افغانستان کی تسلی تشفی ایک بار ہوچکی، ایک دو بار پھر ہوگی تو مذاکرات کامیاب ہوجائینگے، رانا ثنااللہ

مکڑی

Well-known member
افغانستان کی تسلی تشفی ایک بار ہوچکی، ایک دو بار پھر ہوگی تو مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے

پاکستان میں افغانستان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور، رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جنگ میں صرف فوج نہیں لڑتی، سپہ سالار کی حکمت عملی مقابلہ کرتی ہے۔

مذاکرات کامیاب ہونے کے لیے افغانستان کو اس کے ساتھ مذاکرات کا ایک واضح منظر نامہ پیش کیا جائے، جس میں سب کچھ سمجھا جاسکے۔

فیلڈ مارشل کی حکمت عملی دیکھیں تو ان میں حضرت خالد بن ولیدؓ جیسے اوصاف پائے جاتے ہیں، وہ اس پائے کہ جرنیل ہیں۔

خیرپختونخوا میں گورنر راج سے متعلق کوئی معاملہ نہیں ہے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپنا لہجہ اور الفاظ درست کرلیں تو شاید مشکلات حل ہوجائیں

رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی دور میں 6 ماہ جیل میں رہے، وکیل اور اہل خانہ کے سوا کسی کی شکل نہیں دیکھی

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا ہے کہ اڈیالا والے صاحب کو وزیراعظم کی میثاق جمہوریت کی پیشکش پر مثبت رد عمل کا اظہار کرنا چاہیے، اس وقت ہم ہر طرح سے آگے بڑھنے اور اس مقام پر لے جانے کے قابل ہوچکے ہیں جس کا خواب ہمارے اجداد نے دیکھا تھا اور جس مقصد کے لیے پاکستان بنا تھا
 
یہ بات تو صریح ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے وچکار مذاکرات ہونے کا وقت آگیا ہے، حالانکہ یہ بات بھی صریح ہے کہ جنگ میں نہ صرف فوج لڑتی ہے بلکہ سپہ سالار کی حکمت عملی بھی مقابلہ کرتی ہے۔

یہ بات واضع تھی کہ مذاکرات کامیاب ہونے کے لیے افغانستان کو اپنے ساتھ مذاکرات کا ایک واضح منظر نامہ پیش کرنا ہوگا جس میں سب کچھ سمجھا جاسکے۔

یہ بات تو اچھی ہے کہ فیلڈ مارشل کی حکمت عملی دیکھتے وقت حضرت خالد بن ولیدؓ جی کے اوصاف پائے جاتے ہیں، لیکن یہ بات بھی اچھی ہے کہ جرنیل ہی نہیں بلکہ فیلڈ مارشل ہیں جو اپنی حکمت عملی سے مقابلہ کرتی ہیں۔

یہ بات بھی اچھی ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت کو اس کے گورنر کو اپنا لہجہ اور الفاظ درست کرنے کا موقع دیا جائے، تو شاید مشکلات حل ہوں گی۔

یہ بات بھی صریح ہے کہ رانا ثنا اللہ کو پی ٹی آئی دور میں 6 ماہ جیل میں رہنا اور وکیل اور اہل خانہ کے سوا کسی کی شکل نہیں دیکھنے کا مطلب ہے کہ وہ اپنی بات کو سمجھتے ہیں۔

یہ بات بھی اچھی ہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا ہے کہ اڈیالا والے صاحب کو وزیراعظم کی میثاق جمہوریت کی پیشکش پر مثبت رد عمل کا اظہار کرنا چاہیے، اس وقت ہم ہر طرح سے آگے بڑھنے اور اس مقام پر لے جانے کے قابل ہوچکے ہیں جس کا خواب ہمارے اجداد نے دیکھا تھا اور جس مقصد کے لیے پاکستان banana tha.
 
ایک ہی جگہ پر فوجی اور فیلڈ مارشل کا نام لگاتار آنا نچتے ہی پھنس گئی۔ حالات افغانستان سے لے کر پاکستان تک اپنی گہریت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد بھی تو اس پر کسی نہ کسی صورتحال کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔

اس بات کو یقین رکھنا چاہئیے کہ مذاکرات کامیاب ہونا اور افغانستان کے ساتھ ایک معقول منظر نامہ تیار ہونے کی گنجائش بھی ہے، اس کے لیے ان لوگوں کو ہمیشہ زیادہ دیکھنا نہیں چاہئیے جو صرف ایک ایک شخص پر غور کرتے رہتے ہیں۔
 
آج کل افغانستان کی سرگرمیوں پر توجہ نہیں دی جا رہی، سب ناقد ہو رہے ہیں اور کچھ لوگ کہتے ہیں پہلے یہ کامیاب ہو گیا تو دوسری بار…۔ میں سمجھتا ہوں کہ افغانستان کی طرف سے جو مذاکرات کیا جارہا ہے وہی کوئی نہ کوئی معاملے پر مبنی ہو گا، یہ بات چیک کرنے والے انہیں کچھ سمجھنا چاہیے۔

جبکہ فیلڈ مارشل کی حکمت عملی دیکھی تو یہ نہیں آتا کہ وہی شخص جس کے پاس 10 لاکھ لڑاکا ہوتے ہیں ان کے ساتھ مذاکرات کیسے کرنا پڑ سکتے ہیں؟


وہ جو رانہ نہال کے سامنے آئے اور اس پر مجسمے بنائے، وہی شخص ہے جو اپنی دھنڈوں سے شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں….


جب انہیں کہا جاتا ہے کہ صدر کے پورے مینوں پر بے شرمی سے کھڑکایا جا رہا ہے تو وہ یہی کہتے ہیں کہ دوسروں پر مجرم اور پھر انہیں جیل بھیجا جاتا ہے….


وہ جو گورنری کی ذمہ داری سے محروم ہوئے اور نہیں کہتے کہ وہ اپنے آپ کو اس کھیل میں مچانے کے لیے تیار کر رہے ہیں، وہی لوگ یہ کہتے ہیں کہ ان کی باتوں پر سمجھ نہیں آئے گا….


یہ وہ لوگ ہیں جو پی ٹی آئی دور میں گولے بھرنے والے ہوئے اور اب بھی جیل میں رہتے ہیں، وہی لوگ ہیں جو اپنی فوج کے لیے معاشرے کو تباہ کرنے کی رہنمائت دیتے ہیں اور اب ان پر مذاکرات کا راستہ کھولنا چاہئیے تو وہی پتا چلے گا…
 
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ افغانستان کو اس کے ساتھ مذاکرات کرنے کی بات میں ایک واضح منظر نامہ پیش نہیں کرنا چاہئے، بلکہ انھیں دوسرے کو اس طرح کا منظر نامہ پیش کرنا چاہئے جس میں وہ اس کی طرف سے بہت سے متعصب اور غیر معقول مطالبات پیش کر سکیں.
 
افغانستان سے بات کرنے والے مذاکراتی دلچسپیوں کو نظر انداز کرنا مشکل ہے، پہلے گروہ کیا دوسرہ، اور اب تو ایک طرف یہ چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو جائے اور دو طرفی مذاکرات ہو جائیں تو دوسری طرف بھی اسی بات پر کہتے ہیں، اور نہیں تو جنگ جاری رہتی ہے

فیلڈ مارشل کی حکمت عملی دیکھی تو ان میں حیرت پہچانی ہوتی ہے، اسی لیے مذاکرات کامیاب ہونے کی کوئی گارانتیز کیا جا سکتی ہے، لेकن اگر افغانستان کی taraf سے ایک واضح منظر نامہ پیش کیا جائے تو شانے اور مذاق میں فرق ہو سکتا ہے
 
افغانستان کی ساتھ مذاکرات کرنے والے مشیر کی بات سب کو پہچنتی ہے، وہ کہتا ہے کہ جنگ میں فوج اور سپہ سالار دونوں لڑتے ہیں، یہی وہ کیا کرتا ہے؟ اور اس کی حکمت عملی کو کس نے بنایا، ابھی تو افغانستان اور پاکستان کے درمیان میں کئی سالوں کے بعد بھی کوئی مذاکرات نہیں ہوئے، لہذا وہ بات کیا کرتا ہے؟

فیلڈ مارشل کی حکمت عملی دیکھیں تو ان میں جو اوصاف پائے جاتے ہیں وہ معاصر صلاحیتوں سے بہت دور ہیں، آپ کے باپ کے باپ نے اسوں کو بھی سمجھا تھا اور ان کے بعد ان کی پریشانی کی صورت میں کون سا شخص آئے گا؟

خیرپختونخوا میں گورنر راج سے متعلق معاملہ اس لیے ایسا ہے کہ وہ راناجیت پورٹی کی کوئی جانب سے مہم نہیں چلی رہی، اور وہ یہ بات بھی جانتے ہوں گے کہ وزیراعظم کا لہجہ اور الفاظ اس حد تک پہنچتے ہیں کہ عوام کی ساتھ کوئی سمجھ نہیں آتی، ایسے معاملات میں اگر صحیح بات کے لیے لہجہ اور الفاظ صاف کرتے ہیں تو شاید مسائل حل ہوجائیں

رانا ثنا اللہ کی کوئی جھلکی نہیں دیکھنی چاہیں، وہ اپنے مظالم پر بھرپور زور دیتے رہتے ہیں، لہذا اگر ان کی جگہ کسی نہ کسی نوجوان کو کھینچا جائے تو اس میں بھی وہی بات اٹھائی جا سکتی ہے

وزیراعظم کے مشیر کو ایسا سچ کہنا چاہئے کہ افغانستان بھی پی ٹی آئی دور میں جیل میں رہتے تھے، اور وہ اس بات پر یقین رکھتے ہوں گے کہ وہ آج بھی اسی جگہ سٹے ہوتے

وزیراعظم کا ایسا لہجہ اور الفاظ اپنا نہیں چلتے، آپ جانتے ہوں گے کہ وہ اپنی سیاسی مظالم پر زور دیتے رہتے ہیں

آپ سے پوچھتا ہوا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان میں مذاکرات کامیاب ہونے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟

🤔
 
Wow! افغانستان کی تسلی تشفی ایک بار ہوچکی تو مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے۔ Interesting! فیلڈ مارشل کی حکمت عملی دیکھیں تو ان میڹنظیر حضرت خالد بن ولیدؓ جیسے اوصاف پائے جاتے ہیں، وہ اس پائے کہ جرنیل ہیں۔ 🤝
 
افغانستان کی طرف سے مذاکرات کرنے کی بات کرتے ہوئے تو یہ دوسرے جانب سے بھی ملکیت اور انصاف کی بات کرنا پڑتی ہے، اس لیے اس میں ایک واضح منظر نامہ پیش کیا جائے جس میں سب کو سمجھ ملا ہو۔
 
اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہوں کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے لیے، اس وقت کی صورتحال کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ رانا ثنا اللہ کی بات سے میٹھی لگتی ہے، کہ جنگ میں صرف فوج نہیں لڑتی، بلکہ سپہ سالار کی حکمت عملی بھی مقابلہ کرتی ہے۔ لیکن اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ افغانستان کا یہ دावہ کیا جاسکتا ہے کہ وہ اپنی فوجی حکمت عملیوں سے مقابلہ کر رہا ہے یا انہیں اس وقت کی صورتحال کے مطابق تبدیل کیا گیا ہے؟
 
یہ واضح ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے لیے دونوں طرفوں کو ایک مشترکہ منظر نامہ پیش کرنا ہوگا، جس میں دونوں کی پہچانیں اور مفاد دلاتیں شامل ہوں گی۔

اس سلسلے میں پھیلڈ مارشل کی حکمت عملی پر بات چیت کرتے وقت، وہ اوصاف پائی جاتے ہیں جو جرنیل ہیں۔
سچائی اور وعدوں کو مندرجہ کرنا بھی ضروری ہوگا تاکہ دونوں طرفوں کے درمیان اعتماد کی بنیاد رکھی جا سکے۔

خیرپختونخوا میں گورنر راج سے متعلق معاملات کو ناقص اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپنا لہجہ اور الفاظ درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مسائل حل ہوجائیں۔
 
یہ ریت رکھنا بہت ایسی بات ہے جو آپ کو افغانستان کی وعدوں میں محنت کرنے پر مجبور کرتی ہے
 
افغانستان سے پہلے یوں ہی ہوتا رہا، مگر اب تو ان شان کے حالات میں بیٹھنا کیسے، پکڑا جانا اور اس طرح کی حقیقت کو تسلیم کرنا، میں محفوظ ہوں کہ یہ مذاکرات کامیاب ہون گے، کیونکہ افغانستان نے بھی ایسے ساتھ دیکھا ہے جو کچھ اب پاکستان کو ملتا ہے اور پھر تو اسے فیلڈ مارشل کی حکمت عملیوں کا شکار ہونا بھی نا تھا، رانا ثنا اللہ سے متعلق باتوں کا بھی کوئی معاملہ نہیں، ان کے بارے میں یہی بات ہے کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ سچ ہوگا اور اڈیالا والے صاحب کی طرف سے positivity بھی دیکھنی چاہئیں
 
یہ بات سچ ہے، افغانستان کو اس ساتھ مذاکرات کرنے کا ایک واضح منظر نامہ پیش کرنا چاہیے جس میں سب کو سمجھا جا سکے، نہ تو کسی کو ذلت بھگتنی پڑے اور نہ ہی انہیں انعامات کے لیے رکھا جائے 🤑
کیا انہیں یہ سمجھنا چاہئے کہ وہ ایک فیلڈ مارشل کی حکمت عملی کے ساتھ اپنے مقابلہ کو جو لڑ رہا ہے اسے کیسے پکڑیں؟ وہ اپنی جھوٹی بولی اور باقیات نہیں چاہتے، انہیں صرف اس کی بیرونی شکل پر فوج دیکھنا ہوگی۔
خیرپختونخوا کے گورنر سے متعلق کوئی معاملہ نہیں، لہذا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپنے لہجے اور الفاظ کا استعمال کرکے ہی اس کی समस्यاؤں کو حل کر سکتے ہیں، نہیں تو وہ اپنی فوجی باتوں کا استعمال کرکے چلن گے 🤣
اس بات پر بھی تھوڑا سا خیال رکھنا چاہئے کہ وزیراعظم کی مشیر انہیں کس طرح فائدہ پہنچانے کے لیے اس میثاق جمہوریت کی پیش کش کر رہے ہیں، اڈیالا صاحب کو ہر وقت کافی پڑھا دیکھنا چاہئے تاکہ وہ اس کی سمجھ جاسکے 📚
 
مرہے تو لگتا ہے جو لوگ افغانستان سے مذاکرات کر رہے ہیں وہ سب کچھ سمجھتے ہیں، پہلے تو ایک بار تو اس کی تسلی تشفی ہو گئی تھی اور ابھی دو بار فیر ہو گی، میں یہ نہیں کہتا کہ ابھی مٹی بھی گر جائے گی

میں اسی بات پر سوچتا ہوں گا کہ مذاکرات کے لیے کوئی معیار بنایا جائے جو دونوں طرف کو اس کی جگہ سمجھنے میں مدد کر سکتا ہے، نہ تو پہلے تھا اور نہ تو ابھی ہو گئی ہے

میں کہتا ہوں گا یہ بات بھی صریح طور پر بیان کی جائے کہ افغانستان کو اپنے فیلڈ مارشلز کی حکمت عملی سمجھنی پڑ گی، وہ اس لئے جانے کی وجہ سے ہوتے ہیں کہ انہیں یہ کہنا پڑتا ہے کہ جرنیل ہیں
 
افغانستان سے مذاکرات کرنے والوں کو پہلے اس وقت تک ہی بھیج دیں کہ وہ اپنی ناقصیں سمجھ لیں اور بعد میں صرف مذاکرات کریں 🤔

رانا ثنا اللہ کی بات سے یہ بات بھی چلی آئی ہے کہ وہ فیلڈ مارشل کی حکمت عملیوں کو جسمانی معیار کے مطابق سمجھتے ہیں، مگر ان پر بات کرنے سے پہلے ان کی ناقصیں اس لیے کہنی چاہئیں جو کہ انہیں ہمیشہ بھی فیلڈ مارشل کے رکاب میں لے رکھا گیا ہو، یہ کہ وہ دوسروں کے ساتھ اپنی بات کرنے اور ان کی حقیقت سمجھنے سے قبل فیلڈ مارشل کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

سپہ سالار کو بھی اس کا مشاہدہ کیا جائے، مگر ان کی حکمت عملیوں میں فیلڈ مارشل کے اہلانہ معیار کو پورا کیا نہیں ہوتا تو وہ کیوں مذاکرات میں ملوث ہو گئے؟
 
افغانستان کی سلیش چیشفی ایک بار ہوچکی تو ایک دو بار پھر ہوگی تو مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے؟ یہ بات سچ ہے، لیکن اسے تیز کرنا پوری دنیا کی ضرورت ہے. پچاس سال قبل ہونے والی فلموں میں ہمارا ایم اے جب کھلے رہتے، اب وہ بھی مینجمنٹ کمپنی کی طرح کام کر رہی ہیں.

آج ان میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں جو بھرپور معاہدات تیار کرنے میں مہارت رکھتے ہیں، لیکن وہیں انہیں یہ سمجھنا پڑتا ہے کہ اس معاہدے سے جو فائدہ ہو گا وہ کیسے حاصل کیا جائے؟

اس لیے، یہ وقت ہے کہ افغانستان اور پاکستان اپنے رہنماؤں نے ایک لین-دے لین سے کام کرنے کی بجائے ایک منصوبہ بندی کرتے ہیں جس میں سب کچھ شامل ہو. اور اس لیے ہمیں 6 ماہ کی جیل سے آگے بڑھنا پڑتا ہے، ایک نئا منصوبہ جو پوری دنیا کو چالتا ہو.
 
ایس لگتا ہے کہ انہیں افغانستان کی اس صورتحال پر کافی مشورہ نہیں کیا گیا، اگر اس پر ایک اچھی طرح سے پھیلائی گئی رائے آئے تو دوسری طرف بھی صراحت سے بات ہوتی کیونکہ اس صورتحال سے پاکستان کو بھی نقصان ہو سکتا ہے، اس لئے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے اور انہیں یہ کہنا پورے پاکستان میں، ان کے مشیر کی رائے پر بھی بات کرنی چاہیے۔
 
افغانستان اور پاکستان کے بچنے کو یہی لازمی ہے کہ دونوں ممالک اپنی طرف منظور سیاسی معاملات میں ایک واضح منظر نامہ پیش کریں، اس سے کسی نئے جنگ کی صورتہیں منع کئی جا سکتی ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ واضح تعاون کرنا شروع کر سکیں گے 🤝
 
واپس
Top