انقلاب کی نائٹ میں حکومت نے دھمکیاں دے کر مدارس کے حوالے سے دباؤ اور دھمکیوں کی مذمت کی، ملتان میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انہیں مسترد کر دیا، اس نے کہا کہ مدارس کے روایتی کردار کو ختم کرنے کی کوشش پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا اور برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب حکومت مدارس کے اہلِ علم کے لیے مالی مدد کی پیشکش کرتی ہے تو یہ امداد کن مقاصد کے لیے کی جا رہی ہے اور ضمیری آزادی کا سودا نہیں کیا جا رہا، انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ان کے ساتھ توسیع کی ضرورت ہے، جس پر یہ یقین کرنا بہت مشکل ہے کہ ایک اور نئی حکومت ملکی پالیسیوں کو جاری رکھنے اور ان میں تبدیلیاں لانے میں صلاحیت دکھائی دے سکتی ہے، اس کے علاوہ انہوں نے حکومت کی غفلت پر بھی اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدگان کے حوالے سے اس معاملے میں کوئی سرجری نہیں کی گئی، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر انہیں اپنی قربانیاں تسلیم کرنا ہونی چاہیے۔