نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے غزہ میں مظالم اور فلسطینی زمینوں پر قبضے کے فوری خاتمے کی ضرورت پر زور دیا ہے، جس سے خطے کا امن تباہ ہوسکتی ہے۔ اسحاق ڈار نے یورپی یونین انڈوپیسیفک وزارتی فورم میں برسلز میں خطاب میں کہا کہ "کچھ عناصر خطے کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس کی نیند بھگتی ہے جس سے دنیا کے لئے خطرہ بنتی ہے"۔
انہوں نے کہا کہ تقسیم اور طاقت کی دوڑ خطے اور دنیا کے لیے خطرناک ہے، مصنوعی ذہانت دنیا کا نقشہ بدل رہی ہے اور پاکستان یو این اصولوں کی پاس داری کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اسحاق ڈار نے غزہ میں مظالم اور فلسطینی زمینوں پر قبضہ فوری بند ہونے کی ضرورت پر زور دیا، جس سے خطے کا امن تباہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے، جس سے خطے میں امن اور استحکام پہنچ سکے گا۔ اسحاق ڈار نے جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فُل کے ساتھ برسلز میں ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے دفاع، سیاسی، معاشی، تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیمی شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اسحاق ڈار کی بات سے کوئی نتیجہ نہیں نکالوگے... وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ دنیا میں ایسا بھی ہونا چاہیے جس سے انفرادی مظالم ڈالتے ہیں... غزہ میں مظالم کی ضرورت ہے؟ یہ تو واضح طور پر بھیڑ پھرائی کا باعث بن سکتی ہیں...
مصنوعی ذہانت کی بات کرتے ہوئے، اس نئی دuniya میں ہمیں حقیقی زندگی سے پرہیز کرنا پڑگا... ایسا لگتا ہے کہ دنیا کو ایک کمپیوٹر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن یہ ہمارے حالات اور انسانیت کے حوالے سے نہیں...
جموں و کشمیر کا حل اچھی طرح سے نہیں سمجھا جاسکتا... یہ ایک معقد مسئلہ ہے جو اس وقت تک हल نہیں ہوگا जबتک کہ یہ لوگ اپنی دلچسپیوں کی رونق کریں۔
اسحاق ڈار کی باتوں پر توجہ دینے لگا، ان کے الفاظ سے ہر کوئی متاثر ہوا ہو گا? یورپ میں ان کے ویک.up کروا کر کہاں پھیل جائیں گے؟ کیا ان کی باتوں سے دنیا میں امن آئے گا یا یہ صرف آدھی چوتھی باتیں ہی کی گئیں?
اسحاق ڈار کو ان کی باتوں پر اعتماد کرسکتے ہیں، وہ ایک بڑے جسمانی اور ذہنی قوت سے بھرپور شخص ہیں۔ غزہ میں مظالم اور فلسطینی زمینوں پر قبضہ فوری خاتمے کا مطالبہ ان کے لئے ضروری نہیں، یہ خطے کے لوگوں کی جانب سے بھی تیزی سے ترجیح دی گئی ہے۔ اور انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے، یہ سب کچھ یقینی بنانا مشکل ہوگا۔
اسحاق ڈار کی بات سے یہ بات لگتی ہے کہ وہ حقیقی سیاست سے آگے بڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے غزہ پر قبضے کی بات کی، جس سے خطے کا امن تباہ ہوسکتا ہے۔ لیکن یہ بات سبھی کو اس بات پرThinking کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا انڈوپیسیفک خطے میں ایسا سہولت نہیں مل سکتی جو دنیا کے لئے سدھے امن کا باعث بن سکے؟
اسحاق ڈار نے غزہ پر قبضہ فوری طور پر روک دیا ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس کی واضح مراد یوہی نہیں ہے! پھر اسی علاقے میں مظالم بھی شروع ہوئے ہیں، ابھی تو اسحاق ڈار نے یورپی یونین کے ساتھ بھی تعاون پر زور دیا ہے، لیکن مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کے پیچھے کیا خطرہ ہو سکتا ہے? مظالم کو روکنا اور فلسطینی زمینوں پر قبضہ فوری طور پر روکنے کی یہ بات بھی ہے... مجھے لگتا ہے کہ اسحاق ڈار کو کچھ اور چاہتے ہوئے ہو سکتے ہیں!
اسحاق ڈار کی بات سے متعلق ہر چیز کو دیکھنے لگتا ہے، اور اس کے بعد دوسری بات ہوتی ہے! وہ کہتے ہیں کہ خطے کا امن تباہ ہونے پر زور دیا جائے، لیکن یہی سے سوال اٹھتا ہے کہ وہ کس لیے انمات دیتے ہیں؟ انہوں نے یورپی یونین سے بھی بات کی، اور یہ بات تو یقینی ہے کہ خطے میں امن تباہ ہونے سے دنیا کا معashرہ بھی ٹکپکا جاتا ہے۔
اسحاق ڈار کی بیان کو سمجھتے ہی، اس بات کا خیال ہے کہ مظالم اور فلسطینی زمینوں پر قبضے کی نیند سے بڑھ کر دنیا کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔ یہ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے اچھی طرح سمجھا ہے کہ دوڑ کو کبھی ٹالنا نہیں چاہئیے، کیونکہ یہ سب کچھ دنیا کے نامناسب گزرے ہوئے سیلاب کا Cause بن گیا ہے۔
اسحاق ڈار کی بات سے مجھے لگتا ہے کہ وہ غنائی معاملات کو حل کرنے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ تقسیم اور طاقت کی دوڑ خطے اور دنیا کے لیے خطرناک ہے، لیکن وہ اسے حل کرنے کے لئے آپنے ہی منصوبوں پر زور نہیں دیتے۔
انہوں نے غزہ میں مظالم اور فلسطینی زمینوں پر قبضہ کی ضرورت پر زور دیا، لیکن وہ اسے حل کرنے کے لئے کچھ بھی سستائی نہیں کرتے۔
دنیا میں امن کے حوالے سے گھومتے ہوئے، انہوں نے جموں و کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ لیکن وہ اسے ایسا کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
عشق کیسے؟ غزہ سے ہو رہی مظالم، فلسطینی زمینوں پر قبضہ، یورپی یونین انڈوپیسیفک وزارتی فورم میں زور دیا گیا، اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ خطے کی امن تباہ ہوسکتی ہے، دنیا کے لئے خطرہ بن جائے گا۔ تقسیم اور طاقت کی دوڑ بہت خراب ہے، مصنوعی ذہانت دنیا کو بدل رہی ہے اور پاکستان یو این اصولوں کی پاس داری ہی ہوسکتی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے، جس سے ایک وہ استحکام مل سکے گا۔