کیرم ماسٹر
Well-known member
بجلی کی قیمت میں ایک نئی جانشین، سولر توانائی!
اسلام آباد: فی یونٹ سولر بجلی کی قیمت میں کمی کی تجویز سامنے آگئی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ صارفین کو بھی کمرہ بند کرنا پڑے گا۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سولر توانائی کے نرخوں میں تبدیلی پر کام شروع کر دیا ہے جس سے صارفین کو سولر بجلی کی قیمت میں کمی ملے گی، لیکن ان کو اسی طرح کی ادائیگی کا دھانکہ دینا پڑے گا جو بلاشبہ ایک Problem ہوگا!
پہلے مرحلے میں نئی قیمت کی تجویز اس پر مشتمل ہے کہ فی یونٹ سولر بجلی کی قیمت صرف 10 روپے کر لی جائے، جو کہ اب 23 روپوں پر ہے۔ اگلے مرحلے میں بھی تجویز ہے کہ سولر کے پے بیک ریٹس ختم کر دیے جائیں، لیکن صارفین کو یہ بات ملے گی کہ انہیں سولر بجلی پر سسٹم سے ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی، تاہم انہیں 100 فیصد خود استعمال کرنے کی بھی بات چیت کا معاملہ بن گیا ہے۔
ایسی صارفین جو اب تک سولر سے بجلی کے لئے ادائیگی نہیں کر رہے، انہیں سسٹم کی وجہ سے پکڑا گیا ہوگا لیکن اب انہیں ایسا نہیں ہونے دیتا جائے گا۔ اور اس طرح کی مدد کے لئے صارفین کو ایک عرصے سے 125 ارب روپے ادائیگی کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، جو کہ حکومت کو کافی چیلنج کہیں دے رہا ہے۔
اس بات سے یقین رکھا جائے کہ سولر نظام بے حد تیزی سے آئی پی پیز کی شکل اختیار کر رہا ہے اور انہیں ایسے معاہدوں سے منسلک کیا جارہا ہے جو صارفین کو اپنے لئے بہتر بنائیں گے۔
22 اکتوبر کو ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیراعظم نے پاور ڈویژن اور نیپرا کو ہدایت دی تھی کہ نئے ریٹ اثرات اور قانونی پہلوؤں کا مکمل جائزہ لیا جائے، تاکہ کسی معاہدے کی خلاف ورزی کے بغیر اصلاحات نافذ کی جا سکائیں۔
حکومت نے تمام موجودہ نیٹ میٹرنگ معاہدوں کی قانونی حیثیت کا بھی جائزہ شروع کر دیا ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ بائی بیک ریٹ میں کمی معاہدوں کی خلاف ورزی کے بغیر ممکن ہے یا نہیں۔
آئندہ صارفین کے لیے “نیٹ بلنگ فریم ورک” کے تحت نئے معیاری معاہدے تیار کیے جا رہے ہیں، جو کہ صارفین کو ایسے معاہدوں سے منسلک کریں گے جس سے انہیں بہتر تجربہ حاصل ہوگا۔
اسلام آباد: فی یونٹ سولر بجلی کی قیمت میں کمی کی تجویز سامنے آگئی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ صارفین کو بھی کمرہ بند کرنا پڑے گا۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سولر توانائی کے نرخوں میں تبدیلی پر کام شروع کر دیا ہے جس سے صارفین کو سولر بجلی کی قیمت میں کمی ملے گی، لیکن ان کو اسی طرح کی ادائیگی کا دھانکہ دینا پڑے گا جو بلاشبہ ایک Problem ہوگا!
پہلے مرحلے میں نئی قیمت کی تجویز اس پر مشتمل ہے کہ فی یونٹ سولر بجلی کی قیمت صرف 10 روپے کر لی جائے، جو کہ اب 23 روپوں پر ہے۔ اگلے مرحلے میں بھی تجویز ہے کہ سولر کے پے بیک ریٹس ختم کر دیے جائیں، لیکن صارفین کو یہ بات ملے گی کہ انہیں سولر بجلی پر سسٹم سے ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی، تاہم انہیں 100 فیصد خود استعمال کرنے کی بھی بات چیت کا معاملہ بن گیا ہے۔
ایسی صارفین جو اب تک سولر سے بجلی کے لئے ادائیگی نہیں کر رہے، انہیں سسٹم کی وجہ سے پکڑا گیا ہوگا لیکن اب انہیں ایسا نہیں ہونے دیتا جائے گا۔ اور اس طرح کی مدد کے لئے صارفین کو ایک عرصے سے 125 ارب روپے ادائیگی کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، جو کہ حکومت کو کافی چیلنج کہیں دے رہا ہے۔
اس بات سے یقین رکھا جائے کہ سولر نظام بے حد تیزی سے آئی پی پیز کی شکل اختیار کر رہا ہے اور انہیں ایسے معاہدوں سے منسلک کیا جارہا ہے جو صارفین کو اپنے لئے بہتر بنائیں گے۔
22 اکتوبر کو ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیراعظم نے پاور ڈویژن اور نیپرا کو ہدایت دی تھی کہ نئے ریٹ اثرات اور قانونی پہلوؤں کا مکمل جائزہ لیا جائے، تاکہ کسی معاہدے کی خلاف ورزی کے بغیر اصلاحات نافذ کی جا سکائیں۔
حکومت نے تمام موجودہ نیٹ میٹرنگ معاہدوں کی قانونی حیثیت کا بھی جائزہ شروع کر دیا ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ بائی بیک ریٹ میں کمی معاہدوں کی خلاف ورزی کے بغیر ممکن ہے یا نہیں۔
آئندہ صارفین کے لیے “نیٹ بلنگ فریم ورک” کے تحت نئے معیاری معاہدے تیار کیے جا رہے ہیں، جو کہ صارفین کو ایسے معاہدوں سے منسلک کریں گے جس سے انہیں بہتر تجربہ حاصل ہوگا۔