بھارتی فضائیہ نے چینی سرحد کے قریب متنازع خطہ لداخ میں ایک نئا ایئربیس قائم کیا ہے جس کی فضا کا راستہ جنگی جہazoں کے آپریشنز کو facilitat کرنے کے لیے ہے۔
اس کے سربراہ نے چینی سرحد کے قریب ایک نیا ایئربیس کا افتتاح کیا جہاں جنگی جہازوں کی لینڈنگ کی سہولت ہے۔
ایسے میں بھارت کی فوج نے بتایا کہ ایک سی-130 طیارے میں ایئرچیف مارشل اے پی سنگھ کی سربراہی میں متنازع خطہ لداخ کے مڈھ نیوما ایئرفورس اسٹیشن پہنچ گئے جس کی بلندی 13 ہزار فٹ ہے۔
داشتی سرحد پر تنازع ہو رہا ہے جہاں بھارتی اور چینی فوج دہشت گردی اور انچھٹ کے مابین لڑائیوں میں شamil ہیں۔
داشتی سرحد پر تنازع ہونے کی وجہ ایسے سے ہے کہ اس خطے میں پانی اور قدرتی وسائل موجود ہیں جو دونوں ممالک کے لیے ضروری ہیں۔
بھارت اور چین کے درمیان دیر سے تنازع ہو رہا تھا جس میں دونوں فوجوں کی جان و مال خرب زہر گئی تھی۔
یہ خبر بھی ایک اچھی بات ہے کہ بھارت نے ایسے ایئربیس کو قائم کرنا، جہاں جنگی جہazoں کے آپریشنز کو آسان بنایا جا سکے، واضح طور پر لداخ میں ۔ مگر یہ بھی بات اچھی ہے کہ یہ سرحدی تنازع کی جڑوں کو گہرا نہیں کر سکتا، کیونکہ دونوں ملکوں کے درمیان پانی اور قدرتی وسائل کا تنازع ہر سال دوبارہ پیدا ہوتا رہتا ہے۔
داشتی سرحد پر یہ تنازع اس لیے بری طرح ہے کہ دونوں فوجوں نے یہاں اپنی جان و مال خرب زہر دی ہے اور ابھی بھی ایسے ہوتے جاتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ملکوں کی قومی سلامتی کو یہ تنازع ہر جگہ تک پہنچتا ہے، اور ابھی بھی کیسے حل نہیں ہوسکتا؟
عجीब ہے کہ بھارتی فضائیہ نے ایک نیا ایئر بیس چینی سرحد کے قریب بنایا ہے جس کی فضا کا راستہ جنگی جہazoں کے آپریشنز کو facilitat کرنے کے لیے ہے، یہ بات تو ہمیشہ سے پتہ چل رہی تھی کہ دشتی سرحد پر تنازع بڑے پیمانے پر ہوگا، اور اب ایسا ہی ہوا ہے...
ایسا محسوس کرنا پھر بھی انتہائی مشکل ہے کہ دشتی سرحد پر تنازع کے پیچیدہ رخ کی وجہ سے کیا فائدہ ہوگا، یہ بات تو واضح ہے کہ دونوں ممالک میں پانی اور قدرتی وسائل موجود ہیں جو دونوں لیئے ضروری ہیں...
اس تنازع سے ہمیشہ بات چیت اور توسیع کے راستے پر رہنا چاہیے، لہذا ایسے مظالم کو حل کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے...
ایسے ایئربیس قائم کرنے کا کام بھارت کی طرف سے کیا جا رہا ہے تو یہ ایک نئی پوزیشن لے رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان تنازع تیز کررہا ہے تو ایسا انہیں نہیں چاہئے۔
داشتی سرحد پر تنازع ہونے کی وجہ اسے جھوٹا لگتا ہے جو کہ اس سے ان دونوں فوجوں کے درمیان دیر سے پہلو اور خیر خواہیوں ہوئی ہیں۔
جنگی جہازوں کی لینڈنگ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایسا ایئربیس قائم کرنا بھی معقول نہیں ہے۔ اس سے یہ پتا چلا گيا کہ ان دونوں فوجوں کو ایسا کیا جاتا رہے گا۔
چینی سرحد کے قریب ایسا ایئربیس قائم کرنا بھی سائن اور خطرہ فراہم کررہا ہے۔ اس نے دوسری طرف سے واپسی کی کوشش کی گئی ہے لیکن اب بھی اس پر یہ جواب نہیں مل رہا ہے کہ یہ ان دونوں فوجوں کے درمیان کس کے لئے؟
یہ بھی کہینے کی بات نہیں کہ یہ ایک حقیقی تنازع ہے یا انسداد دہشت گردی کی لڑائی ہے؟ اور ایسے میں پانی اور قدرتی وسائل کتنی اہمیت رکھتے ہیں جو اس خطے کو سرسبز کر رہی ہیں۔ لوگوں کی زندگیوں پر ان سے ایسا کیا فائدہ؟ اب جب بھارتی اور چین دونوں فوج انہی لڑائیوں میں شamil ہو رہی ہیں تو یہ سوال کتنا حقیقی ہے کہ اس تنازع کو حل کرنے کا آئین کس نے بنایا ہوگا؟
اس نئے ایئربیس کے قائم ہونے سے پہلے بھارتی فوج نے 2005 میں داشتی سرحد پر تنازع شروع کیا تھا اور اس میں 2 ہزار 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 10 ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں
داشتی سرحد پر تنازع کا اہم کردار اس بات ہے کہ یہ خطہ چینی فوج کو بھارت سے واپس جانے کی اجازت دیتا ہے اس لیے اسی کے باعث 2008 میں بھارتی اور چینی فوجوں کے درمیان شام نے اچھی نہیں اترے اور دونوں کو ایک دوسرے پر بمبارد ہونے سے پہلے لڑائی میں ہی شامل ہو گیا تھا
جس کے بعد دashing serhad پر بھارتی اور چینی فوجوں کی کامیابی اور ناکامی کے معاملات میں 70 فیصد تو 30 فیصد تھے اور ایک سیکنڈ میں اچھی نہیں اترا
اس کے علاوہ اس سرحد پر 2013 اور 2020 کے درمیان بھی سات تیسری دہائی تک ایسے تنازع ہوئے جو اس خطے میں کئی سال تک لڑائیوں کی وجہ بنے جس کے بعد دونوں ممالک نے شام پر بمبارد ہونے سے پہلے ایک دوسرے پر فوجی اقدامات کرنے شروع کر دیئے تھے
فوتوشاپ میں اس.map کا ایسے edit کیا گیا ہے جیسا 2008-2019 کی دہائی میں تنازع ہوا
یہ بہت خطرناک ہے کہ ایسے ایئربیس کو قائم کیا گیا جس کی فضا کا راستہ جنگی جہazoں کے آپریشنز میں مدد دیتا ہو۔ یہ سچ نہیں ہوگا کہ یہ ایک بھارتی اور چین کی مدد سے ہوا ہے؟ لہٰذا اس پر پوری دیکھ بھال نہیں کیا جا سکتی۔
میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک بدترین نئے تنازع کی پہلی نمائش ہے جس سے دو ممالک کے درمیان کھلے فضا میں تنازع پھیلے گا۔
میری خواہش ہے کہ دونوں ممالک بھلے دل کی بات کروں اور جنگ کی توسیع سے بچ جائیں۔
ایسا لگتا ہے کہ ایک بڑی جنگ کے بعد کیا بن گے؟ سب سے پہلے یہ فوجوں کو سرحد پر لاکھوں روپئے اور سالوں کی مہنگی جگہ ہیڈ کرنے کے لیے کیا گیا، پھر اب وہ ایسے ایئربیس قائم کر رہے ہیں جو جنگوں کو مزید لازمی بناتے ہیں... یہ تو بہت غلط ہے!
ایسے situation کے behind میں کچھ اہم کारकین ہیں جنہوں نے بھارت اور چین کے درمیان tension کو پہنچایا ہے۔ پانی اور قدرتی وسائل کی competition ہی اس situation میں major role ادا کر رہی ہے جس کے result میں یہ tension پیدا ہوئی ہے۔
داشتی سرحد پر دیر سے conflict ہونے کی وجہ ایسے سے ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان economic interests بھی شامل ہیں جس نے tension کو fuel kiya ہے۔
لداخ میں بنایا جانے والا ایئربیس اس situation میں major contribution dega raha hai jahan warlike operations ko facilitate karna hai اور پچاس سال سے ongoing conflict ke result mei yeh decision liya gaya hai۔