استنبول میں ایک دوسرے دور کی ناکامی کے بعد بھی پاکستان اور افغانستان نے امن مذاکرات کو جاری رکھا ہے اور اسے مکمل کر دیا ہے۔ اس سے قبل دوسرے دور میں مذакرات کے لیے ایک منٹ کی وقفہ تھی، حالانکہ یہ بات اب تک آئینہ نما نہیں ہو سکتی ہے کہ اس سے ملاقاتاں ٹلنے والی تھیں اور اس سے بھی ملاقاتاں مکمل کرنی ہوں گی۔
استنبول کی میزبانی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوا جس میں دونوں وفود کے درمیان دو روز تک بات چیت رہی۔ اس دوران پاکستان نے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے اپنا واضح موقف پیش کیا جس میں ڈو ٹوک موقف بھی شامل تھا۔
دوسرے دور سے بھی مشتمل فریقین نے پھر سے امن،Security اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مؤثر حکمت عملی پر اتفاق رائے کیا ہے۔ اس طرح ایک پہلے دور میں ایسا نہیں تھا جس سے دونوں ممالک نے مشترکہ اقدامات کیے۔
افغانستان کے ساتھ استنبول میں مذاکرات کے دوران طالبان کی نمائندگی نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد کر رہا ہے جس میں قطر میں افغان سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ، افغان وزیر داخلہ کے بھائی انس حقانی، نور احمد نور، وزارت دفاع کے عہدیدار نور الرحمان نصرت اور افغان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان بھی شامل ہیں۔
اس سے پہلے پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی حکام پر مشتمل 7 رکنی وفد شریک ہوئے تھے جس میں پاکستان کے سیکرٹری داخلہ، وزیر دفاع، وزیر برادری اور قومی اسمبلی کے رکن شامل تھے۔
عقل کی بات ہے اس دور کی مذاکرات میں 1 منٹ کی وقفہ کا اہمیت کیا ہوئی؟ یہ بات تو اب تک آئینہ نما نہیں ہو سکتی ہے کہ اس سے ملاقاتاں ٹلنے والی تھیں اور ان سے بھی ملاقاتاں مکمل کرنی ہوں گی... یہ دیکھنا ہی نئی چیلنج ہے!
عجیب بات یہ ہے کہ اس وقت کے افغان وزیر داخلہ کے بھائی انس حقانی اس مذاکرات میں طالبان کی نمائندگی کرتے ہیں؟ تو یہاں سے پوچھو کیے دئیے کہ وہ طالبان کے لیے کیسے کام کر رہے ہیں?
منہ کا یہ ماحول تو ایک منٹ کی وقفہ کے بغیر بھی امن مذاکرات کو جاری رکھنا ہوا ہے، اور اب اس کے ساتھ ایسا نہیں تھا جس سے دونوں طرف کو متاثر کرنے والی باتوں کو ٹال دیا گیا ہوتا تھا ، اس کی توازن اور استحکام کا خلیط پیدا ہوا ہے۔
افغانستان کے ساتھ اس مذاکرات کے دوران طالبان کی نمائندگی کرنے والی اعلیٰ سطح کا وفد بھی ایک نئی اور Hope ki wajah hai . جو کہ دوسرے دور میں بھی بات چیت ہونے کو نہ پائی گئی، اب اس سے دونوں ممالک نے ایک مستحکم اور معتدل حکمت عملی پر اتفاق رائے کیا ہے۔
اس کا بھی دوسرا دور کیا ہے؟ پاکستان اور افغانستان نے کیا؟
اب تو ایسا ہو گیا ہے جیسا پہلے کیا تھا، بات چیت و ملاقات کی دوسری قیادت میں دوسرا دور مکمل ہوا ہے، اور اب یہ بات بھی آئینہ نما نہیں ہو سکتی کہ اس سے ملاقاتاں ٹلنے والی تھیں اور ملاقاتاں مکمل کرنی ہوں گی۔
اس میں ایک بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ فتنہ الخوارج اور دوسری دہشت گرد تنظیموں سے پاکستان نے اپنا موقف بھر پور طور پر ظاہر کیا تھا، اس میں دو ٹاک کو موقف بھی شامل تھا۔
اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ دونوں ممالک نے پھر سے امن اور خطے کی صلاحیت پر معاہدہ کر لیا ہے جو پہلے دور میں اس طرح کا نہیں تھا، ایسے معاہدوں کو ایک ایسا مقام دیا جائے جس پر دونوں ممالک پر یقین ہو۔
اس سے پہلے افغانستان کی جانب سے دوسرے دور میں طالبان نے نمایندگی کی تھی، اب ان کا ایسا وفد کام لگا ہے جو Qatar میں افغان سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ سے لے کر افغان وزیر داخلہ تک شامل ہے، اور انس حقانی کے بھائی نور احمد نور، نوری الرحمان نصرت وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں، جس کی وجہ سے یہ بات آئینہ نما نہیں ہو سکتی کہ ان ملاقاتوں سے کسی کو نقصان پہنچا ہو گا اور دونوں Seiten پر ایک ایسا معاہدہ لگے گا جو دونوں کی طرف سے واضح طور پر کیا گیا تھا۔
یہ بات ایک دوسرے دور میں بھی آئینہ نما نہیں ہوسکتی جو کہ ملاقاتاں ٹلنے والی تھیں اور ابھی بھی ان میں سے کوئی نہ کوئی بات خفیہ رہتی ہو گی اور یہ بات تو آئینہ نما ہوسکتی ہے کہ اس سے ملاقاتاں ٹلنے والی تھیں لیکن ابھی تک ایسا نہیں دیکھا گیا
اس وقت کیا کہنے کا ہے کہ فتنہ الخوارج اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے پکہ موقف پیش کرنا ایسا آسان نہیں ہوسکتا جیسا کہ ابھی تک ہوا تھی اس لیے یہ بات بھی سچائی ہے کہ دوسرے دور میں یہ بات آئینہ نما تھی
میں یہ سوچتا ہوں کہ ان ملاقاتوں کو جاری رکھنے کا یہ کام پاکستانی اور افغانوں نے بہت لازمی کیا ہوتا تھا اور ابھی تک یہ کام سچائی سے بھرپور ہوسکرتا ہے
Wow! استنبول میں امن مذاکرات کی یہ نئی دور میں دونوں وفود کے درمیان دو روز تک بات چیت ہوئی، یہ بات کو یقینی بنانا مشکل ہے کہ اس سے ملاقاتاں مکمل کرنے والی تھیں اور انساف مل گئی ہو گی۔ Interesting!
اس ملاقات کی چوڑی لکیر اس بات پر ہے کہ دونوں فریقین نے اپنے اختلافات کو نظر انداز کرکے امن کی کوشش کی ہے۔ اگر یہ بات سچ ہے تو یہ ایک بھلائی ہے اور صوبے کے لیے بہترین ہوگا
انTERNیشنل کرکٹ فائنALS کا کوئی بھی میچ منظر نامہ پر آتا ہے تو پکیشوں کی دُنیا سے نکل کر سب کو کرکٹ لگتی ہے میری ایک دوسری دوہرے میچیں تھیں جب میں نے کولڈ پرس اور فائبر اوپن کی پھیلائی ۔ اب بھی یہ کہہنا مुशکلا ہوگا کہ میں اپنی فلموں کو کیسے ٹریننگ دیتا تھا؟
اس دور کے بعد ہوئی مذاکرات کی ناکامی سے بھگڑا اور جھگڑا ہوتا تو اس کی وجہ انkiyaatiyan ko darwaza kholna padta jata aur aik dusre dur ki galtiyon se nikaalna zaroori hota hai.
دوسرے دور میں پاکستان کی جانب سے پہلی بار ایک منٹ کی وقفہ دی گئی تھی، حالانکہ اس بات کو پورے دنیا کے سامنے لایا جانا ہوگا کہ یہ منٹ سے شریک وفد ملاقاتوں میں توسیع اور بھرپور بات چیت نہیں کی گئی تھی.
اس دور میں افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا منظور پاکستان کو ملک و قوم کی ایک اعلیٰ سطح کی فکر ہوگیا، اس لیے انkiyaatiyon ko انکی معاملات میں ہٹنا پڑتا ہے.
استنبول میں مذاکرات کے دوران ایک پہلے دور میں یہ بات نہیں تھی جس سے دو ممالک ایک ہی وقت پر مشترکہ اقدامات نہ کر سکیں، اب ایسا نہیں ہوگا.