آئی او ایم کا بتایا جارہا ہے کہ بحیرہ روم کے خطرسنہ ترین راستے پر ایک مناک واقعہ پیش آ گیا ہے، جو تارکین وطن کی جانوں کو نکل رہا ہے۔ رواں سال تک لاپتہ افراد کی تعداد 1,046 ہے جس میں سے 527 اموات لیبیا کے ساحل پر رپورٹ ہوئی ہیں۔
تیونس کے قریب ایک کشتی حادثے میں 40 افریقی تارکین وطن جا چکے تھے اور ان میں سے کسی کی جان بچا نہیں سکائی گئی۔ یہ واقعہ پوری دنیا کو دھاکنے لگا ہے اور کئی دھونڈنوں کا انصاف ہونا ہے۔
آئی او ایم کا کہنا ہے کہ وہ مقامی اداروں سے مل کر متاثرہ افراد کو طبی امداد اور ضروری سہولیات فراہم کر رہی ہے، اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہ “بحرِ روم میں مزید انسانی المیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں”۔
				
			تیونس کے قریب ایک کشتی حادثے میں 40 افریقی تارکین وطن جا چکے تھے اور ان میں سے کسی کی جان بچا نہیں سکائی گئی۔ یہ واقعہ پوری دنیا کو دھاکنے لگا ہے اور کئی دھونڈنوں کا انصاف ہونا ہے۔
آئی او ایم کا کہنا ہے کہ وہ مقامی اداروں سے مل کر متاثرہ افراد کو طبی امداد اور ضروری سہولیات فراہم کر رہی ہے، اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہ “بحرِ روم میں مزید انسانی المیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں”۔
 
				 یہ ایک دھمپ ہے، پوری دنیا پر ایسا واقعہ نہیں ہوا ہوگا کہ 40 لوگوں کی جان بچائی نہیں سکائی جا سکے گی۔
 یہ ایک دھمپ ہے، پوری دنیا پر ایسا واقعہ نہیں ہوا ہوگا کہ 40 لوگوں کی جان بچائی نہیں سکائی جا سکے گی۔