امریکہ نے انڈیا کو9 کروڑ ڈالر ا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی - Ummat News

امریکہ نے انڈیا کو نو کروں ڈالر سے زیادہ مالیت والا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دی ہے، جس میں ٹینک شکن میزائل بھی شامل ہوں گے۔

انہی ہتھیاروں کی تجارت انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے نو ماہ بعد سامنے آئی ہے جہاں دونوں رہنماؤں نے ’دفاعی تعلقات کو آگے لے جانے‘ کا عہد کیا تھا۔

اگلے 10 سالوں میں دفاعی تعاون کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک نے ایک فریم ورک معاہدے پر اکتوبر میں دستخط کیے تھے، جس سے ان کی دفاعی تعلقات کو بڑھایا گیا ہے۔

امریکہ کے ساتھ انڈیا کی دفاعی تجارت اب 20 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہے، جو امریکہ کو روس اور فرانس کے بعد اسلحہ فراہم کرنے والا تیسرا بڑا ملک بناتا ہے۔

لیکن یہ بات قابل توجہ ہے کہ روس انڈیا کی سب سے بڑی دفاعی سپلائی ذریعہ ہے، لیکن اس شرح میں 2017 اور 2023 کے درمیان 62 فیصد سے کم گئی ہے، جس سے یہ بات صاف ہو چکی ہے کہ امریکہ بھی اسے ایک اہم دفاعی تعلقات کا ذریعہ بنائے گا۔
 
امریکہ نے انڈیا کو تقریباً 22 ہزار ڈالر سے زیادہ بھی مالیت والا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دی ہے، جس میں ٹینک شکن میزائل بھی شامل ہو گے۔ اب تک انڈیا اور امریکہ کے درمیان دفاعی تعاون کو کافی ترقی ملا ہوئی ہے، جس کی سب سے پہلی علامت ایک فریم ورک معاہدے پر دستخط کرنا تھا جو 10 سال قبل ہوا تھا اور اب اسے بڑھایا جا رہا ہے۔

امریکہ اور انڈیا کی دفاعی تجارت اب 20 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہے، جو روس کے بعد تیسری بڑی ملک بناتا ہے جسے اسلہ فراہم کرنا، انڈیا کو defence کی معیشت میں نمایاں کردار دیتا ہے۔
 
اس سے تو واضح ہے کہ دوسرے ملکوں نہیں یہاں رہتے! امریکہ بھی اپنی مدد سے انڈیا کی تین پھیپھڑیوں کو بڑھانے کے لئے تیار ہو گیا ہے۔ یہ ایک خطرناک دور ہو رہا ہے جس سے اس خطے میں پورے امن کو خطرہ محسوس کرتا ہے।
 
امرکہ کی یہ اعلان دیکھتے ہوں تو مینے سوچنا شروع کیا تو اُن کے ساتھ انڈیا کی دفاعی تجارت میں ترجیح دی گئی ہے، اب وہ روس کے بعد تیسری جگہ پر رہنے والا ملک بن گیا ہے، یہ بھی بات قابل توجہ ہے کہ اس معاہدے سے پہلے روس کا حقداریت 20 ارب ڈالرز تک تھا لیکن اب وہ میٹھے ڈالروں میں ڈال رہا ہے۔
 
اس سے پتہ چلتا ہے کہ بڑی قوتوں کی مدد سے معیشت میں بھی اچھائی آئی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے پاس ملکیت کی ضرورت نہیں۔ دوسری طرف، انڈیا کو اس سے بھی ایسا لگ رہا ہوگا کہ وہ اپنی قوتوں کو بڑھانے میں اتنا زیادہ اعتماد کر رہا ہو۔
 
امریکہ کی یہ بات کو منہ سے نہیں چلنا چاہئے کہ وہ انڈیا کے لیے اسلحہ فراہم کر رہا ہے، ابھی تک یہ بات تو ٹھہری جاتی تھی کہ روس انڈیا کی سب سے بڑی دفاعی سپلائی ذریعہ ہے لیکن اب واضح ہو چکا ہے کہ یہ بات نہیں رہیگی… Amriki kabiya sahi baat kar rahi hai defense ki, ab ye bhi galat nahi hoga ki unki fauj ka saath Bharatiya defense ke sath judega
 
اس مذاہب سے نکل کر انڈیا کو 20 ارب ڈالر تک معاملہ کیا جا رہا ہے تو یہ تو حیرانی کن ہے؟ روس کو ابھی بھی سب سے بڑا ذریعہ ہے اور اس میں کمی تو ہوئی ہے، اس کے بعد امریکہ آتا ہے جو اچھی طرح تو ایک نئی شروعات کر رہا ہے?

اس معاہدے سے پہلے بھی انڈیا کو روس کے ساتھ ایسی معاملات میں شامل کیا گیا تھا اور اب یہ امریکہ کی طرف متحرک ہو رہا ہے، یہ تو بہت حیران کن ہے۔

اس سے زیادہ ایسے معاملات پھیلنے کے لیے بھی تنگ آئے ہوں گے جو اس کی فیکٹریوں اور انفراسٹرکچر کو خراب کر ڈالنے والے لاکڈا اور پونچے جیسے لوگوں کے لیے، نا ہی یہ بھی کافی گزریں گے جو اس کی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
 
یہ تو سچ میں بہت ہمت مند کہ امریکہ نریندر مودی کو اس طرح کی لاکھا لاکھ روپے کی سہولتیں دیتی ہے، جواب واشنگٹن جاتے ہوئے ایک فریم ورک معاہدے پر دستخط کرتے ہیں۔ یہ بھی یقین ناکافی ہے کہ روس انڈیا کی سب سے بڑیDefense Supply ہے، اب اور کبھی امریکہ اسے ایک اہم Defense Relation بنائے گا تو۔ نریندر مودی کو اپنے ملک کیsecurity کے لیے یوں بھی ہفتے گزر رہے ہیں۔
 
امرکہ کی یہ جانب سے انڈیا کو تو معاف کرنے والا ہار، میرے خیال میں اس کی فوری وجوہات سامنے نہیں آئیں گے۔ انڈیا کے لیے ٹینک شکن میزائل بھی تو ایک بڑا فائدہ ہوگا، لیکن یہ بات کتنی سہج تھی کہ ان میزائل کی کامیابی سے پہلے انڈیا کو پہلے اسے روس سے ملنے کی اجازت دی جائے؟
 
یہ بات قابل توجہ ہے کہ انڈیا کے لئے سولہ کروں ڈالر سے زیادہ مالیت والے اسلحہ کو فروخت کرنے کی امریکہ نے منظوری دی ہے، جو حقیقی طور پر ایسا نہیں ہے۔ روس انڈیا کے لئے ابھی بھی سب سے بڑی دفاعی سپلائی ذریعہ ہے اور اس میں امریکہ کی کوئی خاص برادری نہیں ہے، اگرچہ ان دونوں ممالک نے ایک فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ امریکہ کے ساتھ انڈیا کی دفاعی تجارت اب 20 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہے، لیکن یہ بات قابل توجہ ہے کہ اس سے روس کو نقصان بھی ہوگا۔
 
امریکہ کو یہ تو نہیں پتہ ہوتا کہ انڈیا کی بھارتی ہی جسٹس دیو ٹیم ایم ایس این اے کی پرفورمنس سے اپنا فریق کو یقین دلاتا ہے.
 
واپس
Top