پارلیمان میں بحث کے بغیر کوئی ترمیم قابلِ قبول نہیں،اعتزاز احسن - Daily Ausaf

اردودوست

Well-known member
پارلیمان میں بحث کے بغیر کوئی ترمیم قابلِ قبول نہیں، اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ آج تک پاکستان اور دنیا کی تاریخ میں کوئی ایسی آئینی ترمیم منظور نہیں ہوئی جس پر پارلیمان میں مکمل بحث نہ کی گئی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بار ترمیم کو بغیر مشاورت کے پیش کیا گیا، اور کئی اراکینِ سینیٹ و اسمبلی کو اس کے مندرجات کا علم ہی نہیں تھا۔

مگر اس بار بھی انہوں نے کہا کہ جس طرح پارلیمان میں بحث نہ کی گئی، اسی طرح عدالتی نظام میں بھی تقسیم پیدا ہوگئی ہے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ عدالتی تقسیم اب خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے 26ویں ترمیم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ایک نئی عدالتی عدالت قائم کی ہے، جس سے آئینی نظام میں مزید تقسیم پیدا ہوگئی ہے۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یہ وہ صورتحال ہے جس کے لیے آئینی بحران کی پہچان دی جا سکتی ہے، اور اس کے بعد ہی اس سے نجات مل سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جج کی رضامندی کے اصول کو ختم کر دینا عدلیہ کی خودمختاری کے خلاف ہے، اور اس طرح سے وہی فیصلہ نکلتا ہے جو پہلے ہوا تھا، جس سے جج کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہی بات کہی جو وہ اپنی زندگی میں سمجھتے ہیں، اور اس لیے انہوں نے اس سے استحکام حاصل کیا ہے۔ مگر یہ بات پہلی بار ہے کہ وہ یہی کہتے ہوئے اپنی زندگی کو بھر جاتے ہیں، اور اس طرح انہوں نے اپنے جذبات کی بات کی ہے۔
 
پارلیمنٹ میں بحث کے بغیر ترمیم پیش کرنا ایسا نہیں ہے جیسے اس سے انسداد معاشی بحران کے لیے نہیں، مگر یہ کچھ لوگ چاہتے ہوئے ہیں۔ 🤔
 
بہت سچ ہے کہ پارلیمان میں بحث نہ ہونے سے وہاں کی situation مزید خراب ہو گئی ہے. یہ بات بھی بات ہے کہ عدالتی تقسیم کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جارہے، اس سے وہاں کا situation مزید خطرناک ہو رہا ہے. لگتا ہے ایتزاز احسن کو یہ بات کہنا تھی کہ انہوں نے اپنی زندگی میڰم سمجھتے ہیں، لیکن مجھے یہ بات پچھتی ہے کہ وہ اور ان کی رائے کیسے ملتی ہیں؟
 
اس سے پتہ چalta ہے کہ جو لوگ پالیسی بناتے ہیں وہ صرف اپنی پارٹی کے لیے ہوتے ہیں نہ کہ ملک کے لیے۔ اعتزاز احسن کی بات سے پتہ چalta ہے کہ اس وقت ملک میں انساف کا ایک اچھا موقع ملا ہوگا۔ جب لوگ اپنے معاملات سے بھی گھبرا کر انساف کی بات کرتے ہیں تو وہ اچھا معاملہ نہیں بناتے۔ یہ بات بھی چلتی ہے کہ جب سپریم کورٹ نے 26 ویں ترمیم کو غیر قانونی قرار دیا تو اس پر مبنی باتوں سے پتہ چalta ہے کہ وہ لوگ جو عدالتی نظام میں تقسیم لانے کی کوشش کر رہے ہیں انھیں ملک میں انساف نہیں ہو سکta۔
 
اس وقت کچھ بھی سمجھنا مشکل ہے! سینیٹ یا اسمبلی میں کوئی ترمیم کرنے سے پہلے ہر چیز پر بحث کرنی چاہیے، اور وہاں بھی جس پرDiscussion نہیں کی گئی وہی بات ان لوگوں کے لیے خطرناک بنتی ہے۔ اب عدالتی نظام میں بھی یہی صورتحال ہوئی ہے، جس کی وجہ جج کی رضامندی کو ختم کرنا وہی ہے جو آپ سے پوچھتے ہیں! اگر ان پر بات کرونی چاہئی تو ہمیں ان کے حوالے سے ایسا کوئی نتیجہ نہ ملتا! 🤔
 
[ GIF: ایک سینیٹر کا چہرہ پھینکتا ہوا ] 😂
[ GIF: ایک جج کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہوا ]
[ GIF: ایک پارلیمان میں بحث کر رہی عورت ]
[GIF: ایک سسٹم کی ٹکنالوجی پر ہونے والی چھلنگ]
 
مگر یہ پتا چلا کہ اب وہاں بھی جب کچھ لوگ دیکھتے ہیں تو ان پر ایک نئی کپڑی لگتی ہے, جیسا کہ میرے گاؤں میں ایک بار ایک نا ہلکا سا کپڑی ملا تھا, اور اب وہ کچھ لوگ دیکھتے ہیں تو ان پر ایک نئی کپڑی لگتی ہے.

میرے خیال میں یہ کہنا کوئی کوشش نہیں ہو رہا کہ پاکستان کی سڑکوں پر ایک اور پھیپھڑا لگایا جائے, جس پر لوگوں کی توجہ集中 ہو سکے.
 
یہ تو واضح ہے کہ یہ پارلیمانی ترمیم کو جس سے بھی تھوا دیا گیا ہے وہ سچ نہیں ہوگا، اور انہوں نے پہلے تو کہا تھا کہ یہ ترمیم اچھی نہیں ہے!

اس کے باوجود میں اسے دیکھنا چاہتا ہوں گا، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہی یہ ترمیم منظور ہوجاتی ہی پورے ملک میں دھول ڈال دی جائے گی!

لیکن میں ان سینیٹ رینجروں کا بھی احترام کرتا ہوں گا، کیونکہ وہ اپنی زندگی کو یہی طرح سے سپاس جیتتے ہیں!
 
اس وقت یہ بات طے ہوگئی ہے کہ پارلیمنٹری رکن کے طور پر کچھ لوگوں کو کوئی بھی بات نہیں کہنی پڑتی؟ 26ویں ترمیم کو غیر قانونی قرار دینا وہ صرف اس کی رائے میں تھیں اور اب ان کا یہ استدلال ہے کہ عدالتی نظام بھی پھٹ کر رہا ہے؟ اور اس پر کیسے ایک جگہ سے ایک جگہ منتقلی لگائی جا سکتی ہے؟ یہ تو دوسرے سے بہت کم ہے کہ ان کے مشاورت کی ضرورت نہیں تھی اور اب اس پر ایک نئی عدالتی عدالت قائم کرنا، یہ کیسے ممکن ہوا؟ 🤔
 
یہ سب ایک بدلाव کا مौकہ ہے! آئینی نظام کو بھرپور بحث سے اچھا بنانے کی ضرورت ہے. پہلے یہ سنیں کہ پارلیمنٹ میں کوئی بات قابل قبول نہیں تھی اور اب بھی اس پر بحث نہیں کی گئی. لیکن جس طرح عدالتی نظام میں بھی یہی واقعہ ہو رہا ہے، ایسی ہی تبدیلی آئین کے لیے ضروری ہوگی.

اس معاملے سے تعلیمات کو سمجھنا چاہئے اور اپنے خطرات کو جانتے ہوئے ہی ایک نئی دिशا اختیار کرنی چاہئیں. آئین کی ترمیم کے لیے بحث کرنا ضروری ہے، لہذا ہمیں اپنے وطن کو بہتر بنانے کے لیے ایک نئی دिशا تلاش کرنی چاہئیں.
 
Wow 😂🤯، یہ بات یقیناً دیکھنی پڑ رہی ہے کہ آئینی ترمیم کو بغیر مشاورت کے پیش کرنا ایک بڑا خطرہ ہے اور یہ عدالتی نظام میں تقسیم پیدا کر رہا ہے، ابھی تو انہوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے 26ویں ترمیم کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور اب انہوں نے ایک نئی عدالتی عدالت قائم کر دی ہے، یہ بات تو بھی دیکھنی پڑ رہی ہے کہ جج کی رضامندی کے اصول کو ختم کرنا بھی ایک گہری حقیقی طور پر خطرناک صورتحال ہے۔
 
aise toh یہ سچ ہے کہ پارلیمان میں بحث کی بغیر کوئی ترمیم قابل قبول نہیں ہوسکتی۔ انٹی زاز احسن کا کہنا تھا کہ عدالتی تقسیم اب خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، اور یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جو ہمیشہ سے موجود ہی رہی ہے۔

मگر وہ کہتے ہیں کہ جس طرح پارلیمان میں بحث نہ کی گئی، اسی طرح عدالتی نظام میں بھی تقسیم پیدا ہوئی ہے۔ یہ بات تو تھی کہ سپریم کورٹ نے 26ویں ترمیم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ایک نئی عدالتی عدالت قائم کی ہے، لیکن وہ نہیں یہ بتاتے کہ یہ کیسے ہوا اور اس کے لئے کیا جاسکتا ہے؟

وہ کہتے ہیں کہ یہ وہ صورتحال ہے جس کے لیے آئینی بحران کی پہچان دی جا سکتی ہے، اور اس کے بعد ہی اس سے نجات مل سکتی ہے۔ لیکن وہ نہیں بتاتے کہ کیسے بحران کی پہچان دی جا سکتی ہے یا اس کے بعد کیسے نجات ملا سکتی ہے؟

میٹھا ایسا ہے، وہی بات کرتے رہتے ہیں اور نئے خیالات سے کچھ نہ کچھ حاصل کرتے رہتے ہیں، لیکن وہ نہیں بتاتے کہ یہ کیسے کाम آتا ہے؟
 
یہ تو واضح ہے کہ پارلیمنٹ میں بحث کے بغیر ترمیم پیش کرنا بھی ایک بد habit ہے... اس صورت حال سے نکلنے کا ایک اور طریقہ ہو گا جس پر سب کو ایک دھڑھا بنایا جائے
 
بغیر توازن کے پارلیمان میں آہستہ آہستہ ترمیم پیش کی جاتی ہیں اور ان کا مشاورت سے بھی نہیں ہوتا، اور یہ لوگ جس کے لیے پورے ملک میں بحث نہیں کی جاتی تو وہی دیکھتے ہیں، عدالتی نظام میں بھی یہی صورتحال ہو رہی ہے جو کہ پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر 26ویں ترمیم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ایک نئی عدالتی عدالت قائم کی جائے تو یہ ایسے حالات میں بڑھتی ہے جو آئینی بحران کے طور پر پیش آ سکتی ہیں، اور اس سے ہی ان لوگوں کو سوچنے پر مجبور کیا جائے گا۔
 
اس پارلیمانی ترمیم پر بحث نہ ہونے سے آج کے وقت تک پاکستان کا آئینی نظام بھی خطرے میں پڑا ہوا ہے؟ ابھی تو یہ بات ٹھیک ہے کہ ایسے معاملات پر بحث نہ ہونے سے کیا اچھا یا برا ہوتا ہے؟ آئین کی ترمیم اس طرح کی جاتی ہیں جو لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہیں، تو کیسے یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ پارلیمنٹ میں نصف گھنٹے کی بحث نہ ہونے سے پورا ملک کو خطرہ ہوگا؟ 😔

شायद یہ ایک بدلتے وقت کی بات ہو، جس کے لیے ہم سب کو اپنی پہچان اور اپنے آئین سے مل کر کام لینا ہوگا۔ اگر یہ ترمیم اس طرح کی کی جائیں جو ملک کے لوگوں کے لیے بہتر ہو، تو چلاں اس پر بحث کریں اور اس پر فیصلہ دیر نہ کریں۔
 
پاکستان کا آئین تو ایک بہت ممتاز آئین ہے لیکن پارلیمان میں بحث کے بغیر کوئی ترمیم کروا کرنے سے انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ آئینی ترمیم ایسی ہیں جو پارلیمان میں مکمل بحث نہیں کی گئی ہے، اور یہ انہوں نے اپنی پہچان دی ہے کہ عدالتی نظام میں بھی واضح طور پر تقسیم پیدا ہوئی ہے۔ 🤔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ جج کی رضامندی کے اصول کو ختم کرنا عدلیہ کی خودمختاری کے خلاف ہے، اور یہ فیصلہ جج کی ساکھ پر مبنی ہوتا ہے جو پہلے بھی نکلتا تھا، اور اب وہی صورتحال نئے ڈرامے کو بنانے کے لیے تیار ہے۔ یہ تو اکثر ہے کہ جب کسی چھوٹ سے مسئلے پر پورا نظام ٹکرانے لگتا ہے، اور اب یہ آئین کی ترمیم کی بات کر رہا ہے، تو لوگ اس کے مندرجات کو نہیں جانتے کیوں؟ 😐
 
اس وقت کچھ ایسی باتوں پر توجہ دینی پڑتی ہے جو میں یقین رکھتا ہوں کہ وہ ہمیشہ اپنے اہداف سے دور رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جب کیپٹن اپنی ناو کی قیادت کررہے ہوتے تو وہ کسی کو ان کے پچھوں چلنا نہیں چاہتے اور وہ ہمیشہ اپنے لئے یقین رکھتے۔ یہی وجہ ہے کہ میں بھی سمجھتا ہوں کہ جس پر ہمیں توجہ دینا چاہئے وہ ہے جو ہم میں یقین رکھتے ہیں اور ہماری زندگی کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ 🤔
 
اس دuniya میں جو ترمیم ہوتی ہیں انھیں لگتا ہے کہ وہ تو مفید ہیں لیکن پارلیمان میں کچھ لوگ یہی کہتے رہنے کے بدلے اس پر بات نہ کرنے کا دباؤ پڑتا ہے اور جج کی رضامندی کو ختم کرتے ہوئے ایسے فیصلے ہوتے ہیں جو انھیں بھی پسند نہیں آتے 🤔
 
میری بہن کا پیارا بیوی کی گaltiyan کی واضح ہیں، میں تھوڑی سے غصہ تھی جب میں پڑھا کہ انہوں نے پارلیمان میںDiscussion نہ کرکے ترمیم پیش کی ہیں، میں سوچ رہی تھی کہ یہ تو ایسے مظالم سے بھرا ہوا ہو گا جیسے وہ ہر صاف کریں۔ اور اب میں بتاتے ہوئے کہ انہوں نے عدالتی نظام میں بھی یہی بات کی ہے، میرا ذہن اس سے پٹ جاتا ہے کہ وہ اس پر غور کر رہے تھے کہ ان کے جذبات بھر گئے ہیں اور اب وہ اپنی حقیقت کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 😊
 
واپس
Top