استنبول میں پاک آف شاہینوں کی مشغولیت، وہ قیادت جو نہیں دیتی تھی
افغانستان کے طالبان رہنماؤں نے استنبول میں منعقد ہونے والے مذاکرات پر اپنا آخر ایک بے یقینی کا نشان لگایا ہے۔ اس کے سبب کو بہت سی چٹیاں دی جاتی ہیں۔ اُسی طرح یہ ماحول اور یہ رہنماؤں کا رویہ دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ اس صورت حال کو چھوڑنا کس کی قوت ہے؟
پاکستان و افغانستان کے مابین استنبول میں شیڈول مذاکرات کے گزشتہ دور کے اختتام پر جاری تحریری اعلامیہ میں ایک شق یہ بھی ڈال دی گئی تھی کہ اس ایک ہفتے کے وقفے کے دوران زبان بندی آمری۔ اگر ان شقوں کو پورا نہیں کیا جاتا تو یہ مذاکرات بھی منڈ لے گا۔ لیکن واضح طور پر وہ نہیں چلتے تھے، کیونکہ اپنے ممتاز دوسرے رہنماؤں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کی پالیسی بنائی جاتی تھی اور اس نتیجے میں وہی ہر ایک کو اپنے دوسرے سے دور رکھتے تھے، اس طرح یہ مذاکرات بھی بے یقینی کا نشان لگاتے ہوئے منڈلے گئے تھے۔
افغانستان کی جانب سے دو نئے الزامات لگائے گئے، جو ان پر مسترد نہیں کر دیئے گئے کہ پاکستان نے آسٹریا میں ایک شہر میں مقیم ایک طالب علم کو پکڑنا تھا اور اسے واپس بھیجا گیا، جبکہ دوسرا الزام یہ تھا کہ افغانستان کی جانب سے چھوڑے گئے ایک ہفتے کے وقفے میں زبان بندی آمری نہیں کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور اس طرح وہاں مقیم ہونے والے پاکستانی افواج پر حملے ہوئے تھے۔
ایک بار پھر یہ بات چلتا ہے کہ طالبان رہنماؤں نے ایسے الزامات لگائے ہیں جو صرف انہیں یہ نہیں کرنے دیتے، اور یہ نتیجہ بھی آتا ہے کہ انہوں نے پہلے لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا ہوتا تو وہ مذاکرات چلنے پر وقفہ رکھتے تھے، اور اب بھی اگر انہوں نے ان الزامات کو مسترد کیا تو یہ مذакرات اٹھنا ہوتا جو اس کے علاوہ بھی چل سکتا ہے۔
ایک پانچہ میں طالبان رہنماؤں نے ایک اور الزام لگایا کہ پاکستانی افواج افغانستان میں کشیدگی پیدا کرنے اور فضائی حملے کررہی ہیں، جس سے امریکہ کی بگرام ایئربیس پر واپسی کی راہ ہموار کی جا سکے۔
ان کا یہ دعویٰ تو کبھی نہیں لگایا گیا تھا، اور اس طرح انہوں نے ایک پرانے الزام کو دوبارہ ہم آہنگی میں رکھ دیا ہے، جو ابھی بھی اس وقت کے شہرت رکھتے ہوئے امریکہ اور روس سے منسلک ہے۔
بھارتی افواج نے بھی ایسی بات کا ذکر کیا تھا، جس کے مطابق انہوں نے اس ماحول میں اپنی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے کی کوشش کی ہے۔
افغانستان کی جانب سے بھی ایسی بات کا اعلان کیا گیا تھا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں دہشت گردی سے روکنے کی وعدے کو یقینی بنانے کے لیے سرحدی تجاوز یا حملے پر رکاوٹ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور پاکستان کی جانب سے اس وقت کی قیادت میں فوری طور پر دہشت گردوں کو سرحدی انٹری پوائنٹس سے اپنے حوالے کرنا کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس نتیجے میں وہاں موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن اس سے بھی یہ بات چلتا ہے کہ ان میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے ممکن ہوئی یا نہیں ہوئی، اور یہ سب کو معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گردی سے روکنے کے لیے ریکارڈ میں اس چیز کو شامل کرنا ضروری ہے، جس سے نتیجے یہ نکالتا ہے کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے آسکے۔
افغانستان کی جانب سے بھی ایسی بات کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے مطابق پاکستانی افواج نے افغانستان میں دہشت گردوں کو دھمکی دے رہے ہیں اور انہیں فوجی حملے کی تلافی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس نتیجے میں یہ محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کو افغانستان پر اپنی دھمکیوں سے گزارنا پڑ رہا ہے اور اس طرح وہیں موجود دہشت گردوں کی گرفتاری میں ناکام رہنے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
افغانستان کی جانب سے بھی ایسی بات کا اعلان کیا گیا تھا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ افغان طالبان میں سراج الدین حقانی نیٹ ورک کا سربراہ سراج الدین حقانی پاکستان کے خاصے قریب تھا، جو اب نہیں اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ افغانistan میں گزشتہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے سراج حقانی سے ان کی شانِ بدنما کرنا چاہتے تھے، لیکن وہ اپنے رخ میں آئے ہوئے اور ایسے الزامات لگائیے جیسے یہ ان کی شانِ بدنما ہی نہیں تھے۔
سراج حقانی کے پرانے رشتے پاکستان اور افغانستان کے درمیان میں واضح ہیں، اس لیے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ سراج حقانی نے اپنے زیر اثر علاقوں میں موجود ٹی ٹی پی قیادت پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے ان دہشت گردوں کو پاکستان میں دہشت گردی سے روکنے کی کوشش کی تھی اور اس کا نتیجہ بھی نکالتا ہے کہ اس بات پر یقین کرنا ہے کہ افغانستان میں ان دہشت گردوں کو بھی وہیں سے سرحد پار لے جاتے رہتے تھے، جنہوں نے پاکستان میں حملے کیے تھے اور اس طرح یہ بات بھی چلتا ہے کہ پاکستان کو اپنے وطنیوں پر دہشت گردی سے روکنے کے لیے افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی اور انہیں سرحد پار لے جانے کی ضرورت ہے، جس نتیجے میں وہاں کے لوگوں کو ان پر حملے کرنے سے پوری طرح آگاہ رکھ دیا گیا ہے اور اس طرح یہ بات بھی چلتا ہے کہ اگر وہ دہشت گردوں کو اپنی ملک کی سرحدوں پر لاتے رہتے تو ایسا یقین کیا جاتا کہ انہیں اس لیے ملاپ نہیں ہوتا، جس سے یہ نتیجہ نکالتا ہے کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے آسکے۔
افغانستان میں موجود بھارتی فوج نے اس ماحول میں اپنی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنا چاہا ہے، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ فوج بھی افغانستان سے بے معتصرف ہو رہی ہے اور اس لیے وہیں موجود دہشت گردوں کو اپنے حوالے کرکے ان پر حملے کی تلافی کرتے رہتے ہیں، جس سے یہ بات بھی چلتا ہے کہ افغانستان کو اپنی سرحدوں پر دہشت گردی سے روکنے کے لیے ملک میں فوج کی موجودگی اور اس میں موجود دہشت گردوں کو ان کی حوالگی بھی ضروری ہے، جس سے یہ نتیجہ نکالتا ہے کہ افغانستان کو اپنی سرحدی تجاوز سے روکنے کے لیے ملک میں فوج کی موجودگی اور اس میں موجود دہشت گردوں کو دھمکی دے کر ان پر حملے کرتے رہتے ہیں، جو نتیجے میں یہ بات چلتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان دونوں کو ملک میں فوج کی موجودگی اور اس میں موجود دہشت گردوں کو اپنے حوالے کرنا پڑ سکتا ہے، جو ایسا ہونے کا مطلب ہوتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان دونوں کے لئے فوجی بحران پیدا ہوا ہو گا۔
اس ماحول میں اس بات کا بھی معلقہ تھا کہ پتہ چلتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان دونوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو پوری طرح جانتے ہیں کہ یہ مذاکرات اس وقت منڈلے گئے تھے، کیونکہ وہیں سے بھی ایسی تحریری اعلامیے نکل رہے ہیں کہ یہ مذاکرات وہیں منڈلے گئے تھے اور اس لیے یہ بات چلتا ہے کہ ان شقوں کو پورا نہ کرکے انہیں بھی یہ مذاکرات منڈ لینے میں مدد مل گئی، جس سے اس بات کی کوئی ایسی رہنمائی نہیں ہوسکتی کہ ان شقوں کو پورا کرنے پر یہ مذاکرات نہیں منڈے، اور اس لیے یہ بات چلتا ہے کہ ان شقوں کو پورا نہیں کیا گیا تھا۔
اس ماحول میں ایک ایسی بات بھی تھی کہ طالبان رہنماؤں نے ایسے الزامات لگائے ہوئے تھے جو اس وقت کے شہرت رکھنے والے امریکہ اور روس سے منسلک ہیں، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان شقوں کو پورا کرنے پر وہیں یہ مذاکرات بھی منڈ لے گئے تھے، جس سے اس بات کی کوئی رہنمائی نہیں ہوسکتی کہ ان شقوں کو پورا کرنے پر یہ مذاکرات نہیں منڈے، اور اس لیے یہ بات چلتا ہے کہ ان شقوں کو پورا نہیں کیا گیا تھا۔
افغانستان کے طالبان رہنماؤں نے استنبول میں منعقد ہونے والے مذاکرات پر اپنا آخر ایک بے یقینی کا نشان لگایا ہے۔ اس کے سبب کو بہت سی چٹیاں دی جاتی ہیں۔ اُسی طرح یہ ماحول اور یہ رہنماؤں کا رویہ دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ اس صورت حال کو چھوڑنا کس کی قوت ہے؟
پاکستان و افغانستان کے مابین استنبول میں شیڈول مذاکرات کے گزشتہ دور کے اختتام پر جاری تحریری اعلامیہ میں ایک شق یہ بھی ڈال دی گئی تھی کہ اس ایک ہفتے کے وقفے کے دوران زبان بندی آمری۔ اگر ان شقوں کو پورا نہیں کیا جاتا تو یہ مذاکرات بھی منڈ لے گا۔ لیکن واضح طور پر وہ نہیں چلتے تھے، کیونکہ اپنے ممتاز دوسرے رہنماؤں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کی پالیسی بنائی جاتی تھی اور اس نتیجے میں وہی ہر ایک کو اپنے دوسرے سے دور رکھتے تھے، اس طرح یہ مذاکرات بھی بے یقینی کا نشان لگاتے ہوئے منڈلے گئے تھے۔
افغانستان کی جانب سے دو نئے الزامات لگائے گئے، جو ان پر مسترد نہیں کر دیئے گئے کہ پاکستان نے آسٹریا میں ایک شہر میں مقیم ایک طالب علم کو پکڑنا تھا اور اسے واپس بھیجا گیا، جبکہ دوسرا الزام یہ تھا کہ افغانستان کی جانب سے چھوڑے گئے ایک ہفتے کے وقفے میں زبان بندی آمری نہیں کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور اس طرح وہاں مقیم ہونے والے پاکستانی افواج پر حملے ہوئے تھے۔
ایک بار پھر یہ بات چلتا ہے کہ طالبان رہنماؤں نے ایسے الزامات لگائے ہیں جو صرف انہیں یہ نہیں کرنے دیتے، اور یہ نتیجہ بھی آتا ہے کہ انہوں نے پہلے لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا ہوتا تو وہ مذاکرات چلنے پر وقفہ رکھتے تھے، اور اب بھی اگر انہوں نے ان الزامات کو مسترد کیا تو یہ مذакرات اٹھنا ہوتا جو اس کے علاوہ بھی چل سکتا ہے۔
ایک پانچہ میں طالبان رہنماؤں نے ایک اور الزام لگایا کہ پاکستانی افواج افغانستان میں کشیدگی پیدا کرنے اور فضائی حملے کررہی ہیں، جس سے امریکہ کی بگرام ایئربیس پر واپسی کی راہ ہموار کی جا سکے۔
ان کا یہ دعویٰ تو کبھی نہیں لگایا گیا تھا، اور اس طرح انہوں نے ایک پرانے الزام کو دوبارہ ہم آہنگی میں رکھ دیا ہے، جو ابھی بھی اس وقت کے شہرت رکھتے ہوئے امریکہ اور روس سے منسلک ہے۔
بھارتی افواج نے بھی ایسی بات کا ذکر کیا تھا، جس کے مطابق انہوں نے اس ماحول میں اپنی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے کی کوشش کی ہے۔
افغانستان کی جانب سے بھی ایسی بات کا اعلان کیا گیا تھا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں دہشت گردی سے روکنے کی وعدے کو یقینی بنانے کے لیے سرحدی تجاوز یا حملے پر رکاوٹ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور پاکستان کی جانب سے اس وقت کی قیادت میں فوری طور پر دہشت گردوں کو سرحدی انٹری پوائنٹس سے اپنے حوالے کرنا کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس نتیجے میں وہاں موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن اس سے بھی یہ بات چلتا ہے کہ ان میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے ممکن ہوئی یا نہیں ہوئی، اور یہ سب کو معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گردی سے روکنے کے لیے ریکارڈ میں اس چیز کو شامل کرنا ضروری ہے، جس سے نتیجے یہ نکالتا ہے کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے آسکے۔
افغانستان کی جانب سے بھی ایسی بات کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے مطابق پاکستانی افواج نے افغانستان میں دہشت گردوں کو دھمکی دے رہے ہیں اور انہیں فوجی حملے کی تلافی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس نتیجے میں یہ محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کو افغانستان پر اپنی دھمکیوں سے گزارنا پڑ رہا ہے اور اس طرح وہیں موجود دہشت گردوں کی گرفتاری میں ناکام رہنے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
افغانستان کی جانب سے بھی ایسی بات کا اعلان کیا گیا تھا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ افغان طالبان میں سراج الدین حقانی نیٹ ورک کا سربراہ سراج الدین حقانی پاکستان کے خاصے قریب تھا، جو اب نہیں اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ افغانistan میں گزشتہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے سراج حقانی سے ان کی شانِ بدنما کرنا چاہتے تھے، لیکن وہ اپنے رخ میں آئے ہوئے اور ایسے الزامات لگائیے جیسے یہ ان کی شانِ بدنما ہی نہیں تھے۔
سراج حقانی کے پرانے رشتے پاکستان اور افغانستان کے درمیان میں واضح ہیں، اس لیے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ سراج حقانی نے اپنے زیر اثر علاقوں میں موجود ٹی ٹی پی قیادت پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے ان دہشت گردوں کو پاکستان میں دہشت گردی سے روکنے کی کوشش کی تھی اور اس کا نتیجہ بھی نکالتا ہے کہ اس بات پر یقین کرنا ہے کہ افغانستان میں ان دہشت گردوں کو بھی وہیں سے سرحد پار لے جاتے رہتے تھے، جنہوں نے پاکستان میں حملے کیے تھے اور اس طرح یہ بات بھی چلتا ہے کہ پاکستان کو اپنے وطنیوں پر دہشت گردی سے روکنے کے لیے افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی اور انہیں سرحد پار لے جانے کی ضرورت ہے، جس نتیجے میں وہاں کے لوگوں کو ان پر حملے کرنے سے پوری طرح آگاہ رکھ دیا گیا ہے اور اس طرح یہ بات بھی چلتا ہے کہ اگر وہ دہشت گردوں کو اپنی ملک کی سرحدوں پر لاتے رہتے تو ایسا یقین کیا جاتا کہ انہیں اس لیے ملاپ نہیں ہوتا، جس سے یہ نتیجہ نکالتا ہے کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے آسکے۔
افغانستان میں موجود بھارتی فوج نے اس ماحول میں اپنی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنا چاہا ہے، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ فوج بھی افغانستان سے بے معتصرف ہو رہی ہے اور اس لیے وہیں موجود دہشت گردوں کو اپنے حوالے کرکے ان پر حملے کی تلافی کرتے رہتے ہیں، جس سے یہ بات بھی چلتا ہے کہ افغانستان کو اپنی سرحدوں پر دہشت گردی سے روکنے کے لیے ملک میں فوج کی موجودگی اور اس میں موجود دہشت گردوں کو ان کی حوالگی بھی ضروری ہے، جس سے یہ نتیجہ نکالتا ہے کہ افغانستان کو اپنی سرحدی تجاوز سے روکنے کے لیے ملک میں فوج کی موجودگی اور اس میں موجود دہشت گردوں کو دھمکی دے کر ان پر حملے کرتے رہتے ہیں، جو نتیجے میں یہ بات چلتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان دونوں کو ملک میں فوج کی موجودگی اور اس میں موجود دہشت گردوں کو اپنے حوالے کرنا پڑ سکتا ہے، جو ایسا ہونے کا مطلب ہوتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان دونوں کے لئے فوجی بحران پیدا ہوا ہو گا۔
اس ماحول میں اس بات کا بھی معلقہ تھا کہ پتہ چلتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان دونوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو پوری طرح جانتے ہیں کہ یہ مذاکرات اس وقت منڈلے گئے تھے، کیونکہ وہیں سے بھی ایسی تحریری اعلامیے نکل رہے ہیں کہ یہ مذاکرات وہیں منڈلے گئے تھے اور اس لیے یہ بات چلتا ہے کہ ان شقوں کو پورا نہ کرکے انہیں بھی یہ مذاکرات منڈ لینے میں مدد مل گئی، جس سے اس بات کی کوئی ایسی رہنمائی نہیں ہوسکتی کہ ان شقوں کو پورا کرنے پر یہ مذاکرات نہیں منڈے، اور اس لیے یہ بات چلتا ہے کہ ان شقوں کو پورا نہیں کیا گیا تھا۔
اس ماحول میں ایک ایسی بات بھی تھی کہ طالبان رہنماؤں نے ایسے الزامات لگائے ہوئے تھے جو اس وقت کے شہرت رکھنے والے امریکہ اور روس سے منسلک ہیں، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان شقوں کو پورا کرنے پر وہیں یہ مذاکرات بھی منڈ لے گئے تھے، جس سے اس بات کی کوئی رہنمائی نہیں ہوسکتی کہ ان شقوں کو پورا کرنے پر یہ مذاکرات نہیں منڈے، اور اس لیے یہ بات چلتا ہے کہ ان شقوں کو پورا نہیں کیا گیا تھا۔