امریکا نے پاکستان سے تعلقات میں حالیہ بہتری حوصلہ افزا قرار دے دی

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ اس ملک سے تعلقات میں ہونے والی بہتtery کو حوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے۔ وہ یہ بھی کہے تھے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں توسیع اور وسعت سفارتی ہدف ہے، جس سے اس خطے میں استحکام اور ترقی کی گئی ہوگی۔

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سے تعاون کو بڑھایاجا چاہتے ہیں۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان جو ترقی دیکھی جا رہی ہے اس سے ان دونوں ممالک کی جانب سے باہمی مفادات میں بڑھتے ہوئے تعلقات کا موقع ملتا ہے۔

انھوں نے یہ بات بھی بتائی کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کو اس سے پہلے کی طرح وسعت دی جائے گی، انھوں نے یہ کہنا بھی کیا کہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات کو کسی ایسے بات کا شکار نہیں کیا جائے گا جو ہندوستان میں ترقی کے لیے اساتذہ میں تھوسٹ پر مبنی مشن کی صورت میں ظاہر ہوتا تھا، وہ انھیں یقینی طور پر بتایں گے کہ بھارت نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات پر کوئی تشویش ظاہر نہیں کی ہے۔
 
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی یہ بات جو کہتی ہے تو ہمیشہ سے ایسا لگ رہی تھی کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بڑھتے ہوئے ہیں، لیکن اب یہ بات تو واضح ہو گئی ہے کہ ان دونوں ممالک کی جانب سے تعاون اور ترقی کے لیے ایسا مقصد ہے جو اس خطے میں استحکام اور ترقی لائیں گے۔

دیکھنا ہی تو چاہے امریکہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ ایسے تعلقات کی پیش گوئی کر رہا ہے جس میں کسی ایسے مشن کو شامل نہیں کیا جائے جو اساتذہ میں تھوسٹ پر مبنی ہو، واضح طور پر یہ بات پوری کی جائے گی کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات پر کوئی تشویش ظاہر نہیں۔

اس بات سے ہم یقین رکھتے ہیں کہ اب یہ سب ایسے ترقی کی آگ میں ہیں جس سے ان تمام ممالک کو اپنے مقاصد سے لے کر بڑھنا پڑے گا
 
امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتtery کو حوصلہ افزا قرار دیا جانا ایک بہترین بات ہے۔ یہ تعلقات مستقبل کے لیے ایک اچھی پلیٹ فارم بن سکتے ہیں، خاص طور پر دہشت گردی سے نمٹنے میں. امریکہ کی طرف سے پاکستان سے تعاون کو بڑھانے کا یہ قدم دوسرے ممالک کے لیے بھی ایک اچھا مثال ہے۔ اب تو پوری دنیا میں اس طرح کی تعلقات کا امکان محسوس ہو رہا ہے جو پہلے نہیں تھی۔ اس سے پورے خطے میں امن اور استحکام کا موازنہ ایک اچھا ہو گا۔
 
امریکہ سے جاننے پہلے یہ سب کچھ بھی تھوڑا سا منظر ہے، لگتا ہے اس گئے تعاون پر پاکستان اور امریکہ کی جانب سے اتنا اعتماد نہیں کہ اس میں پھر اس طرح کے واضع خطرات پیدا ہو سکیں؟
 
amerikā kī wazīr khārazat marku rubiu ne batā kīa hai ki america sā sath pakistān ke sambandh me biddtery ko sahanshil ka dhaayan diya gaya hai 🤝. woh yeh bhi kheya tha ke pakistan ke saath sambandh me tosiyit aur vasat safarati hadd ہai, jis se iss kshetr me sthayakta aur tarqee ki gījā hogī.

unhone yeh bhi kheya tha ke dehsht gardei se namtane ke liye pakistān se sahayata ko badhaaya jaayega chahate hain 🤔. woh iss bat par yaqīn rakhte hain ki america aur pakistan ke beech jo tarqee dikhai jā rahi hai usse in donon deshon ke daarae se bāmi me faaida men badhne wale sambandhon ka mauka milta hai.

unhone yeh bhi kheya tha ke pakistān aur america ke beech safarati sambandh ko is tarah se vishtarit kiya jayega, jo ki iss baat par zyada ہوںگی کہ india ne pakistan aur america ke beech sambandhon par koey asaa thos ki hai, unhen yahi pata karengē.
 
amar kee zindagi me pakistan se sambandhon mein honay wale betti ko sahmat karoongaa.
yeh bat bhi sach hai ki pakistan aur america ke beech sambandhon ko vastit karna chahiega, isse kshetra me sthirata aur vikas ki gayi hogi.
lakin, america ne bhi yeh bat diya hai ki Pakistan se dushmani se nipatne ke lie sahayta ko badhaya jayega, isse America Pakistan ka saath dengega.
 
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کی اس بات سے میرا کوئی لچک نہیں آ رہی، کہ وہ بھرپور یقین کے ساتھ بتا رہے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں ایسے ترقی دیکھنی آئی تھی، جس کی توسیع کو نہیں مانتے انھوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بھی پاکستان سے تعاون کا مطالبہ کیا ہے، میرے یہ سوچنا مشکل ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہوگا؟
 
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اس Statement پر غور کر رہا ہوتا ہے، جو پاکستان سے تعلقات میں توسیع اور وسعت کے لئے ہوا ہے. یہ ایک بھلائی بات ہوگی کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے تعاون کو زور دیا جائے، پاکستان اور امریکہ دونوں ملکوں میں ایسے لोग ہیں جو دھرم و منشا کے باعث دوسرے لوگوں پر دباؤ نہیں پڑنہ دیں چاہئے.
 
امریکہ کی جانب سے یہ بات بہت خوشی دہ لگتی ہے کہ اس نے پاکستان کی طرف کیا gestures دیے ہیں، انھوں نے بتایا ہے کہ اہم تعلقات میں توسیع کرنا چاہتے ہیں، جس سے اس خطے میں stability اور progress ho jayega۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھانا ایک اچھا moves hai, کیونکہ ابھی تک یہ بات پریشانی تھی کہ کس طرح ایسی的情况 پر انھوں نے action liya۔
 
اس بات کا اعلان مارکو روبیو سے نکلتا ہے اور یہاں تک کہ اس میں تھوسٹ پر مبنی مشن کی بات نہیں آئی تو یہاں تک کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بڑھتے ہوئے تعامل سے ان دونوں ممالک کے درمیان استحکام اور ترقی پیدا ہوسکتا ہے، یہ بات تو پوری طرح قابل وعدہ ہے 🤞
 
امریکہ کے وزیر خارجہ نے اس بات کو باہمیت سے لیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں ہونے والی بہتtery کو حوصلہ افزا قرار دے رہے ہیں، یوں تو اس کی بات صحیح نہیں ہو سکتی کہ انھوں نے ایسا کہا ہو گا کہ وہ بھارتی حریف کے ساتھ تعلقات میں توسیع اور وسعت کی ترغیب دے رہے ہیں؟ مگر اگر یہ بات صحت مند ہو تو انھیں یہ وضاحت دےنی چاہیے کہ اس بات کو ایسا نہیں سمجھنا ہوگا کہ وہ پاکستان اور بھارت دونوں کے درمیان تعلقات کو اس سے پہلے کی طرح وسعت دی گئی ہوگی۔
 
امریکہ سے تعلقات میں بہٹری کو حوصلہ افزا قرار دینا ایک گراند کھیل ہوگا؟
امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں توسیع کے شاندار سایہ نے پہلی بار ایسا دیکھا گیا تھا کہ اب وہ 2025 میں اس پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، اس سے پہلے بھی اس پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، لیکن اِس بار وہ ان کے لئے ایک نئا منظر نامہ پیش کر رہے ہیں۔
بھارت نے پاکستان سے کیا دلا دیا؟
امریکہ کی جانب سے اس بات پر یقین تھا کہ بھارت اس بات کو ٹھیک نہیں سمجھ رہا تھا، لیکن اب وہ پتہ چلتے ہیں کہ بھارت ان کے لئے ایک ساتھی نہیں ہے۔
 
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ان بیان سے بھرپور مشق کرتے ہوئے، یہ حقیقت ہے کہ اس طرح کی بیانات میں کچھ جگہیں بھی حقیقی کوشش اور sincere intentions ہوسکتی ہے۔ دھمکیاں دینے سے کام نہیں لیتے، بالکل صاف یہ رہتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں توسیع ہوگی اور استحکام ہوگا۔ لیکن اس بات کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے کہ یہ تعلقات پہلے سے کی گئی طرح کی، نہ توڑنے والی باتوں اور جھٹلتوں پر مبنی نہیں۔
 
واپس
Top