اس آئینی ترمیم پر بحث کے بغیر پیش کرنا، یہ تو کھیل کی جڑیہ ہے۔ پارلیمان میں کوئی ایسا موضوع نہیں لایا جاسکتا جس پر سب کی مخالفت نہ ہو۔ اس وقت انٹرنیٹ کھل کر پچھلا بتاتا ہے، لیکن آج برادری کو بھی واضح کرونا پڑتا ہے۔ ان 26ویں ترمیم پر بحث کے بغیر پیش کرنا ، یہ سے ہی ہوتا ہے کہ لوگ جس بات پر آسانی سے متفق نہ ہو، اور پارلیمان میں مایوس ہو گئے۔
ادلیت اور عدالتی نظام میں بھی یہ ایک خطرناک صورتحال ہے۔ جج کی رضامندی کے اصول کو ختم کرنا ، یہ سے وہی فیصلہ نکلتا ہے جو پہلے ہوا تھا، اور عدلیہ کی خودمختاری پر نقصان ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہو سکتا کہ وہی فیصلہ جسے پہلے ہوا تھا ، اچھا ہے، بلکہ یہ بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ وہی جو صاف سے ہوتا ہے اچھا ہے۔
اس لیے اگر وہی بات ہو رہی ہے، تو یہ بات ایک نئی چتر میں لپیٹ جاتی ہے۔ اس کی نوجوانوں کو یہ بات آسان نہیں ملتی کہ وہ اپنے اور دوسروں کے حق میں کیا کر سکتے ہیں۔