بھارت: جھگڑوں سے تنگ بہو نے ساس کو جلا کر مار ڈالا

یہ ایک آڑھی نتیجہ والی بات ہے، کیا اسے وہ چالاک شادی کی ساس ہی نہ کر سکتی تھی جو اپنے بیٹے اور دوسری شادی کے لیے منسلک ہونے کی وجہ سے اس کے گھر ایسا ڈھانچا بنایا، جس سے وہ اپنے شریک زندگی کے ساتھ بھی دباؤ میں رہ سکتی؟ اور یہ بات بھی کیا اسے وہ جانتے تھے کہ وہ ایسا ڈرامہ کھیل کر پھانسی کیسے مار سکتی، اور پھر اپنے پیٹرول پمپ سے فوری سوسائینس کی بھی لگائی جاسکتی؟ یہ کیا ایک نائٹ ریمر ہوا تھی یا ایک ٹیلی ویژن ڈرامہ؟
 
بہت دکھ دوں لگا کیا ان لوگوں پر واقف نہیں تھا؟ یہ بہو ایسا کرتے ہوئے اس شاکے کی وجہ سے اپنے بیٹے اور شادی کی ساس کو قتل کر دیتی ہے، بچوں کے لیے یہ ایک سبق ہے۔ ماں بھائیوں کو لڑائیاں نہیں جیتنی چاہتی ہیں، دوسروں پر بھنکتے رہنا چاہئے۔
 
ایک بہو ایسا کر کے ہوئی تھی کہ شادی کی ساس کو قتل کرنا، ہمیشہ ایسے لوگوں کے لیے ایک آسان ذمہ داری سمجھی جاتی ہے جو محنت کا ذریعہ بن گئی ہوتی ہے، ابھی بھی ہر شادی میں ایسے پیٹرول پمپوں اور دادی سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہوتے ہیں جن کی وہ جسمانی طور پر کچھ نہیں کرنا پڑتا، انھوں نے بھی ایسا ہی کیا، میرا یہ سوال ہے کہ کتنی گھنٹی تک ہمیں اس طرح کی سہولتیں ملتی ہیں؟
 
واپس
Top