamoshayi ki diwar se chipai huwi hai. afghanistan ka futur bhi aise nahi pao ga jab tak in pabandiyan nahi hto jain gi. yeh pabandiyan khatoon ko khelne se rok rahi hain, lekin unki pehchaan, awaz aur wajah bhi us tarha kamzor kar di gayi hai jo unhe apni zindagi ka nikaash karna mushkil ban rahi hai. afghanistan ki maashoofat aur qonoi tarqei bhi is tarah se prabhaav meh hain, khatoon ko shiksha pr pabandiyan par inka pata chalna mushkil ho gaya hai.

yeh pabandiyan nahi sirf afghanistan ki maashoofat ko rahegi balki inki humayti bhi tahra kar rahin hain, jese wo log sochne ke liye tayaar nahin hain.
 
افغانستان کی حالات ایسی ہیں جیسے بھارت کے بھانجیا کوپے ہو کر ہر چیز پر پابندی لگائیں اور اب وہاں لڑکیوں کے ساتھ ہی ناکام کامیابی حاصل کی جا رہی ہے.
اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ پابندیاں کبھی بھی نہیں رہیں گی اس کے حوالے سے میں سوچتا ہوں کہ کون سی ادارات افغانستان کے مستقبل پر ایسی پابندیاں لگائیں گے جو اس کی ترقی کو مسدود کر دیتی ہیں؟
 
افغانستان کی خواتین کے لئے تعلیم، آواز اور آزادی سب وہی کید ہیں جو ان کی زندگی کو مکمل کرنے کی اجازت دیتے ہیں، لیکن تالبان حکومت نے انھیں اپنی پابندیوں سے محروم کردیا ہے، اور یہاں تک کہ وہ خواتین جو علم اور آگہی کی روشنی میں تھیں اب خاموش ہونے پر مجبور ہوئی ہیں۔

ان پابندیوں سے نکلنے تک افغانستان کا مستقبل بھی ٹوٹنا نہیں پاوگا، کیونکہ یہ پابندی خواتین کو کھیلنے سے روک رہی ہیں اور ان کی شناخت، آواز اور وجود کو بھی کمزور کر دی گئی ہے، جو انھیں اپنی زندگی کا انتخاب کرنے میں تنگ آ رہی ہے۔

ان پابندیوں سے نکلنے تک افغانستان کی معیشت اور قومی ترقی بھی متاثر نہیں ہوگی، اور خواتین کی تعلیم پر یہ پابندیاں بھی اس کی ترقی کو مسدود کر رہی ہیں، جو سکولوں اور جامعات میں پڑھنے والی لڑکیوں کے لیے ایسی صورتحال بن رہی ہے جس سے ان کی زندگی بھی تنگ کر دی گئی ہے۔
 
ایسے situation میں افغانستان کا مستقبل کیا ہوگا؟ خواتین کی آواز مسدود کر دی گئی تو قومی ترقی ہار جاتی ہے، یہ پابندیاں کسی بھی معاشی ترقی کو روک رہی ہیں، افغانستان کے لیے یہ ناقابل فراموش ہے کہ خواتین کی تعلیم ایسی صورتحال بنائی گئی ہے جس سے لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا انتخاب بھی نہ مل سکا ہے، یہ کیا ہمیں دیکھنا پڈتا کہ ایسا ہوتا ہے؟
 
ابھی افغانستان میں خواتین کو تعلیم سونپنا اور ان کی آواز ایک بڑا کام ہے لیکن یہ پابندیاں وہ اس کی پوری صلاحیتوں کا استعمال کرنے کو روک رہی ہیں 😔 ان خواتین کے لئے تعلیم ایک فرصت ہے اور انہیں اپنی آواز کو بھی چھان نہیںنا چاہئیے 🗣️

ابھی افغانستان کی معیشت کے لیے خواتین کی شراکت ضروری ہے لیکن یہ پابندیاں انہیں اپنی زندگی کا انتخاب کرنے میں بھی Difficulty دے رہی ہیں وہ سکولوں اور جامعات میں پڑھنے والی لڑکیوں کو ڈر کے ساتھ بیٹھنا پڑ رہی ہے 📚

کوئی بھی دھارما یا رواج اس کی واضح نہیں ہے جو خواتین کو ان کی پابندیاں کہیں نہ جائے، یہ ایک انسانی vấn ہے جس پر ہم سب سے زیادہ متاثر ہیں وہ بھی نہیں جس کو پابندیاں لگائی جارہیں 🤝

میں اس وقت تک یقین رکھتا ہوں کہ ایسے دوسرے ادارے بھی آئیں گے جو ان خواتین کی آواز کو سن لیں گے وہ ایسی پابندیاں دور کرنے میں مدد کروگے جس سے افغانستان نے بھی اپنی قومی ترقی میں اچھا کامیابی حاصل کی ہوگی 🌟
 
اس کی بھی کوئی ایسی حد نہیں جس سے اس پر زور نہیں دی جا سکتا 🤗, افغانستان کے لئے تعلیم، آواز اور آزادی سب ضروری ہیں، یہ پابندیاں خواتین کو رکھنے کی possibility سے بھی گزر نہیں دیتی۔ 🙏

ان کے لئے تعلیم دے کر انہیں علم اور آگہی کی روشنی میں رکھا جائے, اس طرح وہ اپنی زندگی کا انتخاب کرنے میں بھی آزاد ہو سکتیں۔ 📚💡

افغانستان کا مستقبل اس وقت تک ٹوٹ نہ پاوگا جب تک ان پر یہ پابندیاں ہٹائی جانیں گی, اس لیے یہ जरوری ہے کہ ان پابندیوں کی خلاف ورزی کیا جائے اور خواتین کو اپنی آواز بھی دینے کی سزاس دی جائے۔ 🗣️👏
 
افغانستان میں اس پر پابندی نہیں ہونے کی بات کرو، یہ خواتین کے لئے تعلیم اور آزادی کا راستہ ہے جس پر انھیں آواز دینے کی اجازت دینی چاہئے, مگر وہ آواز نہیں ہو سکتی یہ صرف افغانستان میں نہیں بلکہ دنیا بھی نہیں ہو سکتی, یہ صاف معقول بات ہے
 
اس وقت افغانستان کی حکومت کو اس بات پر توجہ دेनے کی जरورت ہے کہ وہ خواتین کے لئے تعلیم اور آزادی کو برقرار رکھنے کی قوتوں کو دوبارہ جگا دیں، یہی نہیں بلکہ ان کے وجود کو بھی اچھی طرح سے سمجھیں۔ افغانستان کا مستقبل ہی کہتے ہوئے نہیں بلکہ اس میں ایسی تبدیلیوں آئیں جو خواتین کو بڑی تعداد میں یہاں اپنی زندگی کی طرف متحرک کر دیں۔
 
افغانستان کی خواتین کو پھांسنا ایسا بھی نہیں ہوا کیونکہ انھوں نے اپنی آواز اٹھائی، لگتے تھے وہ اس کے لئے اپنے جین کو جانہری چھون گے؟

اس بات پر بہت زیادہ اچھی بات ہوگئی ہے کہ خواتین کے ساتھ رہنا ایک بدقسمتی ہے نہیں؟ انھوں نے اپنی آواز اٹھا لئے تو اس کا فائدہ افغانستان کو ہوا چکا ہے لیکن ابھی تک انھیں اپنے حقوق کے लئے بھی کفایت نہ کر پائی ہے

اج کچھ دنوں میں وہ خواتین جو سکیولز اور جامعات میں پڑھتی تھیں ابھی تو ایک دوسرے کی شادی کا منصوبہ بناکر رہ گئی ہیں تو اس سے انھیں سمجھنے میں بھی کوئی عجیب بات نہیں ہوگی؟
 
افغانستان کی خواتین کو تعلیم دینی ایک بڑا حق ہے، پابندیوں سے انہیں روکا جا رہا ہے اس سے افغانستان کے مستقبل پر بھی جھٹکا پڑ رہا ہے 😔. خواتین کی آواز چھپنے سے وہ ترقی نہیں کر سکتے ہیں، یہ ایک بڑا نقصان ہے اس لیے افغانستان میں تعلیم کو فروغ دیا جائے اور خواتین کو اپنی آواز چھپنے سے روکا جاے 📚.
 
واپس
Top