بڑی شخصیت سے استعفیٰ طلب

ساحل دوست

Well-known member
انڈونیشیا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم نہضۃ علماء کی قیادت میں ایک عالمی سطح پر گھناسینہ تحریک کا آغاز ہوا ہے، جس میں امریکی اسکالر پیٹر بروکووٹز کو ان کی جانب سے دوستانہ ترقی کا مطالبہ کرنا شروع ہو چکا ہے۔

یہ دوستانہ ترقی ایک ایسے امریکی اسکالر کو مدعو کرنے پر مبنی ہے جو غزہ جنگ میں کھل کر اسرائیل کی حمایت کرتا رہا ہے۔ اور یہ دونوں باتوں سے نہضۃ علماء کے چیئرمین یحییٰ چولیل کو تنگ آ گیا ہے، انہوں نے خود استعفیٰ لگانے کی مہلت دی گئی اور انہیں عہدے سے ہٹانے کا خطرہ ہو رہا ہے۔

چولیل نے یہ استعفیٰ دیر پہلے لگایا تھا، لیکن اب انہیں اسے ایک بڑی سیاسی مہم کے طور پر پیش کرنا پڑ رہا ہے جس میں انہیں اپنے اراکین اور عہدیداروں سے تعاون لگانا ہو گا۔

چولیل نے ایک اور شخص کو مدعو کیا تھا جو بین الاقوامی صیہونی نیٹ ورک سے منسلک ہے، اور ان پر مالی بے ضابطگیوں کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ لیکن چولیل نے بعد میں کہا کہ یہ ان کی کوتاہی تھی کہ وہ اس شخص کو مدعو کرنے سے پہلے بروکووٹز کا پس منظر درست طریقے سے چیک نہیں کیا، اور انہوں نے اسرائیل کی نسل کشی کے الزامات کو غلط قرار دیا۔

بڑے پیمانے پر نہضۃ علماء کے اراکین وہاں موجود تھے، اور انہوں نے استعفیٰ کی مہلت دی گئی۔
 
اس کے بعد نہضۃ علماء نے ایسا ہی عالمی سطح پر گھناسینہ تحریک شروع کر دی ہے اور اس میں امریکی اسکالر پیٹر بروکووٹز کو دوستانہ ترقی کا مطالبہ کرنا شروع ہوا ہے۔ یہ ایک گھناسینہ تحریک ہے جس میں انڈونیشیا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم کو سرپرستی دی گئی ہے اور یہ تحریک اسرائیل کے خلاف ہے۔

لیکن یہ بات چھپتی ہے کہ پیٹر بروکووٹز ایک غضبت پسند شخص ہیں جو اسرائیل کی حمایت کرتا رہا ہے اور انہیں یہ سچ نہیں کہ نہضۃ علماء کو اس تحریک میں مدعو کرنا ایسا ہی کیا جائے گا۔

نہضۃ علماء کی قیادت میں اس تحریک سے اب تک بھی پہلے سے زیادہ واضح اور شدید تعاون ہوا ہے، اور یہ دیکھنا مشکل ہو گیا ہے کہ نہضۃ علماء کے چیئرمین یحییٰ چولیل نے خود استعفیٰ لگانے کی مہلت دی گئی ہے۔

چولیل نے اس تحریک میں اپنے اراکین اور عہدیداروں سے تعاون کا وعدہ کیا ہے، اور انہوں نے ایسا ہی کہا تھا کہ یہ تحریک بین الاقوامی سطح پر ہو گی اور اس میں بھرپور تعاون ہو گا۔
 
اس گھناسینہ تحریک میں پیٹر بروکووٹز کو مدعو کرنا ایک ناکارہ Strategy ہو سکتا ہے، چولیل کو یہ پتہ چلا گیا ہو گا کہ ان کے لئے دنیا بھر میں لوگ اس کی مدد نہیں کریں گے۔ اور وہی بات ہے جو اس سے پہلے تھی، یہ تحریک ان کے لیے نقصان دہ ہو گی۔
 
چلو یہ بات بھی رکھیں کہ نہضۃ علماء میں سے کچھ لوگ بہت محنت کر رہے ہیں، ان کی بھی بات ہونی چاہیے۔ لیکن یہ بات تو سمجھنا ہی پڑتی ہے کہ ایسے لوگوں کو اپنی جماعتیں بھی سچائی کے ساتھ قائم رکھنا پڑتی ہے۔
 
یہ تو یہ واضح ہے کہ انڈونیشیا میں پھیلی ہوئی تحریک کو ایک بار ہی نااجز رکھنا مشکل ہو گیا ہوگا، اس لیے یہ سب سچ ہے کہ ان کے چیئرمین ہی کو استعفیٰ دینے کی ضرورت تھی، اور اب وہ ناाजز رہنے کی جگہ پر ہیں، یہ سب ایک طاقت کا نشان ہے۔
 
انڈونیشیا میں نہضۃ علماء کے چیئرمین یحییٰ چولیل کا استعفیٰ لگانے کے بعد، اب یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ ان کی ایسی مہم کیا ہو سکتی ہے جس میں ان سے تعاون لینا پڑے۔ ہمارے یہاں واضح ہے کہ نہضۃ علماء ایک دھمکی ہی نہیں ہے، جو بھول جائے گی۔ ان کی اچھی اور باصلاحیت leadership کی ضرورت ہے، تاہم ان کے پاس بھی اس بات کو پہچانا ہونا چاہیے کہ اس تحریک کی نضب۔
 
سچ میں کیا ہوا ہے؟ انڈونیشیا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم اور وہ شخص جو اس کا چیئرمین ہے، یہاں تک کہ ایک عالمی سطح پر گھناسینہ تحریک شروع کر رہے ہیں، لیکن ہم سچ بات کو جانے دے رہے ہیں کہ انہوں نے ایک شخص کو مدعو کیا جو اسرائیل کی حمایت کرنے والا ہے؟ اور اس تحریک میں کیا یہ سچے طور پر دوستانہ ترقی ہو گا یا اس میں پھر بھی ایسے لوگ شامل ہوں گے جو اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں؟
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ سب کچھ کیسے آ رہا ہے؟ پیٹر بروکووٹز کو مدعو کرنا ایک واضح راز نہیں ہے، امریکی اسکالر کے پاس اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے غزہ جنگ میں شامل ہونا تو جس طرح دہشت گردی اور انصاف سے بھرپور کارروائیوں میں شامل ہونا ایک بڑا معاملہ نہیں ہوتا! 😒

نہضۃ علماء کے چیئرمین یحییٰ چولیل کو اتنی تنگ آگ بھی نہیں پڑی، جو کہ ایک بڑا معاملہ ہوتا! ان کی جانب سے دوستانہ ترقی کا مطالبہ کرنا اور فوری استعفیٰ لگانا تو کچھ نہیں! پھر بھی وہ اسے ایک سیاسی مہم کے طور پر پیش کرتے ہوئے اپنے اراکین اور عہدیداروں سے تعاون لگانا شروع کر دیتے ہیں! یہ سب کچھ ایک بڑی گریپ ہی نہیں؟ 🤔
 
ایسا لگتا ہے جیسے نہضۃ علماء کے قیادت میں اس تحریک کو شروع کرنے سے پہلے انھوں نے کام کی تلاش نہیں کی، جس سے نتیجے کا اندازہ ہی نہیں لگ رہا ہے کہ اس تحریک کو کون سے ماحولیات منگھنے پڑ سکتے ہیں۔

اس تحریک میں ایسے شخص کو شامل کرنا بھی نہضۃ علماء کا اہتمام ہوا ہے جو بین الاقوامی صیہونی نیٹ ورک سے منسلک ہے، جس کی پوری چارچر سے اس تحریک کو ایک خطرناک مہم بننا پڑے گا اور اس کے نتیجے میں اس کی پوری کامیابی ختم ہو سکتی ہے۔
 
یہ تو اتنا ہی عجیب ہے کہ نہضۃ علماء کی ایسے سے دھمکیاں دی جارہیں، اور انہوں نے اس وقت اپنے چیئرمین کو مدعو کرنا شروع کر دیا جو غالباً اسرائیل کے حامی ہونا چاہیے۔

پیٹر بروکووٹز کا پس منظر دیکھنے میں ایسا لگتا ہے جیسے وہ ایک ایسا شخص ہوں جو غلطی سے مایوس ہو کر اس طرح کی تحریک میں شامل ہوا۔ اور یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ تحریک ایک گھناسینہ تحریک ہے، جو چولیل کو تو تنگ آ گیا ہے، لیکن نہضۃ علماء کی ایسے سے دھمکیاں دی جانے کی وجہ اس کے ساتھ اچھی طرح انصاف نہیں ہو رہا۔
 
واپس
Top