استنبول مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ، پاکستان نے دو ٹوک موقف پیش کر دیا

استنبول میں پھیلی ہوئی گہرائیوں سے اب پاکستان اور افغانستان کی جانب سے امن مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوا ہے۔ یہ مذاکرات استنبول کے مقامی ہوٹل میں ایک دو روز تک جاری رہے۔ اس دوران پاکستان نے فتنہขوارج اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے اپنا واضح موقف پیش کیا، جو کہ دو ٹوک کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔

ان مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی کو دیکھ کر سرحدی تعاون اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی پر اتفاق رائے پیدا کرنا تھا۔ اس کے علاوہ دو ممالک کے درمیان سیکورٹی کی چینلز، سرحدی پوسٹ اور دیگر سیکیورٹی Related Matter بھی شامل ہیں۔

استنبول میں جاری مذاکرات میں طالبان کی نمائندگی نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب کی قیادت میں آونے والا اعلیٰ سطح کا وفد شامل ہوا ہے۔ افغان وفد میں قطر میں افغان سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ انس حقانی، نور احمد نور، وزارت دفاع کے عہدیدار نور الرحمان نصرت اور افغان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان بھی شامل ہیں۔

دوسری طرف پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی حکام پر مشتمل 7 رکنی وفد شریک ہوئی۔ اس نئے دौर میں دونوں فریقین کے درمیان مزید دو روز تک بات چیت جاری رہنے کا امکان ہے۔
 
ਇਹ تو بہت ہی منصوبہ بندی ہوا ہے! استنبول میں ان مذاکرات کا مقصد پوری طرح ہو گیا ہے، اور اب دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی کو دیکھ کر وہ چلنا شروع ہو گئا ہے جو ابتہ ہوا تھا۔ پاکستان نے اس میں اپنے موقف پر ایک باریک راز پیش کیا ہے، جس سے حالات بہتر ہو گئے ہیں۔ اب یہاں فتنہ خوارج اور دہشت گردوں کے بارے میں بات چیت کرنا ضروری ہو گیا ہے، اور اس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہی خطہ میں امن آ رہا ہے جو ابتہ تھا۔
 
استنبول میں یہ مذاکرات جیسے ہی مکمل ہوئے اس کا مطلب یہ ہے کہ اب پہلے دور سے آنے والی دھمکیوں سے بھاگ نہ جانے کا امکان ہوا ہے۔ واضح رہے یہ مذاکرات استنبول میں کبھی نہیں ہوئے، جیسے ہی جگہ پر جانے والا بھی آسٹرلشپ میں لگتا ہے۔ اب یہ بات کہنے سے پہلے کہ کیا اس میں کوئی واقعیت تھی اور اس پر فخر کیا جا سکے، یا یہ بھی ایک خیل تھا جس میں دونوں فریقین نے اپنی طرف سے ہراسانہ غلظت کا مظاہرہ کیا۔
 
اس ایسے دور میں آئی ہے جب ہم کو دھکے لگتے ہیں اور اس کے باوجود بھی انسان اپنے ساتھ اپناHope کو نہیں چھڑاتا। پاكستان اور افغانستان نے اپنے دوسرے کے لیے ایسا قدم دکھایا ہے جس پر ہم سب خوش ہیں۔ یہ شاندار دھارا جسے اسٹنبول میں کیا گیا ہے، اس سے ہمیں Hope دیا گیا ہے۔
 
یہ مذاکرات ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب دونوں ممالک کو بالکل آسان نہیں، پھر بھی انہوں نے واضح موقف پیش کیا اور اس پر بات چیت کی، یہ کامیابی کا سچا منظر ہے. لگتا ہے کہ دونوں طرفوں کو سیکیورٹی کے بارے میں بات کرنا اور ایک ساتھ کام کرنا نہایت ضروری ہے، کیونکہ یہ دوسرے ممالک کا مشق ہے جو اس کے لئے اپنی پوری کوشش کر رہی ہیں.
 
بھائیyan, یہ واضح ہے کہ استنبول میں مذاکرات کا اس دور پاکستان اور افغانستان کے لیے ایک بڑا رخ ہے! ان بات چیت کی نتیجے میں دونوں سے سیکیورٹی پر ایک موازنہ پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہے، اس لیے یہ آگہ رہیں کہ مزید دو روز تک بات چیت جاری رہتی ہے تو اچھا ہوگا!
دوسری جانب طالبان کی نمائندگی نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب کی قیادت میں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ افغان حکومت بھی اپنی جگہ پر اچھی طرح سے موجود ہے اور ان بات چیتوں کی نتیجے میں وہ بھی اپنے موقف پر اعزاز حاصل کر لے گا!
ایسے معاملات میں دوسرے ممالک کا بھی دورہ ضرور اچھا ہوگا، یہ ایک بڑی پیغام ہے پاکستان کو افغانستان سے انٹیلیگریشن حاصل کرنے کی، اس میں ناکام نہیں ہونا چاہیے!
 
آج کل استنبول میں ہونے والی مذاکرات سے بھارتی ہندوستان کو کچھ محفوظ ہونا چاہیے؟Pakistan کی جانب سے افغانستان کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرنا ایک بڑا اہداف تھا۔ لیکن ان میں توطین لائے بھی ہوئے کہ افغانستان کی طالبان کو چیلنجز دینے سے پہلےPakistan کی حکومت نے اپنا موقف پیش کرنا چاہیے اور اس پر طالaban کو جواب دینے دے۔
 
استنبول میں ان مذاکرات کی وہی سرگرمی تھی جس سے آپ 2019 میں لکھتے تھے، اب یہ تو فیر آئی 2025 میں ہوئی! اسی طرح کا یوٹیلیٹیز کی وہی ناکام پابندی جو اس سال بھی ہوئی جس سے افغانستان کو بھی پاکستان کے لیے ایک ٹائی برچہ بن گئی، اب تو افغانستان بھی اپنے موقف پر آ گیا ہے! ہمارے فوجی اور سیکیورٹی حکام کے درمیان یہ بات کوڈ کر دی جاتی ہے لیکن اب کچھ تو کچھ لگ رہا ہے جو آپ کی ایک پوسٹ میں بھی ہوا تھی "زندگی میں ساتھیوں کے بغیر جتنے لمحے بھی گزارتے ہیں، وہ سب سے کم لگتے ہیں" یہ میرا ایک تصور ہے جو اب تو اس پر عملی طور پر ہونے کی کوشش رہے ہیں!
 
پاکستان اور افغانستان کی جانب سے امن مذاکرات کا دوسرا دور اس وقت تک مکمل نہیں ہوا، یہ بات تو چیلنج کے لیے کمزور ہے کہ پچیس لاکھ تین سو اٹھ سات (35,317) افراد 2023 میں پاکستان میں خودکشی کر گئے ۔ اس بات پر بات نہیں کی جاسکتا کہ دونوں ممالک اپنی سرحدوں پر انصاف اور سیکیورٹی کو دیکھتے رہنے کی بجائے دوسرے ملکوں میں جانب ہاتھ ملا کر پابندیاں ہی نافذ کرتے رہے؟
 
اس مذاکرات کا یہ دور بہت اچھا سنا، واضح موقف پیش کرنا ایک بڑی کوشش تھی، ناکام نہ ہونے کی امید ہے! دوسری طرف سے پہلے جانب سے یہ بات اچھی سنی کہ وہ پھر سے بھی ایک دو ٹوک پیش کر رہے ہیں، یہاں تک کہ انھوں نے اپنے موقف کو ایسے پesh کیا ہے جو ایسا لگتا ہے کہ وہ ابھی سے ہی اٹھتے تھے، ناکام رہنا کسی کی بھی بات نہیں!
 
یہ مذاکرات ایک بڑی achievement hai! پھر سے امن کے راستے پر پہلے قدم رہا ہے اور یہ دوسرا دور ہوا ہے تو آپ کو اچھا لگتا ہے؟ Pakistan ko kafi barafi se apni takat aur takleef ko show karne ki zarurat nahi hai, koi bhi cheez sambhali hai. Yeh kya dastavez the jo apne pas bhaag ki gaye the?
 
مفاسلے کھاتے ٹائم پر پھنس جانا نہیں ہے، اس لیے ان مذاکرات میں بھی پوری جدوجہد ہوئی اور دوسرے دور سے ملنے والی باتوں کو دوبارہ جاری کیا گیا ہے۔ اس وفاقی موقف سے افغانستان کی جانب سے بھی معاشی معاونت کا ٹکٹ ٹکاک دیا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس دور میں دو ممالک نے کچھ اہم معاملات پر متفق ہوئے، اب ان مذاکرات سے فتنہ خوارج کی چاہت کو بھی ٹھیک کیا گیا ہے؟
 
Main khud se bola tu, yah maujudat kaafi aakar ki thi. Pakistani wa Afghani dosti ke liye ye sabse bada kadam hai jissey inke beech mehnat aur samjhauta badh sakta hai.

Mujhe lagta hai kyunki yeh maujudat estanbul mein hui thi, to pata chalta hai ki uss gaahan ke andar kya hua tha. Lekin ab yah maujudat duniya bhar mein prasiddh hai aur log iski samajhdari kar rahe hain.

Main sochta hoon ki ye maujudat mehnat, samjhauta aur sadi ke saath kaam karna hi safal ho sakta hai. Har taraf pe aapko ek doosra saath dekhna chahiye aur apne dardon ko baith kar sunein.

Main bhi yah maanana chahta hoon ki in maujudaton se humein ek nayi ummid mil sakti hai, jismein hamare dosti ke liye shanti aur sahyog badhe. 🤞
 
یہ لگتا ہے کہ ابھی بھی ان مذاکرات سے پہلے اس علاقے میں کچھ بدلाव نہیں آیا، یہی وجہ ہے کہ فتنہ خوارج اور دہشت گرد تنظیموں پر ایک واضح موقف پیش کرنا ایسا آگہ کرنے والا نہیں ہے کہ ابھی سے ان کے خلاف کارروائی کی جاتی رہی، پھر اس لیے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ دوسری طرف سے بھی واضح موقف پیش کرنا ضروری ہو گا… 🤔
 
واپس
Top