بہار کے انتخابات میں مسلمانوں کی ایک نئی سیاسی منڈلیٹ پہچان لینا ہے جس پر ان کے حالات کے ساتھ متعلق ہو، لیکن یہ سوال اس بات پر مبنی ہے کہ ایسی منڈلیٹ کی کیسے تشکیل دی جا سکتی ہے؟
مسلم سی ایم کی تجویز کو مودی سے انوکھا انداز میں چراغ پاسوان نے شوشہ چھوڑا ہے، اور اس کے بعد بی جے پی نے اس کی پیروی کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ مسلم سی ایم کا مقصد ہی اس وقت کیسے اٹھایا گیا تھا، اور اس میں politicians کے politics کی جگہ politics of identity رہ گئی ہے۔
جس سے انہوں نے نتیش کمار کو باہر کر دیا تھا اور جس کے بعد انہوں نے مسلم سی ایم کا اعلان کیا تھا وہیں سے یہ بات بھی آئی ہے کہ نتیش کمار کی جے ڈی یو مسلم سے منسلک ہونے کی ہمیشہ کا تحرک تھا۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں نے اپنے politics میں ایک نئی منڈلیٹ کی تشکیل کی ہے، اور اس میں یہ بات اچھی طرح سامنے آئی ہے کہ Muslim India وہی رہا جائے گا جو پہلے بھی تھا۔
اب سے تو یہ بات واضح ہ۸تی ہے کہ نائیڈا میں ووٹ دیکھنے والا مسلم ایم ایل اے کو اس لئے الگ ساتھ کیا گیا تھا کہ وہ ناییدا سے جو ووٹ دیتا تھا اس میں اس کا ووٹ وہی رہتا تھا اور اس کی جگہ کسی بھی دوسری جماعت کو الگ کیا گیا تھا۔
اس وقت بھی یہ بات واضح ہے کہ ان کی سیاسی زندگی میں ایک نئی منڈلیٹ کی تشکیل کی ضرورت ہے، اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ Muslmin India politics میں وہی رہا جائے گا جو پہلے بھی تھا۔
اگرmuslims apne polictics ko ek alag manzelat mein samjhate hain to hi unki political life mein ek naya marg darj karna zaroori hai, aur isse pata chalta hai ki Muslmin India ka politics usi tarah se rahega jisne pehle bhi tha.
				
			مسلم سی ایم کی تجویز کو مودی سے انوکھا انداز میں چراغ پاسوان نے شوشہ چھوڑا ہے، اور اس کے بعد بی جے پی نے اس کی پیروی کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ مسلم سی ایم کا مقصد ہی اس وقت کیسے اٹھایا گیا تھا، اور اس میں politicians کے politics کی جگہ politics of identity رہ گئی ہے۔
جس سے انہوں نے نتیش کمار کو باہر کر دیا تھا اور جس کے بعد انہوں نے مسلم سی ایم کا اعلان کیا تھا وہیں سے یہ بات بھی آئی ہے کہ نتیش کمار کی جے ڈی یو مسلم سے منسلک ہونے کی ہمیشہ کا تحرک تھا۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں نے اپنے politics میں ایک نئی منڈلیٹ کی تشکیل کی ہے، اور اس میں یہ بات اچھی طرح سامنے آئی ہے کہ Muslim India وہی رہا جائے گا جو پہلے بھی تھا۔
اب سے تو یہ بات واضح ہ۸تی ہے کہ نائیڈا میں ووٹ دیکھنے والا مسلم ایم ایل اے کو اس لئے الگ ساتھ کیا گیا تھا کہ وہ ناییدا سے جو ووٹ دیتا تھا اس میں اس کا ووٹ وہی رہتا تھا اور اس کی جگہ کسی بھی دوسری جماعت کو الگ کیا گیا تھا۔
اس وقت بھی یہ بات واضح ہے کہ ان کی سیاسی زندگی میں ایک نئی منڈلیٹ کی تشکیل کی ضرورت ہے، اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ Muslmin India politics میں وہی رہا جائے گا جو پہلے بھی تھا۔
اگرmuslims apne polictics ko ek alag manzelat mein samjhate hain to hi unki political life mein ek naya marg darj karna zaroori hai, aur isse pata chalta hai ki Muslmin India ka politics usi tarah se rahega jisne pehle bhi tha.
 
				

 یہ واضح ہو رہا ہے کہ مسلم سی ایم کی نئی منڈلیٹ سے Muslims India politics میں بھی وہی پہلے بھی تھا۔ اس کے بارے میں بات کرنے والے لوگ دوسرے اور دوسری جماعتوں کی طرف اشارہ نہیں کرتے تو، ہمارے سیاسی وٹ کو بھی ایسا ہی رہنا چاہیے۔
 یہ واضح ہو رہا ہے کہ مسلم سی ایم کی نئی منڈلیٹ سے Muslims India politics میں بھی وہی پہلے بھی تھا۔ اس کے بارے میں بات کرنے والے لوگ دوسرے اور دوسری جماعتوں کی طرف اشارہ نہیں کرتے تو، ہمارے سیاسی وٹ کو بھی ایسا ہی رہنا چاہیے۔ 

