استنبول مذاکرات میں طالبان حکومت کی جانب سے لائے گئے غیر متعلقہ الزامات اور دعوؤں نے ان ماحول کو خراب کیا جس پر امن مذاکرات کا مباحثہ کرنا تھا، اس لیے کہ طالبان حکومت دہشت گردی کے معاملے کی بنیادی ذمہ داری سے بھگت گئی ہے اور اس سے پہلے یہ بات واضح رہی تھی کہ طالبان حکومت اپنی سرزمین سے دہشت گرد حملوں پر قابو پانے کی ناکامی کا خوف اور انسداد کے لیے اس کے اندر موجود عناصر کو کئی بار ترسیب دی چکی ہے۔
اس مذاکرات میں ڈھلے ڈال کر کھیلنے کی بے باکندگی واضح تھی. طالبان حکومت کا یہ رویہ امن مذاکرات کے لیے منصوبہ بنانے سے پہلے پہل سے ہوا چuka ہے. دہشت گردی کا حوالہ دیا جانا ایک تو نچھتر لگ رہا ہے، بل्कہ یہ بھی دکھائی دیتا ہے کہ ان کے پاس امن مذاکرات کی ذمہ داری کا کوئی تجربہ نہیں. اس حقیقت کو پہچاننا اور اس پر مبنی بات چیت کا راستہ تلاش کرنا آسان نہیں ہوگا.
استنبول میں مذاکرات کا ایسا ماحول بنایا گیا جیسا ہم نے سوشل میڈیا پر دیکھا تھا، پھر بھی طالبان کی جانب سے لائے گئے غیر متعلقہ الزامات اور دعوؤں نے ان مذاکرات کو خراب کر دیا ہے۔ یہ بات واضح تھی کہ طالبان حکومت دہشت گردی کے معاملے کی بنیادی ذمہ داری سے بھگت گئی ہے، تو اس لیے ان مذاکرات کو کبھی بھی جدوجہد کا موضوع بنانے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔
اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ مذاکرات کی چوتھائی میں ہی اس مسئلے پر بات ہوتی تو طالبان کی جانب سے یہ کیا جائے گا، ان عناصر کو دیکھتے ہوئے جو اپنے گھر کے معاملات میں اٹھتے ہیں تو پھر اس پر بات کرنا تو مشکل ہی نہیں، پھر کیا ان سب کو ایک ساتھ لے کر ان مذاکرات میں شامل کرنا چاہئے؟
اس ماحول کو خراب کرنے والے لوگ ہر وقت ہوتے ہیں، ہم نے یہ بھی دیکھا تھا کہ استنبول میں مذاکرات کے دوران ان سے بات کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہ جو بولیں وہ پوری طرح مختلف ہوتی ہیں۔
اسے سمجھنے والوں کے لیے ایسا ہی رہنا چاہئے کہ مذاکرات کی چوتھائی میں ہی یہ بات ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردی کے معاملے کی بنیادی ذمہ داری سے بھگت گئی ہے اور اس پر ہمیں ان مذاکرات میں حصہ لینا چاہئے یا نہیں؟
استنبول مذاکرات میں طالبان حکومت کا یہ موڑ تو جھیلتے ہوئے لکڑ پھائی کے کی طرح تھا ، انہوں نے اپنے زور پر بیٹھ کر غیر متعلقہ الزامات اور دعوات فریبی کی جیسے ماحول کو خراب کیا ۔ یہ تو ان کے لئے دہشت گردی کا معاملہ اس قدر اہم نہیں کہ وہ اس پر اپنا خیال ظاہر کر سکیں؟
آپ کی طرف سے اس بات کی کوئی لائحہ درائیس نہیں ہوتی تو کیا انہوں نے ماحول کو خراب کرنا ہٹا دیا ہوتا؟ یا مجھے لگتا ہے کہ آپ نے یہ بات سچ رکھی ہے کہ انہوں نے اپنی سرزمین پر دہشت گردی کو پھیلانے کی جانب لگا کر اس پر قابو پانے کی کوشش کی تھی?
اس میں کیا یہ تو کچھ بھی ممکن نہیں ہوا کہ اس مباحثے سے پہلے طالبان کی حکومت نے ان سے دو دہنی لپٹ لی تھی. اور اب وہاں پر امن مذاکرات کرنے والوں کو کیا ہارنا پڑا? یہ تو اس میں ایک طاقت کا مظاہرہ ہے.
اس وقت جب بھی ماحول خراب ہوتا ہے تو کسی نے اپنی اور دوسری طرف کی چنگیز خان کی لڑائی کا ذکر کرنا نہیں شروع کیا؟ اس کے بعد یہ کہو سکتے تھے کہ ڈالھوزن میں دو ایسے غدر پسند شہری تھے جنہوں نے بھی ایک ایسا ماحول تخلیق کیا تھا.
اس مذاکرات میں طالiban کے جانب سے لائے گئے غیر متعلقہ الزامات اور دعوؤں نے تمام ماحول کو خراب کیا ہی نا ، پھر تو اس بات کی یقینی تھی کہ مذاکرات صرف انسداد دہشت گردی کے معاملے پر ہوتے۔ یہ بھی واضح رہ چکا ہے کہ طالiban کے اندر دہشت گردی کا مسئلہ ایک گھناساڑی ہے اور ان سے پہلے یہ سب سے پہلے ان کے درمیان سے عناصر کو کئی بار ترسیب دی گئی تھی تو اس لیے ایسا نتیجہ لانا ہمیں بھاگتنا چاہئیے۔
استنبول مذاکرات میں یہ حالات اچھے نہیں لگ رہے … طالبان حکومت کی جانب سے لائے گئے غیر متعلقہ الزامات اور دعوؤں نے امن مذاکرات کا مباحثہ خراب کر دیا ہے … مگر یہ بات واضح رہی تھی کہ طالبان حکومت اپنی سرزمین سے دہشت گرد حملوں پر قابو پانے کی ناکامی کا خوف اور انسداد کے لیے اس کے اندر موجود عناصر کو کئی بار ترسیب دی چکی ہے … اب یہ بات تو واضع رہ گئی ہے کہ ان سے کچھ بھی نہیں ہوگا
astaanbol mazakraton mein Taliban govt ne liye gaye ghair metwiquh alamaton aur daavon ne in maahol ko kharab kiya jis par aman mazakrat ka mabaasah karne ka matlab tha yeh hai ke Taliban govt dehsht goradi ke mahalay se bhagti gayi hai aur isse pehle bhi yeh bat wazhi rahi thi k ki Taliban govt apni serzamn se dhsht gorad hamle par kaboo pani kamaane ki aashiqta aur insaad ka lehaaza uske andar ek baar trasiub di chuki hai...