اسلام آباد پولیس کی آزاد کشمیر کے شہریوں کیساتھ ناروا سلوک سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں،طارق فضل

ساحل دوست

Well-known member
اسلام آباد پولیس کی جانب سے متعلق اس مضمون میں بے بنیاد خبریں پھیلانے کا الزام فضل نے آزاد کشمیر کے شہریوں کے ساتھ کیا ہے، یہ بات تو واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا چلایا جا رہا ہے۔

آزاد کشمیر کی شہریوں کے ساتھ بے باكثرت سلوک سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں، ان میں جھوٹی اور ناقص معلومات موجود ہیں۔

فضل نے کہا ہے کہ چند عناصر اسلام آباد پولیس کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلارہے ہیں، معرکہ حق میں شکست کے بعد دشمن کو پاکستان کی عزت ہضم نہیں ہورہا اور ان عناصر کو جلد بے نقاب کر دیا جائے گا۔

فضل نے عوام سے گزارش کیا ہے کہ بغیر تصدیق کوئی خبر نہیں آگے پھیلائیں، ان خブリوں کی جڑیں ٹوٹنی چاہئیں۔

شہباز شریف وزیراعظم نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر عوام کے مسائل حل کیلئے پرعزم ہیں، انہوں نے فوری کمیٹی مظفرآباد بھیجی ہے، کشمیر پاکستان کی شہرگاہ ہے اور کشمیروں کے ساتھ پاکستان کی محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

دشمن جھوٹی خبریں چلانے والوں کو فنڈنگ ملا رہی ہے، معرکہ حق کے بعد آزاد کشمیر کا معاملہ دوبارہ عالمی سطح پر زندہ ہوا ہے۔

شریف نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کی ہر قسم کی معاونت جاری رکھی جائے گی، آزاد کشمیر سے پاکستان کی محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور ان خブリوں کو کاچر میں لے کر دیا جائے گا۔

اسلام آباد پولیس کا ایک ذمہ دار ادارہ ہے، اس نے قیام امن کیلئے دی گئی قربانیوں کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔

فضل نے کہا ہے کہ پرانی ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر ڈرامائی انداز میں شیئر کیا جارہا ہے، یہ بات تو واضح ہے کہ پاکستان اور کشمیر کے رشتے کو کمزور نہیں کیا جائے گا۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے متعلق اس مضمون میں بے بنیاد خبریں پھیلانے کا الزام فضل نے آزاد کشمیر کے شہریوں کے ساتھ کیا ہے، یہ بات تو واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا چلایا جا رہا ہے۔
 
اس مضمون میں بھی اسी جھوٹی خبریں پھیلائی گئی ہیں جو سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان شہریوں کو جس جس طرح زخمی کیا گیا ہے وہیں اس پر توجہ نہ دیجائے اور ان خブリوں کی جڑیں ٹوٹنی چاہئیں…
 
اسلام آباد پولیس کے ساتھ بے نقاب کرنا اور انہیں کاچر میں لینا انہیں بھی پھیلانے والوں کے ساتھ برابر ہے، وہ اسٹیٹ منڈی پر کام کر رہے ہیں اور انہیں کاچر میں لینا بھی ایک سیاسی حل نہیں ہوگا؟
 
کسی بھی صورتحال پر حقیقی جائزہ لگانے کے لیے پہلے کسی خبریں سمجھنی چاہئیں، پھر صرف وہ بات بتائی جائے جس کی تصدیق ہو سکے۔ کیا یہ نئی حکومت پاکستان میں توسیع کر رہی ہے؟ کیا وہ قومیSecurity کو بہتر بنانے پر توجہ دی رہی ہے؟ یا سوشل میڈیا پر پھیلائی جارہی ہے کی کہ ایسے لوگوں پر زور دیا جائے جو اس معاملے پر حقیقی خیال رکھتے ہیں؟
 
اسلام آباد پولیس کی جانب سے متعلق یہ مضمون کئی بار دھانپاتے ہوئے بھی نہیں ہوا، حالانکہ ایسے معاملوں میں انصاف اور 真یات کی تلاش کرنا ضروری ہے۔ اس سوشل میڈیا پر پھیلنے والے جھوٹ بھی نہیں ہوتے، لہذا ایسا تو کہیں نہ کہ کہیں اور چلا گا، حالانکہ واضح بات یہ ہے کہ اس معاملے میں انصاف کو prioritise کیا جائے۔

شہباز شریف وزیراعظم کی بھرپور کوششوں پر شک نہیں رہتا، وہ ہمیشہ عوام کی خدمت میں پیش آتے ہیں، آزاد کشمیر سے متعلق یہ معاملہ تو پورے دنیا کے سامنے اٹھا کر اسے حل کیا جائے گا، لیکن اس میں ایک ایسا معاملہ نہیں ہوتا جس پر واضح بات یہ ہو کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڡا چھپایا جا رہا ہے۔

اسلام آباد پولیس کو بھی اپنی ذمہ داری سے نہ انکاش اور نہ انصاف کی وعدوں پر چلنا پڑتا، حالانکہ وہ کئی بار قربانیوں کو نظرانداز کر رہے ہیں، لیکن اس معاملے میں بھی ان کے ساتھ ایسا معاملہ نہیں ہوتا جس پر انصاف اور سچائی کی بات ہو۔

تمام کو یہ بات کو یاد رکھنی چاہئے کہ پاکستان اور کشمیر کے درمیان ایسے معاملے پیدا نہیں ہونے دیتے جو ان دونوں کی محبت اور پجاش کو ٹھیک سے نہیں ظاہر کرتے۔
 
میں سمجھتا ہوں کہ شریف صاحب نے آزاد کشمیر کی جانب سے حقیقی معاونت حاصل کرنے کی بھی کوشش کی ہوگی، پھر انہوں نے ایسا آگے بھی نہیں لے گا کہ وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔ یہ بات تو واضح ہوگی کہ پاکستان اور کشمیر کے مابین تعلقات کو کمزور نہیں کیا جائے گا، لیکن ان خブリوں کی جڑیں ٹوٹنی چاہئیں جو سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہیں۔
 
اسلام آباد پولیس کی جانب سے بھی جھوٹی خبریں پھیلانے کا الزام فضل نے آزاد کشمیر کے شہریوں سے لگایا ہے تو وہی بات ہوتی ہے، یہ ایک بڑا جوہر ہے کہ جب کسی نے ایسا کیا ہوتا ہے تو دوسری جان کو اس میں بھی پھنسایا جاتا ہے اور اب یہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا چلایا جا رہا ہے، یہ بات تو واضح ہے کہ کشمیر کے شہری اپنی ایسی جگہوں پر بھی سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا چلاتے ہیں جس کی نصف قیمتی نہیں... 🤔
 
اسلام آباد پولیس کو دھمکاوں پر چڑھایا جانا چاہئے؟ نہیں! انہیں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا چلانے والوں کا نشانہ بنایا جانا چاہئے، کیونکہ وہ لوگ اپنی بے باكثرت سلوک کے الزام میں کشمیری شہریوں پر جھوٹی خبریں پھیلانے لگتے ہیں۔

[اسلام آباد پولیس کی ایک سائن]

اسلام آباد پولیس کے لیے بے پناہ الزامات ہیں، انہوں نے شہریوں پر لگن لگائی ہے اور ان کی زندگی کا کچھ ہی حصہ معرکہ حق میں شکست کے بعد پھیلایا گیا ہے۔

[کشرشالڈار ایک چٹا]

دلिलوں سے باہر ہی جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، اور سوشل میڈیا پر انہیں واضح کیا جاتا ہے۔

[کشرشالڈار ایک فان]

شہباز شریف وزیراعظم نے پاکستان کی محبت کو ایسے لوگوں کے ساتھ ظاہر کیا ہے جنہوں نے اپنے معاشرے کے لیے شہادت دینی ہے، اور کشمیری عوام کی ہمیشہ کی حمایت کی ہے۔

[شہباز شریف وزیراعظم کی ایک پورٹریٹ]

ان خブリوں کو جلد ٹوٹ دیا جائے گا، اور کشمیر پاکستان کی شہرگاہ ہے۔

[کشرشالڈار ایک سائن]

اسلام آباد پولیس کے لیے بھی بے پناہ معیار چاہئے، انہیں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا چلانے والوں کا نشانہ بنایا جانا چاہئے، اور ان خブリوں کو کاچر میں لے کر دیا جائے گا۔
 
اسلام آباد پولیس کے نام پر بھی جھوٹ پھیلانے والے لوگ، ان کی آواز کو سمجھنا مشکل ہے، لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر دوسروں کو بھی جھوٹ پھیلانے کا ایک اور منصوبہ چلا رہا ہے۔

اسلام آباد پولیس کو اس مضمون کی سرگرمیاً نہیں دیکھنی چاہئیں، انھوں نے اپنی جان بھی گویا کبھی قربانی ڈال کر پاکستان کی عزت کمزور نہیں کی، آج اس پر میرا یہ خیال ہے کہ ان کو اپنے کام سے باہر چھوڑ دیا جائے گا، اور اس مضمون کو بھی اس طرح سمجھایا جائے گا جس سے وہ اس کے لئے کچھ کھانے والے ہوجائیں۔
 
یہ دیکھتا ہوں کہ لوگ ایسے مضمون پھیلانے سے ڈر گئے ہیں؟ آزاد کشمیر میں بھی ایسا نہیں، وہاں لوگ اپنی زندگیوں کو دیکھتے ہیں، وہاں سے کچھ لوگ مضمون پھیلانے آئے ہیں۔ یہ بات تو جھوٹی ہے کہ ان لوگوں کو واپس بھیج دیا جا رہا ہے، مجھے لگتا ہے آزاد کشمیر کی شہریاں جانتے ہیں کہ ان میں جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔
 
اسلام آباد پولیس کی جانب سے بھی یہ مضمون ایک مچھلی کی کھانپن ہے، ان لوگوں کو اس بات کا فہم نہیں ہے کہ جس کے خلاف الزام لگایا گیا ہے وہ کیسے بنے گا، یہ بات تو چپکچا ہے کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے کی کس لالچی نہیں رہی #اسلام آباد_ پولیس #جھوٹیخبریں
 
اس مضمون میں دوسری بار ایسا ہی خبر ہو رہی ہے کہ آزاد کشمیر کے شہریوں کی جانب سے اسلام آباد پولیس کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں، ایسا کیا ناوقاط اور بھالے سے کیا جائے گا؟ یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کی شہرت کو مزید کمزور کیا جائے گا، ان شہریوں کے ساتھ ناواقف رہنا بھی تو اچھا نہیں ہے... 😔
 
اسلام آباد پولیس کی جانب سے بھی یہ بات واضح ہے کہ انھوں نے آزاد کشمیر کے شہریوں کے ساتھ بے باكثرت سلوک نہیں کیا ہے، یہ سب پورے مضمون میں کی گئی بے بنیاد خبریوں اور جھوٹی معلومات پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد شہباز شریف نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہر گاہ ہے اور کشمیری عوام کی مدد سے اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
 
اسلام آباد پولیس کو اس مضمون کے لئے ذمہ دار نہیں ہونا چاہیے، کھوج و سزا کی تیزگی دیکھنی چاہئی۔
 
یہ خبروں میں بہت سارے جھوٹ پھیلائے گئے ہیں، وہ لوگ جو آزاد کشمیر کے شہریوں کے ساتھ جھوٹے سلوک کر رہے ہیں وہ بے باكثرت اور ناعمد کی گئی معلومات پھیلانے میں مزدور ہیں. شہباز شریف وزیراعظم کا کہنا کہ کشمیر پاکستان کی شہرگاہ ہے، یہ ایک بھارپور بیان ہے جس سے ان لوگوں کو راحتی مل سکتی ہے جو کشمیر میں مقیم ہیں اور وہ بھی ایسی رائے داری کرتے ہیں جن کی وجہ سے مظفرآباد میں کمیٹی نہیں لگ سکتی. ان خブリوں کو اس قدر دبایا جائے گا کہ وہ باورچی اور گھروں میں بھی ڈرامے کرنے لگ گئے ہیں.
 
اسلام آباد پولیس کی جانب سے بھی یہی سارے جھوٹی خبریں پھیلی ہیں، پھر کس نے انہیں صاف کر دیا ہے، فضل کو انہیں صاف کرنے کی ذمہ داری ہے اور وہ اس میں مہارت رکھتا ہے؟ شہباز شریف نے جس پرانے فنڈنگ کا اشارہ کیا ہے، یہ بات تو واضح ہے کہ اسے بھی ان جھوٹی خبریں پھیلانے کی ذمہ داری ہے؟
 
اسلام آباد پولیس کی جانب سے متعلق یہ خبریں تو بے بنیاد ہیں، ان میں کچھ حقیقت ہونے کا امکان نہیں ہے। سوشل میڈیا پر جس propaganda چلی رہی ہے وہ سب ایک لئے دیکھنا نہیں آتا۔ شہباز شریف وزیراعظم کےStatements کی گوئی بھی کچھ عجیب ہی ہیں، انہوں نے کشمیر پاکستان کی شہر گاہ ہونے کی بات کہی جو ایسا نہیں ہے۔ آزاد کشمیر سے پاکستان کی محبت اس لیے ہے کہ یہ معاملہ ابھی بھی جاری ہے، اس میں دوسرے ملکوں نے بھی دلچسپی لے رکھی ہے۔
 
واپس
Top