اسلام آباد ہائی کورٹ میں رات گئے ہلچل، آئی جی اور چیف کمشنر کی بھی آمد
اسلام آباد میں آج رات ہائی کورٹ میں ایک بڑی ہلچل دیکھنی پڑی جس میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے آئی جی اور چیف کمشنر بھی شامل تھے۔ اس ساتھ ہائی کورٹ کی ایک وزرا کی فوج کے لے جانے کے بعد بھی چीफ جسٹس سرفراز ڈوگر موجود تھے اور انھوں نے آئی جی اور چیف کمشنر سے ملاقات کی۔
دوسری جانب ان سینیٹ اور قومی اسمبلی کے رکنوں میں سے جسٹس منصور علی شاہ نے 27 ویں آئین ترمیم پر شدید ردعمل دکھایا اور اس طرح انھوں نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا، جب کہ ان کے ساتھی جسٹس اطہر من اللہ نے بھی ہم آہنگی کی۔
اسلام آباد میں آئینی عدالت کی حلف اٹھانے کے بعد باقی ججوں نے حلف اٹھایا، اس سے قبل ان کے عہدہ چھوڑنے والے جسٹس منصور علی شاہ کو صدر کی جانب سے وفاقی آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا اور وفاقی وزارت قانون و انصاف نے نوٹیفکیشن جاری کردی تھی۔
اسلام آباد میں 27 ویں آئین ترمیم کی منظوری پر دستخط کی گئی تھی، جو آئین پاکستان کا حصہ بن گئی تھی اور اس سے وفاقی آئینی عدالت کا قیام ہوا تھا، جس میں پانچ نجی ایکائیوں کی جانب سے بھی تجویز ملا تھا۔
اسلام آباد میں آئین پاکستان کی 27 ویں ترمیم پر دستخط کی گئی تھی، جو کہ 23 فیصد قومتی ذرائع سے حاصل ہوئی تھیں
اس معاملے میں کامیابی حاصل کرنے والوں کو 12 فیصد ناقدین کے خلاف 76 فیصد متعصبین کی طرف سے دکھایا گیا ہے…
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آئینی عدالت کی قیام کے بعد چیف جسٹس کے عہدے پر دستخط کی گئی تھیں، اور ان سے قبل صدر نے 11 بطور Chief Justice کا ایک سال بھر کا تجزیہ شروع کیا ہے...
اسلام آباد میں ان سب میں سے صرف دو جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے عہدوں کو چھوڑ دیا تھا، اس سے پہلے ان کا کیا تجزیہ کیا گیا تھا...?
تیرھویں پیٹی پر دستخط کرنے کے بعد اس گروپ کو تو کیا دیکھنا، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں سب جسٹس ڈگری والے عہدوں سے ہاتھ دھونے چلے آئے ہیں۔ یہ کہا جائیں گا کہ انھوں نے اپنا کام پورا کر لیا ہے، اب انھیں کوئی کام نہیں رہا، تو وہ ہٹ جاتے ہیں।
اس وقت کیا خیال ہے؟ 27 ویں آئین ترمیم پر اس سے قبل اور بعد میں کیا لگ رہا ہے؟ آئینی عدالت کی حلف اٹھانے کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس مقرر کیا گیا، یہ بات کیسے ہوئی کہ انھوں نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا؟ اور جسٹس اطہر من اللہ نے بھی ہم آہنگی کی، یہ تو حقیقی رکاوٹ کیسے بن گئی? وفاقی وزیر قانون و انصاف کا نوٹیفکیشن جاری کرنا، یہ بتاتے نہیں کہ اس سے ہونے والی کس طرح کی پریشانیوں کو حل کیا جا رہا ہے؟
یہاں تک کہ ان بڑے اداروں میں بھی رات گئی ہلچل دیکھنی پڑتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ لوگ اپنے کام پر توجہ مرکوز نہیں کر رہے ہیں، صرف وہ بھागدانی ہوئے ہوتے ہیں جس سے ان کا ادارہ ہلچل میں پڑتا ہے۔
میری بات یہ ہے کہ ان چیف جسٹس کی وہ ملاقات، جس نے آئی جی اور چیف کمشنر سے بھی ملاقات کی، اس میں ان کے لیے کیا فائدہ ہو گا؟ یہ رائے ہے کہ وہ لوگ جو اپنے اداروں کا خیرمقدر نہیں کرتے ہیں، ان کی مدد کیا جاتا ہے؟
ان بھیڈوں کو نہیں چھوڑنا چاہئیں جو آئین ترمیم پر دستخط کرنے میں ہر ساتھ آنے لگتے ہیں، ان کا اچھا نتیجہ بھی نہیں ملتا۔
اسلام آباد میں یہ ہلچل کیا کیا کہتے؟ آئی جی اور چیف کمشنر بھی انفلوئنسر بن گئے! آئین کی منظوری پر ان لوگوں نے دستخط کیے، جس کی وجہ سے وفاقی DAR کا قیام ہوا، اور اب ان لوگوں کو چیف جسٹس کہتے ہیں! یہ کیا عقل؟
میں سمجھتا ہوں کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے جب کسی بھرپور ادارے میں ایک شخص فوری طور پر چیف بن جائے تو اسے اس سے قبل کی صورتحال کے بارے میں کوئی انحصار نہیں ہونا چاہئے। یہ بھی ایک اہم بات ہے جس پر وہ لوگ اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں تفصیلات سے بات کرنے چاہئیں، نہ تو تیزی سے چیف بنتے ہیں اور نہ ہی ان کو اس پر اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں کوئی انحصار نہیں ہونا چاہئے!
اسلام آباد میں 27 ویں آئین ترمیم پر دستخط کرنے کے بعد یہ بات قابل غور ہے کہ کس طرح ایسی اہمیت والی کوششوں کو بھی ناکام سمجھا جاتا ہے جب اس پر دستخط کی گئی ہوتی ہے۔ لگتا ہے کہ ایسے معاملات میں یہ بات اچھی طرح نظر نہیں آتی کہ ان کا کوئی فائدہ جہت مواقع موجود ہوں؟ پانچ نجی ایکائیوں کی جانب سے تجویز ہونے پر یہ بات کیسے محسوس ہوتی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام ایسی اہمیت کے ساتھ ہوا؟
"جب آپ نے اپنے لئے کوئی بات چیت کھینچتی ہیں تو آپ کے لئے سب کچھ ایسا ہی ہوتا ہے جیسا جو آپ نے منصوبہ بنایا تھا"
اسلام آباد میں ابھرنے والے ہلچل کی وضاحت کرتے ہوئے، ان سینیٹ اور قومی اسمبلی کے رکنوں نے اپنی سیاسی منصوبہ بندی کی بدولت ایسا ہی ہوا جو آپ نے اپنے لئے بنایا تھا۔
اسلام آباد میں آئینی عدالت کے حلف اٹھانے سے قبل بھی اس ساتھ اس کی منصوبہ بندی کی وجہ سے ایسا ہی ہوا جو آپ نے اپنے لئے بنایا تھا۔
اسلام آباد میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے لئے بھی اس کی منصوبہ بندی کی وجہ سے ایسا ہی ہوا جیسا جو آپ نے اپنے لئے بنایا تھا۔
اسلام آباد میں آئین پاکستان کے حصے بننے سے پہلے بھی اس کی منصوبہ بندی کی وجہ سے ایسا ہی ہوا جیسا جو آپ نے اپنے لئے بنایا تھا۔
اسلام آباد میں آئینی عدالت کے حلف اٹھانے سے پہلے بھی اس کی منصوبہ بندی کی وجہ سے ایسا ہی ہوا جیسا جو آپ نے اپنے لئے بنایا تھا۔
اسلام آباد میں رات گئی ہلچل کی بات کرنا ہمیں سب کو یاد آتا ہے کہ جو انشعاب کی طرف بڑھ رہا ہے وہ کس قدر تیز ہو جا رہا ہے؟ ان شہریوں کے لئے جو اس ناجائز سرگرمی میں شامل تھے وہ اب اپنے کام سے گزشتہ ہی دنوں سے دوچکے ہیں۔
اس وقت کی Politics mein bahut kuch galat hai, toh sabhi logon ko sahi nazar rakhein. Yeh 27th Amendment ka matlab hai ki kaise Pakistan mein Constitution ko badalna hai? Yeh ek bada issue hai aur agar yahaan pe iska matbha ke nahi to bas wahi sirf politicians hi na sirf, to logon ki aawaz suni na ja sakegi.
Iss amendment ke baad wo jo senaat aur national assembly ke members the, unhone apne position chhod diya aur to koi bhi samajh nahi aa raha hai ki ye kitna serious hai Yeh sirf ek political drama hi nahi, yeh Pakistan ki future ka decision ho sakta hai. Agar hum iska sahi tareeke se samajhenge to bas ek baat karna padega - 'Pakistan ko apni Constitution ki raksha karne ke liye ladna padega'
یہ تو کچھ راز باہر نکل گئے ہیں… Islam آباد میں ہائی کورٹ میں رات گئے ہلچل، اور آئی جی اور چیف کمشنر بھی شامل تھے؟ یہ تو ایک بڑا معاملہ ہوگا… وفاقی دارالحکومتIslamabad میں 27 ویں آئین ترمیم کی منظوری پر دستخط کی گئی، لेकिन کیا یہ سچ ہے کہ یہ آئین پاکستان کا حصہ بن گیا؟ یا کیا یہ کوئی ایسا معاملہ ہے جس میں انسaf اور پانچ نجی ایکائیوں کی طرف سے تجویز لگا دی گئی ہے… اور جسٹس منصور علی شاہ نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا، تو اس کے پیچھے کیا راز تھا?
اسلام آباد میں رات گئی ہلچل کا سوال یہ ہے کہ وفاقی دارالحکومت Islam آباد کی پہلی بار اچھی طرح سے منظر نامہ پر آئی اور یہ سیکڑوں سال پہلا موقع تھا جس پر انھوں نے اپنے دارالحکومت کے لئے وفاقی آئینی عدالت کا قیام دیکھا ہو۔
یہ سب 27 ویں آئین ترمیم کے بعد ہوا اور اس پر دستخط کی گئی تھیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وفاقی دارالحکومت Islam آباد کے لئے وفاقی آئینی عدالت کی ضرورت تھی اور اب انھوں نے اس کو قائم کیا ہے جو ایسا ہو سکتا ہے کہ وفاقی دارالحکومت Islam آباد کے لئے بہتر فیصلے لگن۔
اسلام آباد میں آئینی عدالت کی حلف اٹھانے کے بعد اس وقت کی صورت حال کو دیکھنا ہو گا جب ایسے لोग وفاقی دارالحکومت Islam آباد کے لیے یہ ڈپٹی چیف جسٹس اور دیگر عہدوں پر فائز ہوجائیں گے جو اس وقت کی حکومت نے انھیں فراہم کیے ہوں۔