افسوسناک خبر! ایک اور کشتی الٹ گئی

دانشمند

Active member
آئی او ایم کا بتایا جارہا ہے کہ بحیرہ روم کے خطرسنہ ترین راستے پر ایک مناک واقعہ پیش آ گیا ہے، جو تارکین وطن کی جانوں کو نکل رہا ہے۔ رواں سال تک لاپتہ افراد کی تعداد 1,046 ہے جس میں سے 527 اموات لیبیا کے ساحل پر رپورٹ ہوئی ہیں۔

تیونس کے قریب ایک کشتی حادثے میں 40 افریقی تارکین وطن جا چکے تھے اور ان میں سے کسی کی جان بچا نہیں سکائی گئی۔ یہ واقعہ پوری دنیا کو دھاکنے لگا ہے اور کئی دھونڈنوں کا انصاف ہونا ہے۔

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ وہ مقامی اداروں سے مل کر متاثرہ افراد کو طبی امداد اور ضروری سہولیات فراہم کر رہی ہے، اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہ “بحرِ روم میں مزید انسانی المیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں”۔
 
یہ ایک حیرناک واقعہ ہے، جو بحیرہ روم میں انسان کی جانوں کو لے گیا ہے۔ 40 نوجوان جو ٹرپٹ کے طور پر ان کے ساتھ سفر کر رہے تھے وہ بھی چلے گئے جیسے ان کو بچایا گیا۔ یہ وہی نیند ہے جو آپ کی جان سے لے لیا جائے گا، اس کا کوئی ماحول نہیں بن سکta، کیا آپ اپنی فطرت کو پھنسائیں؟
 
😞 یہ ایک دھمپ ہے، پوری دنیا پر ایسا واقعہ نہیں ہوا ہوگا کہ 40 لوگوں کی جان بچائی نہیں سکائی جا سکے گی۔

کوئی بھی حالات کے بغیر کہیں نہ کہیں پوری دنیا سے اپیل کرتی ہے تاہم یہ بات پتہ چلتا ہے کہ بحیرہ روم میں انسانی المیوں کی تعداد روزگار میں گھلتی جا رہی ہے اور اس پر کسی بھی طرح سے روک نہیں پائے گا۔

روایتی اداروں کے ذریعے مقامی لوگوں کو طبی امداد دی جارہی ہے لیکن پوری دنیا کو اس کی توجہ سے نمٹنا چاہئیے۔ یہ بھی کہنا ضروری نہیں گا کہ یہ سارے لوگ اس واقعے میں شامل ہو جائیں لیکن پوری دنیا کی توجہ اس کے بارے میں لائی جائے گی۔
 
یہ بات بھی محسوس ہو رہی ہے کہ بحیرہ روم میں انسانی المیوں کو روکنے کی پابندی کیسے کئی دفعہ کی گئی ہے؟ حالات بہت بدتر ہو رہے ہیں اور اب یہاں تقریباً 1,046 لوگ لاپتہ ہو چکے ہیں جس میں سے 527 کی جان بچائی نہیں سکائی گئی! یہی تو اہمیت کا ایک ساتھ اہل معاملے ہے۔

**حالات کی پیمائش:**

* بحیرہ روم میں لاپتہ افراد کی تعداد: 1,046
* جان بچائی گئی افراد: 519
* جان کھو گئی افراد: 527
* اموات کی تعداد (لیبیا): 40

**فوری اقدامات:**

میں یہ رکھنا چاہتا ہوں کہ بحیرہ روم میں انسانی المیوں کو روکنے پر فوری اقدامات کیے جائیں، لہذا اس مسئلے سے نمٹنے میں بھی ٹیمور سے باہر محفوظ ادارے شامل ہوں گے۔
 
ياارے یہ ایک دکھ کر ہے کہ کس قدر انتہا میں موت و مضرابیوں کا پہلو کیا جا رہا ہے، بحیرہ روم میں بہت سی ایسی چیزوں کی ہیجرت ہوتی رہی ہے جو نہیں ہوتی چلی گئی اور اب ان کے کھاتے دھانے لگے ہیں۔

علاوہ سے، یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس پر توجہ دی جا سکتی ہے اور کہی نہیں کہ اس طرح کی انتہائی خطرناکConditionوں میں ان لوگوں کو جان بچانے کا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا
 
یہ دکھنا بہت پریشان کن ہے، جب تک نہیں ہمیں اس کے خلاف کوئی اقدامہ نہیں ہوتا، تو وہ لوگ بحیرہ روم میں خودمختار ہو چکے ہیں اور اپنی جان کھونے لگی ہیں، یہ دیکھنا تریسے کی آنکھوں سے ٹپکتا ہے...

آئی او ایم کا یہ کہنا بھی تو گہرائی میں نہیں پھنستا، وہ سب سے پہلے مقامی اداروں سے مل کر کیا کرتا ہے اور اب وہ عالمی برادری کو اپیل کرتا ہے... لیکن کیے کیا؟ یہ کئی سال سے اسی طرح کے واقعات ہو رہے ہیں، فوری اقدامات کیے نہیں جائتے تو کیسے چلنا ہے؟

کیا ہمیں یہ سمجھ آئے کہ ہمیں اس معاملے میں ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو سرانجام دیے جائیں؟ یا ہمیں پھر بھی یہی غور و فکر کرنا پڑے گا؟...
 
یہ نیند وغیرہ ہے! بحیرہ روم میں یہ واقعہ تو حیرت انگیز ہے، مگر کیا ہم کھینچ کر سکتے ہیں؟ ایسے ملازمتوں کی وجہ سے لاپتہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے اور یہاں تک نہیں پہنچ سکتے!

لیبیا کے ساحل پر اموات کی تعداد ایک ساتھ گئی ہے، یہ تو حالات بدتے ہیں۔ تونیس کے قریب ایک کشتی حادثے میں 40 افریقی تارکین وطن جا چکے تھے اور یہاں تک سے بھی کوئی نہیں لاپتہ ہو سکا!

آئی او ایم کے یہ کہنا جو ضروری ہے، مقامی اداروں سے مل کر متاثرہ افراد کو طبی امداد اور ضروری سہولیات فراہم کر رہی ہے، لیکن بھلے ہیں!

انصاف کا کوئی نہیں پہنا چاہتا، مگر یہاں تک اس کا اہمیت ہو سکتی ہے۔ بحر روم میں مزید انسانی المیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، یہ تو ایک ضرور ہے۔
 
یہ واقعہ دھوکہا ہے کہ یہ پوری دنیا پر اپنا اثر نہیں چھوڑتا ہے اور فٹ کوئی بھی بات کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے ۔ یہ واقعات تلاوی کرتے ہوئے ہی سنی جائیں گے تو دھونڈنا پڑ جائے گا کہ یہ کیوں ہوا اور اس میں کیا کردار اداکاری کر رہا ہے؟ 🤷
 
جب تک ان لوگوں پر قید ہو رہی ہے، یہ سچا ہے کہ وہ ہمیشہ اور کبھی نہیں چلے گئے، پوری دنیا کے سامنے ایک دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ اس حادثے سے پتہ چلتا ہے کہ بحیرہ روم میں انسانی مظالم زیادہ سے زیادہ جاری ہیں۔

یہ ایک دھونڈنی نہیں ہوگی جس کی سست پالیسیوں سے ان لوگوں کا مظالم ختم ہوجائے گا، لیکن بہتر ہے کہ ہم یہی سے شروع کریں کہ اس صورتحال میں سماجی ایکٹ کیا جائے اور اس وقت تک کوئی بھی انسانی جان بچانے کی کوشش نہا دی جا سکتی تو اس حادثے کی دھونڈیوں کو انصاف ہونا چاہیے۔

اس کے علاوہ یہ بھی ایک بات ہے کہ ہم بحیرہ روم کے سفر میں وکالت کرنے والی ایسی نجی ادارے کی حمایت کریں جو ان لوگوں کی زندگی بچانے کی کوشش کرتے ہوں۔

اس حادثے نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے، اور اب ہمیں ایک دھونڈی میں بھی اپنا ہاتھ رکھنا پڑا ہے۔
 
میں سمجھتا ہوں کہ بحیرہ روم میں انسانوں کو نکلنا ایک مشکل کام ہوتا ہے، اور یہ 40 کے ساتھ 1,046 لاپتہ افراد کی تعداد کو دیکھ کر تو ہی غصہ آ گیا ہوں گے۔ لیکن کیا ہمیں اس واقعے پر ہلچل بنانے دی جائے؟ کیا ہمیں اس سے اس بات کو بھی نہیں سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئیں کہ بحیرہ روم میں اچانک آؤٹ سیڈ پر جانا ایک خطرناک کارنامہ ہوتا ہے؟ وہ لوگ جس نے ان سAILOR کو لاپتہ بنا دیا اس کے دھونڈنوں کی جانت بھی ہونی چاہئیں اور یہ بات کو سمجھنی چاہئیں کہ اس سے کچھ نہیں پھول سکتا۔

[angry face]
 
یہ بہت گھنٹا سے سنی ہوئی یہ خبر تو غم گشتہ ہی ہے، بحیرہ روم میں ایسے واقعات نہیں سنا چاہئیں جو کہ لوگ اپنے سفر میں جان جتائیں۔

ایک مناک واقعہ پوری دنیا کو دھکنے لگیا ہے اور یہ صرف ایسا نہیں ہو سکتا، کئی دھونڈنوں کا انصاف ہونا چاہیے؟

میں تو اہمیت سے کہتا ہوں کہ بحیرہ روم میں انسانی معاشرے کو ایسے واقعات نہیں لاحق، لیکن ایسا ہوا تو اس پر ایسے اقدامات کیے جائیں جو پھر واپس نہیں آئیں گے۔
 
واپس
Top