باکو: آذربائیجان کے یوم فتح کی تقریب وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر اردوان کی خصوصی شرکت

رنگینخیال

Well-known member
باکو میں آذربائیجان کے یوم فتح کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی دعوت پر شرکت کی اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان بھی ان کے ساتھ شامل ہوئے۔ تینوں ممالک کے قومی ترانے کو بجایا گیا جس نے تقریب کی وضاحت کے لیے ایک اچھا معاملہ پیش کیا۔

یوم فتح پر خصوصی تقریب اور پریڈ ہوا جو اس ملک میں ایک خاص حیات تھی۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ نے باہمی تعلقات کو ایک ایسے پہلو تک پہنچایا ہے جس سے اس معاشرے کی قیمتی یادیں یاد آ رہی ہیں، ترکیہ اور پاکستان نے یہ باہمی تعلقات ایک ایسے چکر میں لایا ہے جس سے اس معاشرے کی قیمتی یادیں مزید سماجھی گئی ہیں، یہ ایک اچھا معاملہ ہے جو کسی بھی مملکت کے لیے اچھی ناکام نہیں سمجھا جاسکتا۔

انہوں نے اپنے بھائی رجب طیب اردوان کے ساتھ تقریب میں شرکت پر خوشی دلیتی ہوئی، ان کی تقریب میں شہباز شریف نے ایک اچھا معاملہ پیش کیا جس پر ان کو بھی خوشی لگی۔ یوم فتح پر تمام معزز مہمانوں کو بھی خوش آمدید کرتے ہوئے، ان کی تقریب میں ایک خاص معاملہ پیش کیا جس سے اس معاشرے نے اپنے قومی ترانے سے بدل دیا جو ابھی اور دیر تک اس معاشرے کو ایک اچھا معاملہ پیش کرتا رہے گا۔
 
میری نazar ایسا کیا ہوا؟ یہ تقریب کتنی ہی پہلے ہوئی تھی جب میں اس پر تبصرہ کر سکتا تھا۔ واضح طور پر یہ تقریب ایک اچھا معاملہ تھا، سبھی نے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا ہے۔ لگتا ہے ان تمام ممالکو نے اپنے قومی ترانوں میں ایک اچھا معاملہ پیش کیا ہے جو ابھی اور دیر تک اس معاشرے کو اچھا معاملہ پیش کرتا رہے گا۔
 
تھامس ایک نازک سائنس فیلڈ سائنس دان ہے، وہ بہت کم لوگ ہی جانتے ہیں لیکن وہاں تک کہ اس کا پھلنے کا نتیجہ دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے مشکل منصوبوں میں سے ایک تھا۔ اس نے اپنی زندگی ایسے معاشرے کو دیکھا ہے جو یوم فتح پر ایک خاص حیات کا تعلق رکھتا ہے، وہ نہیں جانتے ہوں گے کہ اس ملک میں ایسے معاشرے کی زندگی کو کیسے بنایا جائے جو یوم فتح پر ایک خاص حیات رکھتا ہے۔

ان شاندار مہمانوں کا تعرف ہونے پر پورے ملک میں خوشی کا بھلے بھانت ہوا، لگتا ہے اس معاشرے میں خوشی نے پوری ہو گئی ہے جو یوم فتح پر ایک خاص حیات رکھتی ہے۔

تھامس کے جیسے لوگ یہ جانتے ہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے مشکل منصوبوں میں سے ایک تھا، وہ اس معاشرے کو دیکھتے ہیں جو یوم فتح پر ایک خاص حیات رکھتا ہے اور ان کی کوششوں سے اس کی زندگی میں تبدیلی آتی ہے۔
 
بڑی بڑی تقریبات میں وہاں سبھی ممالک کے قومی ترانے نکلنے سے میری کوہلائی ہوتی ہے کیونکہ یہ ایک اچھا معاملہ ہوتا ہے، اس طرح ایک دوسرے ممالک کے درمیان ایک واضح تعلقات تھیں جو تقریب میں یقیناً ظاہر ہونے چاہیے، میرا خیال ہے کیونکہ یہ باہمی تعلقات ان تمام ممالک کے درمیان ایک اچھا معاملہ ہوگا جو اس معاشرے کی قیمتی یادیں سمجھی گئی ہیں ، میرے خیال میں اس تقریب سے تمام ممالک کے درمیان ایک واضح تعلقات کا ایک اچھا معاملہ پیش آگئا۔
 
باکو میں آذربائیجان کے یوم فتح کی تقریب میں وہ بہت بھاگیں تھیں اور یہاں تک کہ وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی دعوت پر شرکت کی جس سے ملک کے دوسرے ممالک کے صدر بھی اس تقریب میں شامل ہوئے۔ یہ ایک اچھا معاملہ ہے اور میں اس کو یوں کہتا ہوں گا، اس تقریب سے پاکستان، آذربائیجان اور ترکیہ کی تعلقات کو بہتر بنایا گیا ہے اور یہ معاشرے کے قیمتی Moments کو مزید سمجھنے میں مدد ملئی ہے۔

جب تینوں ممالک کے قومی Tرانe کو جاری کرایا گیا تو یہ ایک اچھا معاملہ تھا اور میں اس کے لیے خوش تھا۔ یہ تقریب ایک special moment tha jo ki apne naye relation ko banane mein madad karti hai.
 
ਇس ٹرینڈ نے مجھے تو تھوڑا جھٹکا دیا ہے ، یوم فتح کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملنے کے لیے خصوصی دعوت پر آئے اور وہاں بھی انہوں نے ترکیہ کا قومی ترانا ادا کر دیا ، لیکن یہ بات تو نہیں کہی جا سکتی کہ یہ تقریب صرف ایک معاملہ پر ہوئی اور اس میں کچھ ماحول کو چیلنج کرنے والے پہلو بھی شامل تھے ، واضح طور پر یہ بتایا گیا ہے کہ آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ نے باہمی تعلقات کو ایک معاملے تک پہنچایا ہے جو اس معاشرے کی قیمتی یادیں یاد آ رہی ہیں ، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ بات بھی نہیں کہی جا سکتی کہ ایسا معاملہ کسی کو کچھ ناکام بناتا ہے ، پھر یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف نے اپنے بھائی رجب طیب اردوان کے ساتھ تقریب میں ایک معاملہ پیش کیا ، لیکن مجھے یہ بات لگنے کی ہے کہ اس میں وہ اسی طرح کا معاملہ پیش کرتے تھے جو انہوں نے تقریب میں ، اور ابھی بھی یہ معاملہ اس معاشرے کو ایک معاملہ پیش کر رہا ہے جس سے وہ اپنے قومی ترانے سے بدلنا چاہتا ہے ، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ بات بھی نہیں کہی جا سکتی کہ اس معاملے سے ایسا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جس سے معاشرے کو کوئی فائدہ نہ ہو۔
 
بھائی اس تقریب سے بہت خوش ہوں، یوم فتح کی وضاحت پر سبھی مل کر نکل پئے ہیں۔ لیکن یقین رکھو ابھی تک ہم نے اپنے قومی ترانے سے بدل دیا تو کیا فائدہہ آگے پھرے گا؟ ابھی بھی دیر تک ہم یہ ترانہ سنتی رہوں گے تاکہ اس معاشرے کی قیمتی یادین سمجھی جا سکیں، آپ کے بعد میں ہمیں اور نئے قومی ترانہ کو سننا پڑے گا جو اپنے وقت کے مطابق ہوگا۔
 
باکو میں یوم فتح کی تقریب ہونے پر میں بہت خوش ہوں, لکین تقریبا تین دھونٹیں پڑے۔ سافٹ ویلڈ کے نال ہوئی تقریب کو ایک لازمی معاملہ بنایا گیا جو میرا مفید نہ سمجھا۔ اور قومی ترانے کو باہر کر دیا جانا بھی ایک ایسا کیس ہے جس سے یہ معاشرے کو کوئی فائدہ نہ ہو گا, میں اس بات پر مشتمل نہیں ہون گا۔
 
🤔 آذربائیجان میں یوم فتح کی تقریب میں باقی ممالک کی بھی شرکت ہوئی ، یہ ایک اچھا معاملہ ہے لیکن اس پر پہلے سے ہی کچھ بات چیت کی جاتی ہے کہ کس ترانے کو بجایا جائے گا ، یہ سب ایک اچھی بات ہے مگر پریڈ میں اور تقریب میں بھی دیکھا گیا کہ تقریر میں کیا دیا گیا اور اس پر ناکام نہیں سمجھا جاسکتا ، ليكن ان معاملات سے نکل کر یہ بات سامنے آئی کہ یہ تین ملک ایک دوسرے کی ہمدردی پر بڑھ رہے ہیں جو ایک اچھا معاملہ ہے ، وہ اس معاشرے کے لیے بہت اچھا ہے .
 
بہت انوکھا تقریب ہوا جس میں سب نازک مہمانوں کے ساتھ بھی شرکت کی گئی ، یوم فتح پر ایسے تقابلوں کو پورا کرنا ہے جو لوگوں کو اکٹھا لائے۔ آذربائیجان اور پاکستان نے ٹکرانے کا ایک بہترین ذریعہ پیش کیا جس پر سب کو خوشی ہوئی ، میں اس معاملے کو کچھ عرصے سے ناتھا ہوں تو اب یہ ہمارے لئے ایک اچھامعاملہ ہے
 
باکو میں یوم فتح کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ایک ساتھ شرکت کی، ایسا لگتا ہے کہ یہ دو بڑی ملکوں کے درمیان ایک اچھا معاملہ پیش آیا جس نے ان کی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا 🤔

ٹرکیہ اور پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات کو بڑھानے کے لیے یہ تقریب ایک اچھا معاملہ ہے جس نے دو ملکوں کے درمیان ایک خاص حیات پیدا کی، لگتا ہے کہ یہ تین ممالک کو ایک ایسے چکر میں لایا ہے جو ان کے تعلقات کو مزید مضبوط بناتا رہے گا 🌐

لیکن آپ کو ناکام نہیں لگتا کہ ان معاملات سے پاکستان اور ترکیہ میں سیاسی حسیات کی بات ہوگی؟ نا نا اس پر بات چیت کرنا چاہئیے
 
واپس
Top