استنبول میں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب حقان فیدان سے اہم ملاقات - Daily Qudrat

جھینگر

Well-known member
استنبول میں وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق دار نے غزہ کی صورتحال پر منعقدہ عرب و اسلامی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فیدان سے ملاقات کی ہے۔ اس ملن سے ان دونوں رہنماؤں نے ان کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا اور متنوع بنانے کا اعلان کیا ہے، اور ان کے مابین ایک واضح عزم پیدا ہو گیا ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جا سکے گا۔

غزہ امن معاہدے پر مکمل عمل انجام دینا اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ جنگ بندی کی عمدگی، اسرائیلی افواج سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا انخلاء، فلسطینی عوام تک انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ نےTurkey کی جانب سے غزہ پر وزارتی اجلاس کے بروقت انعقاد کو سراہا اور کہا کہ اس اجلاس نے فلسطینی عوام کی حمایت میں مشترکہ عزم اور متفقہ آواز کو مضبوط انداز میں ایagar کیا ہے اور تنازع کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اتفاقِ رائے کی تجديد کی ہے۔

دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں کیساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی اہمیت کے امور پر تبادلۂ خیال کی ہے، جو اس ملن سے ان کے تعلقات کو مزید گہرا اور متنوع بنانے میں مددگار ثابت ہو گیا ہے۔
 
ایسے میگزھاب کی ضرورت ہی نہیں تھی لیکن اب یہ دیکھنا بہت کمرشل اور سیاسی ہے تو ان سب شروعاتوں کو تو میرا ساتھ ہے،Turkey اور پاکستان کی ایسٹرن ایڈجسٹمنٹ کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ اسے آئی آر انسٹی ٹیوٹ پر پلیٹ فارم دھارنا چاہیے اور یہ بات سچ کی جاے کہ اس شروعات کو اس لائے میں چلایا جانا چاہیے جس میں دو ملکوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہو سکیں۔
 
بھی نہیں یہ سبھی بہت منفرد ہے کہ ایسے دوسرے وزرائے خارجہ انسٹی ٹیوٹز میں نہیں ملتے بلکہ تیز رفتار جہازوں پر سافری کر کے بھی ملنے کی کوشش کرتے ہیں 🚀

ایسے وزرائے خارجہ جو انسٹی ٹیوٹس میں لاتے ہیں ان کا ذہن دنیا کے ساتھ بھرپور بات چیت کرنا ہوتا ہے اور عالمی سماج کو نئی بلندیوں تک پہنچانا ہوتا ہے نہ کہ اس وقت ہر رہنمائے کا ذہن اپنی جگہ پر غلبہ کرنا ہوتا ہے جو آج سے ایسا نہیں ہوتا چلا۔

ایسے بھی دیکھو کہ غزہ کی صورتحال پر اس وقت رہنماؤں نے مشترکہ عزم اور متفقہ آواز پیش کی ہے جو ابھی تو ایک رکنوں کا معاملہ ہوتا تھا اور اب تینوں وزرائے خارجہ کے باصلاحیت مشیر کیساتھ ملنے کی گہری ایک جسمانی ملاقات ہوتی ہے۔

لگتا ہے ان تمام صورتبوں پر منظر نما بنتے ہیں اور دنیا میں ایسا رشتہ نہیں کہ یہ لگے کہ ساتھ ہی ساتھ آئینہ جھلنے کے بھی کچھ مومین ہوں گے 🤔
 
کیا یہ بھی سمجھ مہسوس ہوا کہ استنبول میں ہونے والے اسی اجلاس سے اس معاملے پر ایک اور توجہ مبذول ہوگی؟ کیا Turkey اور Pakistan کے وزیرِ خارجہ نے غزہ کی صورتحال پر کام کرنے کا عزم واضح کیا ہے؟ یہ بات تو بھی سمجھنی چاہیے کہ دوسری جانب سے بھی کوئی اچھا انصاف نہیں ہوگا، اس لیے ایسا ہونا چاہیے کہ دونوں ممالک اپنے رہماؤں کی ملن پر آئندہ واضح اور قیمتی اقدامات کریں۔ 🤞
 
جب تمھارا منچنی ہوتا ہے تو بھی اس پر توجہ نہیں دیتے، پھر یہ ڈھلے وار کیسے ہوتا ہے؟ غزہ کی صورتحال تو بھی دلیوں میں بھی گھنٹیوں چلی رہی ہے، اور اب سینیٹر محمد اسحاق دار کی ترکیہ کا دورہ ہوا تو اس نے غزہ پر معافی کی بات کیا؟ کیا وہ صرف غنیمے لینے آئے ہیں یا وہ فلسطینیوں کو بھگادنا چاہتے ہیں؟

تومorrow کو ہمیں یہ دیکھنے کو پہلے آئیں گے کہ ان دونوں ملن نے فلسطینیوں کی جانب سے کی گئی کفایت کی کیا ہے یا وہ صرف بھارتی اور ترکیہ کے مفادات کو پورا کر رہے ہیں? تو ایسے حالات میں، ہمیں اپنے ہی کپڑوں کی مدد سے ہاتھ کی دوری کرنی چاہئے اور ان لوگوں کو یہ نہ بنانے دیں جو کہلاتے ہیں کہ ہمیں وہی جتنا ہم کھاتے ہیں اور پینتے ہیں، ان کی اٹھلی بھی ہو جائے؟

یہ معاملہ تو ایک اور ایک رونے کا تھامہ بن گیا ہے، نہ تو یہ سست کر رہا ہے اور نہ ہی اس کی گھڑی نہیں لگتی؟
 
ایسا نظر آتا ہے کہ ترک و پاکستان کی دو خلیجی ملک ایک ایسی دوسری ہیں، دونوں کی سیاسی معیشت میں اور اس کی وہی سیر کوئی فرق نہیں، یہ سبھی تو پہلے کے دو صدر کی وجہ سے ہی ہو گیا ہے۔ #TurkeyPakista

حالیہ عرصے میں ترک و پاکستان کو ایک دوسرے کی مدد کے لئے ایک دوسرے پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو بھی گہرا بنایا جا سکتا ہے۔ #DiplomaticTies

لہذا ایسا ہی کہنے لگا جائے کہ غزہ امن معاہدے پر مکمل عمل انجام دینا اور جنگ بندی کی عمدگی کو بھی یہ دونوں ملک دوسرے کے ساتھ کام کرتے ہوئے کر سکتے ہیں۔ #GazaPeace
 
واپس
Top