اسلام آباد کچہری دھماکا: خودکش جیکٹ تیار کرنے والا درزی گرفتار

پی سی گیمر

Well-known member
ایک درزی شخص کو اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے دھماکے کے لیے استعمال ہونے والی خودکش جیکٹ تیار کرنے والا گرفتار کر لیا گیا ہے، جس سے اسلام آباد میں ایک بڑا دھماکا ہوا تھا۔ پشاور میں تیار کی گئی خودکش جیکٹ کچھ دن ایک ٹیلر کے پاس رکھی گئی تھی، جو اس کو خود کش کرنے والا ثابت ہو گیا تھا۔ انٹیلیجنس اداروں نے اس ٹیلر کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

اس دھماکے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں اور ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران مزید اہم انکشافات سامنے آنے کا امکان ہے۔ سہولت کار اور درزی کی گرفتاری کے بعد investigations جاری ہیں اور مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

انٹیلیجنس ادارے اس معاملے میں تمام پہلوؤں کو کھنگال رہے ہیں تاکہ حملے کے منصوبہ سازوں تک پہنچا جا سکے اور مستقبل میں ایسے اقدامات کو روکا جا सकے۔

اس دھماکے میں بہت سے افراد زخمی ہوئے تھے، لیکن حال ہی میں ان کی Condition کا احاطہ میں آنے پر کئی اور نویں Updates سامنے آ رہی ہیں۔
 
اس دھماکے کے بعد وہ لوگ جو بھاگتے ہوئے تھے انہیں ایسا نہیں رہنا چاہئے۔ پہلے سے ٹیلر کو خود کش کرنے والا ثابت ہو گیا تو اس کے بعد یہ دیکھتے ہوئے کہ وہی شخص جسے جیکٹ تیار کرنے والا گرفتار ہوا۔ ایسے لوگوں کو بھاگنا تو ان کی سaza ہو گی اور وہیں کئی دن تک رہتا۔ یہ سبھی سمجھنا ہے کہ دھماکے کا منصوبہ کسے بنایا تھا، کس نے اس میں مدد کی تھی اور اس کے بعد وہ لوگ کیوں بھاگتے ہوئے تھے
 
اس دھماکے کے بعد سے اسے دیکھتے ہوئے میٹرو ایکسپریس پر بھی ایسی ہی باتوں کا سامنا ہوتا رہا ہے، تاکہ لوگ ٹرین سے باہر نکل کر آئے مگر آج کل یہ بھی صاف و سادہ نہیں ہو گیا …… 🙄
 
اس دھماکے کے منصوبہ سازوں کی تلاش میں لگتا ہے۔ یہ بتاتے دیتے ہوئے، اس ٹیلر کی گرفتاری سے اس صورتحال کو تھوڑی گھنٹی کے لیے بھی ٹھیک نظر آتا ہے لیکن یہ ایک خطرناک دھماکہ ہوا اور کئی لوگوں کی جانوں کو حطا کر دیا تھا۔ investigations جاری ہیں لیکن اب پتہ نہیں چلا وہ لوگ ہیں جو اس دھماکے میں مدد کرتے رہے تھے وہ اب کیوں پریشان ہیں؟
 
کیوں یہ لگتا ہے کہ ان تمام دھماکوں سے کوئی راز نہیں پاتا? چل رہا ایسا کہ انسان کی جان بچانے کے لیے ہمیں ہمیشہ تیز گٹار کو کم کرنا پڑتا ہے، جیسے یہ دھماکے اور حملوں سے بچنے کے لیے ہمیں اپنی جان بچانے کی ذمہ داری کا احساس کرنا پڑتا ہے 💔
 
اس دھماکے کے بعد توجہ سے جتنے افراد کو متاثر ہوئے ہیں وہاں سے بچنے کی توفیق نہیں مل سکتی ہے، مگر ان ٹیلروں اور ایسے لوگوں کے لیے جو اس جیکٹ کو تیار کر رہے تھے وہ سب کو ڈرامہ بنانے والا ہیں۔ اب یہ تو بہت مشکل نہیں کہ انہیں کتنے دیر تک گرفتار رکھا جا سکتا ہے، اور جس ٹیلر کو ابھی تک لاپٹہ ہو کر ہوا تھا وہ اب بھی اپنے پاس وغیرہ کچھ نہ کچھ رکھتے ہوئے دیکھنا بھی قابل اچھائی ہے۔ پہلے سے بتایا گیا تھا کہ جس ٹیلر نے اپنے پاس وغیرہ رکھا تھا اس کو ابھی تک کبھی نہ سنا گیا تھا اور جس شخص کو یہ ٹیلر ملا تھا اس پر اب بھی انٹیلیجنس اداروں کی پہلی ہی پوسٹ پر۔ دیکھ لئے!
 
ایسے دھماکوں کے لیے پوری دنیا کچھ سے پہلے ہی تھی، اس بات کو نہیں سمجھنا چاہئے کہ انسانوں میں خوفناک فطرت ہوتی ہے اور وہی جس طرح سے پریشان ہوتے ہیں، اسی طرح سے دھماکوں کی بھی وجوہات نہیں صرف ایک ہی بلکہ ان میں بھی مختلف عوامل شامل ہوتے ہیں۔

اس دھماکے سے پہلے کیا تھا، یہ جانتے نہیں لیکن اس پر تحقیقات ہو رہی ہیں اور وہ بھی معلوم ہو گیا ہے کہ انٹیلیجنس ادارے کسی کے منصوبے کو پھیلنے کی کوئی کوشش نہیں رکھی، بلکہ یہ اس کے لیے سب سے آسان گhumٹا ہوا تھی۔

ایسے دھماکوں کے بعد کوئی ایسی بات نہیں کہ وہ ہمیشہ اسی جگہ پر نہیں ہوتا، بلکہ یہ ان کی مرمت اور ان سے محفوظ رہنے کی کوشش کرتی ہے۔
 
اس دھماکے کا جواب دہی تو ہے، لاکھوں زخمی افراد، بہت سARI چٹانें اور خوف کی راتوں... لیکن جسے کبھی دھمaka نہ ہوا تو اب یہ ہوتا ہے! اچھا کہ Investigations جاری ہیں، نہایت سنجیدگی سے اور خوف کی راتوں میں بھی... لاکھوں لوگ اس میں مصروف ہیں۔ میری بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے جیسے ہر کٹری، پوسٹ اور نتیجے کے لیے اپنا وقت دینے کا کوئی لطف اچھا...
 
اس دھماکے کے پیچھے یہ بات کافی مشکل ہے اور توازن حاصل ہے کہ اس پر investigatin jari ho rahi hain. trafic kee side se bhi kuchh nai updates aa rahi hain, jese ki investigation wale ne pareshaan kisi aur derazi ki pakad kar li hai. issey investigation ko aur bhi mushkil ban sakta hai. lekin koi bhi cheez saaf na di ja sake taaki public ko samajh mile kion hai yeh incident hua?
 
جب بھی دیکھتا ہوں ان ہمیشہ بدبूदار لوگوں کی سائنز میں ایک نئا جگہ اترتا ہے تو منہ پر بھار کچھ اور چڑھتا ہے, ایسا لگتا ہے جیسے دنیا اپنی زندگی کے قیاس آرائیوں سے دور ہو گئی ہے. یہ تو دیکھنا ہی کافی ہے اور دل کو ہارنے کا بھی وقت نہیں رہا, مگر تو ایسے صورت حالوں سے نکلنا ہی کچھ دیر ہے.
 
عجب hai kyun nahi iss cheez ko samjha ja sakta tha? ek drzi insaan apne bachon ki zindagi ko khatme karne ke liye kya karta hai? isse to phir bhi humein apni safety aur security ke baare mein sochana chahiye. agar hum apne aapko gair-mahsusi maante hai toh kyunki yeh ek insaan hai jo apne dil ki galti ka hissa hai.
 
یہ تو بہت بدقسمتی ہے کہ دھماکے میں زخمی افراد کیCondition improving nahi ho rahi, woh toh kaisi hai? police aur intelligence agencies ko is case mein achi performance dena chahiye. Yeh to ek big clue tha ki ٹیلر ne us rocket ko apne pas kyun rakha tha. Agar investigation ka result achcha aa jata hai to usse koi bhi dusra nuksan nahi padega.

Lekin meri baat yeh hai ki iske baad kya karna hai? police aur government ko ek saath karna chahiye, na ki aisi galtiyon ka faisla karne ka mauka dena. Yeh to ek big challenge hai, lekin humein ummeed thi thi.
 
یہ دھماکے سے متعلق تمام باتوں کو سمجھ کر، یقیناً انٹیلیجنس اداروں نے سچائی تلاش کر رہے ہیں لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ دھماکے میں بھاگتے تھے، ان کا کوئی ذمہ داری نہیں ہو سکتی۔ ایسے لوگ بھی ماحول سے الگ ہوتے ہیں جیسا کہ وہ محسوس کر رہے تھے، اور اب تو ان کی گرفتاری ہوئی ہے تو ایک دوسری طرف جو دھماکے میں بھاگتے تھے وہ کبھی نہیں پائے گئے، وہاں سے پوٹنگ نہ ہونے کی کوئی اور وجہ نہیں ہوسکتی۔
 
اس دھماکے سے متعلق تحقیقات جاری ہونے والی صورتحال کو منہدم بنانے کے لئے انٹیلیجنس اداروں کی مزید کوششوں کی ضرورت ہے، #جھوٹے_نوازوں_کو_پتہ_ارزو، #دھماکے_سے_متعلق_تحریکیں_جاری رکھی_جنہوں_نے_لوٹا_ہوا_ہے. ان دھماکوں کے منصوبوں کو روکنے کے لئے ہمیشہ وہی کوششوں پر فخر کرتے ہیں #جنگ_خلاف_دھماکے #امنتی_انصاف.
 
یہ دھماکے کے بعد کسی بھی چیز کی توجہ دینا مشکل ہو گیا ہے، ایسے میڈیا ایجنٹز جو سب سے پہلے ٹیلیگرام کے لینڈنگ پارٹی کو بھر گئے تھے اور اس طرح دھماکے کی جانب اشارہ کر رہے ہیں، اب ان کا کیا لाभ ہو سکتا ہے؟ جیسے ہی یہ رپورٹس سامنے آتے ہیں تو پوری تھی دنیا کے میڈیا ایجنٹس پر زور چلتا ہے اور وہ لوگ صرف دھماکے کی طرف ہی دیکھتے رہتے ہیں، لیکن اس بات کو کبھی نہ کبھار پوچھا جاتا ہے کہ یہ توڑ پڑنے سے پہلے بھی اس دھماکے پر ان کا کیا راز تھا?
 
اس دھماکے سے پہلے کیا اس شخص نے سوچا تھا کہ وہ کس قدر دکھ دے گا؟ کس قدر مٹھمٹھی ہوگی اس پر غور کرنا چاہئے اور ایسی سے نہیں بننے دیجے دے . میری بیٹی بھی ایسی تے کہ وہ تو سبھی دھماکے دیکھ کر ہمیشہ اس کی طرف دیکھتی تھی اور میں اس کو روکنا چاہتا تھا مگر کچھ نہیں کیا جا سکتا
 
اس دھماکے سے پہلے کی معلوماتوں کو دیکھتے ہوئے یہ بات بہت غمگسٹ کن ہے کہ ایسا کیسے ہو سکا۔ اس میں پورے ملک میں تشدد اور انصاف کی کمی کا مشاہدہ ہوتا رہا، حالانکہ جسٹیچل کمپلیکس میں دھماکا ہوا تھا وہ ایک safest placے ہیں۔ اب یہ سوال پیدا ہو گا کہ ملک کی سلامتی کے بارے میں کیا کیا کیا جاسکتا ہے؟
 
یہ سب سے بھی ایسے دिनوں کی بات ہے جب سے میں اپنی بیٹی کو دیکھتا ہوں، ان کا ایک ایسا نظر آتا ہے جیسے وہ ایسے دھماکوں سے بچ نہیں سکتی۔ یہ نہیں کہ وہ سب کچھ توئی ہو گی، لیکن وہ اپنے والدین کی ایسا ہے جو ان کے لئے دیکھنا چاہتا ہے۔ آج بھی یہ سوچ کر سونے والا کوئی نہیں، کیونکہ وہ اسی دھماکوں کی وجہ سے اپنی زندگی کو بھینٹنے کا بھی دوسرا راستہ ہو گیا ہے۔
 
اس دھماکے کا یہ ایک بہت گہرا ماجا ہوا ہے، جس سے اسلام آباد میں بے شمار لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ان کی صحت کے بارے میں نویں نویں Update سامنے آ رہی ہیں۔ اس دھماکے سے پہلے بھی کوئی بات نہیں تھی کہ اسلام آباد میں دھماکے کی لگن ہو گی۔

اس دھماکے میں بے شمار افراد زخمی ہوئے تھے، لیکن حال ہی میں ان کی Condition کا احاطہ میں آنے پر نویں نویں Update سامنے آ رہی ہیں۔ یہ بات کافی گھبراہٹ کا ماجا ہو رہی ہے، کیونکہ ان لوگوں کے لیے پورے اسلام آباد میں کئی دن تک اسی Condition میں رہنا پڑ سکتا ہے۔

اس دھماکے کے منصوبہ ساز کو بڑھ چکے ہیں، اور ان کو روکنے کی جدوجہد جاری ہے۔ انٹیلیجنس اداروں نے بھی اس معاملے میں تمام پہلوؤں کو کھنگال رکھا ہے تاکہ اس سے بچا جا سکے۔

اس دھماکے کے بعد سے Islamabad میں ایسے حالات سامنے آ رہے ہیں جو ہمیشہ سے نہیں تھے، اور پوری دنیا ان کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ اس دھماکے کے منصوبہ سازوں کو روکنا ایک بڑی چیلنج ہو گئی ہے، لیکن انٹیلیجنس اداروں نے اس معاملے میں اپنی پوری کوشش کر رہی ہیں۔

اس دھماکے کے بعد سے ہمیں ایسے لوگ بھی سوچنے لگے ہیں جنہوں نے پہلے بھی کچھ نہ کچھ کیا تھا، اور اب ان کو روکنے کی جدوجہد جاری ہے۔

اس دھماکے کے بعد سے ہمیں ایسے لوگ بھی سوچنے لگے ہیں جنہوں نے پہلے بھی کچھ نہ کچھ کیا تھا، اور اب ان کو روکنے کی جدوجہد جاری ہے۔

🚨
 
واپس
Top