بنگلہ دیش میں انتہا پسندی کے پہلو کو سمجھنا اور اس پر قائم صحافیوں کی جانب سے لائی گئی رپورٹس کے خلاف بڑھتی ہوئی تینازش کی ایک نئی شکل اب بھی پہنچانے والی ہے۔
انتہا پسندی کو دیکھتے ہوئے خوف اور تناؤ کا ماحول اب بھی اس خطے میں برپا ہے۔ ہر دن سماجی منظر عام پر انٹرنیٹ اور سمachen کی جانب سے پھیلتی رپورٹس سے اس خوف کو مزید بدتے دیکھنے کو پڑ رہا ہے۔
انتہا پسندی کے ہاتھوں میں بنگلہ دیش کی سیاسی اور سماجی صورتحال ایک خطرناک جگہ پر پہنچ چکی ہے۔ یہ صورتحال انتہائی حادثiat لے کر واپس آئی ہے، جس سے بھارت اور پاکستان کی سماجی منظر عام میں بھی تینازش پھیل گئی ہے۔
بنگلہ دیش کے مشہور صحافیوں نے کہا، یہ انتہائی حادثiat لے کر واپس آ رہی ہے، جس سے سماجی منظر عام پر تینازش پھیل گئی ہے۔
انہوں نے یہ کہا، “اس صورتحال کو ایک خطرناک جگہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور اس کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں سماجی منظر عام سے لے کر حکومت کے درمیان بھی کسی قسم کی تینازش نہ ہونے کی ضرورتی ہے “
انتہا پسندی کے ہاتھوں میں سماجی منظر عام کے برتن پھیلتے رہنے سے اس خطے کے سماجی ماحول میں تینازش بڑھتی جا رہی ہے۔ یہ صورتحال اس وقت تک نہیں ختم ہوگی، جتنا تک کہ اس میں سماجی منظر عام سے لے کر حکومت کے درمیان بھی کسی قسم کی تینازش نہ ہونے کی ضرورتی نہیں ہوگی۔
بنگلہ دیش میں انتہا پسندی کی صورتحال ایک خطرناک جگہ پر پہنچ چکی ہے #انتہاپسندی #بھارت #پاکستان سے بھی تینازش فیل گئی ہے، لاکھوں لوگوں کو خوف اور تناؤ کا ماحول محسوس ہوا جارہا ہے #خوف_تناؤ
صاحفیوں کی جانب سے لائی گئی رپورٹس پر بھارت میں بھی تینازش پھیل گئی ہے #صحافیوں #رپورٹس #تینازش اس صورتحال کو ایک خطرناک جگہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور اس کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے #سرمایہ_خود
انتہا پسندی کے ہاتھوں میں سماجی منظر عام کے برتن پھیلتے رہنے سے اس خطے کے سماجی ماحول میں تینازش بڑھتی جا رہی ہے #انتہاپسندی #समاجی_ماحول #تینازش
اس وقت کو دیکھتے ہوئے، انتہائی حادثات کا جو دور آ رہا ہے وہ بھی اس طرح کی صورتحال کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس سے سماجی منظر عام پر تینازش پھیلتی رہے۔
میری رائے یہ ہے کہ کچھ لوگ اس صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے لائی گئی رپورٹس پر ٹیکسٹ بھی پھیلائے جارہے ہیں، لیکن یہ کچھ نہیں کرے گا۔
انہی لوگوں کو اپنی رپورٹس پر توجہ دیئے بھالو اور اس سے پہلے سماجی منظر عام میں تینازش نہیں ہونا چاہیے، یہ صرف ایک معاملہ ہی ہے۔
اس صورتحال کو سمجھنا چاہئے، انٹرنیٹ پر پھیلنے والی رپورٹس کے علاواہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اس سے خوف اور تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے اور سماجی ماحول پر بھی تینازش پڑ رہی ہے। اگر سارے لوگ ایسا ہی رہتے تو انٹرنیٹ کے علاوہ اس صورتحال کو حل کرنے کے لیے کسی بھی ایڈریسی پر بھی بات چیت کر سکتے تھے۔ لگتا ہے، اگر ہم ایسا ہی نہ کریں تو اس صورتحال میں سے بچنے کی کوئی Hope نہیں رہتی
بھول گئی یہ بات کہ انتہا پسندی کے بارے میں لوگ بات نہ کرتے، اور جب انٹرنیٹ پر رپورٹس پھیلتی ہیں تو لوگ تینازش میں پھنس جاتے ہیں
اس صورتحال کو سمجھنے کے لئے کہیں سے بھی کوشش کرنی چاہئے، لیکن انٹرنیٹ پر پھیلتی رپورٹس کے خلاف تینازش کی ایک نئی شکل ابھنے لگی ہے جو سماجی منظر عام کو اس سے بچانے میں مشکل ہوگا
میں تھوڑی سے اور کوشش کرتا ہوں کہ لوگ انتہائی حادثات کے بارے میں جانتے ہوں اور سماجی منظر عام پر پھیلتی رپورٹس سے دوری رکھنے کی کوشش کریں
ہمارا ایسا واقف تھا کہ 2013 میں بھی یہ صورتحال آیا تھا اور ابھی بھی ہم اس پر توجہ نہیں دیتے۔
انتہائی حادثات ہوتے ہیں تو سماجی منظر عام پر ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ عالمی خبر ہو، لیکن یہ واضح ہے کہ انتہائی حادثات ہی ان سماجی منظر عام پر تینازش پھیلاتے ہیں۔
ماڈرن اسٹریٹجیز نہیں ہیں، تو یہ ہمیں سیکھتا ہو کہ سماجی منظر عام پر تینازش پھیلانے والے لوگ کتنا اچھے ہیں۔
یے تو انٹرنیٹ پر بھی انتہا پسندی کے دھندلے ماحول کا اثر پہنچ رہا ہے...
سماجی منظر عام میں انٹرنیٹ کی جانب سے پھیلتی رپورٹس سے تینازش بڑھتی جا رہی ہے...
اس صورتحال کو ایک خطرناک جگہ کے طور پر دیکھتے ہوئے، اور اس کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے...
انتہا پسندی کے ہاتھوں میں سماجی منظر عام کے برتن پھیلتے رہنے سے اس خطے کے سماجی ماحول میں تینازش بڑھتی جا رہی ہے...
اس وقت تک نہیں ختم ہوگی، جتنا تک کہ اس میں سماجی منظر عام سے لے کر حکومت کے درمیان بھی کسی قسم کی تینازش نہ ہونے کی ضرورتی نہیں ہوگی...
یہ دیکھنے کو پڑ رہا ہے کہ بنگلہ دیش میں اس صورتحال کو کس طرح سمجھنے کی ضرورت ہے؟ میری opinion میں یہ بات تو واضع ہے کہ انتہا پسندی سے ہمراہ سماجی منظر عام پر بھی تینازش پھیلتی جارہی ہے۔ میرے خیال میں یہ بات تو सच ہے کہ اس صورتحال کو حل کرنے کی ضرورت ہے، لیکن اس میں بھی چلنا مشکل ہوگا۔
یہ بات تو یقینی ہے کہ سماجی منظر عام پر بھی اس صورتحال کو حل کرنے کی ضرورت ہے، لیکن یہ بات بھی واضع ہے کہ سماجی منظر عام کے برتن پھیلتے رہنے سے اس صورتحال کو مزید بدلے دیکھنا پڑ رہا ہے।
بنگلہ دیش میں انتہا پسندی کا یہ سارہ حالات، مجھے تو خوفناک لگ رہا ہے ۔ سماجی منظر عام پر انٹرنیٹ اور سمachen کی جانب سے پھیلتی رپورٹس سے یہ خوف مزید بدتا دیکھنا مشکل ہے۔
انتہا پسندی کے ہاتھوں میں بنگلہ دیش کی سیاسی اور سماجی صورتحال ایک خطرناک جگہ پر پہنچ چکی ہے، یہ تو واضح ہے۔ اس صورتحال کو ایک خطرناک جگہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور اس کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے، لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ اس میں سماجی منظر عام سے لے کر حکومت کے درمیان بھی کسی قسم کی تینازش نہ ہونے کی ضرورتی نہیں ہوگی۔
سارے یہ حالات، مجھے بتا رہے ہیں کہ سماجی منظر عام پر تینازش بڑھتی جا رہی ہے اور اس صورتحال کو ختم کرنے کی چالیس ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس میں سے اکثر صحافیوں کی جانب سے لائی گئی رپورٹس نہیں بنتیں گی ۔
اس خطے میں انتہا پسندی کا پہلو سمجھنا مشکل ہے, چاہے وہ اس پر رپورٹس لائی گئی ہوں یا نہ ہوں... اس صورتحال کو دور کرنے کے لیے صحافیوں اور حکومت کی مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے...
انتہا پسندی کا یہ ماحول تو پوری دنیا کو اچھی طرح ٹھیس پہنچا رہا ہے، لگتا ہے کہ اس نے سماجی منظر عام پر ایک جال بنایا ہے جو اس خطے میں بھی بڑھتے دیکھنے کو پڑ رہا ہے
بھارت اور پاکستان کی سماجی منظر عام پر تینازش پھیل گئی ہو، یہ تو ان دونوں کے لیے ایک بڑا معضل بن گیا ہے، لگتا ہے کہ اس نے ان دونوں کی حکومت کو بھی تینازش سے نافذ کرنا پڑا ہو گا
لیکن یہ بھی صحت مند نہیں، سماجی منظر عام پر ایسی رپورٹس پھیلانے کے نتیجے میں تینازش بڑھ جاتی ہے، تو اب ایک خطرناک صورتحال پہنچ گئی ہے جو اس خطے کو پوری دنیا سے دیکھ رہی ہے
مجھے یہ بات کچھ دیر سے پریشان کر رہی ہے، یہ انتہا پسندی اور اس کے اثرات بنگلہ دیش پر کتنی بھارپور لگ رہے ہیں؟ میرے خیال میں سماجی منظر عام پر پھیلتی رپورٹس سے لوگوں کو ایک نئے جگہ کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے، لیکن اس میں سے بھی کچھ لوگ انہی رپورٹس کے ساتھ مل کر ایک نئے خطرناک حالات کو جنم دیا رہے ہیں۔
بنگلہ دیش میں انتہا پسندی کا جو حال ہوا ہے وہ ایک گہرا Problem ہے اور اس پر کوئی توازن نہیں ہو سکتا
عجیب بات یہ ہے کہ انتہائی حادثات کے بعد بھی سماجی منظر عام میں تینازش پھیل گئی ہے اور اس نے ابھی بھی واپس آگئی ہے۔ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جس کی وجہ سے سماجی منظر عام پر تینازش ہر دن بڑھ رہی ہے۔
سعودی نیشنل نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے ایک کاروباری، شاہد خان نے کہا، “انتہائی حادثات کے بعد سماجی منظر عام پر تینازش پھیل گئی ہے اور اس کی وجہ سے سماجی منظر عام پر بڑھتی ہوئی تنازع و تفرقے کو دور نہیں کیا جا سکتا “۔
اس صورتحال کو ایک خطرناک جگہ کے طور پر دیکھتے ہوئے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے اور سماجی منظر عام سے لے کر حکومت کے درمیان بھی کسی قسم کی تینازش نہ ہونے کی ضرورت ہے۔