امبانی گروپ کی 85 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد - Daily Ausaf

ویب ماسٹر

Well-known member
انیل امبانی گروپ کی 85 کروڑ ڈالری مالیت کی جائیدادیں منجمد کر دی گئی ہیں، جو بھارت کی مالیاتی جرائم کی تحقیقات کرنے والی ایجنسی اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے نام पर 75 ارب بھارتی روپے (تقریباً 85 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالر) کے قیمتی جائیدادوں میں پھنسائی ہوئی ہیں۔

ای ڈی نے منی لانڈرنگ (رقوم کی غیرقانونی منتقلی) سے متعلق ایک جاری تفتیش کے حصے کے طور پر اس اقدام کو پیش کیا ہے۔

اس کارروائی میں ریلائنس کمیونیکیشنز لمیٹڈ اور اس کی ذیلی کمپنیوں کے خلاف جاری تحقیقات سے تعلقات ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ انیل امبانی گروپ نے سنہ 2017 سے سنہ 2019 کے درمیان ’یس بینک‘ سے حاصل کردہ 569 ملین ڈالر سے زائد قرضوں اور 136 ارب روپے کی رقم کو مختلف ذرائع سے ہیر پھیر کر کے دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

یہ کارروائی منی لانڈرنگ کے ذریعے عوامی فنڈز کی جعلی منتقلی پر بھی ڈیٹا میٹھا کرتی ہے۔ ای ڈی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریلائنس گروپ کی کمپنیوں نے 100 ارب روپے سے زائد عوامی فنڈز کو شیل کمپنیوں کے ذریعے غیرقانونی طور پر منتقل کیا تھا۔

تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ان کمپنیوں نے قرضوں کی ایورگریننگ کے عمل میں ملوث تھی، یعنی نئے قرضے حاصل کرکے پرانے قرضوں کی ادائیگی کی جاتی تھی تاکہ مالی دباؤ عارضی طور پر کم دکھایا جا سکے۔

اس کارروائی میں کوئی کمپنی نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، جبکہ یس بینک نے بھی کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں یہ شبہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ ریلائنس گروپ کی کمپنیوں نے قرضوں کے اجرا سے قبل یس بینک کے بعض اہلکاروں کو رشوتیں ادا کیں تھیں۔
 
ایسے صورت حال پر لگتا ہے جو معاشی حقیقت کی حد تک ظاہر کرتی ہے، لیکن جب بھی ایسی کارروائی ہوتी ہے تو لاکھ پڑاؤ پڑتے ہیں اور لوگ اپنی جائیدادوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر یہ سوچنا مشکل ہوتا ہے کہ انیل امبانی گروپ نے اس طرح سے اپنی جائیدادوں کو خطرہ میں پھنسایا اور عوامی فنڈز کی جعلی منتقلی میں بھی ہوا ہے، یہ سب ایک بدترین معاملہ ہے جو مٹانے کے لئے وقت لگے گا
 
اینیل امبانی گروپ کی ان 85 کروڑ ڈالری مالیتوں میں سے اکثریت یس بینک اور اس کی شیل کمپنیوں کے حوالے سے بھی پھیلا ہوئی ہے! یہ تو منی لانڈرنگ میں گہری ذرائع کا مظاہر ہے، اور ای ڈی کی جاری تحقیقات سے یہ بات بھی واضح ہوتی چلی جا رہی ہے کہ ان کمپنیوں نے عوامی فنڈز کو منی لانڈرنگ کے ذریعے دھکے میں بھیگا ہوا ہے!
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ کارروائی بہت ہی منظم ہوئی ہے، یہ لوگوں کو اس بات پر توجہ مبذول کرنے والی ہے کہ کس طرح عوامی فنڈز کا استعمال غیر قانونی رواداری سے ہوتا ہے۔ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے اور ایسے مظالم پر تحقیقات کرنے والی ایجنسیوں کو اس کے پچھلے رکاوٹوں کی چھیڑ چُٹی کرنی چاہیے۔
 
ٹیسلا کے نیو موڈل سیلو میں پہنچا ہوا نریندر رائے کی چوٹ و غم توڑ، یہ بھی بات ہے کہ وہ ایس بی انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر اور ٹیسلا کی ایک نئی کمپنی بنانے والا ہے۔

نریندر رائے کو تھمکے کا بہت ہاتھ نہیں ہو گا، اس نے ایس بی انٹیلیجنس کو کمپنی کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد توڑ دیا تھا اور اب وہ ٹیسلا کے ساتھ جو بھی کرتا ہے وہ کچل کر مینجمنٹ میں رکھتا ہے۔

میں تو اس نے تھمکے کی جگہ پہنچنا ایک بڑا عزم تھا، اور اب وہ ٹیسلا کی سب سے بڑی چیلنج بن کر پہنچا ہے۔

سچ مین نریندر رائے کو یہ کہنا چاہئیں کہ وہ ایک بڈھو کمپنیوں کی میزبان بن کر دیکھنے والا ہے، جس سے ان کو کچل کر مینجمنٹ میں رکھنا مشکل ہو گا، لیکن وہ کچھ نہیں کرتا کہ اس کی ایسی صلاحیت ہو سکتی ہے۔
 
انیل امبانی گروپ کو جائیدادوں کے ساتھ منجمد کیا گیا ہے، اور یہ کارروائی منی لانڈرنگ کے ذریعے عوامی فنڈز کی جعلی منتقلی پر توجہ مبذول کر رہی ہے۔ اگرچہ اس کارروائی میں کوئی کمپنی نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، لیکن یہ بات پوچھنا ضروری ہے کہ منی لانڈرنگ کی وجہ سے عوامی فنڈز کو کس طرح متاثر کیا جاتا ہے اور عوام کے مفادات کا یہ کیسہ نقصان پہنچایا جاتا ہے۔
 
واپس
Top