بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی: کیرالہ ہائی کورٹ نے مسلمان شوہر کو ایک بار پھر پیار کی رات پر بھوک لگا دی
حالیہ روز کے میڈیا کے مطابق ، کیرالہ کے ایک حوالہ سے آئین نافدہ کے تحت مسلمان شوہر کے حق میں ایک شادی کو منہ کر دیا گیا ہے جس میں اس کی پہلی بیوی نے اجازت نہیں دی۔
ہائی کورٹ نے ان شادیوں کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جو اس قانون کے خلاف ہوتی ہیں جس کے تحت مسلمان شوہر کو پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔
کیرالہ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ جو شادیاں پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر ہوتی ہیں وہ قانون میں خلاف ورزی کرتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ان کو منہ کر دیا جاتا ہے۔
حوالہ کے مطابق ، ایک شادی کے دوران جو شادی آئین سے خالی ہوتی ہے وہ اس قانون میں خلاف ورزی करती ہے اور اس کے نتیجے میں فریقین کو اپنی پہلی بیوی سے الگ کر دیا جاتا ہے۔
یہ تو لگتا ہے کہ جو لوگ اپنے پیار کی رات پر ایسے معاملات میں تangled ہو گئے ہیں وہ بے چینی سے بھی نہیں آئے ہوتے! پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے کی بات تو ایسا کرتے ہوئے تھوڑا سا مرواج کیا جاتا ہے، حالانکہ اس میں شادی کی اصطلاح بھی ختم ہو چuki ہے!
یہ بھی چل رہا ہے کہ لڑکیوں کو بھی پیار کی رات پر بھوک لگائی جائے گی اور انہیں سچائی سے نہیں بات کی جائے گی... کیرالہ ہائی کورٹ نے مسلمان شوہر کو ایک بار پھر پیار کی رات پر بھوک لگا دی ہے اور اب ان شادیوں کو منہ کر دیا جائے گا جو اس قانون کے خلاف ہوتی ہیں... یہ تو ایک پہلو ہے لیکن دیگر شادیوں میں بھی یہی سے نہیں ہوتا...
تھک گئی ہوں ، اس خلاف ورزی کا حقدار وہ ہی لوگ ہوتے ہیں جو پہلی بیوی کی اجازت سے بھی نہیں پہنچ سکتے ۔ میں ایک طویل عرصہ سے پہلی شادی کیا ہوں اور اب میری دوسری شادی ہو گئی ہے ، لیکن مجھے یہاں تک نہیں پہنچ سکا کہ مجھے کتنے سالوں میں مجھے اپنی پہلی بیوی سے الگ کر دیا جائے گا ؟
یہ ایک غلط فیصلہ ہے ، اگر کोई لوگ پیار کی رات پر دوسری شادی کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنی پہلی بیوی سے الگ ہو گیا، اس میں ایک اور شخص شامل ہوتا ہے اور اس شادی کی معافی نہیں دی جاسکتی۔
بھوک لگانے والی شادی کی بات کر رہے ہیں ، کیرالہ ہائی کورٹ نے ایک بار پھر پیار کی رات پر دوسری شادی کرنے کی اجازت نہ دی ، یہ قانون تو پہلی بیوی کی اجازت سے بھی نہیں ہوتا ہے ، لیکن کیا اس میں کوئی چیلنج کرتے ہیں؟ شادیوں کی ان شاعریوں سے ہوتا ہے نہیں یہ کہ کسی کی پہلی بیوی کو اجازت نہیں دی جائے?
یہ بات کتنے عجیب ہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے ایک بار پھر ایسا فیصلہ کیا ہے جس پر وہ تین سال قبل آئیے تھے اور اب اس کو ایک بار پھر منہ کر دیا گیا ہے۔ شادی کی ایسی بات جو پہلی بیوی کے حق میں ہوتی ہے وہ کبھی نہ کبھی پالیسی بن جاتی ہے۔ مجھے یہ بات بہت گمراہ کرتی ہے کہ شادی ایک ایسا معاملہ ہے جس پر آپ کو توازن دیکھنا پڑتا ہے اور کبھی بھی ایسی صورتحال سے گزارنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئیے۔
اس نئی شادی کی بات کر رہے ہوں، تو یہ کچھ غب्रہناک ہے۔
منہ کرنے والی شادی کو منہ کرنا، پہلی بیوی سے الگ کرنا، ایسا کیا ہے؟ مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کا مطلب تو یہ ہو گیا ہے کہ جب وہ شادی آئین سے خالی ہوتی ہے، تو وہی پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کر سکتی ہے؟
ہر شادی میں ایک نئا نومبر ہوتا ہے، ایک نئا رشتہ بنتا ہے، اور پہلی بیوی کو اس سے الگ کرنا بھی یہی ہوتا ہے۔
اس کے لئے منظر ہے۔
[Diagram of a broken heart with an X marked through it]
یہ بات تو بھرپور طور پر قابل توجہ ہے کہ قانون نافدہ کے تحت دوسری شادی کی اجازت کبھی بھی نہ دی جانی چاہئے۔ یہ سیکھنا منفید ہوتا ہے کہ پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والا آدمی اور اس کی نئی شادی کی پیار کی رات پر بھوک لگا دیتا ہے۔ یہ ایک گھر سے باہر کی بات تو ہے، لیکن یہ سیکھنا اچھا کہ پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والا آدمی اپنی پہلی بیوی کو نہ چوٹا دیں اور نہ ہی اسے ایسا بھگتا دے جو وہ سنبھال سکے۔
یہ تو بہت مایوس کن بات ہے۔ اس طرح کی شادیاں کرنے والوں کے لئے پہلے سے زیادہ problems ہی پیدا ہوگئے ہیں۔ اور اب یہ ہائی کورٹ نے ایسا ہی بتایا ہے کہ پہلی بیوی کی اجازت بھی نہیں دی جاسکتے تو دوسری شادی کو منہ کر دیا جائے گا۔ یہ تو عذاب ہی سے زیادہ آسمان کی سرزمین سے بھی مایوس کیا ہوتا ہے۔
یہ واضع ہو گیا ہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے مسلمان شوہر کو ایک بار پھر پیار کی رات پر بھوک لگا دیا ہے اور یہ بھی واضع ہو گیا ہے کہ اس قانون میں تبدیلی کرنا نہیں چاہئیے جو دوسری شادی کو روک رہی ہے، یہ تو بھرپور طور پر لگ رہا ہے کہ لوگ اپنے پیار میں اس قانون کو بھنگولنا چاہتے ہیں۔
یہ واضح ہو گا کہ اگر ایک شخص اپنی پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو اس کے ساتھ بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ قانون ہے اور اسے منانے کی ضرورت نہیں۔ لیکن آج کے معاشرے میں لوگ اپنی مرادیت کو جانتے ہوئے یہ سोचتے ہیں کہ وہ اپنے شوہر کو ایسا کرنا چاہتے ہیں جو اسے خوشی نہیں دے گا۔ یہ سچhai کے خلاف ہے، لیکن یہوں تک کہ اگر وہ لوگ اپنے شوہر کی مرادیت کو جانتے ہوئے دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں تو اسے ایسا کرنا پڑے گا۔
ان شادیوں کے بعد میں ان شوہروں کو اپنی پہلی بیوی سے الگ کر دیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں ان کے لئے زندگی بھی ٹوٹ جائیگی گے۔ یہ واضح ہے کہ شادی ایک بڑی عظمت ہے اور اس سے قبل کوئی بھی فیصلہ لیں تو اس کا دوزخ مچا دیا جائے گا۔
یہ تو قانون کچھ اور بھی گہرے چیلنجز لاتی ہے! اگر کسی کی پہلی شادی طے نہ ہو رہی ہے تو وہ دوسری شادی کرنے کا حق تو ہو لیکن اس کے بعد بھی اس کے پہلے شوہر کو کسی صورت میں ناکام کرنا ایسا آگے بھی لگتا ہے جو کہ ماحول سے بھی تباہی دیتا ہے!
بھائیو ، یہ شادیاں تو بہت problematic hain کے بعد میں تھوڑی سوشل مڈیا پر دیکھتا ہوں کہ لوگ پہلی بیوی کی اجازت نہیں دیے تو دوسری شادی کر رہے ہیں اور پھر ان کو ایسا لگن لگتی ہے کہ وہ اپنی پہلی بیوی سے الگ ہو گئے ہیں اور پھر اس پر فوری فیصلے کیوں نہیں لیتے? اس کو سمجھنا چاہیے کہ شادی ایک بڑا معاملہ ہے اور اس میں دوسرے لوگوں کی رائے کی بات نہیں کرنی چاہیے، یہ اپنے دل میں کیا feeling hai?
یہ واضح ہو گیا ہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے مسلمان شوہر کو ایک بار پھر پیار کی رات پر بھوک لگا دی۔ یہ تو حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ اس شادی میں پہلی بیوی نے اجازت نہیں دی اور ایسا کرنے پر کورٹ نے ان کے حق میں فریقین کو الگ کر دیا ہے۔ مجھے یہ سچ ہی بھی لگتا ہے کہ یہ شادیاں ایک بار پھر پیار کی رات پر بھوک لگا دی جاتی ہیں اور مجھے یوں لگتا ہے کہ ان شادیوں کو منہ کرنے سے پہلے اس قانون کی توجہ سے نہیں کام لیا گیا۔
میں یہ مننے میں محتاط ہوں کہ ایسے شادیاں جہاں پہلی بیوی کو اجازت نہیں دی جاتی اس کی وہدھات ہوتی ہے، اور یہ قانون صرف معاشی استحکام سے نہیں بنایا گیا ہے بلکہ ایسے شادیوں کو روکنے کے لیے بھی تاکید کی جاتی ہے جہاں ایک شخص پہلے سے شادی شدہ ہوتا ہے اور اسے دوسری شادی کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔
آپنے پیار کی رات پر بھوک لگا دینا ایک بڑی غلطی ہے اور اس سے قبل ان کے دوسرے شادی کی اجازت منہ کر دی جائے تو وہ ایک بھرپور چباک رہیں گی! شادی ہوتے ہی ساتھیوں کا تعلق رکھنے والی دوسری شادوں کو اس قانون کی خلاف ورزی کرنا نہیں چاہئیے اور آپنی پہلی بیوی سے الگ ہونے والے کو یہ کہنا ضروری نہیں کہ وہ اپنے دوسرے شادی میں ایک بھوک لگا دیں!
یہ واقعہ تو ایک حقیقی شوک ہے کہ ایک مسلمان شوہر نے پیار کی رات پر اپنی پہلی بیوی سے الگ کر دیا تو اس کی بیوی نے بھی اس کی دوسری شادی کرنے میں انکار کر دیا اور اب کیرالہ ہائی کورٹ نے اس کے حق میں ایک بار پھر ایسے شادیوں کو منہ کر دیا ہے جو اس قانون کے خلاف ہیں۔ یہ ایک دوسری شادقوں کی زندگیوں کو تباہ کر رہا ہے، مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک ناجائز اور سچ بھی نہیں ہو سکتی ہے۔
یہ شادیاں تو ایسے موقع پر بھی ہوتی ہیں جب پہلی بیوی کو اجازت نہ ملے اور وہ دوسری شادی کا مطالبہ کر رہی ہو۔ لیکن قانون کے تحت یہ بھی نہیں ہوتا۔ پہلے بیوی سے الگ ہونا ایسا بھی ہاتھ لگانا ہے اور اس پر کیے جانے والے فیصلے کی واضح جائزہ لینا ضروری ہے۔
یہ بات بہت سچ ہے، دوسری شادیوں کا ایسا سلسلہ ہوتا رہا ہے جو پہلی بیوی کی اجازت کو چھوڑ کر ایک نئی شادی کی جاتی ہے، یہ واضع طور پر نہیں ہے کہ اس سے ان دونوں کے درمیان کس طرح تعلقات بنتے ہیں؟
ایک بار پھر کورٹ نے ایسا ہی فیصلہ دیا ہے جس کی وجہ سے وہ جو شادی آئین سے خالی ہوتی ہے، اس کے نتیجے میں فریقین کو اپنی پہلی بیوی سے الگ کر دیا جاتا ہے، اس میں بھی ایسا منفی اثر ہوتا ہے جو لوگوں کے جذبات پر بھی بھوک لگا دیتا ہے