بہار:اویسی سابق کارکردگی دہرانے میں - Latest News | Breaking News &#1

بانسری والا

Well-known member
بہار اسمبلی انتخابات میں پچھلے سال کے مقابلے، ایسے میڈیا گروپ نے اسی مقام پر ہی بھرتی اور کہا کہ وہ اویسی کی پارٹی نے سات سیٹوں پر فتوحات حاصل کی۔ لیکن اس حقیقت کو انہوں نے جھلکی ڈالی تھی کہ انہوں نے میڈیا کے مرسلین سے انہیں یہ بات بتا کر دی کہ اس سے قبل وہی اہم رخ کے پہلے چار سیٹوں پر فتوح حاصل کرچکے ہیں اور انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے کون سے علاقوں میں اپنی کارکردگی دکھائی ہے۔

ان حقیقتوں کو ہٹا کر اویسی کی پارٹی نے ایک بار پھر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اویسی کی پارٹی نے سیمانچل علاقے میں چار سیٹوں پر فتوح حاصل کی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ فتح کے راستے پر ہے۔

اوہ اپنے امیدواروں نے جوکیہاٹ، کوچدھامن، ٹھاکر گنج، امور اور بیسی میں کامیابی حاصل کی۔ amour سے اختر الایمان کامیاب ہوئے، Muhammad Sarwar Alam کو چوری گنج نے جیتا۔ محمد مرشد عالم جوکیہاٹ سے اور محمد توصیف عالم بہادر گنج سے فتوح حاصل کی۔ غلام سرور بیسی سے کامیاب ہوئے مگر اس کی پوری وضاحت نہیں کی گئی۔

اے آئی ایم آئی ایم نے سارے ساتھ ہی دوسری بار کوچدھامن، جوکیہاٹ، ٹھاکر گنج، امانور اور بیسی میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس جیت کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اے آئی ایم آئی ایم نے کانگریس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس الیکشن میں کانگریس کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ 2020 کے انتخابات میں کانگریس پارٹی نے بہار میں 19 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس الیکشن میں وہ صرف چار سیٹوں پر آگے ہے۔

یہ بات یقینی طور پر لائن ہے کہ اویسی نے بہار اسمبلی انتخابات کے لیے گرینڈ الائنس میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ پارٹی کے ریاستی صدر اختر الایمان نے آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو، تیجاشوی Yadav اور انڈیا Alains کی ایک ایسے سلیبیشن میں شامل ہونے کی کوشش کی تھی جو اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ پارٹی جیت گئی ہے، لیکن بی جے پی کی ’بی‘ ٹیم کے پروپیگنڈہ کی وجہ سے اویسی کی پارٹی کو انڈیا Alains میں شامل نہیں کیا گیا۔ اویسی کی پارٹی نے صرف چھ سیٹوں کی درخواست کی تھی۔
 
یہ بات واضح ہے کہ بہار اسمبلی میں جو فتح ہوئی ہے وہ ایسا ہوسکتا ہے، لیکن کیا یہ واقعات حقیقی ہیں؟ میں نے پچھلے الیکشن کی رپورٹ پڑھی تھی اور وہ بھی بات کرتا تھا کہ وہ اویسی پارٹی سے بہت ملتا جلتا تھا، لیکن اب یہ بات میں آ رہی ہے کہ اویسی کی پارٹی نے صرف چار سیٹوں پر فتوح حاصل کی ہے؟ میں واضح طور پر پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ حقیقت کیسے ہاسل کی گئی؟ اور کیا میڈیا نے اس بات کو جھلکی دی کہ وہ میڈیا کے مرسلین سے یہ بات بتا کر دی کہ اویسی کی پارٹی نے پہلے ہی سات سیٹوں پر فتوح حاصل کی تھی?
 
جیت پانے والی پارٹی کو اچھی مانیں لیکن ان میڈیا گروپوں کا یہ behaviour کافی غلط ہے جس نے حقیقتوں سے ہٹ کر اپنے ذریعے دکھایا ہے۔ مگر وہ لوگ جو کی ہاتھ میں کامیابی ہوئی ہے ان کی congratulation کرتے ہیں لیکن یہ سب اس حقیقت سے ہوتا ہے کہ وہ لوگ کس مقام پر چلے آئے تھے اور کس بات میں ان کی کارکردگی نے ان کو یہ کامیابی حاصل دی۔ اگر بہار اسمبلی انتخابات میں ایسا کچھ نہیں ہوتا تو اس الیکشن کے بعد بھرپور احتساب ہوگیا ہوتا۔

ایسے میڈیا گروپ کی یہ سائنسی دکھل نہیں آتی۔ وہ لوگ جو اس الیکشن میں جیت پाए تھے ان کے لئے حقیقی felicitation ہونا چاہیے اور ان کی کامیابی کو کسی بھی طرح کے معاملات سے الگ کرنا ہونا چاہیے۔
 
میری لالچ ہے کہ کیسے میڈیا گروپ ایسے میڈیا کے مرسلین سے بات کرتے ہیں جسے وہ زیادہ تر حقیقتوں تک پہنچ نہیں سکتے۔ انھوں نے اویسی کی پارٹی کو چار سیٹوں پر فتوح حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے مگر انھوں نے واضح نہیں کیا کہ وہ کیسے جانسپید کی تھی اور وہ کیسے اپنے امیدواروں کو چار سیٹوں پر فتوح حاصل کرنے میں مدد کرتے ہوئے اپنی کارکردگی دکھائی۔ یہ بات بھی نہیں بتائی گئی کہ اویسی کی پارٹی نے گرینڈ الائنس میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی یا انھوں نے اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی تھی کہ یہ پارٹی جیت گئی ہے۔
اس لیے ایسے میڈیا گروپ کی جانب سے اویسی کی پارٹی کی فتح کا دعویٰ کرنا نہایت غلط ہے۔
 
یہ وہ حقیقت ہے کہ ایسے میڈیا گروپ یہ دیکھنے پر تھک جاتے ہیں کہ وہ جس سے آگاہ رہنے کے لیے جاسوسی بنانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن جب ان کی باتوں کو ایک اور جائزہ لیا جاتا ہے تو وہ حقیقت سے پریشان ہوجاتے ہیں کہ ان کے سامنے نہ ہونے والی حقیقتوں کو لایا جائے! اویسی کی پارٹی کی وہ فتح جو اب ہوا ہے وہ صرف ایک لین-لین کا حصہ ہے، جس کا پورا سلسلہ آگے بڑھتا رہے گا!
 
اس الیکشن میں بے سانس ہی ہوئی، پچھلے سال کوئی ان کا مقابلہ نہیں کر سکے گا. اویسی کی پارٹی نے ایک بار پھر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے، بہار اسمبلی میں ان کی سات سیٹوں پر فتوح حاصل ہوئی ہے. اے آئی ایم آئی ایم نے بھی دوسری بار اپنی قوت دکھائی ہے، کانگریس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جس کے لئے ہمیں بڑی بڑی اچھی کہانیوں سے باخ آوٹ کرونا پڈا ہے. ایک بات یقینی طور پر لائن ہے کہ ابھی بھی ان الیکشن میں ناکام ہونے کی کہانیوں کو جھلکیا دی جا رہا ہے.
 
اس الیکشن کے بعد وہیں کون سی گروہیں ساتھ ہی رہیں گی؟ :D

میں یہ سوچتا ہوں کہ کیہ ان کو پچھلے سال کی دیکھ بھال کرنی پائیں گی؟ اور اس سے پہلے میں یہ گروہیں کس طرح کامیابی حاصل کر رہی تھیں؟
 
اس الیکشن میں جیتنے والی اویسی کی پارٹی کے لیے یہ بات غلط ہے کہ وہ صرف سات سیٹوں پر فتوح حاصل کی۔ وہ بھرتی میڈیا نے جھلکی دی تھی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اویسی کی پارٹی نے ایسے علاقوں میں اپنی کارکردگی دکھائی ہے جہاں اہم رخ کے پہلے چار سیٹوں پر فتوح حاصل کرچکے تھے۔ وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ انہوں نے جوکیہاٹ، کوچدھامن، ٹھاکر گنج اور بیسی میں کامیابی حاصل کی ہے لیکن وہ یہ بات بھی کھونے والے ہیں کہ اے آئی ایم آئی ایم نے اس الیکشن میں بھی دوسری بار سیٹوں پر فتوح حاصل کی ہے۔
 
ایسے مضمون پڑھتے ہی میں سوچتا ہو کہ انڈیا میں بہت سا لوگ اویسی کی پارٹی کو جیتنے والی دکھائی دے رہے ہیں، لیکن reality یہ ہے کہ وہ اپنی مینٹوں نے ان ہفتوں میں بہت سارے حصے جیت لیئے ہیں اور لوگ ان کی یہ achievement کو دیکھتے ہوئے آپسی پر فخر کرتے ہیں، لیکن reality یہ ہے کہ ہر دھنڈوا ہی اپنی جانب سے پچس سیٹوں پر جیت لے رہا ہے! 😐
 
بی اے پی کی یہ فتح سے ہم پرچھن کے سامنا ہونے کا امکان ہے کہ وہ جس دباؤ میں تھی، اس کی وجہ سے اب وہ لگپگ 7 یا 8 سیٹوں پر اہم رخ کے لئے آئیں گے، حالانکہ وہ جس طرح میڈیا اور سربراہی کی دباؤ سے بھرتی کو جیت کر سامنے آگئے ہیں، اس کی نائلی نہیں پہچی گئی۔
 
ایسے کیا ہے؟ بہار اسمبلی میں اچھی طرح سے لڑتے ہوئے اویسی نے پچھلے سال کے مقابلے میں بھی ہاتھ کیوں ہار گیا؟ اور اب وہ جیت کر آ رہی ہے؟ کوئی یہ سोचتے ہوئے ایسے کے پاس چوری گنج میں محمد مرشد عالم کی جیت پر انہوں نے جوکیہاٹ سے محمد توصیف عالم کو جیت کر بھیگا ۔ یہ کیا مظاہرہ ہے؟ اور وہ یہ کیسے کرتا ہے کہ اس میں سے کوئی نہ کوئی جیتتا ہے؟
 
اس الیکشن میں جو فتح ہوئی ہے وہ ایسے میڈیا گروپ کے دھاندھے میں بھی ہوسکتی ہے جو ان سب سے جود پر رہتے ہیں اور ان کی لڑائی میں ساتھ نہیں کرتے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ گروپ صرف وہ بات بتاتی رہتے ہیں جو اسی کی فائنڈرز کو سچ نہیں پاتے اور ان کے لئے جھوٹ بھی باکس کیوں نہیں کھلتی۔
 
اس الیکشن کے بعد تو، ایسے لگتے ہیں جیسے اویسی پارٹی کو انڈیا Alains میں شامل نہیں کرنے کی بھارپور مدد ملی ہے… اچھا، جو کہییٹھ، کوچدھامن، ٹھاکر گنج، امور اور بیسی میں جیت سے وہیں ہیں … لالو پرساد یادو کے بارے میں جو کہا کہ وہ پارٹی نے چھن لیا تھا، وہ سچ ہیں… اروند کوئمار یادیو بھی ایسے جگہ پر ہیں جیسے کہ ان کی بات بھی سچ ہوتی ہے… وہ جتے ہیں تو اویسی پارٹی کے لئے ایک عظیم جیت کا مظاہرہ ہوگا…
 
کچھ گروپوں کی جانب سے کیے جانے والے یہ پریشانیاں ہیں کہ آپہر اویسی نے جیت لی، حالانکہ وہ اپنی فتوحات پر بھرتی ہونے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ بات کو چھپایا ہے کہ وہ کون سے علاقوں میں اپنی کارکردگی دکھائی رہے ہیں۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اویسی کی پارٹی نے سیمانچل علاقے میں چار سٹوں پر فتوح حاصل کرلی ہے جو اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ یہ فتح کے راستے پر ہے۔
 
ایسے میڈیا گروپ جو بہار اسمبلی انتخابات میں وادی موہن کوئی جیت کر رہے ہیں ان کا یہ بات یقینی طور پر نہیں کہ ان کی reporting کا معیار اچھا ہے، اُن نے پچھلے سال کے مقابلے میں بھی ایسا ہی کیا تھا جیسا اب وہ کر رہے ہیں۔ یہ بات صاف ہے کہ اویسی کی پارٹی نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے اور انہوں نے بھرپور جدوجہد کی ہے۔ ابھی اس بات کو یقینی طور پر کرنا مشکل ہے کہ اویسی کی پارٹی نے اپنی طاقت ظاہر کی ہے یا اس کی تباہی کی گئی ہے، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اovi کی پارٹی کو انڈیا Alains میں شامل نہ کرنے کی وجہ سے وہ جیت گئے تھے۔
 
ایسے ہی جب ایم جی ایم ایک الیکشن میں وہی رہتے ہیں جو اچھے لگتے ہیں تو یہ سب کچھ کمزور بن جاتا ہے مگر اس کی جیت کے بعد ابھی نہیں پورا کیا جا سکتا ۔ اویسی کی پارٹی کو کچھ نئی پالیسیں پیش کرنی چاہئیں تا کہ وہ اپنی طاقت کو محفوظ رکھ سکے
 
واپس
Top