اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ فلسطین سمیت مختلف اُمورپر تبادلہ خیال - Ummat News

نہاری دوست

Well-known member
انٹرنیشنل شاموں میں استنبول میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ملاقات کی۔

دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اطمینان ظاہر کیا اور اسٹریٹجک شراکت داری میں مزید اضافے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر مشترکہ موقف جاری رکھنے پر ایک ایسا فیصلہ اٹھایا جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

اسحاق ڈار کی استنبول پہنچتے ہوئے، انہیں ترک وزارت خارجہ کے پروٹوکول میں شامل پاکستانی سفارت کاروں نے خوش آمدید کیا اور انہیں آئندہ برطانیہ کے دورے کے لیے بھی طاقت کی نمائش دی گئی۔

اس جاری اجلاس میں اسحاق ڈار کی شرکت سے پہلے بھی اسٹریٹجک شراکت داری اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کا ایک منظر پیش کیا گیا تھا، جس میں دو ممالک کے درمیان ایسی ترجیحات پر ایک ایسا فیصلہ لگایا گیا ہے جو دونوں ممالک کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
 
اس اجلاس میں شامل ہونے والے تمام وزرائے خارجہ کی جانب سےTurkey اور Pakistan کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں مزیدProgress کرنے کا اعزاز ملتا ہے. لگتا ہے ایسا فیصلہ جس پر ایک ایسا فیصلہ اٹھایا گیا ہے وہ ہمیشہ سے موجودہTurkey کی جانب سے Pakistan کے لیے مفید ثابت ہوگا. اسحاق ڈار کی استنبول پہنچتے ہوئے، انہیں ترک وزارت خارجہ کے پروٹوکول میڰ سے شامل پاکستانی سفارت کاروں نے خوش آمدید کیا. 😊
 
اس اجلاس سے قبل سोच کرتا تھا کہ یہ دوسرے ملکوں کی جانب بھی ایک طرح سے فخر بھرا چلو گا... لیکن اب جب اسحاق ڈار کو ترک وزارت خارجہ میں شامل کیے گیا تو یہ ایسا نہیں ہوگا... کیا وہ صرف اپنے ملک کے لئے ہی اس اجلاس میں شامل ہوئے تھے یا اس سے باہر بھی اس کی منصوبے ہتھیاروں کے ساتھ چل پائیں گے?
 
بے شبہ، اسحاق ڈار کی استنبول پہنچتے ہوئے، ان کی شان کا مظاہرہ ہوا اور وہاں کی حکومت کو بھی خوشی ہوگئی ہوگی۔ لیکن، وہاں کی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنا بھی ایک کامیابی نہیں تھی اور پوری بات وہی رہی جس کے بارے میں انہوں نے لہرایا، آئندہ برطانیہ کے دورے پر وہاں کی حکومت نے بھی ان کے لیے طاقت کی نمائش دی اور انہیں خوشیوں سے بھرپور welcomes کیا ہے۔
 
اسحاق ڈار کی استنبول جھلن میں جانے سے پہلے، مجھے ایسا لگتا ہے کہ اس اجلاس نے ان دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑا قدم بڑھایا ہے جو اس بات کو ثابت کرے گا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں کچھ فائدہ مند پیشرفت ہو رہی ہے۔ لیکن مجھے یہ بھی بات چیت کی ضرورت ہے کہ اس بات کو ابھی تک یقین نہیں مل سکا کہ دونوں ممالک کس طرح ایسے فیصلے پر اتارے ہوئے ہیں جو دونوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے؟
 
Wow 😊 ان کے فیصلے سے پہلے اسٹریٹجک شراکت داری اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کا منظر پیش ہو گیا تھا، جس میں دونوں ممالک کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
 
بہت اچھا کہ اسحاق ڈار کی استنبول جانے سے دوطرفہ تعلقات میں بڑھتے ہوئے مثبتProgress visible ہو گا. turkey اور Pakistan ki baat karti hai to woh bhi galat se galat nahi.

اسحاق ڈار کا ایک بھی فیصلہ ab tak nahi tha jise turk ministry of foreign affairs ne apna chun liya toh yeh ek achcha kadam hai.

Turkey aur Pakistan ki baaton mein positive changes aa rahe hain to humein ye khushi mahsoos ho rahi hogi.
 
اس اجلاس نے منظر عام پر سے واضح کیا ہے کہ دوطراف تعلقات میں دوسری طرف سے بھی انٹریس اور اس پر مبنی ترجیحات موجود ہیں. اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایسی معاملات کی نشاندہی کی گئی جس پر دونوں ممالک کے لیے فائدہ پہنچ سکتا ہے. اسحاق ڈار کے استنبول پہنچتے ہوئے بھی یہی بات سامنے آئی کیونکہ اس جاری اجلاس میں انہوں نے ترک وزیر خارجہ سے تعاون اور strategic partnership کو مزید مضبوط بنانے کا مشاہدہ کیا.
 
اس کا مطلب تو یہ نہیں ہوگا کہ دو لڑائیوں وालے ملکوں میں ایسی منظور کی جس سے دونوں ممالک کے لیے فائدہ ہوگا، اس کا مطلب تو یہ ہوگا کہ دوسرے ملک کے لئے بھی یہ منظر پیش کیا گیا ہے۔ ابھی تو برطانیہ اور امریکہ کی طرف سے جو منظر پیش ہوتا رہا ہے وہی منظر پیش ہوگا، لیکن یہ بھی دیکھنا interessant ہوگا کیا اسحاق ڈار کی ایسا فیصلہ لگانے میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں جو نہیں وہیں ان کو تو چیلنجز مل جائیں گے جو اس نے اپنے کے خلاف کیے ہوں گے۔
 
اسحاق دار کی استنبول پہنچتے تو ان کو خوش آمدید کیا گیا ، یہ بھی خوشی مگر کچھ نویندہ ہے اسٹریٹجک شراکت داری میں مزید اضافہ کرنا ہوگا تو اچھا ہے لیکن فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ، یہ ایک ہلچل ہے جس میں کچھ نتیجہ نہیں پہنچتا
 
بھالے یہ اجلاس ہوا تو نے دیکھا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےTurkey کی وکالت کی اور ان دونوں میں سے کون سا فیصلہ لگاتار رہتا ہے، یہ تو ہمیشہ دیکھنا چاہیے کہ ان تمام اجلاس کی واضح بات نہیں کی گئی تو کیسے کाम کرتے ہیں
 
اکثر آج کل کی وہ شاموں میں استنبول کا ایسا اجلاس دیکھنا کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ترک وزیر خارجہ سے ملاقات کی تو واضح ہوتا ہے کہ دو ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔ اس میں فلسطین کے مسئلے پر ایسا فیصلہ اٹھایا گیا جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوگا، یہ بات بھی ظاہر ہوتی ہے کہ وہ دونوں ملازمین ایسے فیصلوں پر آگے بڑھ رہے ہیں جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں اور اس سے دوطرفہ تعلقات میں مزید ترجیحات پیدا ہوتی ہیں۔
 
Turkey ka minister foreing Hakan Fedan se bilkul koi issue nahin hai, Pakistan aur Turkey ke beech dosti bahut serious hai 🤝... Woh Pakistan ki side pe apni taraf se bilkul clear position rakh rhe hain.

Ab Pakistan ki side par bhi is tarah ka ek forward movement dekhne ko mila hai, jahan Pakistan ki taraf se bhi Turkey ke saath dosti aur strategic collaboration ka ek positive move ho gaya hai. Aur iske baad, Pakistan ki side pe bhi Turkish delegation ne uski team ko bhi apni taraf par strong aur supportive position diya hai.

Ab to koi confusion nahin rahi ki Turkey aur Pakistan dono sides pe bilkul clear positions par hain... Agar Pakistan ki government Turkey ke saath strategic collaboration par zyada focus nahi kar rahi, toh woh khud bhi alag direction mein ja rahi thi.
 
اس اجلاس سے تو میں نے کچھHope کا مظاہرہ کیا ہوگا، Turkey اور Pakistan کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں مزید ترجیحات پر ایک فیصلہ لگانے کی بات سے میں متعاطف ہونگے 🤔 کچھ پوسٹیوں نے بھی اس پر attention مبذول کرائی ہے، لیکن میری رائے میں یہ کہنا مشکل ہے کہ اب تک Turkey اور Pakistan کی دوطرفہ تعلقات میں اچھا Progress دیکھنے کو Mills ہوگا، اسحاق ڈار نےTurkey کی وزارت خارجہ سے بھی ایک Positivity تبصرہ دیا ہے، جس سے میں واضع رہونگا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا ضروری ہے 🌟
 
اس اجلاس کی انٹیلی جنس میں یہ بات بھی پڑی ہے کہ اسحاق ڈار کی ترکیہ کے وزیر خارجہ سے ملاقات کا ایک اچھا کہیلا تھا، انہوں نے ترکیہ کو یہ بھی بتایا تھا کہ انہیں اپنی فوجی مداخلت پر توثیق مل گئی ہے… اور پاکستان کی جانب سے بھی ایسی وعدہ دلی گئی ہے کہ اسحاق ڈار کو ٹرینسپورٹ یارڈ پر انحصار کرنا پڑے گا…
 
اسحاق ڈار اور ترک وزیر خارجہ کے ملاقات سے ہر طرح کی مفادیت کی بات ہوسکتی ہے 🤑 پاکستان اور ترکیہ دونوں ممالک کے لیے اچھا نتیجہ لگ رہا ہے۔
 
اس کھیل میں، ترکیہ اور پاکستان کے مابین ایسا منظر پیش کرنا اچھا تھا، جیسا کہ انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر ایک مشترکہ موقف ظاہر کیا ہے۔ لیکن یہ بھی دیکھنی چاہئے کہ کیسے یہ فیصلہ نکلتا ہے؟ اور اس پر کس طرح عمل کریں گے؟ اور یہ بھی کیا ہو گا کہ برطانیہ کی جانب سے ایسی وعدائیں لی جائیں گی یا نہیں? 🤔
 
اسحاق ڈار کے استنبول جانے سے ٹور کو مزید بھرپور بنانے کی امید ہے، لاکھوں پاکستانیوں کے لیے یہ ایک بڑا موقع ہے جو آپسی تعلقات اور دوطرفہ تجارت کو مزید مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے 🤝
 
واپس
Top