بیوروکریسی کی دشمن بیوروکریسی | Express News

ٹینس چیمپیئن

Well-known member
بیوروکریسی نے مریض کو اپنی جان پر بینتی دالا ہے اور انہیں ایک نئی دنیا میں ہلچل میں ڈال دیا ہے جس سے وہ اپنے جاندار کے ساتھ مل کر نہیں سکتے ۔کینسر کی ایڈوانس اسٹیج میں مریض کو سب کچھ عکاسی ہے اور وہ اپنی زندگی کا بڑا حصہ یہی صحت کے لیے جتنا سائے سائے گزار رہا ہے اس کے باوجود بھی اس کی مریضی میں کوئی حد تکلیف نہیں پہنچتی۔

مریض کو اپنی زندگی کے ساتھ مل کر ہلچل سے نہیں ڈالنا چاہئے اور اس کی زندگی میں انتہائی سکون اور صحت مند رہنے کو ترجیح دی جانی چاہئے۔

ہمارے اپنے مریضوں کے لیے ہمیں یہی بات یاد رکھنی چاہئے اور انہیں ایسے وفاقی اور صدرتی افسروں کی مدد سے محفوظ رکھنا چاہئے جو ایسی صورت میں موجود ہوتے ہیں جب مریض کے پاس پہلے کی طرح کے ایمریجنسی سروسز نہیں ہوں۔
 
بیوروکریسے میں مریضوں کو تھکایا جا رہا ہے اور انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ان کی زندگی ایک ایلاب الال کے طور پر شروع ہو گئی ہے... 🤯 بھارتی سرکاری اداروں میں کوئی بھی تبدیلی دیکھنا مشکل ہے، لیکن ان مریضوں کی زندگی کا ایسا سیلاب تھپکایا جا رہا ہے جیسے وہ کینسر کے بعد ان کی زندگی کی بات کرنے پر اس کا اہداف بھی پورا کر چکے ہوں... 🙄
 
مراضت کے لئے بیوروکریسی کو ایک جھنکی دیکھنا مایوس کن ہے۔ لگتا ہے کہ ان لوگوں کو ایسا بھی ہمیشہ کچھ سائے پھینکنا چاہئے۔ مریضوں کی جان اور زندگی کو اسی جگہ رکھنا چاہئے جہاں وہ ابھی بھی اپنے گھر میں ہیں۔
 
میں یہ سمجھتا ہoon کہ بھارت میں پورے نظام کا گزرنا تو مشکل ہی ہوتا ہیں لیکن ایسا لگتا ہے جیسے معاشی اور سماجی ترقی سے بھی یہ اچھا نتیجہ نہیں کہیں کیوں؟ مریضوں پر زیادہ دباؤ لگاتے ہوئے، ان کو ایک نئی دنیا میں ہلچل میں ڈال دیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ مل کر نہیں سکتے 🤕.
 
بھارت میں وفاقی حکومت کی جانب سے مریضوں کے لیے ایک نئی پالیسی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر وہ اپنی جان پر بینتی دالتے ہیں تو انھیں ایسا بھی کیا جائے گا کہ وہ اپنی زندگی کے ساتھ مل کر نہیں سکتے? اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ کینسر کی ایڈوانس اسٹیج میں ہیں اور ان کی مریضی میں کوئی حد تکلیف نہیں پہنچتی۔

کھبے politicians جیسا کہ بھارت کے صدر کا کابینت اس صورت حال کو مزید تیز کر رہا ہے۔ وہ اپنی زندگی کے ساتھ مل کر نہیں سکتے تو کیونکہ انھیں ایک نئی دنیا میں ہلچل میڰ ڈال دیا جارہا ہے، جو اس کے لیے ایسی صورت میں موجود ہوتی ہے جب اس کی پاس پہلے کی طرح کے ایمریجنسی سروسز نہیں ہوں اور وہ اپنی زندگی کو بھرنا چاہتے ہیں۔

اس لیے، وفاقی حکومت کو مریضوں کی زندگی میں انتہائی سکون اور صحت مند رہنے کو ترجیح دی جانا چاہئے اور انھیں ایسے وفاقی اور صدرتی افسروں کی مدد سے محفوظ رکھنا چاہئے جو اس کے پاس موجود ہوں اور اس کے لیے ایسی پالیسی تیار کر سکے جس سے وہ اپنی زندگی کے ساتھ مل کر نہیں سکتے۔
 
بیوروکریسی کی بھارپور چھاؤن میں اب تک کتنی بات نہیں آئی ہے، مریضوں کو اپنا جینس کا ساتھ مل کر ہلچل سے نہیں ڈالنا چاہئے، انہیں انتہائی سکون اور صحت مند رہنے کی ترجیح دی جانی چاہئے ، یہی بات ہمارے اپنے مریضوں کے لیے یاد رکھنی چاہئے اور انہیں ایسے وفاقی اور صدرتی افسروں کی مدد سے محفوظ رکھنا چاہئے جو اس صورت میں موجود ہوتے ہیں جب مریضوں کے پاس پہلے کی طرح کے ایمریجنسی سروسز نہیں ہوں، یہ سبکھ اپنی زندگی میں بھی ہماری ضرورت ہے .
 
بیوروکریسی، یہ لوگ صرف پاپولر سٹار چلا رہا ہے... مریضوں پر ان کی آپسیٹی نہیں ہے! اگر وہ ایک بچے کو لاکھوں سے زیادہ پैसے دیتے تو، ایسا نہیں کہتا جاتا... لیکن انہیں مریضوں پر یہی آپسیٹی کرنا ہے!
 
بیوروکریسی کی حقیقت میں اس وقت کا کٹر ہے جب مریضوں کو اپنی زندگی کے ساتھ کھیلنا بھی مشکل ہوتا ہے اور وہ صرف انفرادی طور پر اپنے جاندار کے ساتھ مل کر نہیں سکتے 🤕. جیسے ہی کینسر کی ایڈوانس اسٹیج میں مریض کو سب کچھ عکاسی ہوتا ہے، ان کے لیے زندگی بھی اپنی طرح ہے اور وہ اپنے لیے کتنی سائے سائے گزار رہے ہوں اس کے باوجود بھی ان کی مریضی میں کوئی حد تکلیف نہیں پہنچتی۔ یہاں ایک بات ضرور یاد رکھنی چاہئے کہ مریضوں کو اپنی زندگی کے ساتھ ہلچل میں نہیں ڈالنا چاہئے، بلکہ انہیں انتہائی سکون اور صحت مند رہنے کو ترجیح دی جانی چا۔
 
بیوروکریسی کا ایسا جال بنتا ہے جو مریضوں کو اپنی زندگی کے ساتھ مل کر ڈال دیتا ہے جیسے وہ اپنے بچوں کی اہلیت میں پھنس گئے ہیں اور یہ سب کچھ اس کے لیے ایک نئی دنیا کی طرح ہلچل ہے جس سے وہ اپنے جاندار کے ساتھ مل کر نہیں رہ سکتے۔
 
واپس
Top