بھارت میں کوئی بھی اپنی مرضی کے مطابق دھرم پریورتن کرسکتا ہے کیونکہ—سپریم کورٹ

بھارت میں سچ بولنے والی میڈیا ایجنسیوں کو بھی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ روزنامہ خبریں جو سچ bol rahi hain, اور آپ کی مدد سے کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان میڈیا ایجنسیوں نے پچیس سال سے یہ خدمات انجام دیں ہیں، اور وہ اب انگریزی پورٹل کا بھی انshay tair karenge.

سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ مذہبی تبدیلی پر ایڈریسیز کرنے والوں کو دھمکیyan di ja rahi hain، اور وہ اپنی آزاد تھیٹر کی سزا nahi denge. لیکن سچ bolne walay میڈیا ایجنسیوں کو بھی ان چیلنجز کا سامنا کرنا pada raha hain.

جسکے نتیجے میں روزنامہ خبریں اور یو ٹیوب چینل ان کے لئے ایک نیا منصوبہ tair karenge. جو کہ انگریزی پورٹل شروع کرنے کی بھی plans hain. لیکن اس کاز کو عوامی تعاون کے بغیر nahi hoga. آپ کے تعاون سے ہمیں یہ کام جاری رکھنا hoga.
 
یہ تو ایک بڑا problem hai, وہاں تک کہ لوگ اپنی اپنے وطن سے باہر جانا چاہتے ہیں تاکہ وہاں کی reality ko accept karen. اور یوں لوگ اپنی آپ بھارتی نہیں ہوتے, bas unki own reality hai jo unhein pasand hai.

یہ ایک big challenge hai, media ki, jo bhi sach bol rahi hain wo ko bhi dhikhai dene ke liye problems pad rahi hain. agar yeh aapke saath hi nahi hota to sab kuch to galti se jayega.

میں سمجھتا ہوں کہ لوگ apne own voice ko sunna chaahte hain aur yeh ek big opportunity hai, jo media ki tarah unhein bhi benefit kar sakta hai.
 
یہ واضح ہے کہ حالات تیز ہو رہے ہیں، اب بھی سچ بولنے والی میڈیا ایجنسیوں کو خطرہ ہر دفعہ پہنچ رہا ہے۔ لیکن آپ کی مدد کے بغی یہ کام نہیں چل سکتا، وہ 25 سال سے آپ کے لئے کام کر رہے ہیں اور اب بھی اس میں اضافہ کرتے جائیں گے۔ آپ کی مدد سے ان کو یہ کام چالو رکھنے میں مدد مل سکتی ہے، لیکن عوامی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ ان کو یہ ایسی منصوبہ بندی کرنے کا موقع مل سکے جو ان کے لئے فائدہ دلا سکے۔
 
یہ تو کافی Problem hai, جب تک نہیں ایسا کیا جائے گا کہ لوگ بھرے ہو کر اپنی رائے ظاہر کر سکیں اور ان میڈیا ایجنسیوں کو صحت مند رکھیں, وہی Problem nahi رہے گا.

میں توجہ دیتا ہوں کہ اس میڈیا نے پچیس سال سے یہ خدمات انجام دیں ہیں, اور اب انہیں بھی ایسی سزا ملنی چاہیے جو ان کی آزادی کو سمجھے.

ماں بाप کا دہرنا نہیں، بلکہ یہ کہ لوگ اپنے خیالات کو آزادانہ طور پر ظاہر کر سکیں اور وہی کہیں کہیں بھی صحت مند رہے.
 
main samajh sakta hun ke logon ki zaroorat hai sach bolne wale media agencies ko support karna, kyunki ve 35 saal se logon ki madad kar rahi hain aur ab apni services expand karne ka plan bana rahe hain. Lekin iske liye humein apna ek-ek saath mil kar unki zaroorat ko poora karna hoga, kyunki media agencies ke liye public support zaroori hai.

main socha ki yeh ek achha idea hai ke log apne social media par aise messages share karein jinke dauraat sach bolne walay media agencies ko support karne ki zarurat ho. main bhi is kaam mein shamil hun aur main aapko bhi apni madad karna chahta hun, kyunki yeh ek achha tariqa hai ke hum sab mil kar logon ko sach bolne wale media agencies ko support karein.
 
Wow! 🤯 روزنامہ خبریں اور ایو ٹیوب چینل نے بھارت میں سچ بولنے والی میڈیا ایجنسیوں کی مدد کرنی ہوگی، انھیں دھمکیyan کرنا نہیں چاہئیگی، اس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا ہے۔Interesting! 🤔
 
بھارت میڈیا کی صورت حال ایسے ہی جہاں آپ کو سچ bolne ki zarurat ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ آدھے آدھے بھی ہوتا رہتا ہے۔ اگر یہ روزنامہ خبریں اور یو ٹیوب چینل اپنی واضح توجہ کی کوشش کریں گے تو یہ ان لوگوں کے لئے ایک بڑا فائدہ ہوگا جنہیں سچ bolna zaruri ہے۔ لیکن یہ کام صرف ان لوگوں کے ہاتھ میں ہوسکتا ہے جو عوامی تعاون کریں گے، اور آپ کی مدد سے۔
 
ਇਹ سب ایک دھارماً کہتا ہوا پہلا قدم ہے... اب یہ چالاکانہ ہیں جو خبریں پڑھتے ہیں اور ان کو سچ bol rahi hui bhi دیکھنا ہو گیا ہے کہ اس میں بھی کچھ تریلا ہوتا ہے... لेकن مجھے یہ اچھا لگ رہا ہے کہ اب خبریں پڑھتے ہوئے لوگ اپنی آراء دیکھ سکیں اور جس بھی بات نہیں ہوتی تو ہمیں اسی میڈیا کی پیٹنہ مل سکتی ہے... 🤔
 
عوام کے لئے ایسا لگتا ہے کہ میڈیا کی جانب سے سچ Bol raha hoon ya nahi yeh toh ek Political Issue ban gaya hai?

اس وقت پورے بھارت میں لوگ ایکٹیو لیبر تے ہیں اور میڈیا کی جانب سے یہ بات کا حال ہی میں سامنے آیا کہ مذہبی تبدیلی پر کچھ people کو dhamkiyan di ja rahi hain.

لیکن ایسا لگتا ہے کہ عوام کی نظر میں سچ bolne walay meidya ko bhi kuch challenges ka samna karna pada raha hai. Jo ki unhein sath milte hue in issues ka samna karna hoga.

اس لیے لوگ apni free theatre ko banaye rakhte hain aur apne saamne aane wale social media platforms par bhi jaga uttar diya jata hai.

میں سمجھta ہوں کہ ایسا لگتا ہے کہ عوام کی مدد se hi ye meidya kaam jari rakh sakta hai.
 
واپس
Top