انگلینڈ میں بھارتی خاتون سے زیادتی، ملزم کی تلاش جاری، پولیس کو اہم سراغ ملا

ویب ماسٹر

Active member
ملزم کی تلاش جاری ہے، کمیونٹی میں خوف اور بے چینی کا احساس

walسال پولیس چیف سپرنٹنڈنٹ فل ڈولبی نے بتایا کہ کمیونٹی میں خوف اور بے چینی کا احساس ہے، اس لیے علاقے میں پولیس کی موجودگی میں اضافہ کیا جائے گا

شہری ایک رپورٹ سے مطلع ہوئیں کہ برطانوی پولیس نے شمالی انگلینڈ میں 20 سالہ خاتون سے زیادتی کی صورت حال کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے۔ یہ واقعہ والسال کے پارک ہال علاقے میں سڑک پر ایک خاتوم کی پریشانی میں مبتلا ہونے پر واقع ہوا ہے۔

سی سی ٹی وی نے کیا کہا
پولیس نے مشتبہ شخص کی سی سی ٹی وی فوٹیج شائع کر دی اور بتایا کہ اس جرم کو نسلی بنیاد پر حملہ سمجھا جا رہا ہے

یہ واقعہ انگلینڈ کے علاقے میں ہوا ہے جو کیپٹل ناکس سے 60 کلومیٹر دور واقع ہے۔

کیس کی تفتیش کرنے والے ڈی ایس رون ن ٹائر نے بتایا کہ یہ ایک خوفناک حملہ تھا اور ہم مجرم کو پکڑنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں

حملے کے بعد شہری نے بتایا کہ پولیس سے اپل کیا تھا اور انہوں نے جرم کی اطلاع دی۔ اس واقعے میں ایک سفید فام آدمی شامل ہے جو 30 سالہ ہے، اس کے بال چھوٹے ہیں اور حملے کے وقت اس نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا۔

شہری یہ بھی بتائے کہ شہر کی ایک پنجابی خاتوم کو ملزم کا تعلق ہے۔ ڈی ایس ٹائر نے بتایا کہ دونوں کیسز فی الحال آپس میں منسلک نہیں ہیں۔

ملزمی کو پکڑنے کی کوشش جاری ہے

شہری سے بتایا جاتا ہے کہ پولیس شہر میں ایسے لوگوں کو اپنی نشاندہی کر رہی ہے جو اس واقعے میں مدد دے سکتے ہیں۔ شہری یہ بھی بتائے کہ پولیس کے مطابق ملزم ایک سفید فام آدمی تھا اور اس نے حملے کے وقت سیاہ لباس پہن رکھا تھا۔

شہری یہ بھی بتائے کہ مقامی کمیونٹی میں خوف اور بے چینی کا احساس ہے، اس لیے علاقے میں پولیس کی موجودگی میں اضافہ کیا جائے گا

ملزم کی شناخت کرنے کی تلافی جاری
 
یہ واقعہ انگلینڈ میں ہوا ہے، اور یہ ایک حیرت انگیز بات ہے کہ پولیس نے ملزم کو گھوڑا پکڑنے کی تلافی شروع کر دی ہے۔ یہ بات سے یہ بات بھی متاثر ہوتی ہے کہ انگلینڈ میں راسخالیت اور پوسٹ ٹاکس کی دھارنہیں ہیں، اس لیے یہ نتیجہ ان کے معاملات میں ملتا ہے۔

لیکن یہاں بات یہ ہے کہ یہ واقعہ سادہ حقیقت کو چھپایا نہیں ہے، ان لوگوں کی جانب سے جو اس خوفناک حملے میں شہید ہوئے وہ ایک بھی بات نہیں کرتے تھے، اور یہاں اور ان لوگوں کو پکڑنا اس کے بعد بھی نہیں ہوگا۔

شہری ایسے لوگوں کی مدد کر رہے ہیں جو یہ واقعہ دیکھتے تھے، انھیں بات بتائی جائے کہ یہ ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک قتل میں ملوث ہوا، اور ان لوگوں کو بھی اس کی وارثین بننے دو۔
 
یہ واقعہ انگلینڈ میں ہونے والے ایسے واقعات سے مشابہ ہے جس پر پوری دuniya پر غور خانہ کیا جا رہا ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ جبکسی واقعے سے ایسے حملے ہوتے ہیں تو ان پر غور خانہ کیا جانا ضروری ہے اور پوری تلافی کے ساتھ ملزم کو پکڑنا چاہئے۔ لیکن یہ بات بھی فہم کی ضرورت ہے کہ کس طرح یہ واقعات اس وقت ہوتے ہیں جب لوگ اپنے آپ کو safest سمجھتے ہیں اور کسی بھی گمراہی سے پہلے خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ یہ بات بھی فہم کی ضرورت ہے کہ پوری تلافی اور پوری کوشش کے بعد کیسز کو آپس میں منسلک نہیں کیا جاتا چاہئے اور اس پر کسی طرح کی یوں اور غور خانہ کیا جانا چاہئے۔
 
ہمیشہ سے یہ سوچتے رہیے کہ پوسٹنگس پر ڈھونڈنا بہت آسان ہوتا ہے اور آپ کے بے چینی سے بھری ذہن کو دور کیا جا سکتا ہے
 
ایسا تو نہیں ہو سکتا، ان لوگوں پر بھی دباؤ پڑے گا اور اس سے زیادتی کیسز فی الحال پیدا ہوجائیں گی۔
 
اس واقعے سے پھر کھلور چکی ہیں، عوام پر یہ معیار کیسے لگایا جا رہا ہے؟ 🤔
 
یہ واقعات انگلینڈ میں ہونے پر اسکے بعد دھمپ مچانے والوں کے لیے یہ ایک بڑا خطرہ ہے۔ اگر ملزم کی شناخت کرلیجائیں تو اب وہ اپنے خوف اور انصاف کی حقیقت پر غور کر سکتے ہیں
 
یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کیسز کو نہا کرنا اور ان کے حالات کو عوام کے سامنے لانے سے ایک دوسرے کی معافی کے لیے پہل بھی بنتی ہے۔

ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ جب کोई مجرم کو پکڑنے کی کوشش کر رہتا ہے تو وہ خود کو ایسے لوگوں کی دوسرے کی معافی کے لیے پیش کرنا چاہیے جو اس سے بھاق ہو سکتے ہیں، لہذا ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ جب آپ کسی مجرم کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ آپ سے نکل کر کچھ دوسرے شخص کو اپنے حالات ظاہر کرنے لگ جاتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ سے مجرم کی شناخت نہیں مل سکتی۔
 
یہ واقعہ تو بہت خوفناک ہے، انگلینڈ میں بھی ایسا کیا جانا نہیں چاہئیے۔ یہ بات سچ ہے کہ پولیس کو اپنی نشاندہی کرنی چاہئیے، لیکن اس جرم کو نسلی بنیاد پر حملہ سمجھنے کی وہ صورت حال بہت خوفناک ہے۔
 
یہ واقعہ کچھ ہی دنوں سے رہا ہے اور اب تک ملزم کی پیداوار نہیں ہوئی، یہ بہت عجیب ہے، شہری کو ایسے واقعات میں مدد دینا چاہئے جو کیس کو پکڑنے کی سہولت دیتے ہیں نہیں کہ اسے بھگڑا دیتے ہیں، پولیس کو اپنی کارکردگی پر عمل کرنا چاہئے اور ملزم کو پکڑنے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے
 
واپس
Top