چارسدہ میں فائرنگ سے مولانا عبدالسلام جاں بحق ہوگئے، جس سے شہر میں پھیلے ہوئے افسوس اور گہرے دکھ کا سامنا کرتے ہوئے لوگوں کی جانب سے ان کے انتقال پر گہری رگنیت کا اظہار کیا جاتا ہے۔
انھوں نے شہر میں ایک مدرسہ چلایا تھا، جوہی انھیں جے یو آئی کی صوبائی شوریٰ کے رکن بناتا تھا۔ مگر اس نے اپنی شہرت اور سزائیت کے لیے آپنے آخری سانس لینے کا موقع بھی حاصل کرلیا ہے، جس کے بعد انھوں نے شہر کو واپس برسایا تھا۔
چارسدہ میں ایک نامعلوم گروپ نے مولانا عبدالسلام کی کار پر فائرنگ کر دی تھی، جس سے انھیں اپنی جان کھو لینی پڑی۔ اس واقعے کا شہر میں بہت ہی واضح اثر ہے، اور یہ پوری ایک نوماڈے گروپ کی بدعت کو ظاہر کر رہا ہے۔
اپنی جان کھونے والوں سے انھیں کیا انتظار ہوتا تھا؟ کیا انھوں نے اس فائرنگ کی بھی یہی منصوبہ بنایا تھا، جو انھیں اپنے جان لینے میں مدد فراہم کرے گی، یا کیا انھوں نے اسکے بجائے کچھ اور منصوبہ بنایا تھا جو انھیں اپنی جان کھونے والے ہوئے کہتے؟
مقتول مولانا عبدالسلام کی شہرت اور سزائیت کو جہیل کے درجے پر لانے والوں سے انھیں سزا ملنی چاہئے، اس لیے کہ وہ اپنے نوجوانوں کو دھمکاوٹ کی راہ میں آکھتے تھے، اور مگر اب انھیں سزا ملنی چاہئے، جس کے بعد وہ اپنے نوجوانوں کو ایک ایماندار اور شہید بنانے کی جدوجہد کر سکیں گے۔
مقتول مولانا عبدالسلام کی جان بھی چلی گئی، اور اب وہی ہوا جس کا انھوں نے ذہن میں رکھا تھا کہ وہ اپنی شہرت اور سزائیت کی وجہ سے پوری دنیا کو دیکھ سکیں گے।
انھوں نے اپنا آخری دن بھی اس وقت پر لے لیا جب وہ اپنے شہر کو واپس برسایا تھا، اور اب ان کا انتقال ایک بڑے دکھ کے ساتھ ہوا ہے جو اس گھر کو لے گیا ہے جس کی وہ اس وقت اپنے شہرت اور سزائیت کے لیے لانے کے لیے تیار تھا.
اس واقعے کا تعقب ہو رہا ہے، اور اس پر پوری دنیا کی نظرانداز نہیں رہ سکتی، اس سے پتہ چلے گا کہ اس گروپ کے افراد کیسے ایک بدعت کو دھماکے میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس واقعے پر تنگ آنا بھی مشکل ہے، مولانا عبدالسلام کو تو انتہائی صاف ذمہ داریاں دی جاتی ہیں لیکن اس کے بعد کیا انھیں اپنی جان کھونے والوں سے وعدہ نہیں تھا؟ ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر انھوں نے فائرنگ کی منصوبہ بندی کرلی تھی تو کیوں انھیں اپنی جان کھونے والوں سے وعدہ نہیں تھا؟ یا تو اس کے بجائے انھیں ایسا منصوبہ بنایا تھا جو انھیں اپنے جان لینے میں مدد فراہم کرے، یا وہ نوجوانوں کے ساتھ اس طرح اٹھا کر پھنسے جنھیں دھمکاوٹ کی راہ میں آخنے لگے تھے؟ یہ تو ایک بڑا疑ت پیدا کرتی ہے کہ اس واقعے پر انھوں نے کیا منصوبہ بنایا تھا?
اس واقعے پر گھبرا رہا ہوں کیا، مولانا عبدالسلام کی جان کو کس نے چھوڑ دیا ہے؟ وہ ایک شہر کا ایک کارکن تھے جو اپنے شہر کو بہتر بنانے کے لئے کام کرتا تھا اور اب انھیں جان چھوڑ کر چلے گئے ہیں، یہ تو بہت غمزناک ہے۔
انھوں نے اپنے شہر کو واپس برسایا تھا اور اب انھیں جان چھوڑ کر چلے گئے ہیں، یہ تو بہت ایک جھٹکواڑ ہے۔ میں یہ دیکھنا ناچنا نہیں چاہونگا کہ انھیں کیوں جان چھوڑ کر چلے گئے، لیکن یہی بات پتہ ہوتی ہے کہ وہ ایک نوماڈے گروپ کی بدعت پر چلے گئے تھے۔
سزا انھیں ملنی چاہئیے، اور وہ اپنے نوجوانوں کو ایک ایماندار بنانے کی جدوجہد کر سکیں گے۔ مگر یہ بات بھی ہونی چاہیے کہ انھیں اپنی بدعت کے لئے ایک صوابت ملے۔
یہ صورتحال بہت دुख دہ ہے، چارسدہ میں لوگوں کا دھنچکا ہو گیا ہے جس سے پوری رات تک اٹھنا نہیں آئی ہے ~
آج میرا خیال یہ ہے کہ ان شخصوں کے منصوبے کی کوئی ایسی بات نہیں تھی جس سے وہ اپنی جان کھونے والوں میں مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ۔ انھوں نے ہر قسم کی جھگڑے کی رہائی کے لیے اپنی جان کھونے والی گروہوں کے ساتھ منصوبے بنائے تھے، اور اب انھیں سزا ملنی چاہئے جس سے وہ اپنے نوجوانوں کو ایماندار بنانے کی جدوجہد کرسکیں گے ~
اس وقت کمپیوٹر، فون اور دیگر ٹیکنالوجیز کی وجہ سے لوگ ابھی بھی ہم آہنگی میں نہیں رہتے ، جس کا نتیجہ سماجی دھنچکے کی بھرپور موجودگی ہے ~
اس صورتحال کو حل کرنے کے لیے ہمیشہ ایسی ٹیکنالوجیز کو اپنایا جاتا ہے جو معاشرے میں مثبت تبدیلی لاتی ہو ~
اس واقعے پر گھبرا رہا ہوا، یہ تو نہیں بلکہ اس واقعے سے ٹوٹا ہوا ہوا دیکھ رہا ہوا۔ مگر ایسے حالات میں بھی کچھ بات کی جا سکتی ہے، اور اس پر توجہ دی جا سکتی ہے۔ مولانا عبدالسلام ایک عظیم فاضل تھے، جو اپنے شہر کو واپس لانے کے لیے اپنی زندگی کی آخری سانس لینا چاہتے تھے۔
اس فائرنگ کے بعد اس شہر کو ایک اور رونق ملا ہوا ہے، جس کے لیے کافی شکریہ۔ مگر یہ بات پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے اپنی جان کھونے والوں سے کیا انتظار کر رہے تھے؟ یہ تو بالکل نہیں بلکہ اس واقعے سے ہم کے منہ پر آ گئے ہیں، اور اب ہمیں یہی چاہئے کہ انھیں سزا ملے، نہ کہ وہ مزید لوگوں کو دھمکاوٹ دیں۔
اس نے جان لینے والا گروہ یہ کیسے چنا تھا؟ انھوں نے ایک شہر میں اپنے نوجوانوں کو دھمکاوٹ کی راہ میں لانے پر کسے مشورہ لیا تھا؟ یہ سب کچھ تو بہت suspicious ہے۔
مقدول مولانا عبدالسلام کی جان بھی گئی تو یہ سایہ ہر شہر پر ڈالا جائے گا، پوری ایک نوماڈے گروپ کی بدعت کا پھیلنا ہوا ہے، نوجوانوں کو دھمکاوٹ کی راہ میں آکھتے ہیں اور پھر ان کا قتل کر دیا جائے گا؟ یہ تو ایسا بہت سچ ہے کہ وہ جو آپ کو دھمکی دیتے ہیں، نیند نہیں آئے گا
یہ واقعہ بہت دarrpnaa kar raha hai، پھر بھی ہم اس کے بعد کا تجزیہ کریں۔ Maulana Abdul Salam ne apni madrasah ko jaio kiya tha jo k unhe JIO ki subaai shora ka rakan banata tha... lekin ab wo insaan nahi hai, aur uski soz nahin ho sakti. Ab kya ye gair-kanooni jamaat ne uske khilaf firoon kiye? Kya unhe thoda samajhna chahiye ki Maulana ki koi sachchai nahin thi, bas ek maaloom insaan tha.
Firoon karne wale logon ko saza milni chahiye, lekin zahirat se to bata nahi lag raha... ab kya unhe kisi kaam se judne diya jayega? Kya koi kanooni kadam uthane ki zaroorat hai?
یہ واقعہ انتہائی عجیب ہے، مگر وہ یہ کہنا کہ ملازمت پر فائرنگ کرنے والا کیا انتھک نتیجہ دیتا ہے؟ ان لوگوں سے پوچھیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ شہر میں ایک نئی بدعت ہے، مگر وہ یہ کہنے کی ذمہ داری نہیں لیتے کہ ملزم شخص کو پھانسی دی جائے اور اس سے شہر میں ایک منصوبہ ہو جاتا ہے جس پر ان لوگوں کی رغبت ہوتی ہے؟ یہ تو کہیں جان بھولتی ہے?
جب مولانا عبدالسلام جاں بحق ہوئے تو اس پر پوری دنیا کا دکھ اٹھا، مگر اس واقعے میں یہ بات بہت ہی گریواسٹ ہے کہ انھیں اس فائرنگ کے لئے جان بھگادی گئی تھی؟ کیا انھیں پتا تھا کہ یہ ایک منصوبہ تھا، جس سے وہ اپنی جان کھو دیتے? یا کیا انھیں پتا نہیں تھا کہ وہ اپنے آپ کو کچھ اور بھی گرانے والے ہوئے تھے؟
اس طرح ہی نئے دور میں بھی کیا کچھ ہوگا؟ مگر ان لوگوں کو جو مولانا عبدالسلام کی جان لینے والے ہوئے وہاں سے نکلتے ہیں اور دوسرے شہروں میں اپنے آئے، تو کیا انھیں جس رہنما کی پوری دباؤ میں ہاتھ ہوا تھا وہی رہنما ان کے لیے ہوگا؟