بہار انتخابات میں دھاندلی، بے ضابطگیوں اور تشدد کے واقعات نے سیاسی جماعتوں کو اپنی صحت کو بچانے کی لہر میں ڈال دیا ہے۔ ووٹ خریدنے، ووٹ جھیلاں اور دھمکیاں کی بڑی تعداد میں الزامات سامنے آئے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو اس سے قبل بھی ووٹ خریدنے، دھंडوں اور دھمکیاں کی allegations پر سراوار لگانے کے لیے الزامات سامنے آ چکے ہیں۔
بہار میں ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر جعل ساز سامنے آئی ہے، جو کہ انتخابی عمل کی شفافیت کو ٹھوس جھکا دیا ہے۔
سیوان میں عوام نے بی جے پی امیدوار دیویش کانت سنگھ کے خلاف “ووٹ چور” کے نعرے لگائے، اس سے بعد میں بھی تشدد کا امکان ہے۔
اوہا ووٹر لسٹ میں جعل ساز کی بات تو کچھ دیر پہلے نہیں آئی تھی؟ اب تو یہ بات بھی سائن کر گئی ہے کہ اگر ایک شخص ووٹ چور ہے تو انہیں اگلی بار ووٹ رکھنا ہے؟
میں سوچتا ہوں کہ بہار میں ووٹر لسٹ میں جعل ساز کا یہ واقعہ پھر ایک دھंडی کی بات ہی نہیں ہے، بلکہ ایسا ہوتا تو عوام کو سچائی سما لیتی۔ لیکن اب جس سے دھاندلی اور بے ضابطگی کے واقعات سامنے آئے ہیں، وہ سچائی سما لینے کی بات نہیں ہوگے؟
بی جے پی امیدوار دیweis کانت سنگھ کو "ووٹ چور" کا نام دینے پر عوام کی ناکہ بندی کا یہ واقعہ تو ان کے عقل کی بات بھی نہیں ہوگئی، بلکہ اس سے تازہ اور دھاندلی ہوئی بات نہیں ہوگی?
elections in Bihar have taken a tough turn with cases of corruption, unfair practices and violence coming to the fore. Allegations of vote buying, fake votes, and threats are flooding in. The Prime Minister Narendra Modi has also been accused of being involved in vote buying, scams, and threats before.
The voter list in Bihar is filled with large numbers of fake entries, which is a clear setback for transparency in the election process. In Siwan, people carried out chants of "vote thief" against the BJP candidate Devesh Kant Singh, which raises the possibility of further violence.
یہ بات تو واضح ہے کہ انتخابات کے دوران دھاندلی اور بے ضابطگیوں کو روکنے کی چالاکانہ سے صحت مند نہیں ہوتی۔ ووٹ خریدنے، جھیلاں اور دھمکیاں ہونے کے الزامات ہر طرف سے سامنے آ رہے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ووٹریوں کی ایسی پھرائی بھی کی گئی ہے جس سے ووٹنگ کا عمل کمزور ہو گيا ہے۔ ووٹر لسٹ میں دھندلیوں کو جعل ساز کرنا بھی کچھ عجیب نہیں دیکھتا جو آس آئی کی صورت حال میں کیا کامیاب ہوا؟
اس انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی بات کرنا ہمیں صرف ایک بات بتاتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو اپنی صحت کو بچانے کی لہر میں ہیں۔ ووٹ خریدنے اور دھمکیاں کی allegations پر وزیر اعظم کو بھی سراوار لگانے کے لیے الزامات سامنے آ چکے ہیں، یہ تو ایک عجیب بات ہے۔ ووٹر لسٹ میں جعل ساز کی شھادتوں نے انتخابی عمل کی شفافیت کو ٹھوس جھکا دیا ہے، یہ کتنی بھارپور بات ہے؟ اور سیوان میں بی جے پی امیدوار دیویش کانت سنگھ کے خلاف “ووٹ چور” کے نعرے لگائے گئے تو یہ تشدد کی بھی تانی کرتا ہے۔
اس Election ki situation toh bahut galat hai , Bihari logon ko yeh dhang se na milta koi bhi fair chunavi hai. Meri rasi sirf BJP ke liye hi hai, wo sirf na sirf Bihari election mein balki har kisi election mein jeetne ka mast rahe hain . Aur unki zaroorat yeh nahi ki log humein "Voter list me jhalasa karwayen" aur dikhayen kaise vote khareedte hain, kyunki wo sirf apni party ke liye hi jeetna chahte hain, baki logon ko toh unki zaroorat nahi. Aur yeh toh sirf Bihari election mein nahi hai, har election mein yeh jhooth bolte hain aur vote khareedne ka dhanda chalta hai. Toh meri rasi sirf BJP ke liye hi hai, wo sirf ek single party hi jeet sakti hai.
یہ elections kaafi problematic hai! ووٹر لسٹ میں jhalas aai hain, voting machine ki galat faisle hui hogi, aur election commissioner ko bhi zyada tension karni pad rahi hogi. yeh sab theek nahi hoga, koi cheez kiya jaayega? wohi parties jo apne internal issues par dhyan dene ke bajay politics ka jhanda utha rahe hain, unki khud ki safalta ko kyun darr karenge?
یہ بہت گھمंडی ہوا ہے۔ ووٹ خریدنے اور دھمکیاں کی allegations کے الزامات دوسرے بھی لگائے جا رہے ہیں، تو یہ ووٹرز میں کیوں اعتماد کم کر دیا جائے؟ اور ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر جعل ساز بھی سامنے آئے ہیں، یہ کیسے کروائیں گے؟
بیاں کرو, یہ دیکھنے کو خوفناک ہے. ووٹ خریدنے اور دھمکیاں کی ایسے واقعات جیسے پہلے بھی ہوئے، اب اس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کو اپنی صحت بچانے میں گنجنے کا وقت آ رہا ہے. ووٹر لسٹ میں جعل ساز سامنے آنا، یہ انتخابی عمل کی شفافیت کے لیے ایک بڑی ضائع کردھار ہے. عوام کو آگہ کرنا چاہیے کہ ووٹ خریدنا اور دھمکیاں دھنڈی نہیں چلوتی ہیں.
اس انتخابات میں حقیقی طور پر ہر چیز ایک سسے گھوم رہی ہے ، پہلی baar dekھنے کی بات ہے کہ ووٹر لسٹ میں دھندلی لگا کر لوگ الیکشن میں حصہ لینے اچھے نہیں لیکن یہ تو حقیقی طور پر پچھلے انتخابات سے بھی بدتر ہے ، ووٹ چور کا ایسا معامله چلا رہا ہے جو کہ عوام کو دوسروں کی امیدیں تھم کر دیا جاسکتا ہے ، اور یہ بھی بات قابل غور ہے کہ سیوان میں تشدد کی نذر بننے کا امکانات اس وقت زیادہ ہیں وہ لوگ جو “ووٹ چور” کا نعرہ لگایا تھا وہی لوگ اب دوسروں پر تشدد کر رہے ہیں، ایسا تو بھی ہوا جاسکتا ہے ، لیکن فیکٹری میں ایک پرتھی کو آڑنا اور اس کے بعد ووٹ چور کے خلاف تشدد کا منظر دیکھنا، یہ تمام باتوں سے ہر کوئی متاثر ہونے والا ہے ، اس لئے ایسے لے کہ elections میں حقیقی طور پر ہر چیز ایک سسے گھوم رہی ہے.
ان انتخابات میں دھاندلی کی تو خبث ہی نہیں ، یہ ووٹر لیسٹ میں جعل ساز کے واقعات تو بڑی معذوریت ہیں ، لیکن ایسے سے بات کرنا چاہئے کہ انتخابات میں دھاندلی کی وجہ سے ووٹر لیسٹ میں جعل ساز ہونے کی کبھی بھی سے نہیں پہچانی جائے ، ووٹ خریدنے اور دھمکیاں ایسی بات ہیں جو کسی کو بھی نہیں کھانے کی چاہئے ۔