بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول ، مولانا فضل الرحمان پٹڑی سے اتر گئے

پی سی گیمر

Active member
مولانا فضل الرحمان پٹڑی نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کو دھمکی دی جارہی ہے کہ ڈال دیں گے فورتھ شیڈول، اس پر انہوں نے علماء کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے قانون بن چکے مدارس کی رجسٹریشن کیلئے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے جس کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں، مدارس کے کردار کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔

سیلاب کا معراج آ گیا تھا، اس وقت حکومت کہاں غائب ہوگئی تھی؟ انہوں نے مزید سوال کیا کہ میڈان میں یہ فقیر نظر آرہے ہیں تو حکومت کرنا بھی ان کا حق ہے تمہارا نہیں، یہ واقفہ ان سے زیادہ ہے جو انہوں نے ہمیشہ جاری رکھا ہے، حکومت کو اپنا حقیقہ پہچانا چاہئے۔
 
اس کے لئے چیئرپرسن کو ایک صاف اور واضح بات بولنی چاہئے کہ سڑک پر فٹپاؤٹ نہ ہو سکتی ہے، یہ پتھر جو رکھ دیئے گئے ہیں ان کو توڑنا چاہئے اور سڑک کی وضاحت کرنی چاہئے کہ کیا اس نے کبھی کوئی نقصان پہنچایا، اس کے لئے حکومت کو ایسا ہی سیکھنا چاہئے جیسا کہ ڈالٹن ٹرامپ نے سکھایا تھا۔
 
مدرسے میں اس وقت کو دیکھو تو یہ ہر سال اسی طرح کے معاملات سے بھرپور ہوتا رہتا ہے۔ اس وقت کے چیلنجز کی کچھ واضح طور پر نہیں، تو یہاں سے ہی سمجھنے کا محفوظ طریقہ نکلتا ہے۔ مگر، اس بات کو سمجھنا بھی ضروری ہے کہ علماء اور حکومت کی ایک صاف تعلق ہے، وہیں سے ایسی معاملات آتے رہتے ہیں جو اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ ہر کوئی غصے میں آجاتا ہے۔
 
اس گریٹ ریزولوشن کے بارے میں باتیات کرتی رہیں تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ سچمنے میڈیکل شالز کو لینا پورے ملک کے لیے ایک اہم قدم ہے، اس کے ساتھ ساتھ دیگر مدارس کی بھی رجسٹریشن ہونا چاہئے، تاکہ کوئی بھی نوجوان ان کے فائدے کے لیے اپنی شان میں اس معاہدے پر دستخط نہ کرے۔
 
بھارتی سرکٹ کی اس گہری کوشش سے انہیں بھولنے کی امید نہیں ہے۔ ایسا دیکھنا مشکل ہوتا ہے جس میں پاکستان کی سیاست کو سمجھ کر جو لوگ اچھی لہر میں آ رہے ہیں ان کے پاس اور بھی قیمتی اداروں پر دھن چڑھانے کا موقع ہوا ہے۔ اس بات کو نہیں سمجھنا۔
 
اس بات پر مینے تو پورا منظر دیکھا ہے کہ لوگ جتنی بڑی دھمکی دیتی ہے اور دھمکی کیجاتی ہے وہی دھمکے میں ساڑھی دھلائی پڑتی ہے، دھمکی دیتے ہوئے کیا انہوں نے اس بات پر غور کیا تھا کہ وہ کس طرح دھمکی دیتے ہیں؟ پٹڑی صاحب ایک بڑا شخص ہیں، انہوں نے علماء کنونشن میں کیا تھا اس پر غور کریجے، وہ کس طرح دھمکی دی اور اس پر غور کریجے، مینے پتہ چلایا ہے کہ وہ ہزاروں لوگوں کو روکیا ہے جو انہی مدارس میں تعلیم لیتے تھے، وہ کس طرح دھمکی دی اور اس پر غور کریجے؟
 
یہ دیکھتے ہی ہی بے منصوبہ نہیں، پہلے گزشتہ سال میڈان کے نچلے حصے میں ایک بڑا سیلاب آیا تھا، تو اس وقت حکومت کہاں تھی؟ اب واپس آتے ہی یہ فریق فریڈم کے بجائے لاکھوں روپئے کی منچ لگا رہے ہیں، مدارس میں اس طرح کی صورت حال ہونے سے کیا نتیجہ آتا ہے؟
 
واپس
Top